آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
القرآن:
اور (اے پیغمبر !) یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر الله نے بھی احسان کیا تھا اور تم نے بھی احسان کیا تھا (32) یہ کہہ رہے تھے کہ : اپنی بیوی کو اپنے نکاح میں رہنے دو ، اور الله سے ڈرو، (33) اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے الله کھول دینے والا تھا (34) اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے، حالانکہ الله اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اپنی بیوی سے تعلق ختم کرلیا تو ہم نے اس سے (اے پیغمبر!) تمہارا نکاح کرادیا، تاکہ مسلمانوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (سے نکاح کرنے) میں اس وقت کوئی تنگی نہ رہے جب انہوں نے اپنی بیویوں سے تعلق ختم کرلیا ہو۔ اور الله نے جو حکم دیا تھا اس پر عمل تو ہو کر رہنا ہی تھا۔
[سورۃ نمبر 33 الأحزاب، آیت نمبر 37]