Tuesday, 29 March 2016

قرآن حکیم ہمارے لئے آئینہ


القرآن:
(اب) ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی کتاب اتاری ہے جس میں تمہارے لیے نصیحت ہے۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے ؟
[سورۃ نمبر 21 الأنبياء، آیت نمبر 10]
یعنی قرآن کے ذریعہ سے تم کو ہر قسم کی نصیحت و فہمائش کر دی گئی اور سب برا بھلا انجام سمجھا دیا گیا۔ اگر کچھ بھی عقل ہوگی تو عذاب الٰہی سے اپنے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرو گے اور قرآن کی قدر پہچانو گے جو فی الحقیقت تمہارے مجدو شرف کی ایک بڑی دستاویز ہے۔ کیونکہ تمہاری زبان میں اور تمہاری قوم کے ایک فرد کامل پر اترا اور دنیا میں تم کو شہرت دائمی عطا کی۔ اگر اپنے ایسے محسن کو نہ مانو گے تو دنیا میں ذلیل ہو گے اور آخرت کا عذاب الگ رہا آگے ان قوموں کا دنیاوی انجام بیان فرماتے ہیں جنہوں نے انبیاء سے دشمنی کر کے اپنی جانوں پر ظلم کیے تھے۔

تفسیر ابن عباس:
 اور ہم تمہارے نبی کریم ﷺ کی طرف ایسی کتاب بھیج چکے ہیں کہ اگر تم اس پر ایمان لے آؤ تو اس میں تمہاری عزت وشرافت ہے کیا پھر بھی اپنی عزت وشرافت کی تصدیق نہیں کرتے۔

تفسیر روح المعانی:
خطاب قرآن کے معاصر منکرین سے ہے۔ ان سے ارشاد ہورہا ہے کہ نہ قرآن کی بلیغ موعظت تم پراثر کرتی ہے ، اور نہ تم گزشتہ منکرین کے انجام سے سبق حاصل کرتے ہو۔
حوالہ
الذکر بمعنی التذکیر والمعنی فیہ موعظتکم (تفسیر روح المعانی)


تفسیر القرطبی:
یہ ترغیب الی القرآن ہے ۔ ’’ذکر‘‘ سے مسئلہ توحید، دیگر امور دین اور احکام شریعت کا ذکر مراد ہے۔
حوالہ
ای ذکر دینکم واحکام شرعکم الخ (قرطبی ج 11 ص 273)۔

================

اشقیٰ(سب سے بڑا بدبخت)کون؟

القرآن:

اور اس(نصیحتِ قرآن) سے دور وہ رہے گا جو بڑا بدبخت ہوگا۔ جو سب سے بڑی آگ میں داخل ہوگا۔ پھر اس آگ میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا۔

[سورۃ نمبر 87 الأعلى، آیت نمبر 11-13]

اس آگ میں کوئی اور نہیں، وہی بدبخت داخل ہوگا۔ جس نے اس(حق/نصیحت) کو جھٹلایا، اور منہ موڑا۔ اور اس سے ایسے پرہیزگار شخص کو دور رکھا جائے گا۔ جو اپنا مال پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے (الله کے راستے میں) دیتا ہے۔ حالانکہ اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں تھا جس کا بدلہ دیا جاتا۔ البتہ وہ صرف اپنے اس پروردگار کی خوشنودی چاہتا ہے جس کی شان سب سے اونچی ہے۔

[سورۃ نمبر 92 الليل، آیت نمبر 16-20]