واقعہ معراج سے حاصل اخلاقی نصیحت» غیبت کرنے سے ڈرو/بچو۔
حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب میرے رب نے مجھے معراج کروائی تو میں ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے جن سے وہ اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ جبریل علیہ السلام نے فرمایا: یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے (یعنی غیبت کرتے تھے) اور ان کی عزتیں خراب کرتے تھے۔
[المعجم الكبير للطبراني:582، الصحيحة:2691]
لوگوں کا گوشت کھانے کا مطلب» غیبت کرنا ہے، غیبت اور جاسوسی کا سبب بدگمانی ہے۔
القرآن:
اے ایمان والو ! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، اور کسی کی ٹوہ(جاسوسی) میں نہ لگو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، بہت مہربان ہے۔
[سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12]
غیبت کیا ہے؟
اپنے بھائی کے اس عیب کو ذکر کرے کہ جس کے ذکر کو وہ ناپسند کرتا(غائب رکھنا چاہتا)ہو اگرچہ واقعی وہ عیب اس میں ہو۔۔۔اور اگر اس میں وہ عیب نہ ہو پھر تو تم نے اس پر بُہتان(جھوٹا الزام)لگایا ہے۔
[مسلم:2589]
کسی کو چھوٹے قد والا کہنے کے بارے میں فرمایا:
تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر اسے سمندر میں ملادیا جائے تو اس پر بھی غالب آجائے(کڑوا کردے)۔
[ابوداؤد:4875]
غیبت کی مثالیں»
ایک مرتبہ مجلسِ نبوی میں ایک آدمی اٹھ کھڑا ہوا، لوگوں نے کہا:
فلاں آدمی کتنا عاجز وکمزور ہے۔
[جامع لابن وھب:278]
ایک مرتبہ لوگوں نے نبی ﷺ کے سامنے ایک آدمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تک نہیں کھاتا جب تک کوئی دوسرا اسے نہ کھلائے اور اس وقت تک سفر نہیں کرتا جب تک کوئی دوسرا اسے سفر نہ کروائے۔
تو نبی ﷺ نے فرمایا:
تم نے اپنے بھائی کی غیبت کی۔۔۔
[شرح السنۃ(امام) البغوی» حدیث#3562]
یعنی
کسی کے ذاتی عیب وکمزوریوں پر اس کی غیر موجودگی میں تبصرے کرنا ناجائز اور قابلِ ملامت اور قابلِ سزا کبیرہ گناہ ہے۔
اسلام دینِ اعتدال»
کونسی غیبت، شرعی غیبت نہیں؟
القرآن:
اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی برائی علانیہ زبان پر لائی جائے، الا یہ کہ کسی پر ظلم ہوا ہو۔ اور اللہ سب کچھ سنتا، ہر بات جانتا ہے۔
[سورۃ النساء:148]
(1)صرف مظلوم کا بااثر شخص سے ظالم کی غیبت کرنا جائز ہے تاکہ اصلاح کی جاسکے۔
رسول الله ﷺ کی خدمت میں ایک شخص نے حاضر ہوکر عرض کیا کہ میرا ایک پڑوسی ہے جو مجھے ایذاتا رہتا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
جا،اور اپنا سامان نکال کر راستہ پر رکھ دے۔
تو اس نے کیا، لوگوں کے پوچھنے پر اس نے بتایا تو لوگوں نے اس ظالم پر لعنت ملامت شروع کردیں، اسے خبر پہنچی تو وہ آیا اور کہا:
اپنے گھر چل، الله کی قسم میں اب کبھی تجھے نہیں ستاؤں گا۔
[ابوداؤد:5153]
فاسق کی غیبت(شرعی غیبت)نہیں۔
[طبرانی:1011]
جس میں حیاء نہیں، اس کی غیبت(شریعت کی منع کردہ)نہیں۔
[جامع الاحادیث»23759]
کیا تم بدکار(کی برائی)کا تذکرہ کرنے سے ڈرتے ہو؟ اسکا تذکرہ کیا کرو"تاکہ"لوگ اسے پہچان لیں۔
[طبرانی»1010]
۔۔۔لوگ اس(بدکار کی برائی)سے بچیں۔
[الصمت(امام)ابن ابی الدنیا»220]
تین آدمیوں کی عزت تم پر حرام(محترم)نہیں:
(1)اعلانیہ نافرمانی کرنے والے کی
(2)ظالم حکمران
(3)اور بدعتی کی۔
[الصمت»238]
(2)مسئلہ پوچھنے کیلئے غیبت جائز ہے۔
معاویہ ؓ کی والدہ ہندہ ؓ نے رسول الله ﷺ سے کہا کہ(میرے شوہر)ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے معروف طریقہ سے(دستور ورواج کے مطابق) اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہوجایا کرے۔
[صحیح البخاري» حديث#2097]
قرآنی شاھدی»سورۃ ص:آیۃ23
(3)برائی روکنے پر مدد کیلئے غیبت جائز ہے۔
[دلیلِ قرآن»سورۃ النمل:آیۃ23-26]
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کو یہ بات پہنچی کہ سمرہ ؓ نے شراب فروخت کی ہے، تو انہوں نے کہا: سمرہ کو الله ہلاک کرے، کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا:
الله یہود پر لعنت کرے(یعنی اپنی رحمت سے محروم کرے)، ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے پگھلایا اور فروخت کردیا۔
[مسلم:1582]
اور اس کی قیمت کھانے لگے۔
[بخاری:2111]
اور بےشک الله عزوجل جب لوگوں پر کوئی چیز کھانا حرام فرماتے ہیں تو ان پر اسکی قیمت بھی حرام فرماتے ہیں۔
[ابوداؤد:3488]
(4)بچانے/خیرخواہی کا مشورہ دینے کیلئے غیبت جائز ہے۔
حضرت فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے آپ ﷺ سے ذکر کیا کہ معاویہ اور ابوجہم اور اسامہ بن زید نے مجھے پیغامِ نکاح بھیجے ہیں تو رسول الله ﷺ نے فرمایا:
معاویہ تو غریب مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں ہے اور ابوجہم عورتوں کو بہت مارنے والا آدمی ہے لیکن اسامہ بہتر ہے۔۔۔
[مسلم:1480]
القرآن:
۔۔۔اور کہو بات عرف(دستور و رواج)کے مطابق۔۔۔
[سورۃ النساء:235]
(5)حرام غیبت» الله والوں کی عیب ظاہر کرنا۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک مردار کی بدبو اٹھنے لگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیسی بدبو ہے؟ یہ ان لوگوں کی بدبو ہے جو مومنین کی غیبت کرتے ہیں۔
[احمد:14784]
اے وہ لوگو! جو اپنی زبان سے تو ایمان لائے ہو لیکن ایمان ان کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے! مسلمانوں(فرمانبرداروں)کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، الله اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور الله جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل کر دے گا۔
[ابوداؤد» حدیث#4880]
نوٹ:
چونکہ انسان خدا کی طرح ہر عیب سے پاک نہیں ہوسکتا، یا رسول(خدائی پیغام پہنچانے والے) کی طرح گناہ سے معصوم ومحفوظ نہیں ہوتا۔ لہٰذا عام انسان میں عیب رہیں گے اور اس سے برائی ہوسکتی ہے۔
اسی لئے اللہ کے پیغمبر ﷺ فرمایا:
لہٰذا برا وہ نہیں جس سے کبھی برائی نہ ہو بلکہ برا تو وہ ہے جس کی برائیاں اسکی نیکیوں سے زیادہ ہوں۔
(6) مُردوں کی غیبت کرنا حرام ہے۔
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
مُردوں کو بُرا نہ کہو"کیونکہ"انہوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلہ پا لیا۔
[بخاری:1329]
تم اپنے مُردوں کا ذکر مت کرو سوائے خیر کے۔
[نسائی:1935]
میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد (پہاڑ) کے برابر سونا خرچ کر دے تو وہ ان کے ایک مد یا نصف مد کے برابر بھی نہ ہوگا۔
[بخاری:3673]
تفسیرسورۃ التوبۃ:100
غیبت
غیبت
غیبت
غیبت
غیبت
غیبت
No comments:
Post a Comment