Friday, 5 September 2025

قیلولہ کی اہمیت وفضیلت

"قیلولہ "کے معنی ہیں: دوپہر کے کھانے سے فارغ ہونے کے بعد لیٹنا، خواہ نیند آئے یا نہ آئے. ( عمدۃ القاری للعینی)


"قیلولہ" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا معمول رہا ہے، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: "دن کے سونے کے ذریعے رات کی عبادت پر قوت حاصل کرو. (شعب الایمان للبیہقی) نیز دوپہر کو سونا عقل کی زیادتی اور کھانے کے ہضم کا باعث بھی ہے. قیلولہ کی کم ازکم یا زیادہ سے زیادہ مدت کے متعلق تلاش کے باوجود کوئی روایت نہیں ملی.


حضرت انس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

قِيلُوا فَإِنَّ الشيطان لا يقيل.

ترجمہ:

قیلولہ کیا کرو؛ اس لئے کہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔

[المعجم الأوسط-للطبراني:28، سلسلة الأحاديث الصحيحة:1647]





روایات سے صحابہ رضی اللہ عنہم کا عام معمول "غداء" کے بعد سونے کا ملتا ہے، "غداء" دوپہر کا کھانا ہے جو ظہر سے پہلے کھایا جاتا ہے، البتہ جمعہ کے دن کے متعلق روایات میں ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد کھانا اورقیلولہ ہوتاتھا۔


اس زمانے میں جمعہ کے علاوہ باقی دنوں میں دوپہر کا کھانا ظہر سے پہلے کھانے کا معمول تھا، اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ ظہر سے پہلے کھانا کھا کر قیلولہ کی عادت بنائی جائے۔ البتہ ظہر کے بعد کھانا کھا کر قیلولہ کی نیت سے لیٹنے سے بھی قیلولہ کی سنت پوری ہوجائے گی۔



حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


”اس روایت میں اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی روز  کی عادت تھی۔“


نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، فتح الباری میں مزید لکھتے ہیں:


”سنن ابنِ ماجہ اور صحیح ابنِ خزیمہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دن کے روزے کے لیے سحری اور رات کے قیام (تہجد) کے لیے قیلولہ سے مدد حاصل کرو،  اس روایت میں زمعہ بن صالح ہیں، جو کہ ضعیف ہیں، حضرت انس  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قیلولہ کیا کرو؛  کیوں کہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے،   اس روایت کی سند میں کثیر بن مروان ہیں، جو کہ متروک ہیں۔  خوات بن جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دن کے پہلے حصے کی نیند آگ سے جلنا ہے،  دن کے درمیانی حصے کی نیند اچھی عادت ہے اور آخری حصے کی نیند حماقت ہے۔"


حضرت  ڈاکٹر محمد عبد الحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


"اگر فرصت میسر ہو تو اتباعِ سنت کی نیت سے دوپہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر لیٹ جائے، اس کو ’’قیلولہ‘‘  کہتے ہیں، اس مسنون عمل کے لیے سونا ضروری نہیں، صرف لیٹ جانا ہی کافی ہے۔"


(اسوہ رسول اکرم ص: 361 ط: مکتبہ عمر فاروق)


عمدة القاري شرح صحيح البخاري - (33 / 15):


"والقائلة هي القيلولة وهي النوم بعد الظهيرة، وقال ابن الأثير: المقيل والقيلولة الاستراحة نصف النهار وإن لم يكن معها نوم، يقال: قال يقيل قيلولة فهو قائل."


فتح الباري - ابن حجر - (11 / 69):


"( قوله: باب القائلة بعد الجمعة )  أي بعد صلاة الجمعة وهي النوم في وسط النهار عند الزوال وما قاربه من قبل أو بعد، قيل لها: "قائلة"؛ لأنها يحصل فيها ذلك وهي فاعلة بمعنى مفعولة مثل عيشة راضية، ويقال لها أيضاً: "القيلولة"، وأخرج بن ماجة وبن خزيمة من حديث بن عباس رفعه: استعينوا على صيام النهار بالسحور، وعلى قيام الليل بالقيلولة. وفي سنده زمعة بن صالح وفيه ضعف، وقد تقدم شرح حديث سهل المذكور في الباب في أواخر كتاب الجمعة، وفيه إشارة إلى أنها كانت عادتهم ذلك في كل يوم، و ورود الأمر بها في الحديث الذي أخرجه الطبراني في الأوسط من حديث أنس رفعه، قال: قيلوا فإن الشياطين لاتقيل. وفي سنده كثير بن مروان وهو متروك. وأخرج سفيان بن عيينة في جامعه من حديث خوات بن جبير رضي الله عنه موقوفاً، قال: نوم أول النهار حرق، وأوسطه خلق، وآخره حمق. وسنده صحيح."


فتح الباري - ابن حجر - (2 / 388):


"والمعنى أنهم كانوا يبدؤن بالصلاة قبل القيلولة بخلاف ما جرت به عادتهم في صلاة الظهر في الحر؛ فإنهم كانوا يقيلون ثم يصلون لمشروعية الإبراد."


عمدة القاري شرح صحيح البخاري (10 / 212):


"عن ( سهل ) قال: كنا نصلي مع النبي الجمعة ثم تكون القائلة."

ترجمہ:

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم کھانا اور قیلولہ نماز جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے۔

[صحيح البخاري: كتاب الاستئذان، حدیث: 6279]




حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:’’(ایک مرتبہ )نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے،اور ہمارے یہاں قیلولہ فرمایا.....الخ‘‘

(صحیح مسلم،رقم الحدیث:2331)


اسی طرح ایک اور حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے قیلولہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :’’قیلولہ کے ذریعے رات کی عبادت پر قوت حاصل کرو‘‘....الخ

(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث: 1693)


قیلولہ سنتِ نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ ،طبی لحاظ سے بھی کئی فوائد پر مشتمل ہے،چنانچہ بعض طبی ماہرین کے مطابق قیلولہ ذہنی سکون اور جسمانی آرام کا سبب بنتاہے، نیزذیابیطس کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ، ڈپریشن اور دل کے امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔اسی طرح قیلولہ تھکاوٹ دور کرنے،اورتخلیقی طور پرسوچنے سمجھنے کی صلاحیت(cognitive abilities) کوبھی بڑھانے میں معین ومددگار ہوتا ہے۔


قیلولہ:

مختصر سے وقت کے لیے آنکھ لگنے کے بے انتہا فائدے ہیں جن سے ہمارا موڈ بہتر رہتا ہے

https://www.bbc.com/urdu/science-59762379


No comments:

Post a Comment