Wednesday, 3 July 2019

فضیلتِ فقہ اور مقامِ فقہاء

فقہ کسے کہتے ہیں؟
فقہ کی لغوی معنی ﴿سمجھ، فہم﴾ ہے۔
فقہ کی اصطلاح معنیٰ:
امام راغب اصفھانی(م502ھ) لکھتے ہیں:
الفقہ کے معنی علمِ حاضر سے علمِ غائب تک پہنچنا کے ہیں ، قرآن میں ہے:
فَمالِ هؤُلاءِ الْقَوْمِ لا يَكادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثاً
۔۔۔ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ حدیث(بات)کی فقہ(سمجھ)نہیں پارہے ہیں۔
(سورۃ النساء: 78)
وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ
۔۔۔۔۔ لیکن منافقین فقہ(سمجھ)نہیں رکھتے۔(سورۃ المنافقون:7)
[مفردات في غريب القرآن: ص ؍ 642]


یعنی فقہ وہ باطنی علم کی گہرائی ہے جو ظاہری الفاظ کے سرسری پڑھ یا سُن لینے سے نہیں حاصل ہوتی، بلکہ اس کیلئے مسلسل فکرونظر کی ضرورت پڑتی ہے۔



فقہ حاصل کرنا، فرضِ کفایہ ہے»
اللہ عزوجل نے فقہ حاصل کرنے کو مسلمانوں پر فرضِ کفایہ(کہ ایک گروہ ادا کردے تو باقی لوگ سبکدوش ہوجاتے ہیں)کرتے فرمایا:
 اور مسلمانوں کے لیے یہ بھی مناسب نہیں ہے کہ وہ (ہمیشہ) سب کے سب (جہاد کے لیے) نکل کھڑے ہوں۔ لہذا ایسا کیوں نہ ہو کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک گروہ (جہاد کے لیے) نکلا کرے، تاکہ (جو لوگ جہاد میں نہ گئے ہوں) وہ دین کی فقہ(سمجھ بوجھ) حاصل کرنے کے لیے محنت کریں، اور جب ان کی قوم کے لوگ (جو جہاد میں گئے ہیں) ان کے پاس واپس آئیں تو یہ ان کو خبردار کریں، تاکہ وہ بچ کر رہیں۔
[سورۃ التوبۃ:122]

فقہاءِ دین کی ظاہری صفات»
(1)  جو دین میں سمجھ حاصل کرنے کیلئے ’’محصور‘‘ رہیں۔
(2)  اور اپنی قوم کو ’’خبردار‘‘ کرنے والے ہوں، بشرطیکہ قوم ان کے پاس آئے یعنی اعتماد کرے۔
(3)  تاکہ وہ انہیں (گناہوں کے سبب اللہ کے عذاب) سے ’’بچانے‘‘ کا سبب بنیں۔