وسوسه = فقہ حنفی پر عمل کرنا بہتر هے یا قرآن و حدیث پر ؟؟


جواب = یہ وسوسہ بهی جہلاء کو بڑا خوبصورت معلوم هوتا هے ، حالانکہ درحقیقت یہ وسوسہ بهی باطل وفاسد هے ، اس لیئے کہ جس طرح حدیث قرآن کی شرح هے اسی طرح فقہ حدیث کی شرح هے ، اب اصل سوال یہ بنتا هے کہ قرآن وحدیث پر عمل علماء وفقہاء وماهرین کی تشریحات کے مطابق کریں یا اپنے نفس کی تشریح اور نام نہاد جاهل فرقہ اهل حدیث میں شامل جہلاء کی تشریح کے مطابق ؟؟ اهل سنت والجماعت توقرآن وحدیث پرعمل کرتے هیں مستند علماء وفقہاء ومجتهدین کی تشریحات وتصریحات کے مطابق اور اسی کا نام علم فقہ هے ، جب کہ نام نہاد فرقہ اهل حدیث میں شامل ناسمجهہ لوگ نام نہاد خودساختہ جاهل شیوخ کے خیالات وآراء پرعمل کرتے هیں ،
اب ایک عقل مند آدمی خود فیصلہ کرلے کہ کس کا عمل زیاده صحیح هے ۰

وسوسه = کیا فقہ حنفی کا هرمسئلہ سند کے ساتهہ امام ابوحنیفہ سے ثابت هے؟؟

جواب = یہ وسوسہ بهی عوام میں پهیلایا جاتا هے ، صرف اور صرف امام ابوحنیفہ کے ساتهہ بغض کی وجہ سے ، آپ کبهی بهی نام نہاد فرقہ اهل حدیث میں شامل جہلاء کی زبانی فقہ شافعی ، فقہ مالکی ، فقہ حنبلی ، کے خلاف کوئ بات نہیں سنیں گے کیونکہ ان کا مقصد ومشن امام ابوحنیفہ اور فقہ حنفی کی مخالفت هے ، کیونکہ یہ فرقہ شاذه اسی کام کے لیئے هندوستان میں پیدا کیا گیا ،
باقی مذکوره بالا وسوسہ کا جواب یہ هے کہ الحمد لله فقہ حنفی کا هرمفتی بہ اورمعمول بها مسئلہ سند ودلیل کے ساتهہ ثابت هے ، اور سند سے بهی زیاده مضبوط وقوی دلیل تواتر هے ، اوراهل سنت کے نزدیک یہ بات متواتر هے کہ فقہ حنفی کے مسائل واجتهادات امام ابوحنیفہ اورآپ کے تلامذه کے هیں ،
اورعلماء امت نے مذاهب اربعہ کے مسائل پرمشتمل مستقل کتب لکهی هیں ، مثال کے طور پر کتاب (( بداية المجتهد ونهاية المقتصد )) علامہ القاضي أبي الوليد ابن رشد القرطبي المالکی کی هے ، اس میں مذاهب اربعہ کے تمام مسائل دلائل کے ساتهہ موجود هیں ، اوراس باب میں یہ کتاب انتہائ بہترین اورمقبول کتاب هے ، اسی طرح ایک کتاب (( الفقه على المذاهب الأربعة )) علامہ عبد الرحمن الجزيري کی هے ، اسی طرح ایک کتاب (( رحمة الأمة في اختلاف الأئمة )) علامہ محمد بن عبدالرحمن بن الحسين القرشي الشافعي الدمشقی کی هے ،
اسی طرح امام شعرانی کی کتاب (( المیزان )) وغیرذالک اسی طرح بہت سارے کتب ورسائل علماء اهل سنت کے موجود هیں جس میں مذاهب اربعہ کے مسائل موجود هیں ، توامام اعظم ابوحنیفہ کے مسائل وفقہ بهی ثابت هے اسی لیئے توعلماء اهل سنت امام اعظم ابوحنیفہ کے اقوال ومسائل بهی نقل کرتے هیں ، تمام علماء متاخرین ومتقدمین ( اگلے پچهلے ) سلف وخلف سب دیگرائمہ کے ساتهہ امام اعظم ابوحنیفہ کا مذهب اور اقوال ومسائل بهی نقل کرتے هیں ،
توامام اعظم ابوحنیفہ کے بارے میں یہ وسوسہ کہ فقہ حنفی کا هرمسئلہ سند کے ساتهہ امام ابوحنیفہ سے ثابت نہیں هے بالکل باطل وفاسد هے ،
اور هم اس وسوسہ کے پهیلانے والے نام نہاد فرقہ اهل حدیث کے جہلاء سے سوال کرتے هیں کہ تم قرآن مجید کی هر هر آیت حضور صلی الله علیہ وسلم سے سند کے ساتهہ ثابت کرو الحمد سے والناس تک پڑهتے جاو اور ایک ایک آیت کی سند بهی پیش کرتے جاو ، نام نہاد فرقہ اهل حدیث کے اگلے پچهلے سب جمع هوجائیں تب بهی پیش نہیں کرسکتے ، اگرنام نہاد فرقہ اهل حدیث کے یہاں تواتر کی کوئ حیثیت نہیں هے صرف سند ضروری هے توپهرسارے قرآن کا کیا کروگے ؟؟ لهذا هم کہتے هیں کہ قرآن مجید کی ایک ایک حرف ایک ایک آیت محفوظ هے اورثابت بالتواتر هے ، بعینہ اسی طرح فقہ حنفی کے مسائل تواترکے ساتهہ ثابت هیں ، اورالحمد لله دلائل کے اعتبارسے فقہ حنفی اقرب الی الکتاب والسنہ هے ، اور اس بات کا اقرار صرف علماء احناف هی نہیں بلکہ غیرعلماء احناف نے بهی کیا هے ۰