رب کی ہدایت والوں کی "پہلی" بنیادی نشانی»
(1)ایمان بالغیب۔
القرآن:
جو ایمان رکھتے ہیں بغیردیکھے۔
[سورۃ البقرۃ:3-5]
یعنی
جو ایمان لائے۔۔۔(1) الله پر، (2) اور آخرت کے دن پر۔
[البقرہ:177]
(3)اور اس(الله)کے ملائکہ پر، (4)اور اسکی کتابوں پر، (5) اور اسکے پیغمبروں پر۔
[البقرہ:285][النساء:136]
لہٰذا
(1)وہ ڈرتے ہیں رحمان-رب سے بغیردیکھے۔
[المائدہ:94، یس:11، الملک:12]
یعنی
بال کھڑے ہوجاتے ہیں انکی کھالوں کے، پھر نرم ہوجاتے ہیں انکے جسم اور دل متوجہ ہوجاتے ہیں الله کے ذکر(یاد ونصیحت) کی طرف۔۔۔
[الزمر:23]
(2)ہمیشہ رہنے والی "جنت" میں رہیں گے جس کا رحمان نے اپنے بندوں سے انکے "بغیردیکھے" وعدہ کر رکھا ہے۔۔۔۔ توبہ کرنے، ایمان لانے اور نیک عمل کرنے کے سبب۔
[مریم:60- 61]
(3)وہ مدد ونصرت کرتے رہتے ہیں الله اور اسکے پیغمبر(کے دین)کی۔۔۔دیکھے بغیر۔
[الحدیدہ:25]
یعنی
الله کے کلمہ(توحید)کو بلند کرتے ہیں۔۔۔الله کا بول بالا رکھتے ہیں۔
[التوبہ:40]
پیغمبر کی تائید۔۔۔ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔
[الانفال:62]
الله کو پکارنے والے کمزوروں کیلئے لڑتے رہتے ہیں۔
[النساء:75]
الله والوں کی جان ومال سے مدد کرتے۔۔۔اور پناہ دیتے۔آباد کرتے ہیں۔
[الانفال:72-74]
الله کے فضل اور رضا تلاش میں اپنے گھروں اور مالوں سے محروم کردئے جانے والے فقیر مہاجرین ہوجاتے ہیں۔
[الحشر:8]
جو اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے نہیں ملاتے۔
[الانعام:82]
یعنی خواہشات کے پیچھے نہیں چلتے اور الله کے علاؤہ کسی کو (غائبانہ حاجات میں) نہیں "پکارتے"۔
[الانعام:56]
رب کی ہدایت والوں کی "دوسری" بنیادی نشانی»
(2)نماز کی پابندی۔
القرآن:
...اور وہ قائم رکھتے ہیں نماز
[حوالہ سورۃ البقرۃ:3-5]
اور اپنے گھر والوں کو بھی نماز کا حکم دیتے رہتے ہیں
[طٰهٰ:132]
اور بچوں کو بھی
[لقمان:17]
کس لئے؟
...الله کے ذکر (یاد ونصیحت) کیلئے۔
[طٰهٰ:14]
....(کیوں)کہ بےشک نماز (یعنی الله کی یاد اور نصیحت) روکتی ہے فحاشی اور برائی سے....
[العنکبوت:45]
لہٰذا (1) بےنمازی زیادہ اور اعلانیہ بےحیائی اور برائی کو کرتا بلکہ پھیلاتا ہے۔ (2)اور چونکہ نماز میں قرآن پڑھا جاتا ہے، اور قرآن میں تمام برائیوں سے منع گیا ہے، لیکن اگر نماز وقرآن کے الفاظ کا ترجمہ معلوم نہ ہوگا۔۔۔سمجھے گا نہیں۔۔۔تو نماز اسے کیسے روکے گی! (3)اور جیسے باپ/استاد برائی سے روکتا ہے لیکن اولاد/شاگرد خود نہ رُکے تو باپ/استاد کو "روکنے" میں کوتاہی کرنے والا نہیں کہا جائے گا ۔۔۔ لہٰذا یہ نہیں فرمایا کہ نماز روک 'دیتی" ہے، بلکہ فرمایا کہ نماز روکتی ہے۔
نماز وہ نیکی ہے جو کئی برائیوں کو مٹادیتی ہے۔
[ھود:114]
انسان، مصیبتوں میں کم حوصلہ اور بخیل ہوتا ہے، سوائے نمازی کے۔
[حوالہ سورۃ المعارج:19-22]
صبر ونماز کے ذریعہ (الله کی) مدد حاصل ہوتی ہے۔
[البقرۃ:45]
نماز کو "قائم" رکھنا کیا ہے؟
(1)ہر نماز کو اس کے "وقت" میں پڑھنا۔
[النساء:103]
(2)باجماعت نماز پڑھنا۔
۔۔۔اور رکوع کرنے والوں کے "ساتھ" رکوع کرو۔
[البقرۃ:43]
۔۔۔اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو۔
[الحجر:98]
میدانِ جہاد میں بھی
[النساء:102]
(3)حفاظت کرنا (فرض) نمازوں کی اور خصوصاً درمیانی(عصر) نماز کی۔
[البقرۃ:238]
نماز قائم کرو سورج ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے (یعنی ظہر، عصر، مغرب عشاء) تک اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو۔۔۔
[الإسراء:78]
دن کے دونوں سِروں (یعنی فجر اور عصر) میں، اور رات کے کچھ "حصوں" (یعنی مغرب، عشاء) میں بھی
[ھود:114]
۔۔۔۔اور سورج نکلنے سے پہلے(فجر) اور اس کے غروب سے پہلے(عصر نماز میں) اپنے رب کی تسبیح اور حمد کرتے رہو، اور رات کے اوقات (عشاء) میں بھی تسبیح کرو، اور دن کے کناروں(مغرب) میں بھی، تاکہ تم راضی ہوجاؤ۔
[طٰهٰ: 130]
تسبیح(یعنی الله کا ہر عیب سے پاک ہونے کا اقرار) اور حمد بیان کرتے رہنا، شام(مغرب) میں بھی، اور صبح(فجر)میں بھی، "عشاء" میں اور "ظہر" میں بھی۔
[الروم:17-18]
کن لوگوں کا اجر ضایع نہ ہوگا؟ اور اصلاح والے کون؟
القرآن:
اور جو لوگ (1)کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں، (2)اور نماز قائم کرتے ہیں، تو ہم ایسے اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
[سورۃ الأعراف، آیت نمبر 170]
نوٹ:
نماز مجموعہ ہے عبادات۔۔۔ذکر، تلاوۃ اور دعا۔۔۔کا، لہٰذا نماز کے فضائل و فوائد کے علاؤہ ان عبادات کے تمام فضائل و فوائد بھی ایک نماز ہی سے حاصل ہوتے ہیں۔
الله کے پیغمبر ﷺ نے فرمایا:
(1) نماز روشنی ہے۔
[صحیح مسلم:769(534)]
(2) الله سے ہم کلام ہونے کا شرف بخشتی ہے۔
[صحیح مسلم:904]
(3)نماز ایمان اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے۔
[سنن الترمذي:2618]
(4)نماز کے بارے میں قیامت کے دن سب سے پہلے سوال/حساب ہوگا۔۔۔اگر پوری اور درست رہی تو تمام اعمال پورے اور درست رہیں گے۔
[سنن الترمذي:413]
(5)تمہارا سب سے فضیلت والا عمل
[سنن ابن ماجہ:278]
سب سے زیادہ محبوب عمل
[صحیح البخاري:2630]
نماز پڑھنا ہے اس کے وقت پر۔
[ابوداؤد:426، ترمذی:170]
(6)نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے.
[سنن النسائي:3939]
(7)اے بلال! اٹھو(اذان دو)، اور نماز سے ہمیں راحت دو۔
[ابوداؤد:4985]
(8)پیغمبر ﷺ کو جب اہم معاملہ پیش آتا تو آپ نماز پڑھتے۔
[ابوداؤد:1419]
(9)پیغمبر نے دنیا سے رخصت ہوتے وقت نماز کے اہتمام کی تاکیداً وصیت فرمائی۔
[مسند احمد:12190]
(10)اسلام کی سب سے آخر میں ٹوٹنے والی کڑی نماز ہوگی۔
[مسند احمد:22214]
(11)نماز دنیاوی پریشانیوں سے راحت کا ذریعہ ہے۔
[المعجم الكبير للطبراني:6215]
جس میں طاقت ہو اسکی کثرت کرنے کی، تو وہ (نوافل) کثرت سے پڑھے۔
[صَحِيح الْجَامِع: 3870 , صَحِيح التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيب:39]
(12)اور جس نے نماز چھوڑ دی تو اس کا کوئی دین نہیں، کیونکہ نماز دین کا ستون ہے۔
[شعب الإيمان-البيهقي:2550]
مفہوم:
شہید سے بھی پہلے جنت میں زیادہ نماز روزے والا داخل ہوگا۔
[مسند أحمد:8399]
جب کوئی شخص مسلمان ہوتا، تو اسے سب سے پہلے نماز کی تعلیم دی جاتی۔
[سلسلة الأحاديث الصحيحة:303]
رب کی ہدایت پر قائم رہنے والوں کی "تیسری" بنیادی نشانی»
(3)خرچ کرنے والے۔
القرآن:
۔۔۔الله نے انہیں جو کچھ (علم، قوت، مال، طعام) دیا ہے اس ﴿خیر/مال﴾ میں سے خرچ کرتے رہتے ہیں۔
[حوالہ سورۃ البقرۃ:3-5، الانفال:3، لقمان:4-5]
۔۔۔کوئی گناہ نہیں ان پر جن کے پاس خرچ کرنے کو (ضرورت سے زائد)کچھ نہیں۔۔۔
[التوبہ:91]
۔۔۔اور انکی آنکھیں آنسو بہاتی ہیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں۔
[التوبہ:92]
کیوں خرچ کرتے ہیں؟
الله کی "محبت" میں مال خرچ کرتے ہیں۔
[البقرۃ:177، الدھر/الانسان:8]
رضائے الٰہی کی تلاش/چاہت میں
[البقرۃ:265، 272]
کن لوگوں پر خرچ کرتے ہیں؟
(1)والدین پر، (2)سب سے قریبی(بیوی-اولاد/بھائی-بہنوں) پر بھی
[البقرۃ:215]
(3)رشتہ داروں پر بھی
[البقرۃ:215]
(4)اور یتیموں پر بھی (5)اور ﴿محتاجی کے باوجود حیاء کے سبب لپٹ چمٹ کر نہ مانگتے اپنے گھروں ہی میں رہنے والے﴾مسکینوں پر بھی (6)اور قریبی پڑوسیوں، اور دور والے پڑوسیوں، ساتھ بیٹھے/کھڑے شخص پر بھی
[النساء:36]
(7)اور راہ گیر مسافروں پر بھی (8)اور فقیر-سائلوں پر بھی (9)اور صدقات کی وصولی پر مقرر اہلکاروں پر بھی (10)اور دلداری کیلئے محتاج نومسلموں پر بھی (11)اور غلاموں کو آزاد کرانے میں بھی (12)اور جو قرضدار قرض ادا نہ کرسکے اسکے قرض ادا کرنے میں بھی (13)اور الله کے رستے میں(مجاہدین ومہاجرین پر) بھی۔
[التوبہ:60، النور:22]
(14)اور قیدیوں کو کھلانے میں۔
[الدھر/الانسان:8]
کیسی چیزوں میں سے خرچ کرتے ہیں؟
اپنی "پاکیزہ-حلال کمائی" میں سے
[البقرۃ:267]
اپنی "پسندیدہ" چیزوں میں سے
[آل عمران:92]
جو(روزمرہ استعمال سے) "زائد" ہو
[البقرۃ:219]
کب، کیسے اور کتنا خرچ کرتے رہتے ہیں؟
خرچ کرتے ہیں۔۔۔
رات میں بھی، اور دن میں بھی، اعلانیہ بھی، اور پوشیدہ بھی
[البقرۃ:274]
خوشحالی میں بھی، اور تنگی میں بھی
[آل عمران:134]
(خرچ)چھوٹا ہو یا بڑا
[التوبہ:121]
اگرچہ ایک کھجور کا "ٹکڑا" ہی ہو۔
[ترمذی:2352]
نہ فضول(غیرضروری)خرچ کرتے ہیں اور نہ ہی کنجوسی کرتے ہیں
[الفرقان:67]
وہ دن(قیامت) آنے سے پہلے(تک) جس دن نہ کوئی سودا ہوگا، اور نہ کوئی دوستی (کام آئے گی)
[ابراھیم:31]
اور نہ کوئی سفارش ہوسکے گی
[البقرۃ:254]
خرچ کرنے کے فضائل و فوائد:
۔۔۔اور جو بھی "شیء" (یعنی علم، قوت، مال، طعام) تم خرچ کروگے تو وہ اس کے بدلے اور(بہتر۔زیادہ)چیز دے دیتا ہے۔۔۔
[سبا:39]
یہی لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی نقصان نہیں اٹھائے گی۔
[فاطر:29]
ان کیلئے بہت ہی بڑا اجر ہے۔
[الحدید:7]
یہ(خرچ کرنا)تم سب کیلئے خیر ہے۔
[التغابن:16]
جو خرچ نہیں کرتے سوائے ناپسندیدگی سے، اور نماز نہیں پڑھتے مگر سستی سے، یہ اس لئے کہ ان(منافقین) نے(دل میں)اللہ اور اسکے رسول سے کفر کیا۔
[التوبہ:54]
لہٰذا
الله پاک نے فرمایا:
اور ہم نے تمہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے (اللہ کے حکم کے مطابق) خرچ کرلو، قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو وہ یہ کہے کہ : اے میرے پروردگار ! تو نے مجھے تھوڑی دیر کے لیے اور مہلت کیوں نہ دے دی کہ میں خوب صدقہ کرتا، اور نیک لوگوں میں شامل ہوجاتا۔
[المنافقون:10]
رب کی ہدایت پر قائم لوگوں کی "چوتھی" بنیادی نشانی»
(4)قرآن پر ایمان رکھنا۔
الله پاک نے فرمایا:
اور وہ(پرہیزگار، ہدایت یافتہ، کامیاب لوگ) ایمان رکھتے ہیں اس (تعلیم) پر جو اتاری گئی (اے پیغمبر محمد ﷺ!) آپ پر۔۔۔
[سورۃ البقرۃ:3-5]
جس(کتاب)میں ذرا بھی شک کی گنجائش نہیں ہے "کہ" یہ(کتاب) تمام جہانوں کے پالنہار کی طرف سے ہے۔
[یونس:37]
(ورنہ)
لاؤ تم الله کی طرف سے کوئی کتاب جو اس کتاب سے زیادہ ہدایت والی ہو، اگر تم سچے ہو۔(یعنی صرف خواہشات کی وجہ سے انکار اور ہٹ دھرمی نہیں کررہے ہو)۔
[القصص:49]
بھلا "دس" سورتیں ہی گھڑ کر بنا لاؤ، اور(اس کام یں مدد کیلئے)الله کے علاؤہ جس کسی کو بُلا سکو تو بلا لو
[ھود:13]
بھلا "ایک" سورۃ اس(قرآن کی سورۃ) کے "جیسی" لاؤ۔
[البقرۃ:23، یونس:38]
قرآن کیوں نازل کیا گیا؟
لوگوں کو غفلت(یعنی اہم کام چھوڑ کر غیراہم کاموں میں پڑنے) سے روکنے کیلئے
[الانعام:156، الاعراف:146- 179، یوسف:3، یٰس:6]
لوگوں کو(جہالت کے)اندھیروں سے(ہدایتِ خدا کی)روشنی کی طرف لانے کیلئے
[ابراہیم:1-3]
ہدایت(یعنی سب سے سیدھے رستے پر چلانے)کیلئے اور نیک اعمال کرنے والے مومنوں کو بہت بڑے اجر کی خوشخبری دینے کیلئے
[الاسراء:9]
شفاء اور مومنوں پر رحمت کیلئے
[الاسراء:82]
لوگوں کو(نافرمانی پر عذاب سے)ڈرانے کیلئے
[الانعام:19]الاعراف:2
تاکہ لوگ اسکی(سبق آموز)باتوں میں دھیان کریں۔
[النور:1، ص:29]
پچھلی(آسمانی) کتابوں کی تصدیق کیلئے
[البقرۃ:41]
اختلاف دور کرنے کیلئے
[النحل:64]
کتاب کو پیغمبر پر کیوں اتارا گیا؟
تاکہ(اے محمد ﷺ!) آپ(تفسیر)بیان کردیں لوگوں کے(سمجھانے)کیلئے
[نحل:44]
یعنی مرادِ الٰہی، کی وضاحت کا حق پیغمبر کو ہے۔
کتاب پر ایمان رکھنے والے کون؟
الله کی کتاب کے پڑھنے کا "حق" ادا کرنے والے۔
[البقرۃ:121]
قرآن کو پڑھنے کا "حق" کیا ہے؟
(1)قرآن میں تدبر (انجام پر غور وفکر) کرنا۔
[النساء:82، المؤمنون:68، محمد:24]
قرآن کو سُن کر۔
[الزمر:18، الملک:10]
(اور ہمیشہ)پڑھ پڑھ کر
[فاطر:29]
(خصوصاً)تہجد نماز میں
[المزمل:20]
فجر نماز میں
[الاسراء:78]
رات کے اوقات میں
[آل عمران:113]
پڑھتے ہوئے رونا۔
[الاسراء:109، مریم:58]
روزانہ کتنا پڑھنا چاہئے؟
(کم از کم)ہر مہینہ میں (پورا) قرآن پڑھو۔۔۔۔۔۔(زیادہ ہوسکے تو) ہر 20 دنوں میں(پورا) قرآن پڑھ لیا کرو۔۔۔۔(مزید ہوسکے تو)10 دن میں قرآن پڑھو۔(مزید ہوسکے تو) ہر ہفتہ قرآن پڑھا کرو۔۔۔۔اور زیادہ نہ کرنا۔۔۔۔کیونکہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے، تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے،اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے۔۔۔
[صحیح مسلم:2730(1159)] [تفسير البغوي:2287،سورة.المزمل:20]
اس نے قرآن "سمجھا" ہی نہیں جس نے 3 دن سے کم مدت میں ختم کر ڈالا۔
[سنن الترمذی:2949]
رمضان کے مہینہ میں حضرت جبرئیل پیغمبر اکرم ﷺ کے ساتھ 2 مرتبہ (پورے) قرآن کا دورہ کیا۔
[صحیح البخاري:4998، سنن ابن ماجہ:1769]
رمضان کے مہینہ میں حضرت ابن مسعود پیغمبر اکرم ﷺ کے ساتھ 2 مرتبہ (پورے) قرآن کا دورہ کیا۔
[المعجم الكبير للطبراني:10473، ترتيب الأمالي الخميسية للشجري:525]
(2) اور جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے "سننا" اور "خاموش" رہنا۔
[الاعراف:204]
یعنی فرض نماز میں، امام کے پیچھے۔
[تفسیر ابن ابی حاتم:8726- 8728، تفسير الطبري:15581- 15582، تفسير عبد الرزاق:977- 978]
(3) بغیر وضو قرآن کو نہ چُھونا۔
القرآن:
نہیں چُھوتے اس(قرآن)کو مگر (مکمل)طہارت والے۔
[الواقعہ:79]
الحدیث:
۔۔۔اور نہ چُھوئے قرآن کو سوائے (مکمل) طہارت کے۔۔۔
[صحیح ابن حبان:6559، سنن الدارمي:2266، سنن الدارقطني:433، موطأ محمد:294، المستدرك الحاكم:6051]
(4)قرآن کو ترتیل سے پڑھنا۔
[المزمل:4]
اور ترتیل سے پڑھوانا۔
[الفرقان:32]
یعنی
ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا
[الاسراء:106]
قرآن کو پڑھنے میں جلدی نہ کرنا۔
[طٰهٰ:114]
ترتیل یعنی خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا۔۔۔زبر زیر پیش مد شد کی ہر کیفیت/صفت کا لحاظ رکھتے ہوئے، ہر حرف کو عمدگی کے ساتھ آواز کے فرق کو واضح کرکے عربی لہجہ سے پڑھنا۔
(5)جب بھی قرآن پڑھنا شروع کیا جائے تو (پہلے) الله کی پناہ مانگے شیطان مردود سے۔
[النحل:98]
(6)قرآنی نصیحت پر عمل کرنا۔
[الرعد:19، طٰہٰ:2-3، فاطر:37، ص:29، المزمل:19، المدثر:54، الانسان:29]
(7)پیغامِ الٰہی کو دوسروں تک پہنچانا۔۔۔تبلیغ کرنا۔
اور نہیں ہے ہمارے ذمہ مگر پہنچادینا واضح۔
[یس:17]
۔۔۔پہنچاؤ میری طرف سے اگرچہ ایک ہی آیت ہو۔۔۔
[بخاری:3461]
(الف)مشرکین کو الله کا کلام سنانے تک انہیں پناہ دینا، پھر انہیں انکی امن والی جگہ پہنچا دینا۔
[التوبہ:6]
(کیونکہ)
دین (کو تسلیم کرنے) میں "زبردستی" نہیں۔
[البقرۃ:256]
(ب)قرآن کیلئے خود کو مشقت میں نہ ڈالنا۔۔۔یعنی نصیحت کرنے میں۔۔۔ان لوگوں پر جو ڈرتے نہیں۔۔۔اور ڈرنے والوں کو قرآن سے نصیحت کرتے رہیں۔
[طٰهٰ:2-3](النمل:92، ق:45)
رب کی ہدایت پر قائم لوگوں کی "پانچویں" بنیادی نشانی»
(5) قرآن سے پہلے نازل کردہ الہامی کتابوں پر بھی ایمان رکھنا۔
القرآن:
اور جو اتارا گیا (اے پیغمبر محمد ﷺ!) آپ سے پہلے۔۔۔(اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں)
[سورۃ البقرۃ:3-5]
اور یقیناً "وحی" کی گئی تیری طرف (بھی) اور ان(پیغمبروں)کی طرف (بھی) جو آپ سے پہلے(بھیجے گئے)تھے...
[الزمر:65]
(مسلمانو) کہہ دو کہ : ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کلام پر بھی جو ہم پر اتارا گیا اور اس پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا، اور اس پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور اس پر بھی جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے عطا ہوا۔ ہم ان پیغمبروں کے درمیان کوئی تفریق (یعنی کسی ایک کا بھی انکار) نہیں کرتے، اور ہم اسی (ایک خدا) کے تابع فرمان ہیں۔
[البقرۃ:136]
قرآن ان کتابوں کا مصدق اور محافظ ہے۔
اور (اے محمد ! ﷺ) ہم نے تم پر بھی حق پر مشتمل کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (کے مضامین) کی نگہبان بھی ہے۔ اس لئے (اب پچھلی کتابوں کے بجائے) ان لوگوں کے درمیان اسی (قرآن کے) حکم کے مطابق فیصلہ کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے، اور جو حق بات تمہارے پاس آگئی ہے اسے چھوڑ کر ان کی خواہشات (یعنی تحریف کردہ پہلی کتابوں) کے پیچھے نہ چلو۔ (کیونکہ) تم میں سے ہر ایک (امت) کے لیے ہم نے ایک (الگ) شریعت اور طریقہ مقرر کیا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا، لیکن (الگ شریعتیں اس لیے دیں) تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے۔ لہذا نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ اللہ ہی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں وہ باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
[المائدۃ:48]
شواھد:(البقرۃ:41، 89، 91، 101، النساء:81، الانعام:92، فاطر:31، الاحقاف:30)
تفسیر:
یہودی اور عیسائی پیغمبر محمد ﷺ کی دعوت قبول کرنے سے جو انکار کرتے تھے اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اسلام میں عبادت کے طریقے اور بعض دوسرے احکام وقتی تقاضوں اور مصلحتوں کے سبب حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کی شریعت سے مختلف تھے اور ان لوگوں کو ان نئے احکام پر عمل کرنا بھاری معلوم ہوتا تھا، اس آیت نے واضح فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے تحت مختلف پیغمبروں کو الگ الگ شریعتیں عطا فرمائی ہیں، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ عبادت کا کوئی ایک طریقہ یا کوئی ایک قانون اپنی ذات میں کوئی" تقدس" نہیں رکھتا، اس میں جو کچھ تقدس پیدا ہوتا ہے وہ اللہ کے" حکم" سے پیدا ہوتا ہے، لہذا جس زمانے میں اللہ تعالیٰ جو حکم دے دیں وہی اس زمانے میں تقدس کا حامل ہے، اب ہوتا یہ ہے کہ جو لوگ ایک طریقے کے عادی ہوجاتے ہیں وہ اسی کو ذاتی طور پر مقدس سمجھ بیٹھتے ہیں، اور جب کوئی نیا پیغمبر نئی شریعت لے کر آتا ہے تو ان کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ پرانے طریقے کو ذاتی طور پر مقدس سمجھ کر نئے طریقے کا انکار کر بیٹھتے ہیں یا اللہ کے حکم کو اصل تقدس کا حامل سمجھ کر نئے حکم کو دل وجان سے تسلیم کرتے ہیں، آگے جو ارشاد فرمایا گیا ہے کہ لیکن (تمہیں الگ شریعتیں اس لئے دیں) تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے اس کا یہی مطلب ہے۔
جس کا تقاضا تو یہ ہے کہ قرآن کو بھی الله کی نازل کردہ کتاب(اور محمد کو بھی الله کا پیغمبر) مانا جائے لیکن عرب کے مشرکوں کے مقابلے میں کتاب والے(یہود اور عیسائی) ہی پہلے کافر بن بیٹھے!!!
[البقرۃ:41]
پہلی کتابوں پر وہ کیسا ایمان رکھنا ہے؟
۔۔۔تصدیق کرنا۔۔۔
[البقرۃ:41، 91، آل عمران:3، 50، 81 النساء:41]
کہ وہ پہلی کتابیں بھی الله کی پاس سے (نازل کی گئی) تھیں۔۔۔
[القصص:48]
(جیسے) پیغمبر موسیٰ پر تورات
[المائدۃ:44، الانعام:41]
پیغمبر داؤد پر زبور
[النساء:163]
پیغمبر عیسیٰ پر انجیل
[المائدۃ:46]
پیغمبر محمد پر قرآن
[محمد:2، (النساء:105، المائدۃ:48، القصص:86،۔العنکبوت:47، الزمر:2)]
(ان بڑی کتابوں کے علاؤہ چھوٹے صحیفے)الْزُبُر
[فاطر:25، النحل:44، آل عمران:184]
ابراھیم اور موسی کے صحیفے۔
[الاعلیٰ:19]
ان کتابوں میں آخری پیغمبر کی جو پیشگوئیاں کی گئی تھیں، قرآن نے انہیں سچا کر دکھایا۔
[الاعراف:157، الصف:6، البقرۃ:89، طٰہٰ:133]
مولانا رحمت الله کیرانوی نے اپنی کتاب "اظهار الحق" کے آخری باب میں یہ بشارتیں تفصیل سے ذکر کی ہیں۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ "بائبل سے قرآن تک" ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہ لنک پیش ہے:
https://besturdubooks.net/bible-se-quran-tak/
لیکن بعد کے لوگوں نے ان(کتابوں) میں کافی ردوبدل کرڈالا
[البقرۃ:75، 79، آل عمران:78، النساء:46، المائدۃ:13، 41، ]
اور (جانتے بوجھتے حق کو جھوٹ سے چھپاکر اور ملاکر) تھوڑی سے قیمت کی خاطر الله کی آیات کو بیچ ڈالا
[آل عمران:187، 199، المائدۃ:44]
اہلِ کتاب میں(علم والوں کا)ایک فرقہ اس پیغمبر (محمد ﷺ)کو اپنے بیٹوں کی طرح پہچانتا بھی ہے۔
[البقرۃ:89، 146، الانعام:20]
آسمانی کتابوں کا بنیادی پیغام:
۔۔۔کہ الله سے ڈرو۔۔۔
[النساء؛131]
۔۔۔کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے گا، اور تم یقیناً سخت نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔
[الزمر:65]
توریت، انجیل اور قرآن میں متفقہ خدائی وعدہ کس عمل پر؟
القرآن:
واقعہ یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات کے بدلے خرید لیے ہیں کہ جنت انہی کی ہے۔ وہ اللہ کے راستے میں جنگ کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں مارتے بھی ہیں، اور مرتے بھی ہیں۔ یہ ایک سچا وعدہ ہے جس کی ذمہ داری اللہ نے تورات اور انجیل میں بھی لی ہے، اور قرآن میں بھی۔ اور کون ہے جو اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہو؟ لہذا اپنے اس سودے پر خوشی مناؤ جو تم نے اللہ سے کرلیا ہے۔ اور یہی بڑی زبردست کامیابی ہے۔
[التوبہ:111]
وعید کا۔۔۔یعنی جس سے ڈرایا جارہا ہے
رب کی ہدایت پر قائم لوگوں کی "چھٹی" بنیادی نشانی»
(6) اللہ کی آزمائشوں-مصیبتوں پر صبر۔
No comments:
Post a Comment