Islamic Affirmation: سُبْحَانَ اللَّهِ...پاک ہے الله
تسبیح کہتے سبحان الله کہنے کو۔۔۔جبکہ عرف میں دانوں کی لڑی کو بھی کہتے جن پر تسبیح پڑھی جاتی ہے۔
سبح لفظ قرآن مجید میں 87 بار استعمال ہوا ہے۔ تمام اذکار میں تسبیح(سبحان الله)کو صبح، شام اور رات کہنے کا حکم دیا۔
[قرآنی حوالہ جات:- سورۃ آل عمران:41، مریم:11، طٰہٰ:130، الانبیاء:20، النور:36، الروم:17، الاحزاب:42، غافر:55، الفتح:9]
ترجمہ:
نبی ﷺ کا فرمان ہے:
وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ - أَوْ تَمْلَأُ - مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
ترجمہ:
اور سبحان الله اور الحمدلله (کہنے کا اجر) زمین اور آسمان کے خلاء کو بھردیتا ہے۔
[صحیح مسلم:223(556)۔باب فضل الوضوء]
روزانہ (2 منٹ میں) 1000 نیکیاں اور 1000 گناہ معاف
اللہ کے آخری پیغمبر محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا:
أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ قَالَ يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ
ترجمہ:
کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ہر روز 1000 نیکیاں کمائے؟ آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے پوچھا: ہم میں سے کوئی شخص 1000 نیکیاں (روزانہ) کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ 100 بار سُبْحَانَ اللَّهِ (یعنی پاک ہے اللہ) کہے ۔ اس کے لیے 1000 نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے 1000 گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔
[صحیح مسلم» کتاب الذکر، باب فضل التھلیل والتسبیح، حدیث#2698]
۔۔۔وَسَبِّحِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ،۔۔۔وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ رَقَبَةٍ۔
ترجمہ:
۔۔۔اور پڑھا کرو 100 مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ (یعنی پاک ہے اللہ)۔۔۔اسکا ثواب ایسا ہے گویا تم نے سو عرب غلام آزاد کئے...
[سنن(امام)ابن ماجہ:3810]
مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ مَرَّةٍ۔
ترجمہ:
جس نے سو(100) بار صبح اور سو بار شام کو بھی تسبیح پڑھی (یعنی سُبْحَانَ اللَّهِ ۔۔۔۔ پاک ہے اللہ ۔۔۔۔ کہا) تو وہ سو(100 نفل) حج کیے ہوئے شخص کی طرح ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔
[جامع(امام)ترمذی:3741]
سبحان الله کا مفہوم:
پاک ہے الله ۔۔۔۔ ہر عیب اور کمزوری سے، ہر ظلم سے، ہر غلطی سے، ہر بھول سے، تھکاوٹ سے، بھوک وضرورت سے، نیند سے، اُونگھ سے، موت وفنا سے، کسی جیسا ہونے سے، جسم سے، اولاد-والد-بیوی-ساتھی (کی محتاجی) سے، اور ان جھوٹی-بناوٹی باتوں سے بھی اللہ پاک ہے جو مشرکین نے اللہ کے بارے میں بنائی ہوئی ہیں۔ کہ: (1)پیدا کرنے والے نے ہدایت و راہنمائی بھیجے بغیر پیدا کرکے ہمیں بس چھوڑدیا ہے، (2)یا اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ فلاں فلاں کی بھی عبادت کرو، (3)یا فلاں فلاں چیز حلال ہے اور فلاں فلاں کام حرام ہے وغیرہ، جبکہ کوئی قطعی-واضح دلیل بھی نہیں لاتے۔
تسبیح کا اتنا اجر کیوں؟
یہ الله پر ایمان کو (1)درست اور (2)مضبوط رکھنے والے بنیادی کلمات میں سے ایک کلمہ ہے، اور الله پر ایمان تمام اعمال کی جڑ ہے کہ اعمال کرنے کی قوت ایمان کی درستگی اور مضبوطی پر موقوف ہے۔
امام الراغب الأصفهانيؒ (م502ھ) فرماتے ہیں:
سبح:
اس کے اصل معنیٰ پانی یا ہوا میں تیز رفتاری سے گزر جانے کے ہیں۔ (سبح سبحا وسباحۃ) وہ تیز رفتاری سے چلا۔
پھر استعارۃََ یہ لفظ فلک میں نجوم کی گردش اور تیز رفتاری کے لئے استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [سورۃ الأنبیاء:33] سب ( اپنے اپنے ) فلک یعنی دوائر میں تیزی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
اور گھوڑے کی تیز رفتار پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ جیسے فرمایا:۔ وَالسَّابِحاتِ سَبْحاً [سورۃ النازعات:3] اور فرشتوں کی قسم جو آسمان و زمین کے درمیان ) تیر تے پھرتے ہیں ۔
اور کسی کام کو سرعت(تیزی) کے ساتھ کر گزرنے پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ جیسے فرمایا:۔ إِنَّ لَكَ فِي النَّهارِ سَبْحاً طَوِيلًا[سورۃ المزمل:7] اور دن کے وقت کو تم بہت مشغول کا رہے ہو۔
التسبیح کے معنیٰ تنزیہِ الہیٰ بیان کرنے کے ہیں اصل میں اس کے معنیٰ عبادتِ الہی میں تیزی کرنا کے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کا استعمال ہر فعل خیر پر ہونے لگا ہے جیسا کہ ابعاد کا لفظ شر پر بولا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ابعد اللہ یعنی خدا سے ہلاک کرے، پس تسبیح کا لفظ قولی، فعلی اور قلبی ہر قسم کی عبادت پر بولا جاتا ہے۔
قرآن میں ہے : ۔ فَلَوْلا أَنَّهُ كانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ [سورۃ الصافات:143] تو اگر یونس (علیہ السلام) اس وقت ( خدا کی تسبیح ( و تقدیس کرنے والوں میں نہ ہوتے۔
[المفردات في غريب القرآن-الراغب الأصفهاني (م502ھ) : ص392]
اللہ کی خوبیاں:
حضرت عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ
كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ»، وَيَقُولُ: إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ
سونے سے پہلے مُسبحات (یعنی وہ سورتیں ہیں جو سبحان اللہ، سبح اور یسبح سے شروع ہوتی ہیں) پڑھتے تھے۔ آپ فرماتے تھے: ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے۔
[سنن أبي داود:5057، سنن الترمذي:2921-3406(تفسير ابن كثير:سورۃ الحدید)]
قَالَ يَحْيَى: فَنَرَاهَا الْآيَةَ إِلَى آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ۔
یحییٰؒ فرماتے ہیں: وہ آیت ہم سمجھتے ہیں کہ سورۃ الحشر کی آخری آیۃ ہے۔
[فضائل القرآن لابن الضريس:229]
قال بقية: أراها آخر الحشر۔
بقیہؒ فرماتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ سورۃ الحشر کی آخر ہے۔
[فضائل القرآن للمستغفري:942]
حضرت معاویہ نے فرمایا:
بعض اہلِ علم کے مطابق یہ چھ(6)سورتیں ہیں:
سورة الحديد، الحشر والحواريين (يعني الصف) وسورة الجمعة ،التغابن، الأعلى۔
[عمل اليوم والليلة للنسائي:715، السنن الكبرى للنسائي:10483، الأذكار للنووي ط ابن حزم:507]
بعض علماء کے نزدیک ساتویں(7)سورۃ الاسراء بھی ہے۔ کیونکہ وہ بھی سبحان سے شروع ہوتی ہے۔
[مرعاة المفاتيح:2205(7/256)، شرح سنن أبي داود للعباد:14/574، مرقاة المفاتيح:4/365]
No comments:
Post a Comment