Wednesday, 12 February 2025

حکمت کے معانی، فضائل واحادیث


حِکْمَت کے اردو معانی

اسم، مؤنث

  • عقل و دانش، دانائی
  • مصلحت، خوبی، بھلائی، بہتری
  • (طب) طبابت، علاج معالجے کا علم
  • (کسی چیز کی) حقیقت، ماہیت، اصل
  • تدبیر، چال، ترکیب

    مثالسپہ سالار نے کچھ دلیرجنگجوؤں کو اپنی حکمت عملی سے واقف کرایا

  • علم جس میں مشاہدہ، غور و فکر، دلیل و برہان سے حقائق کو معلوم کیا جائے، (مراد) منطق، فلسفہ، سائنس
  • عاقلانہ مقولہ، حکیمانہ قول، عقل و دانش کی بات
  • ڈھنگ، طور طریقہ
  • مطلب
  • انتظام، کفایت شعاری
  • معجزہ، راز، بھید
  • (تصوّف) حقائق و اوصاف و خواص و احکام اشیا کا جاننا جیسا کہ وہ نفس الامر میں ہیں اور جاننا ارتباطِ اسباب کا مسبب کے ساتھ اور حقایق الٰہی اور علم عرفان کے اصول کا جاننا







لفظ "حکمت" قرآن پاک میں بیس بار آیا ہے ، اور خدا تعالی نے اس آسمانی کتاب میں 91 مرتبہ "حکمت" کی صفت کے ساتھ اپنی تعریف کی ہے۔ (صفت "حکیم" قرآن میں 36 مرتبہ صفت "علیم" کے ساتھ، 47 مرتبہ صفت " عزیز " کے ساتھ، چار مرتبہ صفت "خبیر" کے ساتھ اور ایک ایک صفت "تواب"، "حامد"، "علی" اور "وصی" کے ساتھ آئی ہے۔)






حِکْمَت یہ ہے کہ کب، کہاں، کتنا اور کیسے کچھ کہنا/کرنا چاہئے اور کیا نہ کہنا/کرنا چاہئے۔
القرآن:
اپنے رب کے راستے کی طرف لوگوں کو حکمت کے ساتھ۔۔۔
[سورۃ النحل:125]
القرآن:
اور ہم نے لقمان کو(بھی)حکمت عطا کی تھی۔۔۔
[سورۃ لقمان:12]
وہ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کردیتا ہے، اور جسے دانائی عطا ہوگئی اسے وافر مقدار میں بھلائی مل گئی۔ اور نصیحت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو سمجھ کے مالک ہیں۔
[سورۃ البقرۃ:269]

حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: 
«رأس الحكمة مخافة الله» .
اللہ کا خوف حکمت کی جڑ ہے۔
[تفسير ابن ابي حاتم:2831، المنثور (٢/ ٢٢٥) وإتحاف (٨/ ٤٤٨، ٩/ ٢١١) والمغني عن حمل الأسفار (٤/ ١٥٨) وشهاب (٥٥، ١١٦) والكنز (٥٨٧٣) والخفاء (١/ ٣٥٢، ٥٠٧)]




حضرت انس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
خشية الله رأس كل حكمة والورع سيد العمل.
ترجمہ:
اللہ تعالیٰ کا ڈر ہر حکمت کی بنیاد ہے اور ورع(تقویٰ) تمام اعمال کا سردار ہے۔
[القضاعى:41، والديلمى:2964، جامع الاحادیث-للسيوطي:11906، کنزالعمال:5872]

لفظی تشریح اور مفہوم:
1. خَشْيَةُ اللهِ رَأْسُ كُلِّ حِكْمَةٍ:
   - خَشْيَةُ اللهِ: اللہ کا خوف (ایسا خوف جو عظمت و جلال کے ساتھ معرفت پر مبنی ہو)۔  
   - رَأْسُ كُلِّ حِكْمَةٍ: تمام حکمتوں کی بنیاد یا سرچشمہ۔  
   - مفہوم: حقیقی حکمت اور دانائی کا نقطہ آغاز اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔ یہ خوف انسان کو غلط راستوں سے بچاتا ہے اور اسے حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔  

2. وَالْوَرَعُ سَيِّدُ الْعَمَلِ:
   - الْوَرَعُ: پرہیزگاری، یعنی حرام کے ساتھ ساتھ مشتبہ چیزوں سے بھی بچنا۔  
   - سَيِّدُ الْعَمَلِ: اعمال کا سردار یا سب سے افضل عمل۔  
   - مفہوم: نیک اعمال کی اصل روح اور ان کی فضیلت کا معیار "ورع" (پرہیزگاری) ہے۔ یہ وہ خوبی ہے جو اعمال کو خلوص اور تقویٰ سے ہمکنار کرتی ہے۔  

---

تفصیلی تشریح اور اہم نکات:

1. خَشْيَةُ اللهِ (اللہ کا خوف):
- حکمت کی بنیاد کیوں؟
  - اللہ کا خوف انسان کو گناہوں سے روکتا ہے، جس کے نتیجے میں دل صاف ہوتا ہے اور حکمت (دین و دنیا کی صحیح سمجھ) پیدا ہوتی ہے۔  
  - قرآن میں ارشاد ہے: "بے شک اللہ کے بندوں میں سے صرف علماء ہی اس سے ڈرتے ہیں" (فاطر: 28)۔ علماء کی یہ خشیت ہی انہیں حقیقی دانائی عطا کرتی ہے۔  

- خشیت اور خوف میں فرق:
  - خوف (Fear): عذاب یا نقصان کا ڈر۔  
  - خشیت (Reverential Fear): اللہ کی عظمت اور اس کی ناراضی کا احساس، جو محبت اور تعظیم کے ساتھ ہو۔  

- علماء کی آراء:
  - امام غزالی: "خشیت وہ نور ہے جو دل کو روشن کرتا ہے، جس سے بندہ حق و باطل میں تمیز کرتا ہے۔"  
  - ابن قیم: "جس کے دل میں خشیت نہیں، اس کا علم بے نور ہوتا ہے۔"  

2. الْوَرَعُ (پرہیزگاری):
- ورع کی تعریف:
  - حرام کاموں سے بچنے کے ساتھ ساتھ مشتبہ (شبہات) چیزوں سے بھی اجتناب کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص شک والی چیزوں سے بچ گیا، اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا"۔ (صحیح بخاری)۔  

- اعمال کا سردار کیوں؟
  - ورع کے بغیر اعمال ظاہری ہوتے ہیں، لیکن ورع انہیں دل کی گہرائیوں سے جوڑتا ہے۔  
  - مثال: ایک شخص روزہ رکھے لیکن حرام کمائی کھائے، تو اس کا روزہ ورع کے بغیر ناقص ہے۔  

- قرآن و حدیث میں ورع:
  - سورۃ الحشر (9): "جو کوئی اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا ہو اور نفس کو بری خواہشات سے روکتا ہو، اس کی جنت ہی ٹھکانا ہے۔"
  - حدیث: "ورع اختیار کرو، تم سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤ گے" (سنن الترمذی)۔  

---

3. حدیث کی سند اور درجہ:
- یہ حدیث الْمُعْجَمُ الْأَوْسَطُ لِلطَّبَرَانِیْ (حدیث نمبر 6805) میں مروی ہے۔  
- بعض علماء نے اسے "ضعیف" قرار دیا ہے، لیکن اس کا مفہوم قرآن و سنت کے مطابق ہے، اس لیے اس پر عمل کرنا جائز ہے۔ امام نووی جیسے علماء نے ضعیف احادیث کو فضائل اعمال میں قبول کیا ہے۔  

---

عملی تطبیق:
1. خشیتِ الٰہی پیدا کرنے کے طریقے:
   - قرآن کی تلاوت اور اس کی آیات پر غوروفکر۔  
   - موت اور آخرت کو یاد رکھنا۔  
   - صالحین کی صحبت اختیار کرنا۔  

2. ورع کی تربیت:
   - مشتبہ چیزوں سے بچنا، چاہے وہ حلال ہی کیوں نہ ہوں۔  
   - ہر عمل سے پہلے "نیت" کو خالص کرنا۔  
   - معمولی گناہوں کو حقیر نہ سمجھنا۔  

---

علماء کے اقوال:
- امام ابن رجب حنبلی:
-"ورع تقویٰ کی انتہا ہے، جب بندہ حرام کے علاوہ حلال میں بھی احتیاط کرنے لگے۔"  
- شیخ عبدالقادر جیلانی:
"خشیت دل کا وہ نور ہے جو بندے کو اس کی منزل تک پہنچاتا ہے۔"  

---

نتیجہ:
یہ حدیث دو بنیادی صفات (خشیتِ الٰہی اور ورع) کو انسان کی کامیابی کی کنجی قرار دیتی ہے۔ خشیتِ الٰہی سے حکمت اور بصیرت ملتی ہے، جبکہ ورع اعمال کو زندہ اور مقبول بناتا ہے۔ ان دونوں کو اپنا کر انسان دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتا ہے۔




حکیم لقمان نے فرمایا:
الصمت حكمة، وقليلٌ فاعِلُه
خاموشی حکمت(دانائی) ہے، لیکن اسکے کرنے والے انتہائی کم ہیں۔
[موسوعة التفسير المأثور:63124، تفسير يحيى بن سلام ٢/ ٧٤٨]
تشریح:
۔۔۔ خدا خوفی ہوئی تو گالی سے بچے گا غیبت سے دور رہے گا چغلخوری نہیں کرے گا، تقویٰ ہوا تو پنجوقتہ نماز کی پابندی سے اور کئی برائیاں چھوٹ جائیں گی، ایک نیکی دوسری نیکی کو کھینچتی ہے جیسے ایک برائی سے دوسری معصیت جہنم لیتی ہے۔








زھد»دنیا سے بے رغبتی کا بیان

حضرت ابوخلاد ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ أُعْطِيَ زُهْدًا فِي الدُّنْيَا،‏‏‏‏ وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ،‏‏‏‏ فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ يُلْقِي الْحِكْمَةَ.
ترجمہ:
جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو دنیا کی طرف سے بےرغبت ہے، اور کم گو بھی ہو تو اس سے قربت(قریبی تعلق) اختیار کرو، کیونکہ وہ حکمت و دانائی کی بات بتائے گا۔
[سنن ابن ماجہ:4101]

اس حدیث میں دو اہم صفات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:  
1. زُہْد فِي الدُّنْیَا:
دنیا سے بے رغبتی اور اللہ پر توکل۔  
2. قِلَّۃُ الْمَنْطِق:
فضول باتوں سے پرہیز اور ضرورت کے وقت ہی گفتگو کرنا۔  

---

تفصیلی تشریح اور اہم نکات:

1. زہد (دنیا سے بے رغبتی):
- تعریف:
زہد کا مطلب دنیاوی لذتوں اور مال و متاع سے دل کا نہ لگنا ہے، نہ کہ انہیں حرام سمجھنا یا ترک کر دینا۔ امام احمد بن حنبل کے مطابق، زاہد وہ ہے جو مال میں اضافے پر خوش نہ ہو اور کمی پر غمگین نہ ہو ۔  
- *قرآنی تناظر:
قرآن میں دنیا کو "فانی" اور آخرت کو "باقی" قرار دیا گیا ہے (سورۃ العنکبوت: 64)۔ زہد کا مقصد دل کو آخرت کی تیاری میں لگانا ہے۔
- علماء کی آراء:
  - سفیان ثوری:
زہد کا مطلب موت کو یاد رکھنا اور لمبی عمر کی امید نہ رکھنا ہے ۔  
  - حسن بصری:
زاہد وہ ہے جو دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھے ۔  

2. قِلَّۃُ الْمَنْطِق (کم بولنا):
- فضول گفتگو سے پرہیز:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "خاموشی حکمت کی پہلی سیڑھی ہے"۔ کم بولنے والا شخص لغو باتوں سے بچتا ہے اور اپنی توانائی کو مفید کاموں میں صرف کرتا ہے ۔  
- حکمت کی نشانی:
حدیث میں اس صفت کو "حکمت" سے جوڑا گیا ہے، کیونکہ کم بولنے والا شخص سوچ سمجھ کر بات کرتا ہے اور اس کے الفاظ میں وزن ہوتا ہے ۔  

3. حکمت کی منتقلی:
- علماء سے قربت:
حدیث میں ایسے افراد کے قریب رہنے کی تاکید کی گئی ہے، کیونکہ ان کی گفتگو اور عمل سے دل میں نور اور حکمت پیدا ہوتی ہے۔ یہ لوگ اللہ کے ذکر اور آخرت کی فکر میں مشغول رہتے ہیں ۔  
- عملی مثال:
صحابی رسول حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی زندگی زہد اور کم گفتگی کی روشن مثال ہے۔ انہوں نے دنیاوی مال و متاع سے دور رہ کر لوگوں کو سادگی اور تقویٰ کی تعلیم دی ۔  

---

حدیث کی سند اور درجہ:
- یہ حدیث سنن ابن ماجہ (حدیث نمبر 4101) میں موجود ہے، لیکن اس کی سند کو "ضعیف" قرار دیا گیا ہے ۔  
- ضعیف حدیث کا حکم:
اگرچہ سند کمزور ہے، لیکن اس کا مفہوم دیگر صحیح احادیث اور قرآنی تعلیمات کے مطابق ہے، جیسے سورۃ لقمان میں حکمت کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔  

---

عملی تطبیق:
1. دنیا سے محبت کم کرنا:
ضرورت کے مطابق دنیا استعمال کریں، لیکن دل کو اس سے نہ لگائیں۔  
2. گفتگو میں احتیاط:
ہر بات پر تبصرہ کرنے کے بجائے سوچ سمجھ کر بولنا۔  
3. صالحین کی صحبت:
ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا جو زہد اور علم کی روشنی رکھتے ہوں ۔  

---

نتیجہ:
یہ حدیث مسلمانوں کو سادگی، توکل، اور مفید گفتگو کی ترغیب دیتی ہے۔ اس کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ دنیاوی لالچ اور فضول باتوں سے دوری اختیار کرنے والے افراد کے پاس رہنا چاہیے، کیونکہ وہ دل کی صفائی اور حکمت کی دولت عطا کرتے ہیں۔











حکمت بھری احادیث قرآن و سنت کا ایک اہم حصہ ہیں جو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ذیل میں کچھ منتخب احادیث پیش کی جاتی ہیں جو حکمت اور دانائی سے بھرپور ہیں:

---

۱. حکمت کی تلاش مومن کا فریضہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:  
"حکمت و دانائی کی بات مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے
[ترمذی:2687، ابن ماجہ:4169]

اس حدیث میں حکمت کو "گمشدہ مال" سے تشبیہ دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ مومن کو ہر جگہ سے علم حاصل کرنا چاہیے، چاہے وہ کافر یا منافق کے پاس ہی کیوں نہ ہو۔

---

۲. حکمت کی اہمیت
حضرت علی فرماتے ہیں:  
"حکمت درخت ہے جو دل میں اُگتی ہے اور زبان پر پھل لاتی ہے"۔  
یہ حدیث حکمت کے داخلی اور خارجی اثرات کو واضح کرتی ہے، جس میں دل کی پاکیزگی اور زبان کی سچائی شامل ہے۔

---

۳. حکمت اور عبادت کا موازنہ
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:  
"حکمت کی ایک بات سننا ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے
[جامع الاحادیث-للسيوطي:15772]
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ علم اور دانائی کی ایک مختصر سی بات بھی بے پناہ روحانی فوائد رکھتی ہے۔

---

۴. حکمت کا حصول اور تقسیم
ایک حدیث میں آیا ہے:  
"حکمت بھری بات کہنا بہترین ہدیہ ہے۔ اگر کوئی مسلمان اسے سنے، اپنائے، اور اپنے بھائی تک پہنچائے، تو یہ امانت کی ادائیگی ہے
[مسند الشھاب:1311، الزهد-لابن المبارك:1386]
یہ حدیث علم کو بانٹنے کی ترغیب دیتی ہے، لیکن اس کی سند کو "ضعیف" قرار دیا گیا ہے ۔

---

۵. حکمت اور عمل کی ضرورت
حضرت علی فرماتے ہیں:  
"حکمت کا نور دل کو روشن کرتا ہے، اور عمل اسے مضبوط بناتا ہے"۔  
اس میں نظریاتی اور عملی حکمت کے درمیان توازن کو اجاگر کیا گیا ہے۔
حضرت علی نے فرمایا:
عالم کی گفتگو تاریکیوں کیلئے پیغامِ رخصت اور اس(عالم)کی خاموشی خزانۂ علم وحکمت ہے۔
[اخلاق العلماء(امام)آجری:1/34]

---

۶. حکمت کی تقسیم
قرآن و حدیث کی روشنی میں حکمت تین اقسام پر مشتمل ہے:  
۱. حکمت علمی: عقائد اور اخلاق کا علم ۔  
۲. حکمت عملی: نیک اعمال اور تقویٰ۔  
۳. حکمت حقیقی: دل کی نورانیت اور خوفِ خدا ۔  

---

۷. حکمت اور انبیاء کا تعلق
قرآن پاک میں ارشاد ہے:  
"اللہ حکمت جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور جسے حکمت مل جائے، اُسے بہت بڑا خزانہ ملا"
[سورۃ البقرہ:269]
نبی کریم ﷺ کو بھی "کتاب و حکمت" کی تعلیم دی گئی، جو امت کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
[حوالہ سورۃ البقرۃ:129-151-231، آل عمران :79-164، النساء:54-113، المائدۃ:89 الاحزاب:34  الجمعہ:2]

---

۸. حکمت کے عملی مظاہر
سلیمان علیہ السلام کا واقعہ:  
جب دو عورتوں کے درمیان بچے کے تنازعے کا فیصلہ کرنا تھا، تو آپ نے چھری منگوا کر بچے کو دو حصوں میں بانٹنے کا حکم دیا۔ اس سے حقیقی ماں کا جذباتی ردِ عمل سامنے آیا، اور آپ نے بچے کو اُس کے حوالے کر دیا۔[حوالہ»صحيح البخاري:6769] یہ حکمت عملی کی بہترین مثال ہے۔

---

۹. حکمت اور حسد کی ممانعت: 
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:  
"حسد صرف دو چیزوں میں جائز ہے: ایک وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق میں خرچ کرتا ہے، اور دوسرا وہ جسے حکمت﴿علمِ قرآن﴾ دی گئی اور وہ اس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے
[صحيح البخاري:1409، 7141، 7316، صحيح مسلم:816،صحيح ابن حبان:832]
﴿صحيح البخاري:5026، بیھقي:7827، طبراني:13162﴾
یہ حدیث مثبت رقابت کی بھی ترغیب دیتی ہے۔


۔  



---

۱۰. حکمت کی بنیاد
حضرت انس سے فرمانِ رسول ﷺ مروی یے:  
"خوفِ خدا ہر حکمت کی بنیاد ہے" ۔

یہ بات قرآن کے فرمان: "بے شک اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں" (سورۃ فاطر:28) کے عین مطابق ہے۔
[تفسیر ابن ابی حاتم:2824]

---

خلاصہ:  
حکمت صرف علمی باتوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ زندگی کے ہر موڑ پر درست فیصلوں، اخلاقی بلندی، اور اللہ سے قربت کا ذریعہ ہے۔ ان احادیث میں سے کچھ کی سند کمزور ہو سکتی ہے [مثلاً citation:1]، لیکن ان کے مفاہیم قرآن اور دیگر معتبر احادیث سے ہم آہنگ ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے مذکورہ مصادر کا مطالعہ مفید ہوگا۔





طریقۂ/عرصۂ حصولِ حکمت:


جس نے 40 دن الله کیلئے خالص کیے تو حکمت کے چشمے اس کے دل سے اس کی زبان پر ظاہر ہوں گے۔
‏[هناد بن السري في الزهد ٢/ ٣٥٧، جامع الأحاديث-للسيوطي:45421، كنزالعمال:5271، موسوعة التفسير المأثور:11002]

جس نے 40 دن دنیا سے بےرغبتی اختیار کی اور اخلاص سے عبادت کی،تو الله پاک اس کے دل سے اس کی زبان پر حکمت کے چشمے جاری کردےگا۔
‏[جامع الأحاديث-للسيوطي:22320، كنزالعمال:6193]



حکیمانہ احادیث:

بسم اللہ الرحمن الرحیم  
ذیل میں کچھ مشہور اور مستند احادیثِ مبارکہ ان کے عربی متن، ترجمہ، حوالہ جات، اور مختصر تشریح کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں۔ نوٹ کریں کہ احادیث کی تعداد ہزاروں میں ہے، لیکن یہاں منتخب احادیث کو موضوعات کے اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے:


---

۱. علم کی حکمت:
عربی:  
> "مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ"  
ترجمہ:  
"جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے راستہ اختیار کرتا ہے، اللہ اُس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔"
[صحیح مسلم:2699]
سبق:
علم کی تلاش ایک مقدس عمل ہے جو انسان کو اللہ اور اُس کی رضا کے قریب کرتا ہے۔

---

۲. اچھے اخلاق کی حکمت
عربی:  
> "إِنَّ مِنْ أَكْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا"  
ترجمہ:  
"ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر ہو۔"
[سنن ابی داؤد:4682]
سبق:
حقیقی ایمان نرمی، برداشت، اور اعلیٰ اخلاق میں ظاہر ہوتا ہے۔

---

۳. بولنے کی حکمت
عربی:  
> "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ"  
ترجمہ:  
"جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اُسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔"
[صحیح بخاری:6138]
سبق:
زبان کو قابو میں رکھیں—باتوں کا روحانی اور معاشرتی وزن ہوتا ہے۔

---

۴. شکرگزاری کی حکمت
عربی:  
> "انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ"  
ترجمہ:  
"دنیاوی معاملات میں اپنے سے نیچے والوں کو دیکھو، اُونچوں کو نہیں، تاکہ تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہ سمجھو۔"
[صحیح مسلم:2963]
سبق:
شکرگزاری قلب کو مطمئن رکھتی ہے اور حسد سے بچاتی ہے۔

---

۵. بھائی چارے کی حکمت
عربی:  
> "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ"  
ترجمہ:  
"تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔"
[صحیح بخاری:13]
سبق:
ہمدردی اور بے غرضی اسلامی بھائی چارے کی بنیاد ہیں۔

---

۶. آزمائشوں کی حکمت
عربی:  
> "عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ... إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ"
ترجمہ:  
"مومن کا معاملہ عجیب ہے! ... اگر اُسے خوشی ملے تو شکر کرتا ہے، اور یہ اُس کے لیے بہتر ہے۔ اگر تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے، اور یہ بھی اُس کے لیے بہتر ہے۔"
[صحیح مسلم:2999]
سبق:
ہر حال—خوشی ہو یا مصیبت—اللہ سے قربت کا ذریعہ ہے۔

---

۷. اعمال کی حکمت:
عربی:  
> "إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ"  
ترجمہ:  
"اللہ تمہاری شکل و صورت یا مال کو نہیں دیکھتا، بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔
[صحیح مسلم:2564]
سبق:
خلوص اور نیک اعمال ظاہری چیزوں سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔

---

۸. معافی کی حکمت
عربی:  
> "رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَى، وَإِذَا اقْتَضَى"  
ترجمہ:  
"اللہ اُس شخص پر رحم کرے جو فروخت کرتے، خریدتے یا قرض واپس لیتے وقت نرمی برتے۔"
[صحیح بخاری:2076]
سبق:
معاملات میں درگزر اور فراخ دلی حقیقی ایمان کی علامت ہے۔

---

۹. وقت کی حکمت
عربی:  
> "نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ"  
ترجمہ:  
"دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی قدر اکثر لوگ نہیں کرتے: صحت اور فرصت۔"
[صحیح بخاری:6412]
سبق:
وقت اور صحت کو عبادت اور نیکیوں میں استعمال کریں۔

---

۱۰. نیت کی حکمت
عربی:  
> "إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ"  
ترجمہ:  
"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔"
[صحیح بخاری:1]
سبق:
پاکیزہ نیت معمولی کاموں کو بھی عبادت بنا دیتی ہے۔

---


### کلیدی نکات:  
یہ احادیث ﴿ایمان، اخلاق، اور روزمرہ زندگی﴾ میں توازن کی تعلیم دیتی ہیں۔ ان کے مطابق علم حاصل کریں، شکرگزار رہیں، انصاف کو قائم کریں، اور خلوص کو اپنا شعار بنائیں۔ ان تعلیمات کو اپنا کر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کی حکمت کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔  


---

مزید مطالعہ کے لیے:
- صحیح بخاری اور صحیح مسلم: احادیث کے سب سے معتبر مجموعے۔  
- ریاض الصالحین: روزمرہ زندگی سے متعلق 2000 سے زائد احادیث کا مجموعہ۔  
- سنن ابی داؤد اور سنن الترمذی: فقہی احادیث پر مشتمل۔  


تنبیہ:  
کچھ احادیث کی سند میں اختلاف ہو سکتا ہے، اس لیے انہیں معتبر علماء یا مستند کتب سے تصدیق کرنا ضروری ہے۔



بسم اللہ الرحمن الرحیم  
ذیل میں "چالیس منتخب احادیثِ حکمت" پیش کی جاتی ہیں جو زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ یہ احادیث مستند مصادر سے لی گئی ہیں اور ان کے ساتھ حوالہ جات درج کیے گئے ہیں:

---

### ۱. **علم کی فضیلت**  
**حدیث**:  
> "طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ"  
**ترجمہ**: *"علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابن ماجہ (224)  

---

### ۲. **اخلاق کی اہمیت**  
**حدیث**:  
> "إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْأَخْلَاقِ"  
**ترجمہ**: *"میں اچھے اخلاق کو مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔"*  
**ماخذ**: موطا امام مالک (1605)  

---

### ۳. **سچائی کا حکم**  
**حدیث**:  
> "عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ"  
**ترجمہ**: *"سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6094)  

---

### ۴. **غیبت کی مذمت**  
**حدیث**:  
> "أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟ ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ"  
**ترجمہ**: *"غیبت اپنے بھائی کا اس چیز کا ذکر کرنا ہے جو اسے ناگوار ہو۔"*  
**ماخذ**: صحیح مسلم (2589)  

---

### ۵. **صلہ رحمی کی ترغیب**  
**حدیث**:  
> "مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ"  
**ترجمہ**: *"جو روزی میں کشادگی چاہے، وہ رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (5986)  

---

### ۶. **توکل کی اہمیت**  
**حدیث**:  
> "لَوْ أَنَّكُمْ تَتَوَكَّلُونَ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ"  
**ترجمہ**: *"اگر تم اللہ پر پورا بھروسہ کرو تو وہ تمہیں پرندوں کی طرح رزق دے گا۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (2344)  

---

### ۷. **نماز کی پابندی**  
**حدیث**:  
> "الصَّلَاةُ خَيْرُ مَوْضُوعٍ فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَسْتَكْثِرَ فَلْيَسْتَكْثِرْ"  
**ترجمہ**: *"نماز بہترین عمل ہے، جو زیادہ پڑھ سکتا ہو، زیادہ پڑھے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابن ماجہ (277)  

---

### ۸. **والدین کی اطاعت**  
**حدیث**:  
> "رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ"  
**ترجمہ**: *"اللہ کی رضا والدین کی رضا میں ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (1899)  

---

### ۹. **نرمی کا حکم**  
**حدیث**:  
> "إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ"  
**ترجمہ**: *"نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے، اسے خوبصورت بنا دیتی ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح مسلم (2594)  

---

### ۱۰. **حسد کی مذمت**  
**حدیث**:  
> "لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا"  
**ترجمہ**: *"حسد مت کرو، بغض مت رکھو، اور ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6065)  

---

### ۱۱. **مسکین کی مدد**  
**حدیث**:  
> "مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ"  
**ترجمہ**: *"جو کسی مومن کی تکلیف دور کرے، اللہ قیامت میں اس کی تکلیف دور کرے گا۔"*  
**ماخذ**: صحیح مسلم (2699)  

---

### ۱۲. **سخی کی تعریف**  
**حدیث**:  
> "السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنَ اللَّهِ، قَرِيبٌ مِنَ النَّاسِ"  
**ترجمہ**: *"سخی اللہ کے قریب ہوتا ہے اور لوگوں کے بھی قریب۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (1965)  

---

### ۱۳. **جھوٹ کی مذمت**  
**حدیث**:  
> "إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ"  
**ترجمہ**: *"جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6094)  

---

### ۱۴. **صبر کی فضیلت**  
**حدیث**:  
> "مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ"  
**ترجمہ**: *"مسلمان کو جو تکلیف پہنچتی ہے، اللہ اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (5641)  

---

### ۱۵. **دعا کی قبولیت**  
**حدیث**:  
> "ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ"  
**ترجمہ**: *"اللہ سے دعا کرو اور یقین رکھو کہ وہ قبول کرے گا۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (3479)  

---

### ۱۶. **علم کو پھیلانا**  
**حدیث**:  
> "بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً"  
**ترجمہ**: *"میری طرف سے لوگوں تک پہنچاؤ، چاہے ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (3461)  

---

### ۱۷. **مہمان نوازی**  
**حدیث**:  
> "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ"  
**ترجمہ**: *"جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ مہمان کی عزت کرے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6138)  

---

### ۱۸. **زکوٰۃ کی اہمیت**  
**حدیث**:  
> "بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ..."  
**ترجمہ**: *"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں..."*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (8)  

---

### ۱۹. **حلال روزی**  
**حدیث**:  
> "طَلَبُ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ"  
**ترجمہ**: *"حلال روزی کمانا فرض کے بعد فرض ہے۔"*  
**ماخذ**: شعب الایمان للبیہقی (4932)  

---

### ۲۰. **نیکی کی دعوت**  
**حدیث**:  
> "مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ"  
**ترجمہ**: *"جو نیکی کی طرف راہنمائی کرے، اسے عمل کرنے والے جتنا اجر ملے گا۔"*  
**ماخذ**: صحیح مسلم (1893)  

---

### ۲۱. **غصہ پر قابو**  
**حدیث**:  
> "لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ"  
**ترجمہ**: *"طاقتور وہ نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ دے، بلکہ وہ جو غصے میں اپنے آپ پر قابو رکھے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6114)  

---

### ۲۲. **مسکراہٹ کی فضیلت**  
**حدیث**:  
> "تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ"  
**ترجمہ**: *"اپنے بھائی کے چہرے پر مسکراہٹ بھی صدقہ ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (1956)  

---

### ۲۳. **کمزور کی مدد**  
**حدیث**:  
> "مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ"  
**ترجمہ**: *"جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرے، اللہ اس کی حاجت پوری کرتا ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (2442)  

---

### ۲۴. **علماء کا احترام**  
**حدیث**:  
> "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُجِلَّ كَبِيرَنَا"  
**ترجمہ**: *"وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے بڑوں کا احترام نہ کرے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (4943)  

---

### ۲۵. **دوستی کا معیار**  
**حدیث**:  
> "الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ"  
**ترجمہ**: *"آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (4833)  

---

### ۲۶. **وقت کی قدر**  
**حدیث**:  
> "نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ"  
**ترجمہ**: *"دو نعمتیں جن کی قدر نہیں کی جاتی: صحت اور فرصت۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6412)  

---

### ۲۷. **برے خیالوں سے بچاؤ**  
**حدیث**:  
> "إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ"  
**ترجمہ**: *"اللہ نے میری امت کے دل کے خیالوں کو معاف کر دیا ہے، جب تک وہ عمل یا بات نہ کریں۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (5269)  

---

### ۲۸. **دعا کی قبولیت کا وقت**  
**حدیث**:  
> "الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ"  
**ترجمہ**: *"اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں ہوتی۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (212)  

---

### ۲۹. **کتابتِ علم**  
**حدیث**:  
> "قَيِّدُوا الْعِلْمَ بِالْكِتَابِ"  
**ترجمہ**: *"علم کو لکھ کر محفوظ کرو۔"*  
**ماخذ**: سنن الدارمی (588)  

---

### ۳۰. **معاف کرنے کی فضیلت**  
**حدیث**:  
> "تَعَافَوْا تُرْفَعْ لَكُمُ الْأَعْمَالُ"  
**ترجمہ**: *"آپس میں معاف کر دو، تمہارے اعمال بلند کیے جائیں گے۔"*  
**ماخذ**: شعب الایمان للبیہقی (8663)  

---

### ۳۱. **حسد سے بچاؤ**  
**حدیث**:  
> "لَا تَقْطَعُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا"  
**ترجمہ**: *"رشتے نہ توڑو، منہ نہ پھیرو، اور حسد نہ کرو۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (6065)  

---

### ۳۲. **نمازِ جمعہ کی اہمیت**  
**حدیث**:  
> "مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ"  
**ترجمہ**: *"جو تین جمعے سستی سے چھوڑے، اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (1052)  

---

### ۳۳. **صلح کی ترغیب**  
**حدیث**:  
> "الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا"  
**ترجمہ**: *"مسلمانوں کے درمیان صلح جائز ہے، سوائے اس صلح کے جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال کر دے۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (3594)  

---

### ۳۴. **نیک مشورہ**  
**حدیث**:  
> "الدِّينُ النَّصِيحَةُ"  
**ترجمہ**: *"دین خیرخواہی کا نام ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح مسلم (55)  

---

### ۳۵. **عمل کا دارومدار نیت پر**  
**حدیث**:  
> "إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ"  
**ترجمہ**: *"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (1)  

---

### ۳۶. **مسجد کی تعمیر**  
**حدیث**:  
> "مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ"  
**ترجمہ**: *"جو اللہ کے لیے مسجد بنائے، اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔"*  
**ماخذ**: صحیح بخاری (450)  

---

### ۳۷. **صدقہ کی فضیلت**  
**حدیث**:  
> "الصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ"  
**ترجمہ**: *"صدقہ گناہوں کو ایسے مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (614)  

---

### ۳۸. **علم کی حفاظت**  
**حدیث**:  
> "مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أُلْجِمَ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ"  
**ترجمہ**: *"جو علم چھپائے، اس کے منہ میں آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (3658)  

---

### ۳۹. **کثرتِ ذکر**  
**حدیث**:  
> "أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ؟ ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى"  
**ترجمہ**: *"کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل نہ بتاؤں؟ اللہ کا ذکر۔"*  
**ماخذ**: سنن الترمذی (3377)  

---

### ۴۰. **امانت داری**  
**حدیث**:  
> "أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ، وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ"  
**ترجمہ**: *"امانت اُسے لوٹا دو جس نے تم پر بھروسہ کیا، اور خیانت کرنے والے سے بدلہ نہ لو۔"*  
**ماخذ**: سنن ابی داؤد (3535)  

---

### **آخری بات**:  
یہ احادیث زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ان پر عمل کرنا ہمارے ایمان، اخلاق، اور معاشرتی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔ احادیث کی تصدیق کے لیے معتبر علماء یا مستند کتب سے رجوع کریں۔






No comments:

Post a Comment