یقینًا ہم ہی نے اسے رستہ بھی دکھا دیا، اب خواہ شکرگذار ہو خواہ ناشکرا۔ [القرآن : سورۃ الدھر: آیۃ3] یعنی اولًا اصل فطرت اور پیدائشی عقل و فہم سے پھر دلائل عقلیہ و نقلیہ سے نیکی کی راہ سجھائی جس کا مقتضٰی یہ تھا کہ سب انسان ایک راہ چلتے لیکن گردوپیش کے حالات اور خارجی عوارض سے متاثر ہو کر سب ایک راہ پر نہ رہے۔ بعض نے اللہ کو مانا اور اس کا حق پہچانا، اور بعض نے ناشکری اور ناحق کوشی پر کمر باندھ لی۔ آگے دونوں کا انجام مذکور ہے۔
Wednesday, 15 May 2024
Tuesday, 14 May 2024
غصہ کے جائز اور ناجائز پہلو
*شرعی نقطہ نظر سے غصے کی اقسام اور ان کی حیثیت:*
اللہ تعالیٰ نے انسان کو جذبات سے نوازا ہے، جن میں غصہ بھی شامل ہے۔ شرعی احکامات کی روشنی میں غصے کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے: *"جائز غصہ"* اور *"ناجائز غصہ"*۔ ذیل میں ان کی وضاحت اور دلائل پیش ہیں:
---
⬅️ *۱۔ جائز غصہ:*
یہ وہ غصہ ہے جو *"حق کی خاطر"* یا *"منکرات کے خلاف"* اٹھایا جائے۔ اس کی کچھ مثالیں اور دلائل درج ہیں:
- دینی غیرت اور منکرات کے خلاف ردعمل:
جب کوئی شخص شرعی حدود کو پامال ہوتے دیکھے تو اس پر غصہ آنا جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*"جو منکر دیکھے، اسے ہاتھ سے بدلے، اگر نہ سکے تو زبان سے، اور اگر وہ بھی نہ سکے تو دل سے (نفرت کرے)"*
[صحیح مسلم:49،سنن الترمذي:2172،.سنن ابوداؤد:1140، سنن النسائي:5008، سنن ابن ماجة:4013]
مثال کے طور پر، کسی کو نماز چھوڑتے یا شراب پیتے دیکھ کر غصہ آنا۔