اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
نہیں پلٹتی قضا/تقدیر کو مگر دعا...
[البانی ،صحیح ترمذی:کتاب القدر، باب ماجاء لایرد القدر الا الدعاء،حدیث#2139]
[صحیح ابن ماجہ:باب فی القدر،حدیث#73]
القرآن:
مٹاتا ہے اللہ جو چاہتا ہے اور ثابت رکھتا ہے ،اور اسی کے پاس ہے اصل کتاب(لوحِ محفوظ).
[سورہ الرعد:39]
مراتبِ تقدیر:
1-علمِ ازلی میں
2-پیدائشِ عرش کے بعد زمین وآسمان سے پہلے لوحِ محفوظ میں قلم سے لکھواتے وقت
3-وہ امور جو صلبِ آدم سے ذریتِ آدم نکالنے کے وقت عہدِ الست میں طے ہوۓ
4-جب ماں کے پیٹ میں بچہ ہو
5-وہ امور جو دیگر بعض امور(دعا وقیامِ شبِ قدر وبرأت)پر موقوف ہیں۔
[مرقاۃ شرح مشکاۃ: ج1 /ص145]
آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے پہلے تقدیر کا لکھا جانا:
تقدیر سے متعلقہ اللہ کی صفات میں اہم ترین صفت اللہ رب العزت کا علم کامل ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ مخلوقات کو پیدا کرنے سے پہلے سے ہی ان کی جملہ تفصیلات سے باخبر تھا، کوئی مخلوق اور ان سے متعلقہ کوئی امر ایسا نہیں جو اللہ کے علم میں نہ ہو، جو کچھ پیش آنے والا ہے از اول تا آخر سب کچھ اللہ تعالیٰ کے علم کامل میں ہمیشہ سے ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کرنے سے پہلے قلم کو پیدا کرکے ان تمام تفصیلات کو لکھوا دیا، جس لوح میں ان تفصیلات کو لکھوایا اس کو ’’لوح محفوظ‘‘ کہتے ہیں، یہ اللہ کی کتاب ہے جس میں مخلوقات سے متعلق سب کچھ لکھا ہوا ہے۔
[صحيح مسلم » كِتَاب الْقَدَرِ » بَاب حِجَاجِ آدَمَ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام ... رقم الحديث: 4803]
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا، اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر کو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی لکھوا دیا تھا۔ (صحیح مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا، اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر کو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی لکھوا دیا تھا۔ (صحیح مسلم)
تخريج الحديث
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ : قَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ لِابْنِهِ : يَا بُنَيَّ إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَعْمَ حَقِيقَةِ الْإِيمَانِ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ ، وَمَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَهُ : اكْتُبْ قَالَ : رَبِّ وَمَاذَا أَكْتُبُ ؟ قَالَ : اكْتُبْ مَقَادِيرَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ، يَا بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَنْ مَاتَ عَلَى غَيْرِ هَذَا فَلَيْسَ مِنِّي " .
[سنن أبي داود » كِتَاب السُّنَّةِ » بَاب فِي الْقَدَرِ ... رقم الحديث: 4080]
ابو حفصہ سے منقول ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے کہا: ایمان کی حقیقت کا مزہ تم اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک کہ تم میں یہ بات یقین تک نہ پہنچ جائے کہ جو حالات تم تک پہنچنے والے تھے وہ تم سے کسی طرح نہیں ٹل سکتے تھے اور جو کچھ تم کو پیش نہیں آیا وہ تمہیں کبھی پیش آہی نہیں سکتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا: لکھو! قلم نے کہا : پروردگار میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تا قیامت ہر چیز کی تقدیر لکھو! حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: بیٹے !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ : جو شخص اس بات پر ایمان لائے بغیر مر جائے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (سنن ابی داؤد)
ایک اور صحیح روایت میں ہے کہ
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ زِيَادٍ ، حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنِيأَبِي , قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى عُبَادَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ أَتَخَايَلُ فِيهِ الْمَوْتَ ، فَقُلْتُ : يَا أَبَتَاهُ ، أَوْصِنِي وَاجْتَهِدْ لِي , فَقَالَ : أَجْلِسُونِي فَلَمَّا أَجْلَسُوه ، قَالَ : يَا بُنَيَّ ، إِنَّكَ لَنْ تَطْعَمَ طَعْمَ الْإِيمَانِ ، وَلَنْ تَبْلُغْ حَقَّ حَقِيقَةِ الْعِلْمِ بِاللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ، حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ : قُلْتُ : يَا أَبَتَاهُ ، فَكَيْفَ لِي أَنْ أَعْلَمَ مَا خَيْرُ الْقَدَرِ وَشَرُّهُ ؟ قَالَ : تَعْلَمُ أَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ ، وَمَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ ، يَا بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْقَلَمُ ، ثُمَّ قَالَ : اكْتُبْ ، فَجَرَى فِي تِلْكَ السَّاعَةِ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ " ، يَا بُنَيَّ إِنْ مِتَّ وَلَسْتَ عَلَى ذَلِكَ ، دَخَلْتَ النَّارَ .
[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ ... رقم الحديث: 22096]
حضرت ولید بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں اپنے والد کے پاس اس وقت آیا جب وہ مرض الموت میں تھے، میں نے ان سے کہا: ابا جان! مجھے کوئی خاص نصیحت کیجئے، انہوں نے کہا: مجھے بٹھاؤ! (میں نےاٹھاکر بٹھادیا) تب انہوں نے کہا: میرے بچے! تم ایما ن کا مزہ چکھ ہی نہیں سکتے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے علم کی حقیقت کو اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ تم تقدیر خواہ وہ خیر سے متعلق ہو یا شر سے متعلق ہو اس پر ایمان نہ لاؤ، میں نے کہا :ابا جان !مجھے تقدیر کے خیر و شر کا علم کیسے حاصل ہوگا؟ انہوں نے کہا: تم اس بات پر یقین رکھو کہ جو تم سے چھوٹ گیا وہ تمہیں ملنے والا ہی نہیں تھا اور جو تمہیں ملا ہے وہ تم سے کبھی چھوٹ نہیں سکتا تھا، میرے بچے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ : اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا: لکھو! اور جب اللہ نے اس کو حکم دیا اس نے لکھنا شروع کردیا یہاں تک کہ قیامت تک جو بھی پیش آنے والا ہے اس کو لکھ دیا، میرے بچے! اگر تمہاری موت اس حالت پر آئے کہ تمہار اس پر ایما ن نہ ہو تو تم جہنم میں داخل ہو گے۔ (مسند احمد،صحیح)
تخريج الحديث
|
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، وَابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَجَّاجِ ، قَالَ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي ، قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ , الْمَعْنَى وَاحِدٌ , عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : كُنْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا ، فَقَالَ : يَا غُلَامُ , " إِنِّي أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ : احْفَظْ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظْ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ ، وَلَوِ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ ، رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ " , قَالَ : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
[جامع الترمذي » كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ ... رقم الحديث: 2453]
[جامع الترمذي » كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ ... رقم الحديث: 2453]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ائے لڑکے کیا میں تمہیں ایسے کلمات سکھلاؤ جن کو تم اگر یاد رکھو گے تو اللہ بھی تمہیں یاد رکھے گا، جب بھی تم اللہ کو کو یاد کرو گے اس کو وہیں پاؤ گے، جب بھی تم مانگو تو اللہ سے مانگو، جب بھی تم مدد طلب کرو تو اللہ سے مدد طلب کرو، اور یہ جان لو کہ اگر پوری امت جمع ہو کر تمہیں کوئی نفع پہنچانا چاہے تو وہ اس سے زیادہ کسی چیز کا نفع نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، اور اگر وہ سب جمع ہو کر تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو اس کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے، قلم لکھ کر اٹھ چکے ہیں اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں۔ (سنن ترمذی)
علمِ الٰہی کا نام تقدیر ہے:
جو بات اللہ تعالیٰ نے کسی کے بارے میں لکھ دی ہے وہ ٹل نہیں سکتی، اور جو بات اللہ تعالیٰ نے کسی کے بارے میں نہیں لکھی ہے وہ اس کو پیش نہیں آسکتی۔
تخريج الحديث
|
رحم مادر میں پروان چڑھ رہے جنین کے بارے میں اس کی تقدیر کی تجدید کی جاتی ہے۔
رحم مادر میں جنین کےلئے پیدا ہونے سے پہلے چار چیزوں کا تعیّن:
یہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم کامل کا حصہ ہے کہ جب کوئی نطفہ رحم مادر میں قرار پاجاتا ہے اور اس کی زندگی اللہ کی جانب سے مقرر ہو جاتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اپنے علم سے اور لکھی ہوئی تقدیر سے رحم مادر سے متعلقہ فرشتے کے ذریعہ اس جنین کےدنیا میں آنے سے پہلے اس کی مدتِ عمر، اس کے رزق، اس کے عمل اور اس کے شقی یا سعید ہونے کو لکھوا دیتے ہیں، پھراس کے بعد اس میں روح پھونکی جاتی ہے، خواہ ایک شخص زندگی میں جو کچھ بھی عمل کرتا رہا ہو مرنے سے پہلے اس کی تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے وہی چیز سبقت لے جاتی ہے، کوئی جنتی ہو تو وہ جنتی اعمال کرتا ہے اور اگر کوئی جہنمی ہو تو وہ جہنمی اعمال کرنے لگتا ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ ، قَالَ : " إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ ، وَيُقَالُ لَهُ : اكْتُبْ عَمَلَهُ وَرِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ كِتَابُهُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ، وَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ " .
[صحيح البخاري » كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ » بَاب ذِكْرِ الْمَلَائِكَةِ ... رقم الحديث: 2987]
فَيَدْخُلُهَا.
[صحيح مسلم » كِتَاب الْقَدَرِ » بَاب كَيْفِيَّةِ خَلْقِ الْآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ... رقم الحديث: 4787]
ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ وکیع، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ہمدانی ابومعاویہ وکیع، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ صادق و مصدوق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع رہتا ہے پھر اسی میں جما (پھٹکی بنا ہؤا) ہوا خون اتنی مدت رہتا ہے پھر اتنی ہی مدت میں گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے پھر فرشتہ بھیجا جاتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے اور اسے چار کلمات لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے اس کا رزق، عمر، عمل اور شقی یا سعید ہونا اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں بیشک تم میں سے کوئی اہل جنت کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس پر تقدیر کا لکھا ہوا غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جہنم کا سا عمل کرلیتا ہے اور جہنم میں داخل ہوجاتا ہے اور تم میں سے کوئی اہل جہنم جیسے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس پر تقدیر کا لکھا ہوا غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جنت والا عمل کرلیتا ہے اور جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔
[صحیح مسلم
کتاب: تقدیر کا بیان
باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں
حدیث نمبر: 6723]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْأَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ ، أَوْ خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً ، فَيَقُولُ يَا رَبِّ : أَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ؟ فَيُكْتَبَانِ ، فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ : أَذَكَرٌ ، أَوْ أُنْثَى ؟ فَيُكْتَبَانِ ، وَيُكْتَبُ عَمَلُهُ ، وَأَثَرُهُ ، وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ ، ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ ، فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ " .
[صحيح مسلم » كِتَاب الْقَدَرِ » بَاب كَيْفِيَّةِ خَلْقِ الْآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ... رقم الحديث: 4788]
ترجمہ:
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، عمر ابن دینار ابی طفیل حضرت حذیفہ بن اسید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا چالیس یا پینتالیس رات تک نطفہ رحم میں ٹھہر جاتا ہے تو فرشتہ اس پر داخل ہو کر کہتا ہے اے رب یہ بدبخت ہے یا نیک بخت پھر انہیں لکھ دیا جاتا ہے پھر کہتا ہے اے رب یہ مذکر ہوگا یا مونث پر یہ دونوں باتوں کو لکھا جاتا ہے اور اس کے اعمال افعال موت اور اس کا رزق لکھا جاتا ہے پھر صحیفہ لپیٹ دیا جاتا ہے اس میں زیادتی کی جاتی ہے نہ کمی۔
[صحیح مسلم
کتاب: تقدیر کا بیان
باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں
حدیث نمبر: 6725]
دعا سے تقدیر کا بدلنا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الضُّرَيْسِ ، عَنْ أَبِي مَوْدُودٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْأَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ ، وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ .
[جامع الترمذي » كِتَاب الْقَدَرِ » بَاب مَا جَاءَ لَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ ... رقم الحديث: 2065]
ترجمہ:
سلمان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کو نہیں ٹالتی ہے ١ ؎ اور نیکی کے سوا کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرتی ہے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث سلمان کی روایت سے حسن غریب ہے، ٢ - اس باب میں ابواسید سے بھی روایت ہے، ٣ - ہم اسے صرف یحییٰ بن ضریس کی روایت سے جانتے ہیں، ٤ - ابومودود دو راویوں کی کنیت ہے، ایک کو فضہ کہا جاتا ہے، اور یہ وہی ہیں جنہوں نے یہ حدیث روایت کی ہے، ان کا نام فضہ ہے اور دوسرے ابومودود کا نام عبدالعزیز بن ابوسلیمان ہے، ان میں سے ایک بصرہ کے رہنے والے ہیں اور دوسرے مدینہ کے، دونوں ایک ہی دور میں تھے۔
[جامع ترمذی
کتاب: تقدیر کا بیان
باب: اس بارے میں کہ تقدیر کو صرف دعا ہی لوٹا سکتی ہے
حدیث نمبر: 2139]
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ مؤالف (تحفة الأشراف: ٤٥٠٢) (حسن )
وضاحت:
١ ؎«قضاء» سے مراد امر مقدر ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے: مفہوم یہ ہے کہ بلا و مصیبت کے ٹالنے میں دعا بےحد موثر ہے، یہاں تک کہ اگر قضاء کا کسی چیز سے لوٹ جانا ممکن ہوتا تو وہ دعا ہوتی، جب کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے: مراد یہ ہے کہ دعا سے قضاء کا سہل و آسان ہوجانا ہے گویا دعا کرنے والے کو یہ احساس ہوگا کہ قضاء نازل ہی نہیں ہوئی، اس کی تائید ترمذی کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں دعا جو کچھ قضاء نازل ہوچکی ہے اس کے لیے اور جو نازل نہیں ہوئی ہے اس کے لیے بھی نفع بخش ثابت ہوتی ہے۔
٢ ؎: عمر میں اضافہ اگر حقیقت کے اعتبار سے ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ یہ اضافہ اس فرشتہ کے علم کے مطابق ہے جو انسان کے عمر پر مقرر ہے، نہ کہ اللہ کے علم کی طرف نسبت کے اعتبار سے ہے، مثلاً لوح محفوظ میں اگر یہ درج ہے کہ فلاں کی عمر اس کے حج اور عمرہ کرنے کی صورت میں ساٹھ سال کی ہوگی اور حج و عمرہ نہ کرنے کی صورت میں چالیس سال کی ہوگی تو یہ اللہ کے علم میں ہے کہ وہ حج و عمرہ کرے گا یا نہیں، اور علم الٰہی میں رد و بدل اور تغیر نہیں ہوسکتا جب کہ فرشتے کے علم میں جو ہے اس میں تبدیلی کا امکان ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (154)
تخريج الحديث
|
المحدث : الترمذي المصدر : سنن الترمذي
الصفحة أو الرقم: 2139 خلاصة حكم المحدث : حسن غريب
المحدث : ابن مفلح المصدر : الآداب الشرعية
الصفحة أو الرقم: 1/410 خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد
المحدث : محمد المناوي المصدر : تخريج أحاديث المصابيح
الصفحة أو الرقم: 2/255 خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد
المحدث : الألباني
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ ، وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئَةٍ يَعْمَلُهَا " .
ترجمہ:
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ١ ؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ٢ ؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کردیا جاتا ہے ۔
وضاحت:
١ ؎:
یعنی نیکی سے عمر میں برکت ہوتی ہے، اور وہ ضائع ہونے سے محفوظ رہتی ہے، یا نیکی کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: والباقيات الصالحات خير عند ربک ثوابا وخير أملا اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور آئندہ کی اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں (سورۃ الکہف: ٤٦ ) تو گویا عمر بڑھ گئی یا لوح محفوظ میں جو عمر لکھی تھی اس سے زیادہ ہوجاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: يمحو الله ما يشاء ويثبت یعنی: اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے اور جو چاہے ثابت رکھے (سورۃ الرعد: ٣٩ )، یا ملک الموت نے جو عمر اس کی معلوم کی تھی اس سے بڑھ جاتی ہے، اگرچہ علم الہی میں جو تھی وہی رہتی ہے، اس لئے کہ علم الہی میں موجود چیز کا اس سے پیچھے رہ جانا محال ہے۔ ٢ ؎: تقدیر کو دعا کے سوا ... الخ یعنی مصائب اور بلیات جن سے آدمی ڈرتا ہے دعا سے دور ہوجاتی ہیں، اور مجازاً ان بلاؤں کو تقدیر فرمایا، دعا سے جو مصیبت تقدیر میں لکھی ہے آتی ہے مگر سہل ہوجاتی ہے، اور صبر کی توفیق عنایت ہوتی ہے، اس سے وہ آسان ہوجاتی ہے تو گویا وہ مصیب لوٹ گئی۔
تخريج الحديث
|
المحدث : ابن مفلح
المحدث : المنذري
المصدر : الترغيب والترهيب الصفحة أو الرقم: 2/391 (3/294) خلاصة حكم المحدث : [إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما]
المحدث : الألباني
المحدث : ابن باز
المحدث : ابن عثيمين
إِنّا كُلَّ شَيءٍ خَلَقنٰهُ بِقَدَرٍ {54:49} |
ہم نے ہر چیز اندازہٴ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے |
ہم نے ہر چیز بنائی پہلے ٹھہرا کر [۴۰] |
یعنی ہر چیز جو پیش آنیوالی ہے اللہ کے علم میں پہلے سے ٹھہر چکی ہے دنیا کی عمر اور قیامت کا وقت بھی اس کے علم میں ٹھہرا ہوا ہے اس سے آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ |
وَإِن مِن شَيءٍ إِلّا عِندَنا خَزائِنُهُ وَما نُنَزِّلُهُ إِلّا بِقَدَرٍ مَعلومٍ {15:21} |
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں |
اور ہر چیز کے ہمارے پاس خزانے ہیں اور اتارتے ہیں ہم اندازہ معین پر (ٹھہرے ہوئے اندازہ پر) [۱۹] |
یعنی جو چیز جتنی مقدار میں چاہے پیدا کر دے۔ نہ کچھ تعب ہوتا ہے نہ تکان ، ادھر ارادہ کیا ادھر وہ چیز موجود ہو ئی ۔ گویا تمام چیزوں کا خزانہ اس کی لامحدود قدرت ہوئی جس سے ہر چیز حکمت کے موافق ایک معین نظام کے ماتحت ٹھہرے ہوئے اندازہ پر بلا کم و کاست نکلی چلی آتی ہے۔ |
No comments:
Post a Comment