Monday, 3 November 2014

نوحہ و ماتم کی ممانعت اور صبر کا حکم واہمیت

صبر کا حکم قرآن مجید میں 70 سے زائد بار دیا گیا ہے۔ ماتم ونوحہ صبر کی ضد ومخالفت ہے کیونکہ یہ نافرمانی اپنے ارادے واختیار سے کی جاتی ہے اور اللہ کے تقدیری فیصلوں پر راضی رہنے کی مخالفت ہے۔
بلکہ ماتم ونوحہ بدعت بھی ہے کیونکہ اسے دین کے حکم کی طرح ثواب کا کام سمجھ کر کیا جاتا ہے جبکہ یہ دین کا حکم نہیں۔

نذر ونیاز کے معنیٰ، حقیقیت اور حکم

لفظ نیاز کی اصل فارسی زبان ہے۔ کسی چیز کے لحاظ سے:
نیاز کے معنیٰ ۔۔۔ نذر/بھینٹ/چڑھاوا۔
[فیروز اللغات: صفحہ#1391]

نیاز کرنا(ا-محاورہ):- نیاز دلانا، فاتحہ دلوانا، کسی بزرگ کے نام کا کھانا کرنا، نذر کرنا، بھینٹ کرنا، نذر چڑھانا، نذر پکڑنا، قربان کرنا، صدقہ کرنا، نثار کرنا-دینا، حوالہ کرنا۔ 

نذرانہ و نیازمندی مالی عبادت ہے، اور عبادت کسی مخلوق کے لیے نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی (1)محبت وعظمت، (2)رضا وخوشنودی (3)اور قرب حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔
القرآن:
*۔۔۔۔اور خرچ کریں اللہ کی "محبت" میں اپنا مال رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سائلوں کو دیں، اور غلاموں کو آزاد کرانے میں۔۔۔۔*
[سورۃ البقرۃ:177]
*۔۔۔۔اور جو مال بھی تم خرچ کرتے ہو وہ خود تمہارے فائدے کے لیے ہوتا ہے جبکہ تم اللہ کی "خوشنودی" طلب کرنے کے سوا کسی اور غرض سے خرچ نہیں کرتے۔۔۔۔۔*
[سورۃ البقرۃ:272]
*۔۔۔۔اور جو کچھ (اللہ کے نام پر) خرچ کرتے ہیں اس کو اللہ کے پاس "قرب" کے درجے حاصل کرنے کیلئے۔۔۔۔*
[سورۃ التوبہ:99]