Sunday, 2 January 2022

چہل حدیث ولی اللٰہی بروایت سیدنا علیؓ بن ابی طالب

چہل حدیث کی فضیلت

http://raahedaleel.blogspot.com/2014/06/blog-post_7.html ‌



حمدِ الٰہی اور درودِ مصطفائی کے بعد عرض ہے کہ یہ 40 احادیث ہیں صحیح سند کے ساتھ نبی ﷺ کی طرف سے مستند، ان کے لفظ تھوڑے اور معنیٰ(مطلب)بہت ہیں، تاکہ انہیں پڑھے خیر کا شائق اس امید کے ساتھ کہ وہ طبقہ علماء میں شامل کرلیا جائے، نبی ﷺ کے اس قول کے بموجب کہ جس نے یاد(محفوظ)رکھیں میری امت(کی تعلیم)کے واسطے چالیس حدیثیں امت کے دین(طریقہ زندگی)کے بارے میں تو الله اسے اٹھائے گا فقیہ(دین میں سمجھ رکھنے والے عالم) کی حیثیت سے اور میں اس کی طرف سے شافع اور گواہ ہوں گا قیامت کے دن۔

سند:
کہتا ہے فقیر(شاہ) ولی الله کہ » میرے سامنے روایت کی ابو طاہر مدنی نے » اپنے والد شیخ ابراہیم کردی سے » اور انہوں نے زین العابدین سے » اور انہوں نے اپنے والد عبد القادر سے » انہوں نے اپنے دادا یحییٰ سے » اور انہوں نے اپنے دادا محب سے » اور انہوں نے اپنے باپ کے چاچا ابی ایمن سے » اور انہوں نے اپنے والد شہاب احمد سے » اور انہوں نے اپنے والد رضی الدین سے » اور انہوں نے ابو القاسم سے » انہوں نے سید ابو محمد سے » اور انہوں نے اپنے والد ابوالحسن سے » اور انہوں نے اپنے والد ابو طالب سے » اور انہوں نے ابوعلی سے » اور انہوں نے ابو القاسم سے » اور انہوں نے اپنے والد ابو محمد سے » اور انہوں نے اپنے باپ حسین سے » اور انہوں اپنے والد جعفر سے » اور انہوں نے اپنے والد عبد الله سے » اور انہوں نے اپنے والد زین العابدین سے اور انہوں نے اپنے والد امام حسینؓ سے » اور انہوں نے اپنے والد حضرت علی بن ابی طالبؓ سے کہ:
انہوں نے فرمایا کہ فرمایا رسول الله ﷺ نے، کہ:


1 - ‌لَيْسَ ‌الْخَبَرُ ‌كَالْمُعَايَنَةِ۔

نہیں ہے (سنی ہوئی) خبر دیکھی ہوئی کی طرح۔

[صحيح ابن حبان:6213 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ][شواھد » مسند احمد:1842+2447، مسند البزار:5062]

تشریح:
مخفی باتوں کی معلومات کو خبر کہتے ہیں اور یہ دیکھی ہوئی معلومات کے مقابلہ میں کم درجہ رکھتی ہیں۔ لہٰذا کبھی کبھی قابلِ اعتبار شخصیت کی خبر پر بھی اتنا یقین نہیں آتا جتنا کہ اس بات کو دیکھ لینے سے آتا ہے۔
عموماََ خبر کی دو قسمیں ہیں: سچی خبر اور جھوٹی خبر۔ اور عادتاََ سچ کو (اللہ سے) سچے پھیلاتے ہیں اور جھوٹ کو نافرمان، جھوٹ پھیلاکر یا سچ چھپاکر یا اس میں جھوٹ ملا کر۔ لہٰذا تحقیق کرنے (خود دیکھنے) کے بجائے نافرمانی میں عادی لوگوں کی باتوں کو پھیلانا تو دور انہیں ماننا بھی صحیح نہیں۔ کیونکہ یہ چال ودھوکہ بازی حق وباطل کی ازلی جنگ ہے۔



2 - وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ: الْحَرْبُ ‌خَدْعَةٌ۔

اور اسی سند سے فرمایا: جنگ دھوکے کا نام ہے۔

[صحيح البخاري:3030 عن ‌جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ]

[تخریج: صحیح بخاری:3611+6930، صحیح مسلم:1739، سنن ابوداؤد:4767]

[شواھد » صحیح بخاری:3029، صحیح مسلم:1740، سنن ابوداؤد:2636]
تشریح:

جنگ کسی معاملہ میں حق وناحق کا معیار نہیں، بلکہ دنیا میں عام طور سے جنگیں جو ہوتی ہیں ان میں مقصود چونکہ ہر صورت فتح وکامیابی ہی ہوتی ہے، اس لئے ہر فریق پوری طرح دھوکے دھڑی سے بھی کام لیتا ہے، اور دنیا جنگ میں اخلاقی قانون کی پابند نہیں رہتی، یہ بیان حرب (جنگ) کا ہے جیسی کہ وہ دنیا میں معروف ومتعارف ہے، اسے اسلام کے بتائے ہوئے قتال (جہاد) سے کوئی تعلق نہیں جس کی بنیاد تمام تر حق وحقانیت، اخلاص اور للٰہیت پر ہے۔



3 - وَبِه: الْمُسلم مرْآة الْمُسلم۔

اور اسی(سند)سے: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے۔

[الفردوس بمأثور الخطاب-الديلمي:6587 عن أَبُو هُرَيْرَة ، ضعیف]

المؤمِنُ مرآةُ المؤمِنِ۔۔۔۔ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔

[سنن أبي داود:4918، عن أبي هريرة ، حسن]




4 - وَبِه «‌الْمُسْتَشَارُ ‌مُؤْتَمَنٌ»۔

جس سے مشورہ کیا جائے اسے امانتداری لازم ہے۔

[سنن ابن ماجه:3745، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ]




5 - وَبِه الدَّال على الْخَيْر كفاعله۔

نیک کام کا بتانے والا بھی اس کے کرنے والے کے برابر ہے۔

[سنن الترمذي:2670، عَنْ ‌أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ]




6 - اسْتَعِينُوا على الْحَوَائِج بِالْكِتْمَانِ۔

ضرورتوں میں مدد چاہو چھپا کر۔

[طبراني:183، سلسلة الأحاديث الصحيحة:‌‌1453،عن معاذ بن جبل-علي بن أبي طالب-عبد الله بن عباس-أبي هريرة-أبي بردة]



7 - وَبِه «اتَّقُوا النَّارَ ‌وَلَوْ ‌بِشِقِّ ‌تَمْرَةٍ.»

دوزخ سے بچو آدھے چھوہارے ہی س سہی۔

[صحيح البخاري:1417، عن ‌عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ]




8 - وَبِه « ‌الدُّنْيَا ‌سِجْنُ ‌الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ .»

دنیا کے دکھانا ہے مومن کا اور جنت ہے کافر کی۔

[صحيح مسلم:2956، سنن ابن ماجه:4113، سنن الترمذي:2324-عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ]




9 - وَبِه «‌الْحَيَاءُ ‌خَيْرٌ ‌كُلُّهُ»۔

حیا سر تا سر خیر ہی خیر ہے۔

[صحيح مسلم:37، سنن أبي داود:4796، عن عمرانُ بنُ حُصينٍ]




10 - وَبِه عدَّة الْمُؤمن كأخذ الْكَفّ۔

مومن کا (زبانی)وعدہ اس کے ہاتھ مارنے کے برابر ہے۔

[الترغيب في فضائل الأعمال-لابن شاهين:545]




11 - وَبِه لَا يحل لمُؤْمِن أَن يهجر أَخَاهُ فَوق ثَلَاثَة أَيَّام۔

جائز نہیں ہے مومن کو کہ وہ چھوڑ ہے اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ۔

[صحيح البخاري:6077]




12 - لَيْسَ منا من غَشنَا۔

وہ ہم میں سے نہیں جو ہم سے خیانت کرے۔

[سنن ابن ماجه:2224، صحيح مسلم:101]




13 - وَبِه مَا قَلَّ ‌وَكَفَى ‌خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى۔

جو چیز ہو تو تھوڑی، مگر کافی ہوجائے۔ وہ بہتر ہے اس سے جو ہو تو بہت مگر غفلت میں ڈال دے۔

[مسند أبي يعلى:1053، مسند أبي داود الطيالسي:1072، مسند أحمد:21721، الزهد لابن أبي الدنيا:403]




14 - وَبِه ‌الرَّاجِعُ ‌فِي ‌هِبَتِهِ كَالرَّاجِعِ ‌فِي ‌هِبَتِهِ۔

دی ہوئی چیز کا پھیر لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی قے (اُلٹی) کو چاٹ جانے والا۔

[المعونة على مذهب عالم المدينة:ص1608، مسند أحمد:6943، سنن النسائي:3702]




15 - وَبِه «الْبَلَاءُ ‌مُوَكَّلٌ ‌بِالْمَنْطِقِ»۔

مصیبت تو مقرر ہے بولنے ہی پر۔

[ذم الغيبة والنميمة لابن أبي الدنيا:150، أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني:50، مسند الشهاب القضاعي:227]




16 - وَبِه النَّاسُ ‌كَأَسْنَانِ ‌الْمُشْطِ

انسانوں کی مثال کنگھی دندانوں کی سی ہے۔

[الكنى والأسماء للدولابي:949، أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني:166، مسند الشهاب القضاعي:195]




17 - وَبِه الْغِنَى ‌غِنَى ‌النَّفْسِ۔

تونگری (امیری) تو دل کی تونگری(بے فکری) ہے۔

[صحيفة همام بن منبه:61، موطأ مالك رواية أبي مصعب الزهري:2113، صحيح البخاري:]




18 - وَبِه السَّعِيدَ ‌مَنْ ‌وُعِظَ ‌بِغَيْرِهِ

خوش قسمت وہ ہے جو دوسرے کے حال سے نصیحت حاصل کرے۔

[سنن ابن ماجه:46، السنة لابن أبي عاصم:178، أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني: ص294]




19 - وَبِه إِنَّ مِنَ ‌الشِّعْرِ لحكمة وَإِنَّ ‌مِنَ ‌البَيَانِ ‌لَسِحْرًا۔

بعض شعر پُرحکمت ہوتے ہیں اور بعض تقریریں سحر انگیز(جادوئی)۔

[مسند أحمد:2814+2859، سنن أبي داود:5011، صحيح ابن حبان:5780]




20 - وَبِه عَفْوُ ‌الْمُلُوكِ أَبْقَى لِلْمُلْكِ۔

بادشاہوں کا معاف کرنے سے ملک کی بقا ہے۔

[التدوين في أخبار قزوين-الرافعي:2/ 17، جامع الأحاديث-السيوطي:14142 (درر السلوك في سياسة الملوك: ص123)]




21 - وَبِه «‌الْمَرْءُ ‌مَعَ ‌مَنْ ‌أَحَبَّ.»

آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

[صحيح البخاري:6168، صحيح مسلم:2641، سنن أبي داود:5127، سنن الترمذي:2385]




22 - وَبِه «‌مَا ‌هَلَكَ ‌امْرُؤٌ عَرَفَ قَدْرَهُ»۔

جس شخص نے اپنی حقیقت پہچان لیں وہ برباد نہ ہوا۔

[أدب الدنيا والدين-الماوردي: ص319، درر الحكم لأبي منصور الثعالبي: ص39]




23 - وَبِه «‌الْوَلَدُ ‌لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ»۔

لڑکا عورت کے لئے ہے اور حرام کار (مرد) کے لیے پتھر۔

[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي:25، موطأ مالك - رواية يحيى - ت الأعظمي:2736، مسند الشافعي - ترتيب سنجر:1201، مسند أحمد:7262]

[صحيح البخاري:2053، صحيح مسلم:1457، سنن ابن ماجه:2006، سنن أبي داود:2274، سنن الترمذي:1157]




24 - وَبِه «الْيَدَ ‌الْعُلْيَا ‌خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى»۔

اوپر کا ہاتھ بہتر ہے نیچے کے ہاتھ سے۔

[موطأ مالك - رواية يحيى - ت الأعظمي:3659، مسند أحمد:4474، صحيح البخاري:1427, صحيح مسلم:1033، سنن أبي داود:1648، سنن النسائي:2533]




25 - وَبِه «لَا يَشْكُرُ اللَّهَ ‌مَنْ ‌لَا ‌يَشْكُرُ ‌النَّاسَ»۔

جو بندوں کا شکر گزار نہیں ہوتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوگا۔

[مسند أحمد:7939، صحيح الأدب المفرد:‌‌98، سنن أبي داود:4811، سنن الترمذي:1954]




26 - وَبِه «‌حُبُّكَ ‌لِلشَّيْءِ يُعْمِي وَيُصِمُّ»۔

محبت کسی چیز کی تجھے اندھا اور بہرہ کردیتی ہے۔

[التاريخ الكبير للبخاري - ت المعلمي اليماني:‌‌584، الزهد لأبي داود:208، اعتلال القلوب - الخرائطي:818، ]




27 - وَبِه «الْقُلُوبَ جُبِلَتْ عَلَى حُبِّ مَنْ أَحْسَنَ إِلَيْهَا وَبُغْضِ ‌مِنْ ‌أَسَاءَ ‌إِلَيْهَا»۔

دلوں کی خلقت ہی ایسی ہوئی ہے کہ بھلائی کرنے والے کے ساتھ انہیں محبت پیدا ہو جاتی ہے اور برائی کرنے والے کے ساتھ دشمنی۔

[معجم ابن الأعرابي:191، روضة العقلاء-ابن حبان: ص243، أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني:160، مسند الشهاب القضاعي:599، شعب الإيمان:8984 ، عن عبد الله بن مسعود]




28 - وَبِه «‌التَّائِبُ ‌مِنَ ‌الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ»۔

گناہ سے توبہ کرنے والا گناہ نہ کرنے والے ہیں کہ برابر ہے۔

[سنن ابن ماجه:4250][مسند ابن الجعد:1756، المعجم الكبير للطبراني:10281]

[صحيح الترغيب والترهيب:3145، صحيح الجامع الصغير:3008]




29 - وَبِه «الشَّاهِدُ ‌يَرَى مَا لَا يَرَى الْغَائِبُ»۔

حاضر دیکھ لیتا ہے اس (شے) کو جسے غائب نہیں دیکھتا۔

[مسند أحمد:628، التاريخ الكبير للبخاري - ت الدباسي والنحال:538، مسند البزار:634، الأحاديث المختارة:690+735+739، سلسلة الأحاديث الصحيحة:‌‌1904]




30 - وَبِه «إذا ‌جاءَكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ ‌فَأَكْرِمُوهُ»۔

جب تمہارے پاس کسی جماعت کا سردار آئے تو اس کی تعظیم کرو۔

[مكارم الأخلاق للخرائطي:710، المعجم الكبير للطبراني:2266، سلسلة الأحاديث الصحيحة:‌‌1205]




31 - وَبِه «‌الْيَمِينُ ‌الْفَاجِرَةُ تَدَعُ الدِّيَارَ ‌بَلَاقِعَ»۔

جھوٹی قسم ملکوں کو اجاڑ ڈالتی ہے۔

[مسند الشهاب القضاعي:255, صحيح الترغيب والترهيب:1836]




32 - وَبِه «‌مَنْ ‌قُتِلَ ‌دُونَ ‌مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ»۔

جو اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے وہ بھی شہید ہے۔

[صحيح البخاري:2348، صحيح مسلم:140+141، سنن ابن ماجه:2580، سنن أبي داود:4772]




33 - وَبِه «الْأَعْمَالُ ‌بِالنِّيَّةِ»۔

اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔

[الشذا الفياح من علوم ابن الصلاح:2/ 439، النكت الوفية بما في شرح الألفية:2/ 461]




34 - وَبِه سَيِّدُ ‌الْقَوْمِ ‌خَادِمُهُمْ۔

قوم کا سردار تو اس کا خادم ہوتا ہے۔

[الجهاد - ابن المبارك:207، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ]




35 - وَبِه خَيْرَ ‌الْأُمُورِ ‌أَوْسَطُهَا۔

عمل میں سب سے بہتر درجہ اسکا درمیانی ہے۔

[معرفة الصحابة لأبي نعيم:7296، الآداب للبيهقي:484 عن عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ]




36 - وَبِه «اللَّهُمَّ بَارِكْ ‌لِأُمَّتِي ‌فِي ‌بُكُورِهَا يَوْمَ ‌الْخَمِيسِ»

الہی! میری امت کو برکت دے جمعرات کی صبح کے سفر میں۔

[سنن ابن ماجه:2237، الكنى والأسماء للدولابي:1191، فضائل الأعمال للمقدسي:502]




37 - وَبِه «كَادَ ‌الْفَقْرُ أَنْ يَكُونَ كُفْرًا»۔

قریب ہے کہ مفلسی کفر تک پہنچ جائے۔

[الكسب-محمد بن الحسن الشيباني: ص51، الدعاء - الطبراني:1048، التوبيخ والتنبيه لأبي الشيخ الأصبهاني:76، مسند الشهاب القضاعي:586، شعب الإيمان:6188]




38 - وَبِه «‌السَّفَرُ ‌قِطْعَةٌ ‌مِنَ ‌الْعَذَابِ»۔

سفر بھی عذاب(مصیبت) کی ایک قسم ہے۔

[موطأ مالك - رواية يحيى - ت الأعظمي:3591، مسند أحمد:7225، صحيح البخاري:1804، صحيح مسلم:1927، سنن ابن ماجه:2882، ]



39 - وَبِه «الْمَجَالِسُ ‌بِالْأَمَانَةِ»۔

مجلس قائم رہتی ہیں امانت سے۔

[مكارم الأخلاق للخرائطي:704، مسند الشهاب القضاعي:3، صَحِيح الْجَامِع: 2330 ، 6678]




40 - وَبِه «خَيْرَ ‌الزَّادِ ‌التَّقْوَى»۔

بہترین توشہ پرہیز گاری ہے۔

[سورۃ البقرۃ:197]


حوالہ

[انتخاب العوالي والشيوخ الأخيار من فهارس-الكزبري(م1262ھ) : ص41 الناشر: دار الفكر]


[العجالة في الأحاديث المسلسلة-علم الدين الفاداني(م1411ھ) : ص71-73 دار البصائر - دمشق]


[شرح الأثيوبي على ألفية السيوطي في الحديث = إسعاف ذوي الوطر بشرح نظم الدرر في علم الأثر - محمد بن علي بن آدم الأثيوبي (م1442ھ) : ج 2 / ص238  الناشر: مكتبة الغرباء الأثرية، المدينة المنورة - المملكة العربية السعودية]


[المقنع في علوم الحديث-ابن الملقن (م804ھ) : ج 2 / ص 544-545، الناشر: دار فواز للنشر - السعودية]


https://archive.org/details/majmua-chahl-hadees



















«‌لَيْسَ ‌الْخَبَرُ ‌كَالْمُعَايَنَةِ»۔

وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم الْحَرْب خدعة وَبِه قَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم «الْمُسْلِمُ مِرَآةُ الْمُسْلِمِ»

وَبِه قَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم «الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ»

[فتح المغيث بشرح ألفية الحديث-شمس الدين السخاوي(م902ھ) : ج4/ ص192 مكتبة السنة - مصر]


No comments:

Post a Comment