مِیلاد کے معنیٰ:
(ميلاد) الرجل اسم الوقت الذي ولد فيه. (والمولد) الموضع الذي ولد فيه۔
ترجمہ:
(پیدائش) کسی آدمی کے اس وقت کا نام ہے جس میں وہ پیدا ہوا۔ (اور مولد) وہ جگہ جہاں وہ پیدا ہوا تھا۔
[مختار الصحاح-امام الرازي اللغوي(م666ھ): صفحہ 345]
میلاد النبی ﷺ کیا ہے؟
میلاد النبی ﷺ یعنی پیغمبر کی پیدائش کے وقت(حالات) کا تذکرہ۔
حوالہ
قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: وُلِدْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفِيلِ، وَسَأَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قُبَاثَ بْنَ أَشْيَمَ أَخَا بَنِي يَعْمَرَ بْنِ لَيْثٍ: أَأَنْتَ أَكْبَرُ أَمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْبَرُ مِنِّي، وَأَنَا أَقْدَمُ مِنْهُ فِي الْمِيلَادِ، وُلِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفِيلِ، وَرَفَعَتْ بِي أُمِّي عَلَى الْمَوْضِعِ، قَالَ: وَرَأَيْتُ خَذْقَ الْفِيلِ أَخْضَرَ مُحِيلًا۔
ترجمہ:
قیس بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں واقعہ فیل (1) کے سال پیدا ہوئے، وہ کہتے ہیں: عثمان بن عفان نے قباث بن اشیم (جو قبیلہ بنی یعمر بن لیث کے ایک فرد ہیں) سے پوچھا کہ آپ بڑے ہیں یا رسول اللہ ﷺ ؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ مجھ سے بڑے ہیں اور پیدائش میں، میں آپ سے پہلے ہوں (2)، رسول اللہ ﷺ ہاتھی والے سال میں پیدا ہوئے، میری ماں مجھے اس جگہ پر لے گئیں (جہاں ابرہہ کے ہاتھیوں پر پرندوں نے کنکریاں برسائی تھیں) تو میں نے دیکھا کہ ہاتھیوں کی لید بدلی ہوئی ہے اور سبز رنگ کی ہوگئی ہے۔
[سنن الترمذی: مناقب کا بیان - نبی اکرم ﷺ کی پیدائش کے بارے میں - حدیث نمبر 3619]
نوٹ:
(1)یعنی جس سال ابرہہ اپنے ہاتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ ڈھانے آیا تھا۔
(2)کیا ہی مہذب انداز ہے کہ بےادبی کا لفظ بھی استعمال نہ ہو اور مدعا بھی بیان ہوجائے۔
(3)نبی اکرم ﷺ کی ولادت بار بار یا ہر سال نہیں ہوا کرتی تھی کہ اسے ہر سال منایا گیا ہو۔
(4)ذکرِ ولادت کبھی بھی کیا جاسکتا ہے، اس کیلئے کسی خاص دن یا تاریخ کا اہتمام نہیں کیا جاتا تھا۔
امام ابن قیمؒ(م751ھ)کہتے ہیں:
ہاتھیوں والے عیسائی اہلِ کتاب تھے۔ ان کا دین اس وقت کے اہلِ مکہ سے بہتر تھا، اس لیے کہ اہلِ مکہ بتوں کے پجاری تھے۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ نے اہلِ کتاب کے مقابلے میں ان کی ایسی بے مثال مدد فرمائی جو انسانوں کے بس کی بات نہیں تھی۔ یہ واقعہ اس شہر سے مبعوث ہونے والے نبی کے ظہور کی نشانی اور اس محترم شہر کی زبردست عظمت وفضیلت کے اظہار کا ذریعہ بن گیا۔
[المواهب اللدنية:1 / 139 - 140 ، زاد المعاد:1 /76]