Sunday, 12 April 2020

پنج تن پاک یا سب مومن پاک

وہ اعمال جن سے نبی ﷺ کی بیویاں اور اولاد پاک ہوئے:
جس طرح اللہ پاک نے فرمایا:
وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجٰهِلِيَّةِ الأولىٰ ۖ وَأَقِمنَ الصَّلوٰةَ وَءاتينَ الزَّكوٰةَ وَأَطِعنَ اللَّهَ وَرَسولَهُ ۚ إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا {33:33}
اور قرار پکڑو اپنے گھروں میں اور دکھلاتی نہ پھرو جیسا کہ دکھانا دستور تھا پہلے جہالت کے وقت میں، اور قائم رکھو نماز اور دیتی رہو زکوٰۃ اور اطاعت میں رہو اللہ کی اور اس کے رسول کی، اللہ یہی چاہتا ہے کہ دور کرے تم سے گندی باتیں اے نبی کے گھر والو! اور پاک کر دے تم کو ایک پاکیزگی سے۔
[سورۃ الاحزاب:33]

لفظ "پاک" کا مطلب:
یہاں رِجس(گندی بات یعنی بےپردہ نکلنے) سے پاک کرنا مراد ہے۔ لہٰذا جو اس سے مراد ان کا معصوم یا متحد(ایک جیسا مقام) مراد لینا غلط وبلادلیل ہے۔ اور پانچ(5) کی حد خالفِ شریعت ہے، کیونکہ اس رکوع میں نبی کی بیویوں کیلئے تعلیم دی جارہی ہے۔ اور دوسری آیات میں ان کے علاوہ جن جن کو پاک کیا گیا، درج ذیل ہیں:

بیبی مریم بھی پاک ہیں:
وَإِذ قالَتِ المَلٰئِكَةُ يٰمَريَمُ إِنَّ اللَّهَ اصطَفىٰكِ وَطَهَّرَكِ وَاصطَفىٰكِ عَلىٰ نِساءِ العٰلَمينَ {3:42} 
اور جب فرشتے بولے اے مریم! اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور پاک بنایا اور پسند کیا تجھ کو سب جہان کی عورتوں پر۔
[سورۃ آل عمران:42]





نبی ﷺ کے ساتھی(صحابہ)بھی پاک ہوئے:
إِذ يُغَشّيكُمُ النُّعاسَ أَمَنَةً مِنهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيكُم مِنَ السَّماءِ ماءً لِيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذهِبَ عَنكُم رِجزَ الشَّيطٰنِ وَلِيَربِطَ عَلىٰ قُلوبِكُم وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقدامَ {8:11} 
جس وقت کہ ڈالدی اس نے تم پر اونگھ اپنی طرف سے تسکین کے واسطے اور اتارا تم پر آسمان سے پانی کہ اس سے تم کو پاک کر دے اور دور کر دے تم سے شیطان کی نجاست اور مضبوط کر دے تمہارے دلوں کو اور جما دے اس سے تمہارے قدم ۔
[سورۃ الانفال:11]





پاک کرنے والے مزید اعمال:

وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعضُلوهُنَّ أَن يَنكِحنَ أَزوٰجَهُنَّ إِذا تَرٰضَوا بَينَهُم بِالمَعروفِ ۗ ذٰلِكَ يوعَظُ بِهِ مَن كانَ مِنكُم يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ ۗ ذٰلِكُم أَزكىٰ لَكُم وَأَطهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعلَمُ وَأَنتُم لا تَعلَمونَ {2:232}
اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو پھر پورا کر چکیں اپنی عدت کو تو آپ نہ روکو ان کو اس سے کہ نکاح کر لیں اپنے انہی خاوندوں سے جبکہ راضی ہو جاویں آپس میں موافق دستور کے، یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو کہ تم میں سے ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور قیامت کے دن پر، اس میں تمہارے واسطے بڑی ستھرائی ہے اور بہت پاکیزگی اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
[سورۃ البقرۃ:232]



وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ ۖ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ۖ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوّٰبينَ وَيُحِبُّ المُتَطَهِّرينَ {2:222}
اور تجھ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا، کہدے وہ گندگی ہے سو تم الگ رہو عورتوں سے حیض کے وقت، اور نزدیک نہ ہو ان کے جب تک پاک نہ ہوویں، پھر جب خوب پاک ہو جاویں تو جاؤ ان کے پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اللہ نے، بیشک اللہ کو پسند آتے ہیں توبہ کرنے والے اور پسند آتے ہیں گندگی سے بچنے والے۔
[سورۃ البقرۃ:222]


وہ اعمال جن سے سارے فرمانبرداروں بھی پاک ہوتے ہیں:
يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا قُمتُم إِلَى الصَّلوٰةِ فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم إِلَى المَرافِقِ وَامسَحوا بِرُءوسِكُم وَأَرجُلَكُم إِلَى الكَعبَينِ ۚ وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا ۚ وَإِن كُنتُم مَرضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ۚ ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلٰكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ {5:6}
اے ایمان والو! جب تم اٹھو(یعنی نیت کرو) نماز کو تو دھو لو اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک اور مل لو اپنے سر کو اور پاؤں ٹخنوں تک اور اگر تم کو جنابت ہو تو خوب طرح پاک ہو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا کوئی تم میں آیا ہے جائے ضرور سے یا پاس گئے ہو عورتوں کے پھر نہ پاؤ تم پانی تو قصد کرو مٹی پاک کا اور مل لو اپنے منہ اور ہاتھ اس سے، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر تنگی کرے لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے، اور پورا کرے اپنا احسان تم پر تاکہ تم احسان مانو۔

[سورۃ المائدۃ:6]



يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَدخُلوا بُيوتَ النَّبِىِّ إِلّا أَن يُؤذَنَ لَكُم إِلىٰ طَعامٍ غَيرَ نٰظِرينَ إِنىٰهُ وَلٰكِن إِذا دُعيتُم فَادخُلوا فَإِذا طَعِمتُم فَانتَشِروا وَلا مُستَـٔنِسينَ لِحَديثٍ ۚ إِنَّ ذٰلِكُم كانَ يُؤذِى النَّبِىَّ فَيَستَحيۦ مِنكُم ۖ وَاللَّهُ لا يَستَحيۦ مِنَ الحَقِّ ۚ وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ۚ ذٰلِكُم أَطهَرُ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ۚ وَما كانَ لَكُم أَن تُؤذوا رَسولَ اللَّهِ وَلا أَن تَنكِحوا أَزوٰجَهُ مِن بَعدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذٰلِكُم كانَ عِندَ اللَّهِ عَظيمًا {33:53}
اے ایمان والو! مت جاؤ نبی کے گھروں میں مگر جو تم کو حکم ہو کھانے کے واسطے نہ راہ دیکھنے والے اس کے پکنے کی لیکن جب تم کو بلائے تب جاؤ، پھر جب کھا چکو تو آپ آپ کو چلے جاؤ اور نہ آپس میں جی لگا کر بیٹھو باتوں میں، اس بات سے تمہاری تکلیف تھی نبی کو پھر تم سے شرم کرتا ہے اور اللہ شرم نہیں کرتا ٹھیک بات بتلانے میں، اور جب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیز کام کی تو مانگ لو پردہ کے باہر سے اس میں خوب ستھرائی ہے تمہارے دل کو اور ان کے دل کو، اور تم کو نہیں پہنچتا کہ تکلیف دو اللہ کے رسول کو اور نہ یہ کہ نکاح کرو اسکی عورتوں سے اس کے پیچھے کبھی البتہ یہ تمہاری بات اللہ کے یہاں بڑا گناہ ہے۔
[سورۃ الاحزاب:53]




قرآن کو چھونے والے:
لا يَمَسُّهُ إِلَّا المُطَهَّرونَ {56:سورۃ الواقعہ} 
اُس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک ہیں۔

لہٰذا، پانچ(5) کی حد لگانا، سراسر خلافِ شریعت ہے۔
کیونکہ اس سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ پانچ(5) سے زیادہ پاک نہیں۔













نیت کا بہانہ:
خواہش پرست لوگ منع کردہ باتوں کو جائز بنانے کیلئے نیت کا بہانہ بناتے کہتے ہیں کہ: اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔[بخاری:1]
جبکہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نیک اعمال بھی تب قبول ہوں گے جب وہ خالص اللہ کی رضا کی نیت سے کئے جائیں۔ یہاں ناجائز اعمال کا جواز نہیں سکھایا گیا ہے۔