آخری پیغمبر ﷺ کو جانئے» ذاتی اور صفاتی ناموں سے تعارف:
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معن نے کہا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے محمد بن جیبر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم ؓ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میرے پانچ نام ہیں۔ میں محمد، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا، اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حشر ہوگا، اور میں عاقب ہوں یعنی خاتم النبین ہوں کہ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا۔
[صحیح بخاری »
کتاب: انبیاء علیہم السلام کا بیان،
باب: باب: رسول اللہ ﷺ کے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3532]
تشریح :
یہ تمام نام سابقہ کتابوں میں موجود تھے اور پچھلی امتوں کے اہلِ علم کے پاس محفوظ تھے۔
(1) آپ ﷺ مُحَمَّدٌ(یعنی بہت تعریف کے قابل) ہیں، کیونکہ انسانوں اور پیغمبروں میں آپ ﷺ کی تعریف سب سے زیادہ کی گئی ہے۔
(3)آپ ﷺ اَلْمَاحِيْ(یعنی مٹانے والے) ہیں، کیونکہ آپ ﷺ کے ذریعہ الله نے کفر کے غلبہ کو مکہ سے مٹایا۔
(4)آپ ﷺ اَلْحَاشِرُ(یعنی اٹھانے/اکٹھا کرنے والے) ہیں، کیونکہ آپ ﷺ قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھیں گے اور پھر آپ ﷺ کے سامنے(ارد گرد) قبروں سے لوگوں کو اٹھائے/اکٹھا کئے جائیں گے۔
(5)آپ ﷺ اَلْعَاقِبُ(یعنی اخیر میں آنے والے) ہیں، کیونکہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی(پیغمبر)نہیں۔
محبت رسول اللہ ﷺ کی علامات
http://raahedaleel.blogspot.com/2017/01/1109.html
ترجمہ:
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لیے اپنے کئی اسماءِ گرامی بیان فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
میں محمد ہوں اور میں اَحمد ہوں اور مقفی (یعنی بعد میں آنے والا) اور حاشر (یعنی جس کی پیروی میں روزِ حشر سب لوگ جمع کیے جائیں گے) اور نبی التوبہ (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف ہمہ وقت رجوع کرنے والا) اور نبی الرحمہ (یعنی رحمتیں بانٹنے والا نبی) ہوں۔‘‘
[صحیح مسلم:2355، مسند احمد:395+404+407، مصنف ابن أبي شيبة:31692+31693، المستدرک للحاکم:4185]
عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضي الله عنهما عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ لِي أَسْمَاءً: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللهُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمَيَّ، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَه أَحَدٌ، وَقَدْ سَمَّاهُ اللهُ رَءُوْفًا رَحِيْمًا.
ترجمہ:
’’حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے کئی اَسماء ہیں: میں محمد ہوں، میں اَحمد ہوں، میں ماحی ہوں کیوں کہ میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹا دے گا اور میں حاشر ہوں، لوگوں کا حشر میرے قدموں میں ہو گا، اور میں عاقب ہوں، اور عاقب اسے کہتے ہیں کہ جس کے بعد کوئی اور نبی نہ ہو، اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسمِ گرامی رؤف و رحیم رکھا ہے۔‘‘
[صحیح مسلم:2354، صحیح ابن حبان:6313، المعجم الکبير للطبراني:1525]
عَنْ مُعَاوِيَةَ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَن يُرِدِ اللهُ بِه خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّيْنِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللهُ يُعْطِي.
ترجمہ:
’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے، اور بے شک میں ہی قاسم (یعنی تقسیم کرنے والا) ہوں جبکہ (مجھے) اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔‘‘۔
[صحیح البخاري:71+2948+6882، صحیح مسلم:1037، سنن الترمذي:2645، سنن ابن ماجه:220+221، السنن الکبری للنسائي:5839، موطأ مالک:1599، مسند احمد:793، سنن الدارمي:224]
عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّمَا أَنَا مُبَلِّغٌ، وَاللهُ يَهْدِي، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللهُ يُعْطِي.
ترجمہ:
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں ہی مبلغ (اللہ تعالیٰ کے اَحکام بندوں تک پہنچانے والا ہوں اور اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرماتا ہے اور بے شک میں ہی قاسم یعنی تقسیم کرنے والا ہوں اور (مجھے) اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے۔
[التاريخ الکبير، للبخاري:44، المعجم الکبير للطبراني:914+915، مسند الشاميين للطبراني:1022، مسند الفردوس،للديلمي:100]
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُـلَامٌ. فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا فَقَالَ لَه قَوْمُه: لَا نَدَعُکَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فَانْطَلَقَ بِابْنِه حَامِلَه عَلٰی ظَهْرِه فَأَتٰی بِهِ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، وُلِدَ لِي غُـلَامٌ. فَسَمَّيْتُه مُحَمَّدًا. فَقَالَ لِي قَوْمِي: لَا نَدَعُکَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْيَتِي. فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ.
وفي رواية لهما:
فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ.
ترجمہ:
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا، اس شخص سے اس کی قوم نے کہا: تم نے اپنے بیٹے کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر رکھا ہے ہم تمہیں یہ نام نہیں رکھنے دیں گے۔ وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پشت پر اٹھا کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا۔ میری قوم نے کہا: ہم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام نہیں رکھنے دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
میرا نام رکھو اور میری کنیت (ابو القاسم) نہ رکھو، میں ہی ’’قاسم‘‘ (تقسیم کرنے والا) ہوں اور میں ہی تم میں تقسیم کرتا ہوں۔‘‘
اور بخاری و مسلم کی ہی ایک روایت میں فرمایا:
’’میں ہی ’’قاسم‘‘ (تقسیم کرنے والا) بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میں ہی تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔‘‘
[صحیح البخاري:2946+2947، صحیح مسلم:2133، سنن أبو داود:4965، مسند احمد:14288، مسند ابویعلیٰ:1915، المستدرک للحاکم:7735]
No comments:
Post a Comment