اللہ تعالیٰ کے راستے بہت ہیں:
اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے، ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں کی ہدایت دیں گے، اور یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
[سورۃ العنکبوت:69]
1) اللہ کا بول بالا کرنے کیلئے نکلنا:
[صحیح البخاری:123، صحیح مسلم:1904، سنن أبي داود:2517، سنن الترمذي:1646، سنن ابن ماجه:2783، سنن للنسائي:3136]
عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا القِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ غَضَبًا، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، فَرَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ، قَالَ: وَمَا رَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، فَقَالَ: «مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
ترجمہ:
حضرت ابوموسیؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ، اللہ کی راہ میں لڑنے کی کیا صورت ہے ؟ اس لئے کہ کوئی ہم میں سے غصہ کے سبب لڑتا ہے، کوئی حمیت کے سبب سے جنگ کرتا ہے، پس آپ نے اپنا سر مبارک اس کی طرف اٹھایا اور آپ نے سر اسی سبب سے اٹھایا کہ وہ کھڑا ہوا تھا، پھر آپ نے فرمایا: جو شخص اس لئے لڑے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہوجائے تو وہ اللہ کی راہ میں (لڑنا) ہے۔[صحیح البخاری:123، صحیح مسلم:1904، سنن أبي داود:2517، سنن الترمذي:1646، سنن ابن ماجه:2783، سنن للنسائي:3136]
2) تلاشِ علم کیلئے نکلنا:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا، لَمْ يَأْتِهِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ»
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ: جو میری اس مسجد میں صرف اس لئے آئے کہ بھلائی کی بات سیکھے یا سکھائے وہ اللہ کے راستہ میں لڑنے والے کے برابر ہے اور جو اس کے علاوہ کسی اور غرض سے آئے تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو دوسرے کے سامان پر نظر رکھے۔
[سنن ابن ماجہ:227، مصنف ابن أبي شيبة:7517، مسند احمد:9419، مسند أبي يعلى الموصلي:6472]
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ: جو میری اس مسجد میں صرف اس لئے آئے کہ بھلائی کی بات سیکھے یا سکھائے وہ اللہ کے راستہ میں لڑنے والے کے برابر ہے اور جو اس کے علاوہ کسی اور غرض سے آئے تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو دوسرے کے سامان پر نظر رکھے۔
[سنن ابن ماجہ:227، مصنف ابن أبي شيبة:7517، مسند احمد:9419، مسند أبي يعلى الموصلي:6472]
3) نماز کیلئے نکلنا:
حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، قَالَ: أَدْرَكَنِي أَبُو عَبْسٍ وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى الجُمُعَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ»
ترجمہ:
عبایہ بن رافع روایت کرتے ہیں کہ میں جمعہ کی نماز کیلئے جا رہا تھا کہ مجھ سے ابوعبس ملے اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کے دونوں پاؤں اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوں، اس کو اللہ تعالیٰ دوزخ پر حرام کردیتا ہے۔
[صحيح البخاري:907، سنن الترمذي:1632، سنن للنسائي:3116]
[صحيح البخاري:907، سنن الترمذي:1632، سنن للنسائي:3116]
4) مجاہد کی نیابت کیلئے نکلنا:
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا الحُسَيْنُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا»
ترجمہ:
حضرت زید بن خالدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان درست کردے، تو گویا اس نے خود جہاد کیا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے پیچھے اس کے گھر کی عمدہ طور پر خبر گیری کرے، تو گویا اس نے خود جہاد کیا۔
[صحیح البخاریؒ:2843، صحیح مسلم:1895، سنن أبي داود:2509، سنن الترمذي:1628، سنن ابن ماجه:1746، سنن النسائي:3180]
5) زکوة وصول کرنے والوں کا حکم:
عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ»
ترجمہ:
حضرت رافع بن خدیجؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے سنا امانتداری کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا اللہ کی راہ میں لڑنے والے کے برابر ہے۔ یہاں تک یہ لوٹ کر اپنے گھر آئے۔
[سنن أبي داود:2936، سنن الترمذي:645 ، سنن ابن ماجہ:1809]
6) خدمتِ خلق کیلئے نکلنا:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَكَالَّذِي يَقُومُ اللَّيْلَ وَيَصُومُ النَّهَارَ»
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہؓ روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بیواؤں مسکینوں کی نگہداشت کرنے والا اللہ کی راہ میں لڑنے والے کی مانند ہے اور اس شخص کی انند ہے جو رات بھر قیام کرے اور دن بھر روزہ رکھے۔
[صحیح البخاری:5353+6007، صحیح مسلم:2982، سنن النسائی:2577، سنن ابن ماجہ:2140]
7) حلال کمائی کیلئے نکلنا:
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَة، قَالَ: مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَرَأَى أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جِلْدِهِ وَنَشَاطِهِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ: لَوْ كَانَ هَذَا فِي سَبِيلِ اللهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى عَلَى وَلَدِهِ صِغَارًا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَإِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى عَلَى أَبَوَيْنِ شَيْخَيْنِ كَبِيرَيْنِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَإِنْ كَانَ يَسْعَى عَلَى نَفْسِهِ يُعِفُّهَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَإِنْ كَانَ خَرَجَ رِيَاءً وَمُفَاخَرَةً فَهُوَ فِي سَبِيلِ الشَّيْطَانِ»
ترجمہ:
ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا تو صحابہ کرام رضی الل عنہم نے اس کے طاقتور جسم اور اس کی چستی کو دیکھ کر بہت تعجب کا اظہار کیا اور کہنے لگے : یارسول اللہ ! (كاش) اس شخص کی طاقت و جوانی اور چستی و مستعدی اللہ کے راستے میں خرچ ہوتی !!! رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ:
ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا تو صحابہ کرام رضی الل عنہم نے اس کے طاقتور جسم اور اس کی چستی کو دیکھ کر بہت تعجب کا اظہار کیا اور کہنے لگے : یارسول اللہ ! (كاش) اس شخص کی طاقت و جوانی اور چستی و مستعدی اللہ کے راستے میں خرچ ہوتی !!! رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"(ایسانہ کہو ) اگر یہ گھر سے اس لیے نکلا کہ اپنے چھوٹے بچوں کے لیے دوڑ دھوپ کرے تو یہ اللہ ہی کے راستے میں ہے۔ • اسی طرح اگر یہ اس لیے نکلا کہ اپنے بوڑھے والدین کی ضروریات پوری کرے تو پھر بھی یہ اللہ ہی کے راستے میں ہے۔ : اور اگر یہ اس لیے نکالا کہ اپنے آپ کو دست سوال پھیلانے سے بچائے تو یہ بھی اللہ ہی کے راستے میں شمار ہو گا۔ • اور اگر یہ اپنے اہل خانہ کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے نکلا ہے تو اسے بھی اللہ کا راستہ ہی کہا جائے گا۔ ہاں اگر یہ گھر سے اس نیت سے نکالا کہ دوسروں پر فخراور بڑائی جائے اور اپنی دولت مندی کا مظاہرہ کرے تو پھر ان اس کی یہ دوڑ دھوپ شیطان کے راستے میں شمار ہو گی۔
[المعجم الكبير للطبراني:282، صحيح الترغيب:1692، صحيح الجامع:1482]
(المعجم الكبير للطبراني :940، حديث صحيح)
[المعجم الكبير للطبراني:282، صحيح الترغيب:1692، صحيح الجامع:1482]
(المعجم الكبير للطبراني :940، حديث صحيح)