رات کی مسنون عبادتیں
نبی ﷺ نے فرمایا:
جس نے عشاء نماز باجماعت پڑھی گویا کہ اس نے آدھی رات عبادت کی
اور
جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی گویا کہ اس نے ساری رات قیام کیا(یعنی عبادت کیلئے کھڑا رہا)۔
[صحیح مسلم: حديث#656]
صحیح ابن حبان:2059
تفسیر بغوی:6/94، سورۃ فرقان:64
...اور جو (کسی رات میں) 100 آیات پڑھے، عطا ہوگا اسے مکمل رات کی عبادت کا ثواب...
[جامع الاحادیث-امام السيوطي:23459]
جس نے حفاظت کی فرض نمازوں کی، نہیں وہ لکھا جاۓ گا غافلین میں۔ اور جس نے رات میں سو آیات پڑھیں، نہیں وہ لکھا جاۓگا غافلین میں۔
[صحیح ابنِ خزیمۃ:1142]
(دوسری روایت میں ہے کہ)
وہ لکھا جائے گا قانتین(عبادتگذار-فرمانبرداروں) میں۔
[حاکم:، عن ابی ھریرہ]
فرمایا:
«مَنْ قَرَأَ آخِرَ آلِ عِمْرَانَ فِي لَيْلَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ»
ترجمہ:
جس نے پڑھا آخر(رکوع)سورۃ آل عمران کا کسی رات میں،اس کیلئے وہ رات عبادت میں گزاری ہوئی لکھی جاۓ گی۔
[سنن الدارمي:3439(3717)
الاتحاف:13731
جامع الاحادیث-امام السيوطي:32062
مرقاۃ شرح مشکاۃ:2171
کنز العمال:4066]
نبی ﷺ سورۃ الم السجدۃ اور سورۃ الملک پڑھی بغیر نہیں سوتے تھے۔
[جامع الترمذي:2892]
عَنْ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَرَأَ يس فِي لَيْلَةٍ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ غُفِرَ لَهُ."
ترجمہ:
حضرت جندب سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: *جس نے رات کو اللہ کی رضا کی تلاش میں سورۃ یاسین پڑھی، وہ بخش دیا جاتا ہے۔*
[صحيح ابن حبان » كتاب الصلوة » فصل في قيام الليل » ذكر استحباب قراءة سورة يس للمتهجد في كل ليلة رجاء مغفرة الله ما قدم من ذنوبه بها، رقم الحديث: 2574]
"سَمِعْتُ أَبَاهُرَیْرَةَ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَنْ قَرَأَ یٰس فِي لَیْلَةٍ أَصْبَحَ مَغْفُورًا لَهُ".
ترجمہ:
’’جو شخص رات کے وقت سورۃ یٰس پڑھ لیتا ہے وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ بخش دیا جاتا ہے۔‘‘
[مسند أبي یعلی:6224]
دوسروی روایت میں ہے کہ:
مَنْ دَاوَمَ عَلٰی قِرَاءَةِ یٰس کُلَّ لَیْلَةٍ، ثُمَّ مَاتَ مَاتَ شَهِیْدٌ".
ترجمہ:
’’جس شخص کا ہر رات سورۃ یٰس پڑھنے کا معمول ہو، پھر وہ شخص اپنے بستر پر مرے اللہ تعالیٰ اس کو شہداء میں شامل فرمائیں گے ۔‘‘
[المعجم الأوسط للطبراني:1010]
سورۃ یٰس(ثواب میں)دس قرآن کے برابر ہے۔
[جامع ترمذی:2887]
رسول اللہ ﷺ رات کو سونے سے پہلے مسبحات کو پڑھا کرتے تھے. ان میں ایک آیت ہزار آیات سے افضل ہے.
[سنن ابو داؤد » ابواب النوم » باب ما یقال عند النوم، حدیث#5057]
[جامع الترمذی:2921+3406]
نوٹ:
مسبحات لفظ سبحان/سبح سے شروع ہونے والی 7 سورتوں؛ سورۃ بنی اسرائیل، الحدید، الحشر، الصف، الجمعہ، التغابن، الاعلی کو کہا جاتا ہے۔
حضرت عمر بن خطاب ؓ کی روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"من قرأ في ليلة ألف آية لقي الله وهو ضاحك في وجهه"، قيل يا رسول الله ومن يقوى على قراءة ألف آية؟ فقرأ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ} إلى آخرها، ثم قال: "والذي نفسي بيده، إنها لتعدل ألف آية".
ترجمہ:
جس نے ایک رات میں ایک ہزار آیات پڑھیں وہ اللہ سے ہنستے ہوئے چہرے کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کون ہے جو ہزار آیات ایک رات میں پڑھ سکے۔ حضور ﷺ نے اس کے جواب میں بسم اللہ پڑھ کر پوری سورة الہاکم التکاثر پڑھی، پھر فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ یہ (چھوٹی سی) سورت ایک ہزار آیات کے برابر ہے۔
[کنزالعمال » کتاب:ذکر دعا و استغفار کا بیان » باب:سورة تکاثر کی فضیلت » حدیث نمبر: 4085]
سورۃ التکاثر پڑھنا(ثواب میں) 1000 آیات پڑھنا ہے۔
[مستدرک حاکم:2081]
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
نبی ﷺ نے فرمایا:
جو صبح کو یہ{سورۃ الروم:آیت#17-18-19 کے}کلمات کہے، اس نے اس دن کے فوت شدہ چیزوں(نفلی اعمال و اذکار)کو پالیا اور جس نے یہی آیات شام کو پڑھیں اس نے اس رات کی فوت شدہ چیزوں کو پالیا.
[سنن ابوداؤد:حدیث#5076]
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ حِيۡنَ تُمۡسُوۡنَ وَحِيۡنَ تُصۡبِحُوۡنَ ۞
وَلَـهُ الۡحَمۡدُ فِىۡ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَعَشِيًّا وَّحِيۡنَ تُظۡهِرُوۡنَ ۞
يُخۡرِجُ الۡحَـىَّ مِنَ الۡمَيِّتِ وَيُخۡرِجُ الۡمَيِّتَ مِنَ الۡحَـىِّ وَيُحۡىِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا ؕ وَكَذٰلِكَ تُخۡرَجُوۡنَ ۞
ترجمہ:
لہذا اللہ کی تسبیح کرو اس وقت بھی جب تمہارے پاس شام آتی ہے، اور اس وقت بھی جب تم پر صبح طلوع ہوتی ہے۔
اور اسی کی حمد ہوتی ہے آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی۔ اور سورج ڈھلنے کے وقت بھی (اس کی تسبیح کرو) اور اس وقت بھی جب تم پر ظہر کا وقت آتا ہے۔
وہ جاندار کو بےجان سے نکال لاتا ہے، اور بےجان کو جاندار سے نکال لیتا ہے۔ اور وہ زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ اور اسی طرح تم کو (قبروں سے) نکال لیا جائے گا۔
[سورۃ نمبر 30 الروم، آیت نمبر 17-18-19]
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ہر رات سورۃ الواقعہ پڑھتا ہے وہ (کبھی بھی) فاقے(بھوک وغربت) کی حالت کو نہیں پہنچتا۔
[فضائل القرآن-امام أبو عبيد القاسم بن سلام (م224ھ) : ص257]
https://raahedaleel.blogspot.com/2021/11/blog-post_20.html
من أراد أن ينام على فراشه من الليل فنام على يمينه ثم قرأ "قل هو الله أحد" مائة مرة فإذا كان يوم القيامة يقول له الرب تعالى: يا عبدي! ادخل على يمينك الجنة."
ترجمہ:
جو کوئی رات کے وقت اپنے بستر پر سونا چا ہے وہ دائیں کروٹ سوئے پھر سو مرتبہ سورة اخلاص، قل ھو اللہ احد، پڑھے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: میرے بندے! اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوجا۔
[ترمذی:552، عن انس]
[کنزالعمال » کتاب: صحبت کا بیان » باب:سورة الکافرون کی ترغیب » حدیث نمبر: 41279]
"اللہ تعالی اپنے بندے کے سب سے زیادہ نزدیک رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے، اگر تم اس وقت اللہ تعالی کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہو سکتے ہو تو ضرور ہو جاؤ۔"
[جامع الترمذي:3579، سنن ابوداؤد:1277، سنن النسائي:147، سنن ابن ماجہ:283]
نبی ﷺ نے فرمایا:
کیا میں تمہیں خادم(پانے)سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ سوتے وقت 33 بار سبحان الله، 33بار ألحمدلله، 34بار ألله أكبر کہا کرو۔
[صحيح مسلم:2728]
من قام من الليل فتوضأ ومضمض فاه، ثم قال: سبحان الله مائة مرة، والحمد لله مائة مرة، والله أكبر مائة مرة، ولا إله إلا الله مائة مرة غفرت له ذنوبه....
ترجمہ:
جو رات کو (تہجد کو) اٹھے، پھر وضو کرے کلی کرے، پھر سو بار سبحان اللہ کہے، سو بار الحمدللہ کہے، سو بار اللہ اکبر کہے، اور سو بار لا الہ الا اللہ کہے، تو اس کے تمام گناہ بخشے جائیں گے۔۔۔
[کنزالعمال » کتاب: نماز کا بیان » باب: " الإکمال " » حدیث نمبر: 21451]
خصلتان لا يحافظ عليهما عبد مسلم الا دخل الجنة ، الا وهما يسير ، ومن يعمل بهما قليل ، يسبح الله في دبر كل صلاة عشرا ويحمده عشرا ، ويكبره عشرا ، فذلك خمسون ومائة باللسان ، والف وخمسمائة في الميزان ، ويكبر إذا اخذ مضجعه أربعا وثلاثين ، ويحمده ثلاثا وثلاثين ، ويسبح ثلاثا وثلاثين ، فتلك مائة باللسان ، والف في الميزان ، فايكم يعمل في اليوم والليلة ألفين وخمسمائة سيئة.
ترجمہ:
دو باتیں ایسی ہیں جن پر کسی بھی مسلمان نے پابندی کی تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوجائے گا۔ اور وہ دونوں نہایت آسان ہیں اور ان کا عمل بھی قلیل ہے۔ پس ہر نماز کے بعد دس دس مرتبہ سبحان اللہ، الحمد للہ، اور اللہ اکبر، کہا جائے، پس زبان پر تو یہ ڈیڑھ سو کلمات ہوئے لیکن میزان میں ڈیڑھ ہزار ہوئے۔ پھر جب (رات کو) بستر پر جائے تو اللہ اکبر، چونتیس مرتبہ، الحمد للہ، تینتیس مرتبہ اور سبحان اللہ تینتیس مرتبہ کہا جائے یہ زبان پر سو کلمات ہوئے لیکن میزان میں ایک ہزار۔ پس کون شخص دن رات میں ڈھائی ہزار برائیاں کرے گا۔
(مسند احمد، الادب المفرد، ابن ماجہ، ترمذی، ابو داود، نسائی عن ابن عمر ؓ)۔
(مستدرک حاکم ، عن علی)
[کنزالعمال » کتاب: ذکر دعا و استغفار کا بیان » باب:-رنج و غم اور مصیبت کے وقت کی دعائیں۔ » حدیث نمبر: 3447+4965]
🎁🌹🎁🌹🎁🌹🎁🌹
"من قال: لا إله إلله وحده والله أكبر لا إله إلا الله وحده لا إله إلا الله لا شريك له، لا إله إلا الله، له الملك وله الحمد لا إله إلا الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله، من قالهن في يوم أو ليلة أو شهر ثم مات من ذلك اليوم أو تلك الليلة أو ذلك اليوم أو تلك الليلة أو ذلك الشهر غفر له ذنبه".
ترجمہ:
جس نے دن میں یا رات میں یا مہینے میں ایک مرتبہ یہ کلمات پڑھے:
لا الہ الا اللہ وحدہ واللہ اکبر لا الہ الا اللہ وحدہ لا الہ الا اللہ لا شریک لہ، لا الہ الا اللہ لہ الملک ولہ الحمد لا الہ الا اللہ، ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
پھر وہ مرگیا اسی دن یا اسی رات یا اسی ماہ میں تو اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
[کنزالعمال » کتاب:ذکر دعا و استغفار کا بیان » باب:مختصر جامع دعا۔ » حدیث نمبر: 3897]
عن هشام بن عروة قال: "جاء عمر بن عبد العزيز قبل أن يستخلف إلى أبي، فقال له: رأيت البارحة عجبا كنت فوق سطحي مستلقيا على فراشي، فسمعت جلبة في الطريق، فأشرفت فظننت عسكر العسس، فإذا الشياطين تجول كردوسا كردوسا حتى اجتمعوا إلى خربة خلف منزلي، قال: ثم جاء إبليس: فلما اجتمعوا هتف إبليس بصوت عال، فتسارعوا، فقال: من لي بعروة بن الزبير؟ فقالت طائفة منهم: نحن فذهبوا ورجعوا، وقالوا: ما قدرنا منه على شيء، فصاح الثانية أشد من الأولى، فقال: من لي بعروة بن الزبير؟ فقالت طائفة أخرى: نحن فذهبوا فلبثوا طويلا، ثم رجعوا، وقالوا ما قدرنا منه على شيء، فصاح الثالثة صيحة ظننت أن الأرض قد انشقت، فتسارعوا فقال: من لي بعروة بن الزبير؟ فقال جماعتهم: نحن فذهبوا فلبثوا طويلا، ثم رجعوا، فقالوا: ما قدرنا منه على شيء، فذهب إبليس مغضبا، فاتبعوه، فقال عروة بن الزبير لعمر بن عبد العزيز: حدثني أبي الزبير بن العوام، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ما من رجل يدعو بهذا الدعاء، في أول ليله وأول نهاره إلا عصمه الله من إبليس وجنوده: بسم الله الرحمن الرحيم ذي الشان، عظيم البرهان، شديد السلطان ما شاء الله كان، أعوذ بالله من الشيطان ".
ترجمہ:
ہشام بن عروۃ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز خلافت پر بیٹھنے سے قبل میرے والد حضرت عروہ بن زبیر کے پاس آئے اور بتایا کہ میں نے گزشتہ رات عجیب قصہ دیکھا۔ میں اپنے مکان کی چھت پر چت لیٹآ ہوا تھا۔ میں نے راستے میں چلنے پھرنے کی آوازیں سنیں۔ نیچے جھانک کر دیکھا تو سمجھا کہ شاید چوکیداروں کی جماعت ہے۔ لیکن اچھی طرح دیکھا تو وہ شیاطین (جن) تھے جو دستے کے دستے گھوم رہے تھے۔
حتی کہ وہ سب میرے مکان کے پچھواڑے میں ویران جگہ پر اکٹھے ہوگئے۔ پھر (بڑا) ابلیس آیا۔ جب سب جمع ہوگئے تو ابلیس نے بلند آواز کے ساتھ پکارا اور سب شیاطین ایک دوسرے سے آگے بڑھ گئے۔ ابلیس نے کہا: عروہ بن زبیر کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ ایک جماعت بولی: ہم۔ پھر وہ گئے اور واپس آئے اور بولے: ہم اس پر کچھ بھی قادر نہیں ہوسکے۔ ابلیس نے پہلے سے زیادہ زور دار چنگھاڑ ماری۔ اور بولا کون عروہ بن زبیر کو سنبھالے گا؟ دوسری جماعت بولی ہم۔ پھر وہ گئے اور کافی دیر کے بعد واپس آئے اور بولے کہ ہم بھی اس پر قادر نہیں ہوسکے۔ اس بار ابلیس اس قدر شدت سے چنگھاڑا میں سمجھا کہ زمین کی چھاتی شق ہوگئی ہے۔ اور سب شیاطین آگے بڑھے۔ ابلیس پھر بولا کون عروہ بن زبیر کو بہکائے گا؟ اس بار سب شیاطین مل کر بولے: ہم (سب جاتے ہین) چنانچہ سب شیاطین چلے گئے اور کافی دیر تک واپس نہیں لوٹے پھر واپس آئے اور ہتھیار ڈال کر بولے: ہم سب بھی اس پر قادر نہیں ہوسکے۔ آخر ابلیس بڑے غصے میں چلا گیا اور دوسرے شیاطین بھی اس کے پیچھے پیچھے چلے گئے۔
حضرت عروہ بن زبیر نے فرمایا: مجھے میرے والد حضرت زبیر بن عوام ؓ نے فرمایا:
میں نے حضور ﷺ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس دعا کو پڑھے شروع رات میں یا شروع دن میں تو اللہ پاک اس کی ابلیس اور اس کے لشکر سے حفاظت فرماتے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ذی الشان، عظیم البرھان، شدید السلطان ما شاء اللہ کان اعوذ باللہ من الشیطان۔
ترجمہ:
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، بڑی شان کا مالک ہے، عظیم برہان اور مضبوط بادشاہت والا ہے، جو وہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے، میں شیطان سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
[کنزالعمال » کتاب:-ذکر دعا و استغفار کا بیان » باب:-شیطان سے حفاظت کی دعا » حدیث نمبر: 5017]
عن أنس قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "استغفروا" قالوا: فاستغفرنا، قال: "أكملوا سبعين مرة"، فأكملنا قال: "إنه من استغفر سبعين مرة غفر له سبعمائة ذنب قد خاب وخسر من عمل في يوم وليلة سبعمائة ذنب".
ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: استغفار کرو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا: ہم استغفار کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ستر دفعہ پورا کرو۔ صحابہ ؓ فرماتے ہیں ہم نے (ستر دفعہ) پورا کیا۔ پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے ستر دفعہ استغفار کیا اس کے سات سو گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ تباہ برباد ہوا جو ایک دن و رات میں سات س و گناہ کرے۔
[کنزالعمال » کتاب:-ذکر دعا و استغفار کا بیان » باب:-استغفار وسعت کا ذریعہ ہے » حدیث نمبر: 3967]
جس نے ہر دن۔۔۔اور۔۔۔ہر رات 70 بار الله سے بخشش مانگی(استغفار کیا)،اسے نہیں لکھا جاۓگا غافلين میں۔
[ابن السني:366]
تہجد کی تیاری کرنا:
نبی ﷺ نے فرمایا:
جو شخص(عشاء کےبعد جلد)بستر پر آۓ اور اس کی نیت یہ ہو کہ رات کو اٹھ کر تہجد نماز پڑھوں گا،پھر نیند کا ایسا غلبہ ہوا کہ صبح ہی آنکھ کھلی تو اس کیلئے تہجد کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور نیند کرنا اس کے رب کی طرف سے عطیہ وانعام ہوتا ہے.
[سنن النسائي:1784]
اگر آپ الله کی رات دن(نفلی)عبادت کرنا چاہتے ہیں جیساکہ اسکی عبادت کا حق ہے تو کہو: