وفاتِ پیغمبر ﷺ کی سچی پیشگوئی اور حاصل نصیحتیں»
القرآن:
اور محمد ﷺ ایک رسول ہی تو ہیں۔ ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں، بھلا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا انہیں قتل کردیا جائے تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ اور جو کوئی الٹے پاؤں پھرے گا وہ اللہ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور جو شکر گزار بندے ہیں اللہ ان کو ثواب دے گا۔
[سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 144]
القرآن:
اور (اے پیغمبر) تم سے پہلے بھی ہمیشہ زندہ رہنا ہم نے کسی فرد بشر کے لیے طے نہیں کیا۔ (18) چنانچہ اگر تمہارا انتقال ہوگیا تو کیا یہ لوگ ایسے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں ؟
[سورۃ نمبر 21 الأنبياء، آیت نمبر 34]
تفسیر:
(18) سورة طور : آیت#30 میں مذکور ہے کہ کفار مکہ آنحضرت ﷺ کے بارے میں کہتے تھے کہ ہم ان کی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ آپ کے انتقال کے موقع پر وہ خوشی منائیں گے۔ اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی کہ اول تو موت ہر شخص کو آنی ہے، اور کیا خود یہ خوشی منانے والے موت سے بچ جائیں گے۔
القرآن:
(اے پیغمبر) موت تمہیں بھی آنی ہے اور موت انہیں بھی آنی ہے۔ پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے پاس اپنا مقدمہ پیش کرو گے۔
[سورۃ نمبر 39 الزمر،آیت نمبر 30-31]
[سورۃ نمبر 39 الزمر،آیت نمبر 30-31]
م
م
[سورۃ نمبر 39 الزمر،آیت نمبر 30-31]