(1) If - اگر-حالانکہ
( لَوْ - وَلَوْ - فَلَوْ - وَلَوْلَا - فَلَوْلَا) ( إِنْ - وَإِنْ - فَإِنْ - أَفَإِنْ - لَئِنْ - وَلَئِنِ)
(2) Because - کیونکہ
(بِمَا - وَبِمَا - فَبِمَا ) (بِأَنَّ - بِأَنَّهُمْ - أَنَّهُمْ - بِأَنَّهُ ) (أَئِنْ) (مِمَّا)
(3) But - مگر-لیکن
(وَلَٰكِنْ - لَٰكِنِ - وَلَٰكِنِّي - وَلَٰكِنَّهُ - وَلَٰكِنَّهُمْ) (فَإِنْ - وَلَئِنْ) (وَمَا)
(5) Person's Name لوگوں کے نام سے پکارنا۔
(6) Thanks - شکریہ (حَمْدُ) (شُكُر)
(7) Sorry - معذرت
اگر کوئی لمبی زندگی پا لے تو۔۔۔
القرآن:
(بلکہ) یقینا تم ان لوگوں کو پاؤ گے کہ انہیں زندہ رہنے کی حرص دوسرے تمام انسانوں سے زیادہ ہے، یہاں تک کہ مشرکین سے بھی زیادہ۔ ان میں کا ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک ہزار سال عمر پائے، حالانکہ کسی کا بڑی عمر پالینا اسے عذاب سے دور نہیں کرسکتا۔ اور یہ جو عمل بھی کرتے ہیں اللہ اسے اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
[سورۃ البقرۃ:96]
نوٹ:
آخرت میں ہر نیکی یا برائی کا بدلہ ملنے (یعنی دین)سے زبان سے انکار کرنے کافر اور دل سے نہ ماننے والے منافق لوگوں کو (من مانی کیلئے) دنیاوی زندگی کی چاہت اور موت سے وحشت دیگر انسانوں سے زیادہ رہی ہے اور رہے گی۔
جبکہ ہر عیب(خرابی) سے پاک اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ:
ہر (نیک یا بری) جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
[سورۃ آل عمران:185، الانبیاء:35، العنکبوت:57]
۔۔۔ چاہے تم مضبوط قلعوں میں کیوں نہ رہ رہے ہو۔۔۔
[سورۃ النساء:78]
جس(اللہ) نے پیدا کیا زندگی اور موت (کے سلسلوں) کو تاکہ وہ دیکھے کہ کون ہے تم میں زیادہ بہتر عمل میں۔۔۔
[سورۃ الملک:2]
اور (اے پیغمبر!) تم سے پہلے بھی ہمیشہ زندہ رہنا ہم نے کسی فردِ بشر کے لیے طے نہیں کیا۔ چنانچہ اگر تمہارا انتقال ہوگیا تو کیا (آپ کی موت کا انتظار کرنے والے) یہ لوگ ایسے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں؟
[سورۃ الانبیاء:34]
اگر بالفرض ہزاروں ہزار سالہ زندگی مل بھی جائے تو بھی بلآخر فانی اور ادنیٰ ہے جبکہ آخرت(جنت)اعلیٰ اور باقی رہنے والی ہے۔
لہٰذا
من مانی اور انکار کی روش کا بدلہ یعنی عذاب مل کر رہے گا۔
کیونکہ
ہر چیز کا خالق مالک اللہ ہی ہر چیز کو دیکھتا، جانتا اور پوری قدرت رکھتا ہے۔
القرآن:
اور اگر (بالفرض) ہم ان کے لیے آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں اور وہ دن کی روشنی میں اس پر چڑھتے بھی چلے جائیں۔ تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظربندی کردی گئی ہے، بلکہ ہم لوگ جادو کے اثر میں آئے ہوئے ہیں۔
[سورۃ الحجر:14-15]
مطلب یہ ہے کہ ان کے سارے مطالبات محض ضد پر مبنی ہیں۔ فرشتے اتارنا تو درکنار، اگر خود ان کو آسمان پر لے جایا جائے تب بھی یہ آنحضرت ﷺ کو جھٹلانے کا کوئی نہ کوئی بہانہ گھڑ لیں گے۔ اور یہ کہیں گے کہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے۔
القرآن:
اور (اس کے برعکس) اگر وہ ایمان اور تقوی اختیار کرتے تو اللہ کے پاس سے ملنے والا ثواب یقینا کہیں زیادہ بہتر ہوتا۔ کاش کہ ان کو (اس بات کا بھی حقیقی) علم ہوتا۔
[سورۃ البقرۃ:103]
No comments:
Post a Comment