خُلُق اور خَلَق اصل میں دونوں ایک ہی ہیں، جیسے شِرب اور شُرب، صرم اور صرم۔۔۔لیکن خَلق اس شکل و صورت پر بولا جاتا ہے جس کا تعلق آنکھ کے پالینے سے ہوتا ہے۔ اور خُلق کا لفظ باطنی قویٰ، عادات وخصائل کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے، جن کا تعلق بصیرت سے ہے۔ قرآن میں ہے:
اور یقیناً آپ(اے پیغمبر!) اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر ہیں۔
(سورۃ القلم،آیت#4)
[مفردات القرآن-امام الراغب: صفحہ297]
«بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ حُسْنَ الْأَخْلَاقِ»
[موطأ مالك-رواية يحيى- ت الأعظمي:3357، مشكاة المصابيح:5096]
«إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الْأَخْلَاقِ»
[مكارم الأخلاق لابن أبي الدنيا:13، مسند أحمد:8952، صحيح الأدب المفرد:273(صفحہ118)، المستدرك على الصحيحين للحاكم:4221، السنن الكبرى-البيهقي:20783، صحيح الجامع الصغير:2349]
«إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْأَخْلَاقِ»
(میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے دنیا میں بھیجا گیا ہوں)
[مسند البزار:8949، السنن الكبرى-البيهقي:20783، سلسلة الأحاديث الصحيحة:45]
چنانچہ ہر فعل آپ کا موصوف باعتدال اور قرین رضائے الٰہی ہے۔
اور وہ بھی اس مرتبہ پر کہ آپ ﷺ کی سیرت تو نظیر اور نمونہ کا کام دے گی زندگی کے ہر ہر شعبہ میں اور وہ بھی کسی ایک قوم ، کسی ایک زمانہ کے لئے نہیں، ہر ملک ، ہر قوم ، ہر زمانہ کے لئے عدیم النظیر سیرت والے کی جانب جنون ودیوانگی کی نسبت دینا خود اپنے پاگل پن کا ڈھنڈورا پیٹنا ہے۔
عظیم اخلاق کی تفاسیر»
(1)قرآن(کی تعلیمات)، آپ کے اخلاق تھے۔
[تفسير البغوي:2248، مسند احمد:25302+25813(24601)]
سورۃ المؤمنون(آیت 1سے11) پڑھ لو۔ یہ رسول اللہ ﷺ کے اخلاق تھے۔
[الأدب المفرد-للبخاري:308]
(2)قرآن، آپ کا اخلاق تھا کہ آپ اللہ کی رضا پر راضی رہتے اور اسکی ناراضگی والی باتوں پر غصہ ہوتے۔
[المعجم الأوسط-للطبراني:72، اخلاق النبي-ابي الشيخ:54(1/198)]
(3)قرآن، آپ کا اخلاق تھا اور آپ کنواری لڑکیوں سے بڑھ کر لوگوں سے حیا کرنے والے تھے جو اپنے پردے میں ہوتی ہیں۔
(4)دینِ اسلام، آپ کا اخلاق تھا۔
[تفسير مقاتل بن سليمان:4/403، تفسير ابن جرير: 23/150]
(5)عظیم اخلاق یہ ہیں کہ اللہ کے احکام کو بجا لاتے تھے اور اللہ کی ممانعت سے رکتے تھے۔
[تفسير الثعلبي:9/10، تفسير البغوي:8/188]
(6)آپ نے خادم کو کبھی اف تک نہ کہا، کبھی یہ نہ کہا کہ یہ کیوں نہ کیا اور یہ کیوں کیا؟
[صحیح البخاري:6038، تفسير البغوي:2251]
ملامت کرنے والے ملامت کرتے تو آپ فرماتے کہ اسے چھوڑدو، اگر یہ چیز مقدر میں ہوتی تو اس طرح ہوجاتا۔
[السنة ابن ابي عاصم:355، جامع الاحاديث-للسيوطي:12358]
(7)آپ نہ فحش کام کرنے والے تھے، اور نہ فحش بات کہنے والے تھے، اور نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے، اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے تھے، لیکن آپ درگذر کرنے والے، اور معاف کرنے والے تھے۔
[جامع الترمذي:2016، صحيح ابن حبان:7288، مسند احمد:25990]
(8)اللہ کی راہ میں لڑنے کے علاؤہ کسی پر ہاتھ نہ اٹھاتے، نہ خادم پر اور نہ عورت پر۔
[تفسير البغوي:2256، شرح السنة-للبغوي:3667]
(9)جب کسی مرد کو مصافحہ کرتے تو اس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نہ کھینچتے جب تک وہ خود اپنا ہاتھ نہ کھینچ لے، اور اپنے چہرے کو اس کے چہرے سے نہ پھیرتے حتیٰ کہ وہ خود اپنے چہرے کو پھیر لے، اور آپ (علیہ السلام) کو کبھی کسی سامنے بیٹھے ہوئے شخص کی طرف ٹانگیں پھیلائے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
[تفسير البغوي:2255، جامع الترمذي:2490]
حوالہ
[موسوعة التفسير المأثور: 78023-78045]
اچھے اخلاق کیا ہیں؟
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
اَلبِرُّ حُسنُ الخُلقِ۔
ترجمہ:
نیکی اچھّے اخلاق (کا نام) ہے۔
[مسلم:2553]
ثلاثة من مكارم الأخلاق عند الله أن تعفو عمن ظلمك وتعطى من حرمك وتصل من قطعك۔
ترجمہ:
اچھے اخلاق الله کے نزدیک3ہیں:(1)جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو (2)اور جو تمہیں محروم رکھے اسے عطا کرو(3)اور جو تم سے توڑے تم اس سے جوڑو.
[جامع الاحاديث:11291، الخطيب:1/329 عن أنس]
کیا میں تمہیں راہنمائی نہ کروں دنیا و آخرت کے بہترین(افضل)اخلاق کی: کہ تم جوڑو اس سے جو توڑے تم سے،اور تو عطا کر اسے جو محروم کرے تمہیں،اور معاف کر اسے جو ظلم کرے تم سے۔
[جامع(امام)معمر بن راشد:20237، مصنف(امام)ابن ابی شیبۃ:35652،شعب الایمان(امام)بیھقی:7946]
خبردار، جو چاہے کہ اس کی عمر لمبی ہو اور اس کا رزق کشادہ ہو تو وہ اپنے رب سے ڈرے،اور جوڑے رحمِ(مادر)والے رشتوں کو۔
[مسند(امام)الرویانی:157، الجامع (امام)ابن وھب:486، المستدرک (امام)الحاکم:7285، شعب الایمان(امام)البیھقی:7587، طبرانی:739]
3 باتیں جس میں ہوں گی،الله اس کا حساب آسان لےگا اور اسے جنت میں داخل کرےگا اپنی رحمت سے۔
پوجھا:وہ کیا ہیں اے الله کے نبی ﷺ؟
فرمایا:
عطا کر اسے جو محروم کرے تمہیں،اور جوڑ اس سے جو توڑے تم سے،اور معاف کر اسے جو ظلم کرے تم سے۔۔۔
[مسند(امام)البزار:8635، المعجم الأوسط(امام)طبرانی:909، المستدرک (امام)الحاکم:3912(7285)، السنن الکبریٰ(امام)البیھقی:21092]
’’تمام لوگوں سے کامل ایمان والے وہ ہیں جو اخلاق میں اچھے ہوں اور نرم پہلوؤں والے ہوں جو دوستی رکھتے ہیں اور دوست رکھے جاتے ہیں اور جو شخص نہ کسی کو دوست رکھے اور نہ اس کو کوئی دوست رکھے اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔‘‘
[الصحیحة:751۔ معجم الاوسط:4422۔، معجم الصغیر:35]
القرآن:
اے (زبان سے) ایمان والو!(دل سے)ایمان لاؤ...
[قرآن،سورۃ النساء:136]
حضرت ابوھریرہ سے روایت ہے کہ
إنما تفسير حسن الخلق ما أصاب من الدنيا يرضى وإن لم يصبه لم يسخط
ترجمہ:
اچھے اخلاق کی تفسیر یہ ہے کہ اسےجتنی دنیا ملے اس پر راضی رہے اور اگر کچھ نہ ملے تو ناراض نہیں ہوتا۔
[جامع الاحادیث:8900، حلية الأولياء:8/43، کنزالعمال:5229]
امام ابن مبارک نے فرمایا:
چہرے کا کِھل جانا، بھلائی کرنا اور تکلیف سے بچانا۔
[ترمذی:2005]
برے اخلاق کون کون سے ہیں؟
1.شرک وظلم
2.غصہ
3.بڑائی
4.بدگمانی
5.بغض
6.عجب وناز
7.بخل
8.حرص ولالچ
9.جھوٹ
10.غیبت
11.بہتان والزام تراشی
12.مسخری مزاق
13.لعن طعن کرنا
14.گالی وفحش گوئی
15۔چاپ لوسی مدح
16.فضول کلام
17.بےفائدہ بحث
18.جلدبازی
19.جھگڑا
20.راز فاشی
21۔فضول خرچی
22.بلاضرورت شدیدہ مانگنا
23.چھوڑنا توڑنا
24.دو چہروں والا(منافق)ہونا
25۔فضولیات میں غافل رہنا
26.کھیل کود میں مصروف رہنا
27.حرام باتیں سننا
28.حرام باتیں کہنا
29.حرام دیکھنا
30.حرام چھونا وغیرہ
No comments:
Post a Comment