Tuesday 9 July 2024

پل صراط کا بیان

القرآن:

اور تم میں سے کوئی نہیں ہے جس کا اس پر گزر نہ ہو۔ اس بات کا تمہارے پروردگار نے حتمی طور پر ذمہ لے رکھا ہے۔

[سورۃ نمبر 19 مريم، آیت نمبر 71]


«يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثمَّ يصدون مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ كَالرِّيحِ ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ كَمَشْيِهِ»

تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے، ان میں سے سب سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے، پھر ہوا کی مانند، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند، پھر سواری پر سوار کی مانند، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند اور پھر پیدل چلنے والے کی مانند (اس پل سے گزریں گے جو کہ جہنم پر نصب ہو گا)۔

[سنن الترمذي:3159، احمد:4141، الحاكم:8741، الدارمي:2810، الصحیحہ:311]

موسوعة التفسير المأثور:47014،سورۃ مریم:71




عَنِ النَضر بنِ أَنَسِ بنِ مَالك عَنْ أبِيه قَالَ: سَأَلْتُ النَبِيَّ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنْ يَشْفَعَ فِيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: أَنَا فَاعِلٌ قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُول اللهِ! فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ: فَإِن لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ المَوَاطِنَ

ترجمہ:

حضرت نضر بن انس بن مالک اپنے والد ؓ  سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سوال کیا: کہ آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:ضرور کروں گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌ﷺ ‌قیامت کے دن میں آپ کو کہاں تلاش  کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلے تم  مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے کہا:  اگر میں آپ سے پل صراط پر نہ مل سکوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تب میزان کے پاس مجھ سے ملنا، میں نے کہا: اگر میں آپ کو میزان کے پاس نہ پاؤں تو؟ آپ  ‌ﷺ ‌نے فرمایا:تو حوض پر پاؤ گے، ان تین مقامات میں سے کہیں نہ کہیں ضرور پاؤ گے۔

[الصحيحة:956(2524)، صحيح البخاري كِتَاب اللِّبَاسِ بَاب الْجَعْدِ رقم (5451)]






عَنْ سَلمَان عَنِ النبِي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: «يُوضَع الْمِيزَان يَوْمَ الْقِيَامَة فَلَو وُزِنَ فِيه السَّمَاوَات وَالْأَرْض لوسعتْ، فَتَقُول الملائكة: يَا رَبّ! لِمَن يَّزِن هذا؟ فَيَقُول الله تعالى: لِمَن شِئْتُ من خَلْقي، فَتَقُولُ الملائكة: سُبْحَانَك مَا عَبدَنَاك حَقّ عِبَادَتِكَ، وَيُوضَعُ الصِّرَاط مِثْلَ حَدّ الْمُوسَى فَتَقُول الملائِكَةُ: من تُجِيزُ عَلَى هذا؟ فيقول: من شِئْتُ مِنْ خلْقِي، فَيَقُولُون: سُبْحَانَك ما عَبَدْنَاكَ حَقَّ عِبَادَتِك ».

ترجمہ:

حضرت سلمان‌ؓ سے مروی ہے کہ نبی ‌ﷺ ‌نے فرمایا: قیامت کے دن ترازو رکھا جائے گا، اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو تولا جائے تب بھی اس میں گنجائش باقی رہے گی۔ فرشتے کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ کس کا وزن کرے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا۔ فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے، ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی۔ اور استرے کی دھار کے مثل پل صراط رکھا جائے گا۔ فرشتے کہیں گے: اس پر سے کسے گزارے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی مخلوق میں سے جسے چاہوں گا۔ فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی۔

[الصحيحة:941(2669)، مستدرك الحاكم: (8891)]





يُؤْتَ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَبْشًا أَمْلَحَ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ مُشْفِقِينَ قَالَ يَقُولُونَ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ يُنَادَى أَهْلُ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ قَالَ فَيُذْبَحُ ثُمَّ يُقَالُ خُلُودٌ فِي الْجَنَّةِ وَخُلُودٌ فِي النَّارِ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ زَادَ فِيهِ يُؤْتَى بِهِ عَلَى الصِّرَاطِ فَيُذْبَحُ

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی (پروردگار) یہ موت ہے) پھر اہل جہنم کو پکار کر آوازدی جائے گی کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں (یہ موت ہے) چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے؟

[مسند احمد:8552]







پل صراط پر روکے جانے والے:
حضرت معاذ بن انس جہنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا۔  اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔ 
[سنن ابوداؤد:4883]
القرآن:
اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔
[تفسیر الدر المنثور-امام السیوطی»سورۃ الاسراء،آیت37]

مقسم نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے کہ:
جہنم کے پل پر سات رکاوٹیں ہیں۔ ان میں سے پہلی کے پاس بندہ ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو دوسری تک پہنچ جائے گا۔ پھر اس سے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو تیسری تک پہنچ جائے گا پھر زکوٰۃ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو چوتھی تک پہنچ جائے گا پھر روزے کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو پانچویں تک پہنچ جائے گا۔ پھر حج کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو پورا لایا تو چھٹی تک پہنچ جائے گا۔ پھر عمرہ کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو ساتویں تک تجاوز کرجائے گا۔ پھر مظالم کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر ان سے نکل گیا ورنہ کہا جائے گا تم دیکھو پس اگر اس کے کوئی نقل ہو تو ان کے ذریعے اس کے اعمال کو مکمل کرو، پھر جب فارغ ہوجائے گا تو جنت کی طرف چلے گا۔
[تفسیر امام البغوی»سورۃ النبا، آیت 22]
[تفسیر الثعلبی»سورۃ النبا، آیت 22]
















فيضرب الصراط بين ظهراني(ظهري)

(1)پل صراط جہنم کے بیچوں بیچ﴿پشت/پیٹھ پر﴾ رکھا جائے گا اور میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گزرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا۔

[صحیح بخاری:806﴿7437﴾ صحیح مسلم:451﴿454﴾]


فمن أول الناس اجازة قال فقراء المهاجرين

لوگوں میں سب سے پہلے اس پر سے گذرنے کی اجازت۔۔۔فقراء ومہاجرین کو ہوگی۔

[صحیح مسلم:716]



وعلى جسر جهنم كلاليب

اور پل صراط پر کانٹے ہوں گے، جسے اللہ پاک چاہیں گے پکڑلیں گے

[صحیح مسلم:469]


پل صراط جہنم کے دونوں کناروں پر رکھا جائے گا، اس پر سعدان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگ اس پر سے گزرنا شروع کریں گے، تو بعض لوگ صحیح سلامت گزر جائیں گے، بعض کے کچھ اعضاء کٹ کر جہنم میں گرپڑیں گے، پھر نجات پائیں گے، بعض اسی پر اٹکے رہیں گے، اور بعض اوندھے منہ جہنم میں گریں گے۔

 [سنن ابن ماجہ:4280]



شِعَارُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى الصِّرَاطِ: رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ 

ترجمہ:

مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ روزِ قیامت مومنوں کا پل صراط پر یہ شعار (نشان پہچان) ہو گا:’’ رب جی! سلامتی عطا فرما، سلامتی عطا فرما۔‘‘

[سنن الترمذي:2432، حاکم:3422]





وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ  . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ:   أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا  . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا.

ترجمہ:

اور امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا: میرے والدین آپ پر قربان ہوں، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے، اور تمہارے نبی ﷺ پل صراط پر کھڑے ہوں گے، وہ کہہ رہے ہوں گے: رب جی! سلامتی عطا فرما، سلامتی عطا فرما: حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا۔‘‘ اور فرمایا:’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے، کچھ لوگ مجروح ہوں گے، نجات پانے والے ہوں گے، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے۔

[صحیح مسلم:329(195)، مستدرک حاکم:7849]




إِنَّ آخِرَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ يَمْشِي عَلَى الصِّرَاطِ فَيَنْكَبُّ مَرَّةً وَيَمْشِي مَرَّةً وَتَسْفَعُهُ النَّارُ مَرَّةً فَإِذَا جَاوَزَ الصِّرَاطَ الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَقَالَ تَبَارَكَ الَّذِي نَجَّانِي مِنْكِ لَقَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ مَا لَمْ يُعْطِ أَحَدًا مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ

ترجمہ:

سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا وہ آدمی ہوگا جو پل صراط پر چلتے ہوئے کبھی اوندھا گر جاتا ہوگا، کبھی چلنے لگتا ہوگا اور کبھی آگ کی لپٹ اسے جھلسا دیتی ہوگی، جب وہ پل صراط کو عبور کرچکے گا تو اس کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور کہے گا کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی، اللہ نے یہ مجھے ایسی نعمت عطاء فرمائی ہے جو اولین و آخرین میں سے کسی کو نہیں دی۔

[مسند احمد:3530]





حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

مَنْ کَانَ وُصْلَۃً لأَخِیہِ الْمُسْلِمِ إِلَی ذِی سُلْطَانٍ لِمَنْفَعَۃِ بِرٍّ أَوْ تَیْسِیرِ عَسِیرٍ أُعِینَ عَلَی إِجَازَۃِ الصِّرَاطِ یَوْمَ دَحْضِ الأَقْدَامِ ۔

ترجمہ:

جو اپنے مسلمان بھائی کی سلطان کے پاس کوئی مدد کرتا ہے یا تنگی میں آسانی کرتا ہے تو قیامت کے دن پل صراط پر اس کی مدد کی جائے گی جب قدم پھسلیں گے۔

[بیہقی:16686]




نماز کے بعد جو کلمات کہے جاتے ہیں»

حضرت طیسلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر کا ارشاد ہے:

مَنْ قَالَ دُبُرَ کُلِّ صَلاۃٍ وَإِذَا أَخَذَ مَضْجَعَہُ : اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا ، عَدَدَ الشَّفْعِ وَالْوِتْرِ ، وَکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ ، الطَّیِّبَاتِ الْمُبَارَکَاتِ ثَلاثًا ، وَلا إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ مِثْلُ ذَلِکَ ، کُنَّ لَہُ فِی قَبْرِہِ نُورًا ، وَعَلَی الْجِسْرِ نُورًا ، وَعَلَی الصِّرَاطِ نُورًا حَتَّی یُدْخِلْنَہُ الْجَنَّۃَ ، أَوْ یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ۔

ترجمہ:

جو شخص نماز پڑھنے کے بعد اپنی جگہ پر ہی بیٹھا رہے اور یہ کلمات کہے: اللہ بڑی کبریائی والا ہے، طاق اور جفت عدد کے مطابق، اور اللہ کے کلمات مکمل، پاکیزہ اور بابرکات ہیں۔ تین مرتبہ، اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تین مرتبہ۔ تو یہ کلمات اس شخص کے لیے قبر میں نور بن جائیں گے، اور پل صراط پر نور بن جائیں گے، یہاں تک کہ اس بندے کو جنت میں داخل کروائیں گے یا فرمایا: وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔

[ابن ابی شیبہ:29865]




فَتَقَادَعُ بِہِمْ جَنْبَتَا الصِّرَاطِ تَقَادُعَ الْفِرَاشِ فِی النَّارِ۔ (احمد ۴۳۔ بزار ۳۶۷۱)

ترجمہ:

لوگ اس(پل صراط) پر سے یوں آگ میں گریں گے جیسے پروانے آگ میں گرتے ہیں۔

[ابن ابی شیبہ:35332]




الصِّرَاطُ دَحْضٌ مَزَلَّۃ کَحَدِّ السَّیْفِ یَتَکَفَّأُ۔ (بخاری ۸۰۶۔ مسلم ۱۶۳)

ترجمہ:

پل صراط کی دھار تلوار کی طرح ہے۔

[ابن ابی شیبہ:35337]




حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام:

 فَإِنْ کَانَ مَعَک نُورٌ اسْتَقَامَ بِکَ الصِّرَاطُ فَقَدْ وَاللہِ نَجَوْت وَہُدِیت ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَک نُورٌ تَشَبَّثَتْ بِکَ بَعْضُ خَطَاطِیفِ جَہَنَّمَ ، أَوْ کَلاَلِیبِہَا ، أَوْ شَبَابِیثِہَا فَقَدْ وَاللہِ رَدِیت وَہَوَیْت

ترجمہ:

 پس اگر تیرے پاس نور ہوگا تو تو پل صراط پر سیدھا جائے گا۔ پھر تو تحقیق تو نجات پا گیا اور ہدایت حاصل کرگیا اور اگر تیرے پاس نور نہ ہوا تو تیرے ساتھ جہنم کی بعض ابابلیں یا جہنم کے کتے یا وہاں کی کوئی چمٹنے والی چیزیں چمٹ جائیں گی۔ تو پھر تحقیق تو ہلاک و برباد ہوجائے گا۔

[ابن ابی شیبہ:35750]



حضرت حسن بصری کا کلام:

عَلَی الصِّرَاطِ حَسَکٌ وَسَعْدَانُ ، الزَّلاَّلُونَ وَالزَّلاَّلاَتُ یَوْمَئِذٍ کَثِیرٌ۔

ترجمہ:

پل صراط پر کانٹے اور خار دار پودے ہیں۔ اس دن پھسلنے والے مرد وعورت بہت زیادہ ہوں گے۔

[ابن ابی شیبہ:36347]




ایمان کا بیان»

جنتی اور جہنمی ہونے کا یقینی علم اللہ کے پاس ہے۔

يا معاذ هل سمعت من اليوم جاء، إنه أتاني آت من ربي، فبشرني أنه من مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة، قال أفلا أخرج إلى الناس فأبشرهم قال دعهم فيستبقوا الصراط"۔

ترجمہ:

اے معاذ؟ کیا تم نے اس کی بات سنی، جو آج میرے پاس آیا ہے۔ میرے پروردگار کی طرف سے آنے والے ایک فرشتہ نے مجھے خوش خبری دی ہے جو اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا حضرت معاذ نے عرض کیا کیا میں لوگوں کو خوش خبری نہ دے دوں؟ آپ نے فرمایا انھیں چھوڑ دوپل صراط سے سب گذریں گے۔

[کنزالعمال:356]




آپ ﷺ پر درود کے بیان میں۔

"الصلاة علي نور على الصراط فمن صلى علي يوم الجمعة ثمانين مرة غفرت له ذنوب ثمانين عاما".

ترجمہ:

مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر نور ثابت ہوگا۔ سو جس نے جمعہ کے روز مجھ پر اسی مرتبہ درود بھیجا اس کے اسی سال کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

[کنزالعمال:2149، ضعف الجامع:3564]



مخصوص درود:

 عن ابن عمر قال: "جاؤا برجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشهدوا عليه أنه سرق ناقة لهم، فأمر به النبي صلى الله عليه وسلم فولى الرجل وهو يقول: اللهم صل على محمد حتى لا يبقى من صلواتك شيء، وبارك على محمد حتى لا يبقى من بركاتك شيء، وسلم على محمد حتى لا يبقى من سلامك شيء، فتكلم الجمل فقال: يا محمد إنه بريء من سرقتي فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "من يأتيني بالرجل"؟ فابتدره سبعون من أهل المسجد فجاؤوا به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا هذا ما قلت آنفا وأنت مدبر؟ فأخبره بما قال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لذلك نظرت إلى الملائكة يخترقون سكك المدينة حتى كادوا يحولون بيني وبينك، ثم قال له: لتردن على الصراط ووجهك أضوء من القمر ليلة البدر ".

ترجمہ:

حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ ایک شخص کو پکڑ کر حضور ﷺ کی خدمت میں لائے اور گواہی دی کہ اس نے ہماری ایک اونٹنی چوری کی ہے۔ آپ ﷺ نے اس کے لیے (سزا کا ) حکم فرما دیا۔ جب اس کو لے جانے لگے تو وہ یہ درود پڑھنے لگا: 


اللہم صل علی محمد حتی لا یبقی من صلواتک شیء وبارک علی محمد حتی لا یبقی من برکاتک شیء و سلم علی محمد حتی لا یبقی من سلامک شیء۔ 

ترجمہ:

اے اللہ محمد پر درود بھیج حتی کہ آپ کے درود میں سے کچھ باقی نہ رہے اور برکتیں بھیج حتی کہ برکتوں میں سے کچھ باقی نہ رہے اور سلام بھیج حتی کہ آپ کے سلام میں سے کچھ باقی نہ رہے۔


اس شخص کا یہ درود پڑھنا تھا کہ اونٹنی بول اٹھی: اے محمد! یہ شخص میری چوری سے بری ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کو کون واپس لائے گا؟ چنانچہ اہل مسجد میں سے ستر (کے قریب) آدمی گئے اور اس کو لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا۔ حضور ﷺ نے اس سے لائے گا؟ چنانچہ اہل مسجد میں سے ستر (کے قریب) آدمی گئے اور اس کو لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا۔ حضور ﷺ نے اس سے پوچھا: یہ تم جاتے ہوئے کیا پڑھ رہے تھے؟ چنانچہ اس نے اس درود کے بارے میں عرض کیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تبھی میں نے دیکھا کہ مدینہ کی گلیوں میں ملائکہ کا ہجوم اس قدر بڑھ گیا کہ قریب تھا وہ میرے اور تمہارے درمیان حائل ہوجاتے۔ پھر فرمایا: تم پل صراط پر پہنچوگے تو تمہارا چہرہ چودھویں رات کے چاند سے زیادہ چمکتا ہوگا۔

[کنزالعمال:4004]




مسلمان کو کانٹا چبھنے پر ابھی اجر ملتا ہے۔

حضرت ابن عمر سے:

إذا كان يوم القيامة جيء بأهل البلاء، فلا ينشر لهم ديوان ولا ينصب لهم ميزان، ولا يوضع لهم صراط، ويصب عليهم الأجر صبا.

ترجمہ:

قیامت کے روز مصیبت زدہ لوگوں کو لایا جائے گا، تو ان کے لیے نامہ اعمال کھولے جائیں گے اور نہ (اعمال کے) ترازو لگائے جائیں گے، اور نہ پل صراط رکھا جائے گا، ان پر اجر پانی کی طرح بہایا جائے گا۔

[کنزالعمال:6814]

تشریح:

۔۔۔ یہ وہی لوگ ہوں گے جو بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔




وَيُوضَعُ الصِّرَاط مِثْلَ حَدّ الْمُوسَى

ترجمہ:

استرے کی دھار کے مثل پل صراط رکھا جائے گا

[الصحيحة:941(2669) مستدرك الحاكم:8891]



المسجد بيت كل تقي، وقد ضمن الله عز وجل لمن كانت المساجد بيوتهم بالروح والراحة والجواز على الصراط إلى رضوان الرب...

يؤتى بصاحب المال الذي أطاع الله فيه وماله بين يديه، كلما تكفأ به الصراط قال له: امض قد أديت حق الله فيه؛ ويجاء بصاحب المال الذي لم يطع الله فيه وماله بين كتفيه، كلما تكفأ به الصراط قال له ماله: ويلك! ألا أديت حق الله في!

ترجمہ:

مسجد ہر پرہیزگار کا گھر ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو راحت و آرام اور پل صراط کو عبور کرنے کی ضمانت دی ہے جو لوگ مساجد کو اپنا گھر بنالیتے ہیں۔۔۔

اللہ تعالیٰ اس شخص کو مال دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے دراں حالیکہ اس کا مال اس کے سامنے ہو جب بھی وہ پل صراط کی طرف بڑھے گا اس سے کہا جاوے گا چلتے جاؤ تم نے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کیا ہے ایک ایسا مالدار بھی لایا جائے گا جس نے مال اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھا ہوگا جب بھی وہ پل صراط کی طرف بڑھے گا اس سے کہا جاوے گا تمہاری ہلاکت تم نے اللہ تعالیٰ کا حق کیوں نہیں ادا کیا۔

[کنزالعمال:44254]





يا أبا هريرة إن أحببت أن لا تقف على الصراط طرفة عين حتى تدخل الجنة، فكن خفيف الظهر من دماء المسلمين وأعراضهم وأموالهم.

ترجمہ:

اے ابوہریرہ! اگر تم چاہتے ہو کہ پلک جھپکنے کی مقدار بھی پل صراط پر نہ ٹھہرو اور جنت میں داخل ہوجاؤ تو مسلمانوں کے خون، ان کی عزتوں اور ان کے اموال سے اپنی پیٹھ ہلکی کرلو۔

[کنزالعمال:40470]




"تقول النار للمؤمن يوم القيامة: جز يا مؤمن! فقد أطفأ نورك لهبي."

ترجمہ:

قیامت کے روز جہنم مومن سے کہے گی: اے مومن (پل صراط سے) گزر کیونکہ تیرے نور (ایمان ) نے میری بھڑک کو بجھادیا ہے۔

[کنزالعمال:39042]

کلام:

[الاتقان ٥٦٨، اسنی المطالب ٥٠٢]



صحابہ کی زندگی امت کیلئے خی رہے

حضرت ابن عباس سے:

أنا أول من يوضع له الصراط على النار فأمر عليه وأدخل الجنة وأصحابي.

ترجمہ:

سب سے پہلے میرے لیے پل صراط کو جہنم پر رکھا جائے گا میں اور میرے صحابہ ؓ اس پر سے گذر کر جنت میں داخل ہوں گے۔

[کنزالعمال:32520]




علم کی فضیلت اور بدعت کی مذمت»

يا أبا هريرة علم الناس القرآن وتعلمه فإنك إن مت وأنت كذلك زارت الملائكة قبرك كما يزار البيت العتيق، وعلم الناس سنتي وإن كرهوا ذلك، وإن أحببت أن لا توقف على الصراط طرفة عين حتى تدخل الجنة فلا تحدث في دين الله حدثا برأيك.

ترجمہ:

اے ابوہریرہ! لوگوں کو قرآن کی تعلیم دو اور خود بھی قرآن سیکھو چونکہ اگر تم مرگئے تو فرشتے اسی طرح تمہاری قبر کی زیارت کریں گے جس طرح بیت اللہ کی زیارت کی جاتی ہے۔ لوگوں کو میری سنت کی تعلیم دو اگرچہ وہ اسے ناپسند کریں اگر تم چاہو کہ پل بھر کے لیے بھی پل صراط پر نہ رکو حتی کہ جنت میں داخل ہوجاؤ تو اپنی رائے سے دین میں کوئی بدعت جاری نہ کرو۔ 

[کنزالعمال:29377، التنزیۃ:2681]



فضیلتِ علم و مقامِ علماء:

إذا اجتمع العالم والعابد على الصراط؛ قيل للعابد: ادخل الجنة وتنعم بعبادتك، وقيل للعالم: قف هنا واشفع لمن أحببت فإنك لا تشفع لأحد إلا شفعت فقام مقام الأنبياء".

ترجمہ:

پل صراط پر جب عالم اور عابد اکٹھے ہوجائیں گے عابد سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجا اور اپنی عبادت کے بسبب مزے کر جبکہ عالم سے کہا جائے گا: یہاں کھڑا ہوجا اور جس سے محبت کرتے ہو اس کی سفارش کرو تم جس کی بھی سفارش کرو گے تمہاری سفارش قبول کی جائے گی یا عالم کو انبیاء کی جگہ پر کھڑا کردیا جائے گا۔ 

[کنزالعمال:28688، اسنی المطالب:98،ضعیف الجامع:291]




حضرت سلمان سے:

المسجد بيت كل تقي وقد ضمن الله لمن كانت المساجد بيوتهم الروح والرحمة والجواز على الصراط إلى رضوان الله عز وجل۔

ترجمہ:

مسجد ہر متقی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لیے جو مساجد کو اپنا گھر بنا لے روح، رحمت، اور پل صراط عبور کرکے اللہ کی رضاء پانے کا ذمہ لیا ہے۔

[کنزالعمال:20349]




المساجد بيوت الله، وقد ضمن الله لمن كانت المساجد بيته بالروح والراحة والجواز على الصراط إلى الجنة. 

ترجمہ:

مسجدیں اللہ کے گھر ہیں اور جس نے مسجدوں کو اپنا گھر بنا لیا اللہ پاک اس کو روح، راحت اور پل صراط کو عبور کرکے جنت جانے کی ضمانت دیتے ہیں۔

[کنزالعمال:20346+20785+20346+ 20345+20344 عب ابودرداء]




نماز کی فضیلت:

حضرت ابن عباس اور ابوھریرہ سے:

إن من حافظ على هؤلاء الصلوات الخمس المكتوبات في جماعة كان أول من يجوز على الصراط كالبراق اللامع، وحشره الله في أول زمرة من السابقين، وكان له في كل يوم وليلة حافظ عليهن كأجر ألف شهيد قتلوا في سبيل الله۔

ترجمہ:

بیشک جس شخص نے ان پانچ فرض نمازوں کی جماعت کے ساتھ پابندی کی وہ سب سے پہلے پل صراط کو بجلی کوندنے کی طرح عبور کر جائے اللہ پاک اس کو سابقین (مقربین) کے پہلے گروہ میں شامل فرمائے گا۔ ل اور ہر دن و رات جس میں اس نے ان نمازوں کی پابندی ہوگی ہزار شہیدوں کا ثواب ہوگا جو خدا کی راہ میں قتل ہوگئے۔

[کنزالعمال:20290]




اوابین کی فضیلت:

من صلى بعد المغرب ثنتي عشرة ركعة يقرأ في كل ركعة {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} أربعين مرة صافحته الملائكة يوم القيامة، ومن صافحته الملائكة يوم القيامة أمن الصراط والحساب والميزان.

ترجمہ:

جس نے مغرب کے بعد بارہ رکعات ادا کیں۔ ہر رکعت میں " قل ھو اللہ احد " چالیس مرتبہ پڑھی، اس سے ملائکہ قیامت کے روز مصافحہ کریں گے اور جس سے ملائکہ قیامت کے روز مصافحہ کریں گے وہ پل صراط پر، حساب کتاب کے وقت اور نامہ اعمال تلتے وقت امن و سلامتی کے ساتھ رہے گا۔

[کنزالعمال:19448 عن انس]




حاکم یا فیصل بننے کا انجام»

"يؤتى بالولاة يوم القيامة عادلهم وجائرهم حتى يقفوا على جسر جهنم فيقول الله عز وجل: فيكم طلبتي فلا يبقى جائر في حكمه مرتش في قضائه مميل سمعه أحد الخصمين إلا هوى في النار سبعين خريفا، ويؤتى بالرجل الذي ضرب فوق الحد فيقول الله: لم ضربت فوق ما أمرتك؟ فيقول: يا رب غضبت لك، فيقول: أكان لغضبك أن يكون أشد من غضبي، ويؤتى بالذي قصر فيقول: عبدي لم قصرت؟ فيقول: رحمته فيقول: أكان لرحمتك أن تكون أشد من رحمتي".

ترجمہ:

قیامت کے دن عادل اور ظالم ہر طرح کے حاکموں کو سامنے لایا جائے گا حتیٰ کہ وہ پل صراط پر کھڑے ہوجائیں گے اللہ عزوجل فرمائیں گے۔ تمہاری ہی مجھے تلاش تھی۔ پس جو بھی اپنے فیصلے میں ظلم کرنے والا ہوگا۔ فیصلے میں رشوت کھانے والا ہوگا اور مقدمے میں کسی ایک فریق کی بات کو زیادہ توجہ اور دھیان دینے والا ہوگا وہ جہنم میں ستر سال کی گہرائی میں گرتا جائے گا۔ اور اس شخص کو بھی لایا جائے گا جس نے حد سے اوپر (سزا میں) مارا ہوگا۔ اللہ پاک اس سے پوچھیں گے: تو نے میرے حکم سے اوپر کیوں مارا؟ وہ عرض کرے گا: اے پروردگار! مجھے تیری وجہ سے اس پر غصہ آگیا تھا۔ پروردگار ارشاد فرمائیں گے: کیا تیرا غضب میرے غضب سے زیادہ سخت تھا؟ اور اس شخص کو بھی لایا جائے گا جس نے (شرعی سزا میں) کمی کی ہوگی۔ پروردگار فرمائے گا: اے میرے بندے! تو نے کیوں کمی کی؟ وہ عرض کرے گا: مجھے اس پر رحم آگیا تھا۔ پروردگار ارشاد فرمائے گا، کیا تیری رحمت میری رحمت سے زیادہ بڑھ کر تھی؟

[کنزالعمال:14769+14768]




عمدہ قربانی کی فضیلت:

استفرهوا ضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط.

ترجمہ:

اپنی قربانی کے جانوروں میں تم عمدہ جانور چھانٹو (یعنی جو چست خوبصورت اور طاقتور ہوں ایسے جانور کی قربانی کرو) کیونکہ (یہ جانور پل صراط پر تمہاری سواری ہوں گے)۔

[کنزالعمال:12177]

کلام:-روایت ضعیف ہے۔

[اسنی المطالب 182، الاتقان 1760]



جہاد اور شہادت کی فضیلت:

 حتى يأتوا منابر من نور عن يمين العرش فيجلسون فينظرون كيف يقضى بين الناس لا يجدون غم الموت ولا يغتنمون في البرزخ ولا تفزعهم الصيحة ولا يهمهم الحساب والميزان ولا الصراط، ينظرون كيف يقضى بين الناس ولا يسألون شيئا إلا أعطوه ولا يشفعون في شيء إلا شفعوا فيه ويعطى من الجنة ما أحب وينزل من الجنة حيث أحب۔

ترجمہ:

۔۔۔یہاں تک کہ وہ شہداء آئیں گے اور نور کے منبروں پر بیٹھ جائیں گے عرش کے دائیں جانب، سو وہ بیٹھیں گے اور دیکھیں گے کے لوگوں کے درمیان فیصلہ کس طرح ہوتا ہے، انھیں موت کا کوئی غم نہ ہوگا نہ ہی وہ برزخ میں غم زدہ ہوں گے، انھیں صور کی چیخ پریشان نہیں کرے گی اور نہ ہی وہ حساب کتاب میزان اور پل صراط پر پریشان ہوں گے دیکھیں گے کہ لوگوں کے درمیان کس طرح فیصلہ ہوتا ہے وہ جس چیز کا بھی سوال کریں گے ان کو دی جائے گی اور جس کی بھی شفاعت کریں گے شفاعت قبول کی جائے گی اور جنت میں ان کا پسندیدہ مقام دیا جائے گا اور جنت میں اپنے پسندیدہ مقام پر رہیں گے "۔

[کنزالعمال:11734]

No comments:

Post a Comment