- اچھا بدلا، عوض (اچھے کام اور نیکی کا) صلہ، ثمر
- سزا، برا عوض، بدلا، انتقام
- جملہ شرطیہ کا جزو دوم یا جواب شرط
حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا:
«لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي قَوْلِهِ لِأَخِيهِ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا لَاسْتَكْثَرَ مِنْهَا»
ترجمہ:
’’اگر تم میں سے کسی کو معلوم ہو جائے اس (بدلہ-انعام) کے بارے میں جو تمہارا اپنے بھائی سے [جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔ بدلہ دے تجھے اللہ بہترین] کہنے سے حاصل ہوتا ہے، تو وہ یقینا اس (دعا) کو زیادہ حاصل کرتا‘‘۔
[الجامع - ابن وهب - ت مصطفى أبو الخير:174]
«لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ، يَعْلَمُ مَا فِي قَوْلِهِ لِصَاحِبِهِ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، لَأَكْثَرَ مِنْهَا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ»
ترجمہ:
"اگر بلاشبہ تم میں سے کسی کو معلوم ہوجائے اپنے ساتھی کے [جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا] یعنی [بدلہ دے تجھے اللہ بہترین] کہنے سے حاصل ہونے والے بدلہ کے بارے میں تو تم ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اس (بدلہ) کو حاصل کرتے۔"
[الجامع - ابن وهب - ت مصطفى أبو الخير:245]
الله کا بدلہ(انعام)کیا اور کیسا ہے؟
(1)جنت
[سورۃ النحل:31]
(2)ہمیشہ باقی رہنے والا
[سورۃ النحل:96]
(3)رزق بےحساب
[سورۃ النور:38]
(4)مغفرت اور باعزت رزق۔
[سورۃ سبا:4]
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَقَالَ لِفَاعِلِهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ۔
ترجمہ:
حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے «جزاک اللہ خيراً» اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلا دے کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کردی۔
[سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 2035]
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِیْهَا مَا یَشَآءُوْنَ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْزِی اللّٰهُ الْمُتَّقِیْنَۙ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں دخل ہوں گے تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں لَهُمْ : انکے لیے فِيْهَا : وہاں مَا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے كَذٰلِكَ : ایسی ہی يَجْزِي : جزا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہمیشہ ہمیشہ بسنے کے لیے وہ باغات جن میں وہ داخل ہوں گے، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اور وہاں جو کچھ وہ چاہیں گے، انہیں ملے گا۔ متقی لوگوں کو اللہ ایسا ہی صلہ دیتا ہے۔
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب ختم ہوجائے گا، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور جن لوگوں نے صبر سے کام لیا ہوگا (42) ہم انہیں ان کے بہترین کاموں کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
42: پہلے کئی بار عرض کیا جا چکا ہے کہ قرآن کریم کی اصطلاح میں ”صبر“ کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ اپنی نفسانی خواہشات کو دبا کر اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی کو بھی صبر کہا جاتا ہے، اور کسی تکلیف کے موقع پر اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر کوئی شکایت نہ کی جائے تو وہ بھی صبر ہے۔
لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
لِيَجْزِيَهُمُ : تاکہ انہیں جزا دے اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہتر سے بہتر مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا (اعمال) وَيَزِيْدَهُمْ : اور وہ انہیں زیادہ ہے مِّنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
نتیجہ یہ ہے کہ اللہ ان لوگوں کو ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دے گا، اور اپنے فضل سے مزید کچھ اور بھی دے گا (34) اور اللہ جس کو چاہتا ہے بےحساب دیتا ہے۔
34: نیک اعمال کا ثواب کچھ تو وہ ہے جس کا ذکر قرآن و حدیث میں آگیا ہے۔ اس آیت نے بڑے لطیف انداز میں یہ بتایا ہے کہ نیک لوگوں کا ثواب صرف ان نعمتوں میں منحصر نہیں ہوگا جن کا تذکرہ قرآن و حدیث میں آیا ہے، اور نہ کسی کے دل میں ان کا تصور آیا ہے۔
لِّیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
لِّيَجْزِيَ : تاکہ جزا دے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ان لوگوں کو جو ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ ۭ : نیک اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّرِزْقٌ كَرِيْمٌ : اور عزت کی روزی
(اور قیامت اس لیے آئے گی) تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں، اللہ ان کو انعام دے۔ ایسے لوگوں کے لیے مغفرت ہے اور باعزت رزق۔
No comments:
Post a Comment