Saturday, 24 May 2025

جہنم کا بیان

 جہنم۔۔۔بھڑکتی ہوئی "آگ" ہے۔

[سورۃ النساء:55]

اللہ کے غضب اور عذاب کا

[النساء:93]

طے شدہ(وعدہ گاہ) ہے

[الحجر:43]

برا ٹھکانہ

[البقرۃ:204]

بدترین مکان

[الفرقان:34]

قیدخانہ ہے

[الاسراء:8]


تکبر(حق کا انکار)کرنے والوں کیلئے

[النحل؛29]

اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرنے(مرنے)والوں کیلئے

[الجن:23]

یقیناً اللہ"بھردے"گا جہنم کو(کافر)جنوں اور انسانوں سے۔

[ھود:119،السجدۃ:13]

اور سارے شیطانوں کو

[مریم:68]

اور ان سب کو بھی جو شیطان کے پیچھے چلے۔

[ص:85]


یقین رکھو کہ جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں کو ظلم کا نشانہ بنایا ہے، پھر توبہ نہیں کی ہے، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزا دی جائے گی۔

[البروج:10]

اللہ اکٹھا کرے گا(مسلمانوں کو ستانے والے)منافقین اور کافرین سب کو جہنم میں

[النساء:140]


جس سے بچنے کیلئے کوئی راہِ فرار نہیں ملے گی۔

[النساء:121]

جس میں وہ(مجرم)نہ مریں گے اور نہ جئیں گے

[طٌہٰ:74]

اور نہ ہی عذاب ہلکا کیا جائے گا

[فاطر:36]

یقیناً اسکا عذاب(وہ تباہی)ہے جو لازم ہوجانے-چمٹ کر رہ جانے والا ہے

[الفرقان:65]


جس میں وہ"ہمیشہ"رہیں گے، وہی ان کیلئے کافی ہے۔۔۔اور ان کیلئے اٹل عذاب ہے۔

[التوبہ:68]

ان کیلئے تو جہنم ہی کا بچھونا ہے، اور اوپر سے اسی کا اوڑھنا ہے

[الاعراف:41]

اس دن تپایا جائے گا ان کا مال جہنم کی آگ میں(اللہ کے راہ سے روکنے کیلئے استعمال کرنے اور زکوٰۃ نہ دینے کے سبب)، پھر داغا جائے گا اس سے ان کی پیشانیوں، پہلؤو  اور پیٹھوں کو

[التوبہ:35]

اور جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کے کچھ کام آئے گا، اور نہ وہ کام آئیں گے جن کو انہوں نے اللہ کے بجائے اپنا رکھوالا بنا رکھا ہے

[الجاثیہ:10]

یقیناً جہنم تمام منکروں کو یقیناً"گھیرنے"والی ہے۔

[التوبہ:49]

...پھر ہم ان کو جہنم کے گرد اس طرح لے کر آئیں گے کہ یہ سب گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے

[مریم:68]

ان کے چہرے"سیاہ"ہوں گے

[الزمر:60]

جنہیں گھیر کر منہ کے بل

[الفرقان:34]

پیاسے جانوروں کی طرح

[مریم:86]

ملامت کرکے، دھکے دیکر

[الاسراء:18-39]

کہا جائے گا کہ جہنم کے دروازوں میں ہمیشہ داخل ہوجاؤ

[الزمر:72]

وہاں پیپ کا پانی پلایا جائے گا

[ابراھیم:16]

جہنم کے آگ گرمی میں کہیں زیادہ سخت ہے، کاش وہ(گرمی میں جہاد نہ کرنے والے)سمجھتے۔

[التوبہ:81]

ان کا ٹھکانہ جہنم"بدلہ"ہے ان(باتوں)کا جو وہ کماتے تھے۔

[التوبہ:95]

مکمل وبھرپور بدلہ

[الاسراء،63]

کیونکہ وہ میری آیات کا اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔

[الکھف:106]

جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی،ہم اسے اور زیادہ بھڑکادیں گے

[الاسراء:97]

ہم نے اسے بنایا ہے

[الکھف:102]

یقیناً اللہ"بھردے"گا جہنم کو(کافر)جنوں اور انسانوں سے۔

[ھود:119،السجدۃ:13]

اور سارے شیطانوں کو

[مریم:68]

اور ان سب کو بھی جو شیطان کے پیچھے چلے

[ص:85]

ہم جہنم سے کہیں گے کہ:کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کہ:کیا کچھ اور بھی ہے؟

[ق:30]

یہ وہی جہنم ہے جسے مجرم جھٹلاتے تھے

[الرحمن:43]

اور اس دن جہنم کو سامنے لایا جائے گا، تو اس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت سمجھ آنے کا موقع کہاں ہوگا؟

[الفجر:23]




القرآن:
(اے نبی) تم ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو، اگر تم ان کے لیے ستر مرتبہ استغفار کرو گے تب بھی الله انہیں معاف نہیں کرے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کا رویہ اپنایا ہے، اور الله نافرمان لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔
[سورۃ التوبة، آیت نمبر 80]
۔۔۔اور انہوں نے کہا تھا کہ: اس گرمی میں نہ نکلو، کہو کہ: جہنم کی آگ گرمی میں کہیں زیادہ سخت ہے۔ کاش! ان کو سمجھ ہوتی۔
[سورۃ التوبہ:81]


القرآن:
پھر بھی وہ یہ لالچ کرتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔ ہرگز نہیں! وہ ہماری آیتوں کا دشمن بن گیا ہے۔ عنقریب میں اسے صعود(ایک کٹھن چڑھائی) پر چڑھاؤں گا۔
[سورۃ المدثر،آیت نمبر 15-17]



القرآن:
یقین جانو کہ زقوم کا درخت، گنہگار کا کھانا ہوگا۔ تیل کی تلچھٹ جیسا۔ وہ لوگوں کے پیٹ میں اس طرح جوش مارے گا۔ جیسے کھولتا ہوا پانی۔ (فرشتوں سے کہا جائے گا) اس کو پکڑو، اور گھسیٹ کر دوزخ کے بیچوں بیچ تک لے جاؤ۔ پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔
(کہا جائے گا کہ) لے چکھ۔ تو ہی ہے وہ بڑا صاحب اقتدار، بڑا عزت والا۔
[سورۃ الدخان، آیت نمبر 43-49]
تفسیر:
یعنی دنیا میں تو اپنے آپ کو بڑا صاحب اقتدار اور بڑا با عزت سمجھتا تھا اور اس پر تجھے گھمنڈ تھا، آج اپنی یہ حالت دیکھ لے کہ تکبر، گھمنڈ اور حق کے انکار کا انجام کیا ہوتا ہے؟



القرآن:
ہم نے اس درخت کو ان ظالموں کے لیے ایک آزمائش بنادیا ہے۔ (10) دراصل وہ درخت ہی ایسا ہے جو درزخ کی تہہ سے نکلتا ہے۔ اس کا خوشہ ایسا ہے جیسے شیطانوں کے سر۔ (11) چنانچہ دوزخی لوگ اسی میں سے خوراک حاصل کریں گے، اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔
[سورۃ الصافات، آیت نمبر 63-66]
تفسیر:
(10)جب قرآن کریم نے یہ بتایا کہ دوزخ میں زقوم کا درخت ہوگا جو دوزخیوں کی خوراک بنے گا، تو کافروں نے مذاق اڑایا کہ بھلا آگ میں کوئی درخت کیسے ہوسکتا ہے۔ الله تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ زقوم کا ذکر کرکے ان کافروں کو ایک اور آزمائش میں ڈالا گیا ہے کہ یہ الله تعالیٰ کی بات کی تصدیق کرتے ہیں، یا اس کا انکار کرتے ہیں۔
(11) اس کا ایک ترجمہ سانپوں کے سر سے بھی کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اردو میں جس درخت کو ناگ پھنی کا درخت کہا جاتا ہے، وہی زقوم ہے۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ: {اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّ قطرة من الزقوم قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا لأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ، فَكَيْفَ بمن يَكُونُ طَعَامَهُ؟.

[احمد:2735، طيالسي:2643،ابن ماجه:4325، ترمذي:5285، تفسیر ابن أبي حاتم:1098(3912)، صحیح ابن حبان:7470، طبراني:11068، حاكم:451-452، البعث والنشور-للبيهقي:543 ، البغوي:4408]











فجر وعصر کے فضیلت:
حضرت عمارہ بن رویبہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ:
لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّی قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِي الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ
ترجمہ:
وہ آدمی ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر کی۔
[صحیح مسلم:213(1436)، سنن نسائی:471، سنن ابوداؤد:427، صحیح ابن خزیمہ:319-320، صحیح ابن حبان:1738-1740، بیھقی:2187، بغوی:382]


القرآن:
۔۔۔۔۔اور سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح اور حمد کرتے رہو۔۔۔۔۔
[سورۃ نمبر 20 طه،آیت نمبر 130]
القرآن:
تمام نمازوں کا پورا خیال رکھو، اور (خاص طور پر) بیچ کی نماز کا۔۔۔۔۔
[سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 238]


اللہ کے خوف سے رونے کی فضیلت:
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا:
لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ
ترجمہ:
اللہ کے ڈر سے رونے والا جہنم میں داخل نہیں ہوگا یہاں تک کہ دودھ تھن میں واپس لوٹ جائے،  (اور یہ محال ہے)  اور جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گے۔   
[سنن الترمذي:1633+2311،سنن النسائی:3108، سنن ابن ماجہ:2774﴿مصنف ابن ابی شیبہ:19364،مسند احمد:10560،حاکم:7667﴾]

القرآن:
اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گرجاتے ہیں اور یہ (قرآن) ان کے دلوں کی عاجزی کو اور بڑھا دیتا ہے۔
[سورۃ الإسراء،آیت نمبر 109]
القرآن:
....جب ان کے سامنے خدائے رحمن کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تو یہ روتے ہوئے سجدے میں گرجاتے تھے۔
[سورۃ مريم،آیت نمبر 58]
القرآن:
اور (اس کا مذاق بنا کر) ہنستے ہو، اور روتے نہیں ہو۔
[سورۃ النجم، آیت نمبر 60]









گھٹی












جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کھاؤ، اور اس میں سرکشی نہ کرو جس کے نتیجے میں تم پر میرا غضب نازل ہوجائے۔ اور جس کسی پر میرا غضب نازل ہوجاتا ہے وہ تباہی میں گر کر رہتا ہے۔

[سورۃ نمبر 20 طه،آیت نمبر 81]





No comments:

Post a Comment