كانَ النّاسُ أُمَّةً وٰحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيّۦنَ مُبَشِّرينَ وَمُنذِرينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الكِتٰبَ بِالحَقِّ لِيَحكُمَ بَينَ النّاسِ فيمَا اختَلَفوا فيهِ ۚ وَمَا اختَلَفَ فيهِ إِلَّا الَّذينَ أوتوهُ مِن بَعدِ ما جاءَتهُمُ البَيِّنٰتُ بَغيًا بَينَهُم ۖ فَهَدَى اللَّهُ الَّذينَ ءامَنوا لِمَا اختَلَفوا فيهِ مِنَ الحَقِّ بِإِذنِهِ ۗ وَاللَّهُ يَهدى مَن يَشاءُ إِلىٰ صِرٰطٍ مُستَقيمٍ {2:213}
People were one community, in faith, but they fell into disagreement, and some believed, while others disbelieved; then God sent forth the prophets, to them, as bearers of good tidings, of Paradise for the believers, and warners, of the Fire for the disbelievers; and He revealed with them the Scripture, meaning, the Books, with the truth (bi’l-haqqi, ‘with the truth’, is semantically connected to anzala, ‘He revealed’) that He might decide, according to it, between people regarding their differences, in religion; and only those who had been given it, the Scripture, so that some believed while others disbelieved, differed about it, [about] religion, after the clear proofs, the manifest arguments for God’s Oneness, had come to them (min [of min ba‘di, ‘after’] is semantically connected to ikhtalafa, ‘they differed’, and together with what follows should be understood as coming before the exception [illā lladhīna, ‘only those’]); out of insolence, on the part of the disbelievers, one to another; then God guided those who believed to the truth, regarding which (min [of min al-haqqi, ‘of the truth’] here is explicative) they were at variance, by His leave, by His will; and God guides, with His guidance, whomever He will to a straight path, the path of truth.
| |||
تھے سب لوگو ایک دین پر پھر بھیجے اللہ نے پیغمبر خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے اور اتاری انکےساتھ کتاب سچی کہ فیصلہ کرے لوگوں میں جس بات میں وہ جھگڑا کریں اور نہیں جھگڑا ڈالا کتاب میں مگر انہی لوگوں نے جن کو کتاب ملی تھی اس کے بعد کہ ان کو پہنچ چکے صاف حکم آپس کی ضد سے پھر اب ہدایت کی اللہ نے ایمان والوں کو اس سچی بات کی جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے اور اللہ بتلاتا ہے جس کو چاہے سیدھا راستہ | |||
| |||
=============================================
|
وَأَنزَلنا إِلَيكَ الكِتٰبَ بِالحَقِّ مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَيهِ مِنَ الكِتٰبِ وَمُهَيمِنًا عَلَيهِ ۖ فَاحكُم بَينَهُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ ۖ وَلا تَتَّبِع أَهواءَهُم عَمّا جاءَكَ مِنَ الحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلنا مِنكُم شِرعَةً وَمِنهاجًا ۚ وَلَو شاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُم أُمَّةً وٰحِدَةً وَلٰكِن لِيَبلُوَكُم فى ما ءاتىٰكُم ۖ فَاستَبِقُوا الخَيرٰتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرجِعُكُم جَميعًا فَيُنَبِّئُكُم بِما كُنتُم فيهِ تَختَلِفونَ {5:48}
And We have revealed to you, O Muhammad (s), the Book, the Qur’ān, with the truth (bi’l-haqq is semantically connected to anzalnā, ‘We have revealed’) confirming the Book that was before it and watching over it, testifying [to it] — the ‘Book’ means the Scriptures. So judge between them, between the People of the Scripture, if they take their cases before you, according to what God has revealed, to you, and do not follow their whims, deviating, away from the truth that has come to you. To every one of you, O communities, We have appointed a divine law and a way, a clear path in religion, for them to proceed along. If God had willed, He would have made you one community, following one Law, but, He separated you one from the other, that He may try you in what He has given to you, of the differing Laws, in order to see who among you is obedient and who is disobedient. So vie with one another in good works, strive hastily thereunto; to God you shall all return, through resurrection, and He will then inform you of that in which you differed, in the matter of religion, and requite each of you according to his deeds.
| |||
==========================================
وَما كانَ النّاسُ إِلّا أُمَّةً وٰحِدَةً فَاختَلَفوا ۚ وَلَولا كَلِمَةٌ سَبَقَت مِن رَبِّكَ لَقُضِىَ بَينَهُم فيما فيهِ يَختَلِفونَ {10:19}
| |||||||||||||
اور لوگ جو ہیں سو ایک ہی امت ہیں پیچھے جدا جدا ہو گئے اور اگر نہ ایک بات پہلے ہو چکتی تیرے رب کی تو فیصلہ ہو جاتا ان میں جس بات میں کہ اختلاف کر رہے ہیں [۳۳] ممکن تھا مشرکین کہتےکہ خدا نے تمہارے دین میں منع کیا ہوگا ہمارے دین میں منع نہیں کیا۔ اس کا جواب دے دیا کہ اللہ کا دین ہمیشہ سے ایک ہے۔ اعتقادات حقہ میں کوئی فرق نہیں۔ درمیان میں جب لوگ بہک کر جدا جدا ہو گئے۔ خدا نے ان کے سمجھانے اور دین حق پر لانے کو انبیاء بھیجے۔ کسی زمانہ اور کسی ملت میں خدا نے شرک کو جائز نہیں رکھا۔ باقی لوگوں کے باہمی اختلافات کو زبردستی اس لئے نہیں مٹایا گیا کہ پہلے سے خدا کے علم میں یہ بات طے شدہ تھی کہ دنیا دار عمل (موقع واردات) ہے قطعی اور آخری فیصلہ کی جگہ نہیں ۔ یہاں انسانوں کو کسب و اختیار دے کر قدرے آزاد چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ جو چاہیں راہ عمل میں اختیار کریں۔ اگر یہ بات پیشتر طے نہ ہو چکی ہوتی تو سارے اختلافات کا فیصلہ ایک دم کر دیا جاتا۔ | |||||||||||||
==========================================
آزادی کی آزمائش
دین میں اختلاف اور دین سے اختلاف کا فرق وحدتِ امّت کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا مسلمانوں کی زبوں حالی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ آپس کے اختلاف و افتراق کا شکار ہیں پوری صلاحیتیں و توانائیاں آپس کے اختلاف میں ضائع ہو رہی ہیں ۔ امّتِ مسلمہ جسے ایک ملّت، برادری اور بنیانِ مرصوص یعنی سیسہ پلائی ہوئی ناقابلِ شکست دیوار بنایا گیا تھا آج وہی امّت طرح طرح کے تفرقوں میں مبتلا، ایک دوسرے سے بیزار اور برسرِپیکار نظر آتی ہے ۔ جنگ وجدل اور عداوتوں ، جھگڑ وں نے ملّت اسلامیہ کو دینی و دنیاوی ہر اعتبار سے ہلاکت کے غار میں دھکیل دیا ہے ۔ زیرِ نظر رسالہ میں وحدتِ امّت کی اہمیت، افتراقِ امّت کے اسباب، مذموم و محمود اختلافِ رائے کے حدود، اختلافِ رائے اور جھگڑ ے و فساد میں فرق کو واضح کیا گیا اور مختلف شکوک و شبہات کے شافی جوابات دیئے گئے ہیں نیز اسلام کی دعوتِ اتحاد کو اُجاگر کیا گیا ہے ۔ مفت ڈاؤن لوڈ کریں: http://www.scribd.com/doc/98574840/Wahdat-e-Ummat ========================== |
No comments:
Post a Comment