یہ بات تین صحابہ کی روایات سے ملتی ہے:
(1)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی حدیث نبوی میں سخت وعید آئی ہے:
الربا ثلاث وسبعون بابا، أیسرہا مثل أن ینکح الرجل أمّہ․
سود کے وبال تہتر قسم کے ہیں، ان میں سے ادنیٰ اور کمتر قسم ایسی ہے، جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ منھ کالا کرے۔
[مصنف عبد الرزاق:15344+15346، المعجم الكبير الطبراني:411، المستدرك على الصحيحين للحاكم:2259، شعب الإيمان للبيهقي:5131 ]
(2) أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ، قَالَ: «الرِّبَا اثْنَانِ وَسَبْعُونَ حُوبًا، أَصْغَرُهَا حُوبًا كَمَنْ أَتَى أُمَّهُ فِي الْإِسْلَامِ، وَدِرْهَمٌ مِنَ الرِّبَا أَشَدُّ مِنْ بِضْعٍ وَثَلَاثِينَ زَنْيَةً
حضرت عبداللہ بن سلامؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں: سود کے بہترگناہ ہیں، ان میں سب سے چھوٹا گناہ اس شخص کے گناہ کے برابر ہے، جو مسلمان ہوکر اپنی ماں سے زنا کرے اور ایک درہم سود کا گناہ کچھ اوپر ۳۰ زنا سے زیادہ بدتر ہے۔
[الجامع - معمر بن راشد: 19706]
(3) حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الرِّبا نيِّفٌ وسبعون بابًا ، أهونُ بابٍ من الرَّبا مثلُ من أتى أمَّه في الإسلامِ ، ودِرهمُ ربًا أشدُّ من خمسٍ وثلاثينَ زَنيةً ، وأشدُّ الرِّبا ، وأربى الرِّبا ، أو أخبثُ الرِّبا ، انتهاكُ عِرضِ المسلمِ أو انتهاكُ حرمتِه۔
۔۔۔ اور سب سے سخت سود، سب سے بڑا سود، سب سے پلیت سود اپنے مسلمان(فرمانبردار) بھائی کی عزت واحترام اچھالنا ہے۔
[السلسلة الصحيحة، الألباني:4/490]