اللہ تعالی نے اس کے علاوہ ہر قسم کے غیر شرعی طریقہ کو حرام قرار دیا ہے اور آخرت کے سخت عذاب کا مستوجب قرار دیا ہے اور جنسی تسکین کے غیر شرعی طریقوں پر شریعت میں دنیاوی سزائیں (حدود اور تعزیرات) بھی متعین ہیں۔
پس ہم جنس پرستی جنسی خواہش کے پورا کرنے کا غیر شرعی اور غیر فطری طریقہ ہے، اسی گناہ کی بناء پر لوط علیہ السلام کی قوم کو اللہ تعالی نے سخت عذاب دیا تھا اور شریعت میں بھی ہم جنس سے استمتاع کرنے والے کے لیے سخت سزا متعین کی گئی ہے، لہذا ہم جنس پرستی سخت حرام اور بہت بڑا گناہ ہے، اس کے کامل اجنتاب کرنا ضروری اور لازم ہے۔
لہٰذا جو کام اللہ تعالیٰ نے ناجائز اور حرام بتلاتے ہیں، سائنس ان میں کتنی خوبیاں بتلائے، حقیقةً وہ کام غلط اور حرام ہی رہیں گے، کیونکہ گندے اور خراب کام ہی اللہ نے حرام کیے ہیں۔ پس ہم جنسی کی طرف میلان اور رجحان تو فطرت (Nature) کا تقاضہ ہوسکتا ہے لیکن جائز حدود تک ہی رہے گا، اگر یہ میلان ناجائز حدود میں داخل ہورہا ہے تو یہ نفسانیت اور شیطانت ہے، لہٰذا آپ ہم جنس میں کسی نیک اور صالح شخص سے تعلق قائم کریں، اور ہر ناجائز اور گناہ کے کام سے پرہیز کریں۔
الحدیث:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ»۔
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر اور عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔
[سنن أبي داود:4097، مسند أحمد:2262+3058]
القرآن:
اور مت ڈھانکو حق کو جھوٹ کے ساتھ۔۔۔
[سورۃ البقرۃ:42]
اے ایمان والو ! ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے کفر اختیار کرلیا ہے۔۔۔
[سورۃ آل عمران:156]
نفسیاتی بیماری کا علاج کیا جاتا ہے، سچ کو جھوٹ سے مت بدلو۔