Sunday, 27 February 2022

علم کے حصول کیلئے معلم (اُسْتاد) کی ضرورت واہمیت


اللہ کے پیغمبر ﷺ نے ارشاد فرمایا:

بُعِثْتُ ‌مُعَلِّمًا ---- ‌بَعَثَنِي ‌مُعَلِّمًا

مجھے بھیجا گیا ہے مُعلم (استاد) بناکر۔

[سنن ابن ماجه:229، المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم:3491]

[صحيح مسلم:1478، المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم:3486]


اللہ پاک نے فرمایا:

۔۔۔۔ اور (اے پیغمبر) ہم نے تم پر بھی یہ قرآن اس لیے نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کے سامنے ان باتوں کی واضح تشریح کر دو جو ان کے لیے اتاری گئی ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر سے کام لیں۔

[سورۃ النحل:44]

یعنی پیغمبر کی ذمہ داری اور منصب صرف قرآن حکیم کو پہچادینا ہی نہیں، بلکہ اللہ کی مراد بھی واضح کرنا ہے۔ پھر اس کے بعد علماء کو غور وفکر سے کام لینا چاہئے۔



Wednesday, 23 February 2022

آسمانی مذاہب کی متفقہ تعلیم


آسمانی مذاہب کی تعلیم کا مقصد Purpose »
نیکی کا شوق Motivation دلانا اور برائی سے ڈرانا۔

ایک لمبی روایت Narration میں ہے کہ

حضرت ابوذر ؓ نے (اللہ کے پیغمبر محمد ﷺ سے) عرض کیا:

اے اللہ کے پیغمبر! حضرت موسیٰ ؑ کے صحیفوں میں کیا تھا؟

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

كَانَتْ عِبَرًا كُلُّهَا۔۔۔۔اسکی ساری باتیں عبرت(نصیحت وتن٘بیہہ) کی تھیں۔

(1) عَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالْمَوْتِ ثُمَّ هُوَ يَفْرَحُ۔

تعجب ہے اس شخص پر جسے موت کا یقین ہے پھر بھی وہ(برائی کرکے)خوش ہوتا ہے!


(2) وَعَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالنَّارِ ثُمَّ هُوَ يَضْحَكُ

اور تعجب ہے اس شخص پر جسے جہنم کا یقین ہے، پھر بھی وہ(گناہ کرکے)ہنستا ہے!


(3) وَعَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ هُوَ يَنْصَبُ

اور تعجب ہے اس شخص پر جسے تقدیر (یعنی ہر چیز کے خالق ومالک اللہ کے علم وقدرت) پر یقین ہے پھر بھی وہ (نیکی میں کوشش کرنے سے) تھکتا ہے!


(4) عَجِبْتُ لِمَنْ رَأَى الدُّنْيَا وَتَقَلُّبَهَا بِأَهْلِهَا ثُمَّ اطْمَأَنَّ إِلَيْهَا

اور تعجب ہے اس شخص پر جسے دنیا کیلئے دنیا والوں کا بےسکون ہونا تو نظر آرہا ہے پھر بھی وہ دنیا ہی پر ٹِکا (جَما) ہوا ہے!


(5) وَعَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالْحِسَابِ غَدًا ثُمَّ هُوَ لَا يَعْمَلُ

اور تعجب ہے اس شخص پر جسے حساب کا یقین ہے پھر بھی وہ برے کام کرتا ہے!

حوالہ جات:
[صحيح (امام) ابن حبان (المتوفی 384 ھجری) : حدیث نمبر 361]
[الأربعون حديثا للآجري(م360ھ) : حدیث نمبر 44]
[حلية الأولياء (امام) أبو نعيم الأصبهاني (م430ھ) : جلد1 / ص167]

Tuesday, 22 February 2022

سوال پوچھنے کے آداب



(1) غیرماہر عوام کے بجائے ماہرعالم سے سوال پوچھنا۔
القرآن:
﴿‌فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾
ترجمہ:
 لہذا اگر تمہیں خود علم نہیں ہے تو نصیحت کا علم رکھنے والوں سے پوچھ لو۔
[سورۃ النحل:43، الانبیاء:7]

حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نکلے، تو ہم میں سے ایک شخص کو ایک پتھر لگا، جس سے اس کا سر پھٹ گیا، پھر اسے احتلام ہوگیا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا: کیا تم لوگ میرے لیے تیمم کی رخصت پاتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم تمہارے لیے تیمم کی رخصت نہیں پاتے، اس لیے کہ تم پانی پر قادر ہو، چناچہ اس نے غسل کیا تو وہ مرگیا، پھر جب ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ ان کو مارے، جب ان کو مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے (جاننے والے سے) کیوں نہیں پوچھ لیا؟ نہ جاننے کا علاج پوچھنا ہی ہے، اسے بس اتنا کافی تھا کہ تیمم کرلیتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا (یہ شک موسیٰ کو ہوا ہے) ، پھر اس پر مسح کرلیتا اور اپنے باقی جسم کو دھو ڈالتا۔
[سنن ابو داؤد - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 336]



Sunday, 20 February 2022

جائز اور ناجائز غیبت


لوگوں کا گوشت کھانے کا مطلب» غیبت کرنا ہے، غیبت اور جاسوسی کا سبب بدگمانی ہے۔

القرآن:

اے ایمان والو ! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، اور کسی کی ٹوہ(جاسوسی) میں نہ لگو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، بہت مہربان ہے۔

[سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12]