جہاد فی سبیل اللہ کیا ہے؟
(1)وسیع عام مفہوم»جہدِ مسلسل۔
ہر وہ جدوجہد (کوشش، محنت ومشقت) جو اللہ کی راہ (یعنی اللہ کی فرمانبرداری) میں کی جائے۔
حوالہ
حضرت فضالہ بن عبید سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
المجاهد مَنْ جاهد نفسه۔
...في طاعة الله۔
...في سبيل الله۔
ترجمہ:
جہاد کرنے والا وہ ہے جو جہاد(کوشش) کرے اپنے نفس(خود) سے۔
...اللہ کی ﴿فرمانبرداری﴾ میں۔
...اللہ کے (راستے) میں۔
[سنن الترمذي:1621]
[مسند احمد:23958-23966 صحیح ابن حبان:4862، طبرانی:796 ﴿حاکم:24﴾ مسند الشھاب:183-131، بغوی:14-2617، الصحیحۃ:549]
[مسند احمد:23965]
اللہ کے راستے
اور جن لوگوں نے جدوجہد کی ہے ہماری (راہ) میں، ہم ضرور بالضرور انہیں ہدایت دیں گے اپنے راستوں کی، اور یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
[سورۃ العنكبوت، آیت نمبر 69]
تفسیر:
یہ ان لوگوں کے لئے بڑی عظیم خوشخبری ہے جو اللہ تعالیٰ کے دین پر خود چلنے اور دوسروں کو چلانے کی کوشش کرتے ہیں، جب تک انسان اس راستے میں کوشش جاری رکھے اور مایوس ہو کر نہ بیٹھ جائے، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اس کی مدد فرما کر ضرور منزل تک پہنچادیں گے، لہذا راستے کی مشکلات سے ہار مان کر بیٹھنے کے بجائے نئے عزم وہمت کے ساتھ یہ کوشش ہمیشہ جاری رہنی چاہیے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی مکمل توفیق عطا فرمائیں، آمین۔
(2)خاص مفہوم»اللہ کا بول بالا کرنا۔
جہاد فی سبیل اللہ کیا ہے؟
اسلام میں لڑنے کا مقصد» لوٹ مار، ناموری، بڑائی، غصہ، بہادری، حمیت، دکھلاوا کرنا نہیں، صرف اللہ کا بول بالا کرنا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا :
يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ أَعْلَى فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
ترجمہ:
’’اے اللہ کے رسول ﷺ! ایک آدمی قتال(لڑائی) کرتا ہے مالِ غنیمت کے لیے، اور ایک آدمی قتال کرتا ہے اس لیے کہ اس کا ذکر کیا جائے، اور ایک آدمی قتال کرتا ہے کہ اس کی شان بڑھ جائے، اللہ کی راہ میں کون ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے قتال کیا تا کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو تو اس نے اللہ کی اللہ میں قتال کیا۔‘‘
[صحيح مسلم:1904، مسند أحمد:19596، صحيح الترغيب والترهيب:1328]
ایک دوسری روایت میں ہے:
عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ رِيَاءً أَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ۔
ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا ایک آدمی کے بارے میں جو بہادری کے لیے قتال کرتا ہے، اور حمیت(غیرت،ضد) کے لیے، اور ریاء(دکھلاوے) کے لیے ان میں سے اللہ کی راہ میں کون ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’جس نے اس لیے قتال کیا کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔‘‘
[صحيح مسلم:1904، سنن ابن ماجه:2783، سنن الترمذي:1646]
ایک اور روایت میں اس طرح ہے:
عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ غَضَبًا وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَمَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا فَقَالَ «مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»۔
ترجمہ:
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ عزوجل کی راہ میں قتال کے بارے میں سوال کیا تو عرض کی کہ ایک آدمی غصہ میں قتال کرتا ہے اور ایک آدمی حمیت میں قتال کرتا ہے کہا آپ ﷺ نے اسک ی طرف اپنا سر اٹھا یا کیونکہ وہ کھڑا ہوا تھا فرمایا: جو شخص اس لئے لڑے تاکہ اللہ کا کلمہ(بول) بلند ہوجائے تو وہ اللہ کی راہ میں (لڑنا) ہے۔‘‘
[صحیح البخاری:123، صحیح مسلم:1904]
جہاد اور فساد-جنگ(حرب) میں فرق:
جنگی اخلاقیات وآداب کا ہیں۔ یعنی اگر لڑائی کی (1)نیت اللہ کی رضا کا حصول اور اللہ کا بول بالا کرنے کیلئے کی جائے اور لڑائی کا (2)طریقہ اللہ کے رسول ﷺ کے اخلاقی طریقہ کے مطابق ہو تو وہ جہاد ہے، ورنہ وہ فساد یا حرب(جنگ) ہے۔
قتال(لڑائی) کے آداب:
القرآن:
اور ان لوگوں سے اللہ کے راستے میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، یقین جانو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
[سورة البقرة، آیت نمبر 190]
حضرت انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (مجاہدین کو بھیجتے وقت) فرمایا:
انْطَلِقُوا بِاسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ، وَلَا تَقْتُلُوا شَيْخًا فَانِيًا وَلَا طِفْلًا وَلَا صَغِيرًا وَلَا امْرَأَةً وَلَا تَغُلُّوا وَضُمُّوا غَنَائِمَكُمْ وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ " .
ترجمہ:
روانہ ہو جاؤ اللہ کا نام لے کر، اور اللہ (کی تائید و توفیق) کے ساتھ، اور اللہ کے رسول ﷺ کے دین پر۔ (دیکھو) قتل نہ کرنا بوڑھے آدمی کو، نہ چھوٹے بچے کو، اور نہ عورت کو، اور تم مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا بلکہ مال غنیمت کو جمع کرنا، اور اپنے احوال کی اصلاح کرنا اور بھلائی کرنا۔ بیشک اللہ نیکی اور بھلائی کرنیوالوں کو پسند فرماتا ہے۔