Saturday 20 July 2024

تحفہ(عطیہ، ھدیہ، ھِبہ) لینے دینے کے آداب

 

ھدیہ دینے والے کے آداب»

(1)اخلاص سے ہدیہ دینا۔

محبت بڑھانے کا نسخہ

حضرت ابوھریرہ ؓ ﴿عائشہ ؓ﴾ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

تهادوا تحابوا ﴿وتذهب الشحناء﴾ إن الهدية تذهب وحر الصدر

ترجمہ:

آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس سے آپس میں محبت ﴿زیادہ﴾ ہوگی۔ ﴿اور عداوت ختم ہوگی﴾۔ کیونکہ ہدیہ دل کا کینہ و عداوت ختم کرتا ہے۔
[الصحيحة:2306،  الإرواء الغليل:1601]

[مسند احمد:9239، الادب المفرد-للبخاري:594، سنن الترمذي:2130، مسند الطيالسى:2333، مسند ابويعلي:6148، شعب الإيمان-للبیھقي:8976، السنن الکبریٰ للبیھقی:11946+11947]

﴿موطا مالک:694، مشكاة المصابيح:4693﴾

﴿جامع الاحاديث-للسيوطي:11015+11016﴾



(2)مشتبہ یا حرام مواقع میں ہدیہ نہ دینا۔

قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَتِ الْهَدِيَّةُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم هَدِيَّةً وَالْيَوْمَ رِشْوَةٌ

ترجمہ:

حضرت عمر بن عبد العزیز نے فرمایا: ہدیہ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانہ میں ہدیہ تھا اور آج رشوت ہے۔

[صحيح البخاري:(1/353)» كتاب الهبة» باب من لم يقبل الهدية لعلة]


(3)ہدیہ دینے کیلئے مناسب وقت اختیار کرنا۔

حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ:

كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمِي. وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ إِنَّ صَوَاحِبِي اجْتَمَعْنَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهَا.

ترجمہ:

لوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اور ام سلمہ ؓ نے کہا میری سوکنیں جمع تھیں، اس وقت انہوں نے نبی ﷺ سے (بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا) ذکر کیا۔ تو آپ ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔

[صحیح بخاری» کتاب:-ہبہ کرنے کا بیان» باب:-اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو» حدیث نمبر: 2580]



(4)رشتہ داروں اور پڑوسیوں اور اہلِ فضل کو ہدیہ میں مقدم رکھنا۔

‏‏‏‏‏‏إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ"".

ترجمہ:

نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ میمونہ ؓ نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا "اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔"

[صحیح بخاری:2594]


(5)جس کو ہدیہ دیا جائے اسکی پسند کے مطابق ہدیہ دینا۔

[موسوعة الآداب الاسلامية:858]



(6)ہدیہ دے کر احسان نہ جتلانا۔


القرآن:

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِكُمۡ بِالۡمَنِّ وَالۡاَذٰىۙ ۔۔۔

ترجمہ:

اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر ضائع مت کرو...

[سورۃ البقرة:264]


  

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ.

ترجمہ:

اپنا ہبہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے۔

[صحیح بخاری:2589]




م




ھدیہ قبول کرنے والے کے آداب»

(1)ہدیہ واپس نہ لوٹانا۔

حضرت عبداللہ(بن مسعود) ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

«أَجِيبُوا الدَّاعِيَ،  وَلَا تَرُدُّوا الْهَدِيَّةَ،  وَلَا تَضْرِبُوا الْمُسْلِمِينَ»

ترجمہ:

دعوت قبول کرو اور ہدیہ رد نہ کرو، اور مسلمانوں کو مت مارو۔

[الادب المفرد-للبخاري:157، صحیح ابن حبان:5603، مسند احمد:3838، مسند البزار:1697، والطبراني:10444، شعب الإيمان:5359]



نوٹ: اگر کوئی عذر ہو تو ہدیہ واپس بھی لوٹایا جاسکتا ہے۔


حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے حضرت صعب بن جثامہ لیثی ؓ سے سنا، وہ اصحاب رسول اللہ ﷺ میں سے تھے۔ ان کا بیان تھا کہ  انہوں نے آپ  ﷺ  کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا۔ آپ  ﷺ  اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے اور محرم تھے۔ آپ نے وہ گورخر واپس کردیا۔ صعب ؓ نے کہا کہ اس کے بعد جب آپ  ﷺ  نے میرے چہرے پر  (ناراضی کا اثر)  ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا، تو فرمایا:

لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّا حُرُمٌ.

ترجمہ:

ہدیہ واپس کرنا مناسب تو نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔

[صحیح بخاری»کتاب:-ہبہ کرنے کا بیان» باب: جس نے کسی عذر سے ہدیہ قبول نہیں کیا۔ حدیث نمبر: 2596]





(2)تکیہ، تیل اور خوشبو کو واپس نہ لوٹانا۔

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ: الْوَسَائِدُ , وَالدُّهْنُ , وَاللَّبَنُ " , الدُّهْنُ يَعْنِي بِهِ الطِّيبَ.

ترجمہ:

تین چیزیں (ہدیہ و تحفہ میں آئیں) تو وہ واپس نہیں کی جاتی ہیں: تکئے، دہن، اور دودھ، دہن (تیل) سے مراد خوشبو ہے۔

[سنن الترمذي: حديث نمبر 2790، الشمائل الترمذي:187، بغوی:3172، طبرانی:13279، شعب الایمان:6079]




(3) ادنیٰ ہدیہ کو بھی حقیر نہ سمجھنا۔


حضرت ابوھریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ.

ترجمہ:

اے مسلمان عورتو! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے  (معمولی ہدیہ کو بھی)  حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔

[صحیح بخاری:2566]

م





م


(4)ہدیہ دینے والے کیلئے غائبانہ دعا کرنا۔

 

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُثِيبُ عَلَيْهَا.

ترجمہ:

حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرما لیا کرتے، لیکن اس کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔

[صحیح بخاری:2585]



(5)ہدیہ کی بناء پر چاپلوسی نہ کرنا۔


[الأدب في الدين:49]


معبد جہنی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ کم ہی ایسا ہوتا تھا کہ معاویہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث بیان کریں اور وہ یہ کلمات کہا کرتے تھے کم ہی ان کلمات کو چھوڑتے، یا انہیں جمعے میں نبی ﷺ سے بیان کرتے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ يُرِدْ اللهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ.

ترجمہ:

اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔ اور یہ مال میٹھا اور سر سبز ہے،جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لے گا اس کے لئے اس میں برکت دے دی جائے گی۔ خوشامد سے بچو کیوں کہ یہ ذبح کرنا (ہلاکت) ہے۔

[الصحيحة:1196(2499)، مسند أحمد: (16234)]

[سنن ابن ماجہ:3743]





(6)اس کے ساتھ نشست و برخواست کے موقع پر اپنے دین کی حفاظت کرنا۔


[الأدب في الدين:49]


ہدیہ اور رشوت میں فرق:

(کسی کے) حق کو ناحق یا ناحق کو (اپنا) حق بنانے کیلئے جو کچھ لیا دیا جائے وہ رشوت ہے۔


حوالہ:

"خذوا العطاء ما دام عطاءا، فغذا تجاحفت قريش بينها الملك وصار العطاء رشا عن دينكم فدعوه".

ترجمہ:

عطاء لو، جب تک وہ عطاء ہے، لیکن جب قریش (حکام) آپس میں اس کے ذریعے کام نکالنے لگیں اور عطاء تمہارے دین میں رشوت بن جائے تو اس کو چھوڑ دو۔

[کنزالعمال:15081، التاریخ للبخاری، ابوداؤد عن ذی الزوائد کلام 2819]


"من شفع لأخيه شفاعة فأهدي له هدية عليها فقبلها منه فقد أتى بابا عظيما من أبواب الربا".

ترجمہ:

جس نے اپنے بھائی کے لیے سفارش کی پھر اس کو ہدیہ پیش ہوا اور اس نے ہدیہ قبول کرلیا تو وہ سودخوری کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے پر پہنچ گیا۔

[کنزالعمال:15070]

[مسند احمد، ابوداؤد، عن ابی امامۃ ؓ]





(7)آئندہ ہدیہ کی امید نہ لگائے رکھنا۔

[الأدب في الدين:49]


قسم اللہ کی! میں آج کے بعد ﴿عرب میں سے﴾ کسی سے ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے مہاجر قریشی، انصاری، دوسی، ثقفی کے۔

ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا رہا، یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے ﴿اس منبر پر﴾ اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ اب سوائے ﴿مہاجر﴾ قریشی، یا انصاری، یا ثقفی یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں۔

[سنن الترمذي:3945+4947، صحيح ابن حبان:6383، مستدرك حاكم:2393]



(8)(ممکن ہو تو) ہدیہ کا بدلہ دینا۔


[الأدب في الدين:49]

م



م



م


م


(9) اہلِ مناصب کو ان لوگوں کا ہدیہ قبول نہ کرنا جن سے قبل از منصب ہدیہ کی عادت نہ تھی۔


حضرت عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

الْهَدِيَّةُ إِلَى الْإمَامِ غُلُولٌ.

ترجمہ:

حاکم کو تحفہ دینا خیانت ہے۔

[طبرانی:11486، صحيح الجامع:705]



(10)ہدیہ دینے میں اولاد کے درمیان برابری کرنا۔

عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَارْجِعْهُ.

ترجمہ:

حضرت نعمان بن بشیر ؓ نے کہا ان کے والد انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا، کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا کہ پھر (ان سے بھی) واپس لے لے۔

[صحیح بخاری:2586]




کس کا تحفہ قبول نہ کرنا جائز ہے؟


میں ہدیہ قبول نہیں کرتا مشرک سے۔

[الصحيحة:1727،طبراني:138-140_3094، تفسیر الثعلبی:925،سورۃ آل عمران:171]





"إنا لا نقبل من المشركين ولكن إن شئت أخذتها منك بالثمن".

ترجمہ:

ہم مشرکین سے ہدیہ قبول نہیں کرتے لیکن اگر تم چاہو تو، میں قیمت کے بدلے اس کو قبول کرسکتا ہوں۔

[کنزالعمال:15103]

مسند احمد، الکبیر للطبرانی، مستدرک الحاکم، السنن للسعید بن منصور عن حکیم بن حزام]

فائدہ:

ایک مرتبہ حکیم بن حزام نے آپ ﷺ کو ایک جوڑا ہدیہ کیا، اس وقت حکیم مسلمان نہ ہوئے تھے لہٰذا آپ ﷺ نے مذکورہ جواب ارشاد فرمایا:

أنه أهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم حلة وهو كافر، فذكره".




قسم اللہ کی! میں آج کے بعد ﴿عرب میں سے﴾ کسی سے ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے مہاجر قریشی، انصاری، دوسی، ثقفی کے۔

ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا رہا، یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے ﴿اس منبر پر﴾ اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ اب سوائے ﴿مہاجر﴾ قریشی، یا انصاری، یا ثقفی یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں۔

[سنن الترمذي:3945+4947، صحيح ابن حبان:6383، مستدرك حاكم:2393]


القرآن:

اور میں ان کے پاس ایک"تحفہ"بھیجتی ہوں، پھر دیکھوں گی کہ ایلچی کیا جواب لے کر واپس آتے ہیں؟

[سورۃ النمل:35]











م


م



























No comments:

Post a Comment