Tuesday 21 December 2021

تہلیل - یعنی اللہ کا ذکر کرنے - مراد لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ کہنے - کے معنی، تشریح اور فضائل

 Islamic Affirmation:

A lullaby type remembrance with cheer and acclamation.

تَھلِیل - یعنی خوشی اور جلال کا نعرہ۔
یعنی لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ کہنا۔

لَا = نہیں ہے
إِلَهَ = کوئی خدا-معبود (عبادت یعنی سجدہ-نیاز-پکارے جانے وغیرہ کے قابل)
إِلَّا ‌اللَّهُ = سوائے اللہ کے۔


ایک مرتبہ یہ کلمہ توحید کہنے کی فضیلت:
اللہ کے آخری پیغمبر ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لوگوں میں اعلان کردو: جس نے کہا: نہیں ہے کوئی اِلٰه(خدا-معبود) سوا اللہ کے، وہ داخل ہوگا جنت میں۔
[صحيح ابن حبان:151]
تفسیر سورۃ النساء:48، محمد:16



اِلٰه (خدا-معبود) کا قرآنی مفہوم:
اِلٰه کہتے ہیں جو سب کا خالق، کائنات کا نظام سنبھالنے والا، دعائیں سننے والا، تکلیفیں دور کرنے والا، سب کو ہدایت اور رزق دینے والا ہو۔
[حوالہ سورۃ النمل:60-64]


القرآن:
بھلا وہ کون ہے جو قبول کرتا بےقرار(مجبور ولاچار)کی (دعا)جب وہ پکارے اور دور کردیتا ہے تکلیف۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) الله کے ساتھ کوئی اور اِلٰه ہے؟ بہت کم تم سمجھتے ہو۔
[سورة النمل:62]

یعنی وہ ہستی جو (1)پکارنے والوں کی غائبانہ پکار سنتی ہو اور (2)تکلیف دور کرنے پر قادر ہو۔۔۔وہی إِلَهَ ہے۔
لہٰذا
جو سب کے خالق ومالک الله کے علاؤہ کسی مخلوق میں یہ دو باتیں مانے وہ الله کے ساتھ مخلوق کو برابری کا درجہ دیتے حصہ دار اور شریک بناکر شرک جیسا خالق کے ساتھ عظیم ظلم کرتا ہے۔


کلمہ کی قرآنی تفسیر:
الله کے سوا کوئی اِلٰه نہیں
[دلائلِ قرآن-محمد:19،انبیاء:22]
۔۔۔یعنی۔۔۔
کوئی عبادت کے لائق نہیں
[فصلت:14]
کوئی غیب جاننے والا نہیں
[نمل:65]
کوئی گناہوں کا بخشنے والا نہیں
[آل عمران:135]
کوئی ڈرنے-ڈرانے کے لائق نہیں
[توبۃ:12،احزاب:39]
کوئی آسمانی فضا میں اڑتے پرندے تھامنےوالا نہیں
[نحل:79،ملک:19]
کوئی تکلیف دور ہٹانے-والا نہیں
[انعام:17،یونس:107]



کلمہ کی حدیثی تفسیر:
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے: کوئی معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے، ایک ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کیلئے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے، اے اللہ جو کچھ تو دے، اس کو کئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کوشش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔ 
[صحیح بخاری»حدیث#844]

نہیں ہے کوئی گناہوں کا بخشنے والا سوائے تیرے
[بخاری:834]


نہیں ہے کوئی شفا دینے والا سوائے تیرے
[بخاری:5742]

نہیں ہے کوئی کاشف(یعنی تکلیف ٹالنے والا) سوائے تیرے۔
[بخاری:5744]

نہیں ھدایت دیتا بہتر اخلاق کی سوائے تیرے۔۔۔نہیں دور کرتا ہے برے اخلاق سے سوائے تیرے
[ابوداؤد:834]

نہیں لاتا کوئی بھلائی سوائے تیرے اور نہیں دفع کرتا ہے کوئی برائی سوائے تیرے
[جامع معمر بن راشد:19512]

نہیں ہے کوئی مالک ان دونوں(یعنی تیرے فضل اور تیری رحمت کے)سوائے تیرے۔
[مصنف ابن ابی شیبۃ:29579]

میری حق پر کوئی مدد نہیں کرسکتا سوائے تیرے، اور نہیں دے سکتا کوئی اسے سوائے تیرے۔
[ترمذی:3570]

نہیں ہے کوئی نحوست سوائے تیری طرف سے اور نہیں ہے کوئی خیر سوائے تیرے خیر کے۔
[مصنف ابن ابی شیبۃ:26411]






کلمہ کی فضیلت:
الله پاک کے آخری پیغمبر محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا:
وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ
ترجمہ:
۔۔۔اور ہر تہلیل (یعنی لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ کہنا) بھی صدقہ(نیکی) ہے۔۔۔
[صحیح مسلم:720(2329)]

الله کے رسول ﷺ نے فرمایا:
جس نے کہا کہ: لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ، وہ داخل ہوگا جنت میں.
[صحیح (امام) ابن حبان(م354ھ) » کتاب الایمان » باب فرض الایمان » حدیث#169]
 تفسیر سورۃ النساء:48، 116

۔۔۔اس(کلمہ)کا اخلاص یہ ہے کہ یہ(کلمہ)اسے روک دے اللہ کی حرام کردہ باتوں سے.
[طبرانی:5074]

ہمیشہ کلمہ لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ اپنے پڑھنے والے کو نفع دیتا ہے اور اس سے عذاب و بلا دور کرتا ہے جب تک کہ اس کے حقوق سے بے پروائی نہ برتی جاۓ۔۔۔(یعنی)...الله کی نافرمانی کھلے طور پر کی جاۓ پھر نہ اس کا انکار کیا جاۓ اور نہ ہی ان کو روکنے/بدلنے کی کوشش کی جاۓ۔
[الترغیب-الاصبھانی:307]

میں ایسا کلمہ(یعنی لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ)جانتا ہوں کہ جو بھی اپنی موت کے وقت اُس کو پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اُس سے(موت کی)تکلیف دور کردے،اُس کا رنگ چمکنے لگے اور وہ خوش کردینے والا منظر دیکھے...
[الأسماء و الصفات للبیھقی:172]

”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ“ اپنے پڑھنے والے کو کسی نہ کسی دن ضرور کام دےگا، اگرچہ اس سے پہلے اُسے(اپنے گناہوں کی وجہ سے)کچھ نہ کچھ سزا ملی ہو۔
[صحیح ابن حبان:3004]

جو بندہ بھی اخلاص کے ساتھ کہے: ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ“ تو اُس(کی دعاؤں)کیلئے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں یہاں تک کہ یہ کلمہ عرشِ الٰہی تک جا پہنچتا ہے، بشرطیکہ(اس کا کہنے والا)کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔
[ترمذی:3590]

یہ ایسا کلمہ ہے کہ اس سے کوئی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا اور یہ(پچھلے)کسی گناہ کو چھوڑتا نہیں ہے۔
[ابن ماجہ:3797]

اگر مرنے والا اسے(دل کے یقین سے)کہے تو(قیامت کے دن)وہ کلمہ اعمال ناموں کیلئے نور بن جاتا ہے، اور اس کا جسم اور روح موت کے وقت اس کی وجہ سے خوشی اور تروتازگی پاتے ہیں۔
[ابن ماجہ:3795]

اس سے اس کا چہرہ منور ہوجاتا ہے، اور الله اسے مصیبت سے کشادگی دیتا ہے۔‏
[احمد:1384]

جھنم حرام ہوجاتی ہے
‏[حاکم:1298]

جہنّم سے ہر اُس شخص کو نکال لو جس نے کہا ہو ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ“ اور اُس کے دل میں ایک ذَرَّہ برابر بھی ایمان ہو۔اور ہر اُس شخص کو نکال لو جس نے”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ“کہا ہو،یا مجھے یاد کیا ہو،یا کسی موقعے پر مجھ سے ڈرا ہو۔
[ترمذی:2593، احمد:12772 حاکم:234]


کلمہ



روزانہ تھلیل کہنے کی تعداد اور فضیلت:

الله کے آخری پیغمبر ﷺ نے ارشاد فرمایا:

وَهَلِّلِي اللهَ مِئَةَ تَهْلِيلَةٍ ۔۔۔ أَحْسِبُهُ قَالَ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يُرْفَعُ يَوْمَئِذٍ لِأَحَدٍ عَمَلٌ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ.
ترجمہ:
اور سو(100)مرتبہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰه (یعنی نہیں ہے کوئی خدا سوائے الله کے) کہو،  یہ آسمان و زمین کو بھر دے گا، اس دن کسی شخص کا عمل اتنا بلند نہیں ہوگا سوائے اس شخص کے جو اسی طرح کہے۔
[السلسلة الأحاديث الصحيحة:1316]


 
.....لا تَذَرُ ذَنباً، ولا يَسبِقُها عَمَلٌ".
ترجمہ:
.....یہ(عمل) نہیں چھوڑتا کوئی گناہ، اور نہیں بڑھتا اس سے کوئی عمل۔
[صحيح الترغيب والترهيب:1553]



 
.....وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل
ترجمہ:
۔۔۔اور سو(100) بار "شام" کو بھی اللہ کی تہلیل  (یعنی لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ) کہے تو وہ ایسا ہو جائے گا گویا اس نے اولاد اسماعیل میں سے سو(100) غلام آزاد کئے۔۔۔
[ترمذی:3471]



 
مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , مِائَةَ مَرَّةٍ إِلَّا بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَوَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ , وَلَمْ يُرْفَعْ لِأَحَدٍ يَوْمَئِذٍ عَمَلٌ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ قَوْلِهِ أَوْ زَادَ
ترجمہ:
جو بندہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سو مرتبہ کہے تو اللہ پاک اس کو قیامت کے روز اس حال میں اٹھائیں گے کہ اس کا چہرہ چودھویں چاند کی مانند چمکتا ہوگا اور اس روز اس کے عمل سے بڑھ کر کسی کا عمل نہیں ہوسکتا، الایہ کہ کوئی اسی جیسا عمل کرے یا اس سے بھی زیادہ۔
[مسند الشاميين للطبراني:994]





مرنے سے پہلے، زندگی بھر کے، بغیرمانگے، اللہ کے انعامات کا شکر ادا کرلو۔۔۔بےشک جنت میں داخلہ اللہ کی رحمت(رضا) ہی سے ہوگا، لیکن اعمال ہی (1)قیامت کے حساب، (2)جہنم کے عذاب اور (3)جنت میں سب سے نیچے پیچھے ہونے کی دائمی ندامت سے بچانے کا وسیلہ ہیں۔





No comments:

Post a Comment