Wednesday, 15 May 2024

Tuesday, 14 May 2024

غصہ کے جائز اور ناجائز پہلو

 

دماغی طور پر مضبوط ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کبھی غصہ نہیں آتا اور آپ غم محسوس نہیں کرتے، آپ کرتے ہیں لیکن اس وقت آپ اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔

شرعی نقطہ نظر سے غصے کی اقسام اور ان کی حیثیت:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو جذبات سے نوازا ہے، جن میں غصہ بھی شامل ہے۔ شرعی احکامات کی روشنی میں غصے کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے: "جائز غصہ" اور "ناجائز غصہ"۔ ذیل میں ان کی وضاحت اور دلائل پیش ہیں:


---


⬅️ ۱۔ جائز غصہ:

یہ وہ غصہ ہے جو "حق کی خاطر" یا "منکرات کے خلاف" اٹھایا جائے۔ اس کی کچھ مثالیں اور دلائل درج ہیں:  


- دینی غیرت اور منکرات کے خلاف ردعمل:  

  جب کوئی شخص شرعی حدود کو پامال ہوتے دیکھے تو اس پر غصہ آنا جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  

"جو منکر دیکھے، اسے ہاتھ سے بدلے، اگر نہ سکے تو زبان سے، اور اگر وہ بھی نہ سکے تو دل سے (نفرت کرے)"

[صحیح مسلم:49،سنن الترمذي:2172،.سنن ابوداؤد:1140، سنن النسائي:5008، سنن ابن ماجة:4013]

  مثال کے طور پر، کسی کو نماز چھوڑتے یا شراب پیتے دیکھ کر غصہ آنا۔