Saturday, 4 October 2025

کفار کی نیکیاں صرف دنیا میں انکے کام آئیں گی

 

عقیدہ:- کافر کی نیکیوں کا بدلہ دنیا ہی میں دے دیا جاتا ہے۔
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
«إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا عَمِلَ حَسَنَةً أُطْعِمَ بِهَا طُعْمَةً مِنَ الدُّنْيَا، وَأَمَّا الْمُؤْمِنُ، فَإِنَّ اللهَ يَدَّخِرُ لَهُ حَسَنَاتِهِ فِي الْآخِرَةِ وَيُعْقِبُهُ رِزْقًا فِي الدُّنْيَا عَلَى طَاعَتِهِ»
ترجمہ:
جب کافر کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اس کی وجہ سے دنیا سے ہی اسے لقمہ کھلا دیا جاتا ہے اور مومن کے لئے اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کو آخرت کے لئے ذخیرہ کرتا رہتا ہے اور دنیا میں اپنی اطاعت پر اسے رزق بھی عطا کرتا ہے۔
[صحیح مسلم:2808(7090)]



القرآن:
چنانچہ جس نے ذرہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا۔ اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہوگی، وہ اسے دیکھے گا۔
[سورۃ الزلزلة:7-8]
تفسیر:
یعنی جس برائی سے کسی شخص نے دنیاوی زندگی میں توبہ نہ کی ہو، کیونکہ سچی توبہ سے گناہ معاف ہو کر ایسے ہوجاتے ہیں جیسے وہ کئے ہی نہیں تھے اور سچی توبہ میں یہ بات بھی داخل ہے کہ جس گناہ کی تلافی ممکن ہو اس کی تلافی بھی کی جائے،مثلاً کسی کا حق ہے تو دیدیا یا معاف کرالیا جائے، یا چھوٹے فرائض کی قضا کرلی جائے۔



(2)عقیدہ:-حالتِ کفر میں مرنے والے کو اسکا کوئی عمل فائدہ نہیں دے گا۔
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں اسلام سے قبل حالتِ کفر میں صلہ رحمی کرتا تھا، مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا اس سے اس کو فائدہ ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
لَا يَنْفَعُهُ إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ
ترجمہ:
یہ کام اسے کوئی فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یہ نہیں کہا اے میرے پروردگار! قیامت کے دن میرے خطاؤں کو بخش دینا۔
[صحیح مسلم:214(518) صحیح ابن حبان:331 مستدرک حاکم:3524]


تشریح:
اگرچہ دنیا میں کافر کی طرف سے بہت سے نیک اعمال سرزد ہوں، لیکن آخرت میں اس میں سے کوئی چیز بھی اسے فائدہ نہیں پہنچائے گی۔
کیونکہ اکیلے اللہ سے بخشش مانگنا دلیل ہے توحیدِ الٰہی پر ایمان کی، لہٰذا وہ مرنے سے پہلے مؤمن ہوجاتا اور اس کے اعمال اللہ کیلئے ہوتے۔ اور وہ اللہ سے ثواب کا مستحق ہوتا۔

القرآن:
اور جس سے میں یہ امید لگائے ہوئے ہوں کہ وہ حساب و کتاب کے دن میری خطا بخش دے گا۔
[سورۃ الشعراء:82]




قبولیتِ اعمال کیلئے "ایمان" شرط ہے۔

القرآن:
اور جو شخص نیک کام کرے گا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ مومن ہو، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے، اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف برابر بھی ان پر ظلم نہیں ہوگا۔
[سورۃ النساء:124]
القرآن:
جس شخص نے نیک عمل کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو ہم یقیناً اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے، اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
[سورۃ النحل:97]
القرآن:
اور جو شخص آخرت (کا فائدہ) چاہے اور اس کے لیے ویسی ہی کوشش کرے جیسی اس کے لیے کرنی چاہے، جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو ایسے لوگوں کی کوشش کی پوری قدر دانی کی جائے گی۔
[سورۃ الإسراء:19]
القرآن:
اور جس نے نیک عمل کیے ہوں گے جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو اسے نہ کسی زیادتی کا اندیشہ ہوگا، نہ کسی حق تلفی کا۔
[سورۃ طه:112]
القرآن:
پھر نیک عمل کرے گا جبکہ وہ مؤمن بھی ہو، تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں ہوگی، اور ہم اس کوشش کو لکھے جاتے ہیں۔
[سورۃ الأنبياء:94]
القرآن:
اور جس شخص نے کوئی برائی کی ہوگی، اسے اسی کے برابر بدلہ دیا جائے گا، اور جس نے نیک کام کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے وہاں انہیں بےحساب رزق دیا جائے گا۔
[سورۃ غافر:40]

No comments:

Post a Comment