Monday, 17 February 2014

حديث : کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے؟؟؟


ترجمہ : اور تم (کچھ بھی) نہیں چاہو گے مگر جو چاہے اللہ.

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَأَى فِي النَّوْمِ ، أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ : فَقَالَ : نِعْمَ ، الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تُشْرِكُونَ ، تَقُولُونَ : مَا شَاءَ اللَّهُ ، وَشَاءَ مُحَمَّدٌ وَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " أَمَا وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَعْرِفُهَا لَكُمْ قُولُوا : مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ " ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ أَخِي عَائِشَةَ لِأُمِّهَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ .
ترجمہ : حضرت حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ ایک مسلمان مرد نے خواب میں ایک کتابی مرد سے ملاقات کی کتابی (یہودی یا عیسائی) کہنے لگا تم بہت ہی اچھے لوگ ہو اگر شرک نہ کرو تم کہہ دیتے ہو جو اللہ چاہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاہیں۔ مسلمان نے اپنا خواب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا اللہ کی قسم ! میرے ذہن میں بھی یہ بات آتی تھی تم یوں کہہ سکتے ہو جو اللہ چاہے اور اللہ کے بعد محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاہیں۔ دوسری سند سے یہی مضمون مروی ہے۔(ابن ماجه ، نسائي)


قال تعالى: ۖ فَلا تَجعَلوا لِلَّهِ أَندادًا وَأَنتُم تَعلَمونَ {2:22}
ترجمہ : نہ ٹھہراؤ کسی کو اللہ کے برابر اور تم تو جانتے ہو

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَاصِمٍ الضَّحَّاكِ بْنِ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَمْرٌو ، حَدَّثَنِي أَبُو عَاصِمٍ ، أَنْبَأَ شَبِيبُ بْنُ بِشْرٍ ، ثنا عِكْرِمَةُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " فِي قَوْلِهِ : فَلا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا سورة البقرة آية 22 ، قَالَ : الأَنْدَادُ هُوَ الشِّرْكُ ، أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ عَلَى صَفَاةٍ سَوْدَاءَ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ ، وَهُوَ أَنْ يَقُولَ : وَاللَّهِ ، وَحَيَاتِكَ يَا فُلانَةُ ، وَحَيَاتِي ، وَيَقُولُ : لَوْلا كَلْبُهُ هَذَا لأَتَانَا اللُّصُوصُ ، وَلَوْلا الْبَطُّ فِي الدَّارِ لأَتَى اللُّصُوصُ ، وَقَوْلُ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ : مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ ، وَقَوْلُ الرَّجُلِ : لَوْلا اللَّهُ وَفُلانٌ ، لا تَجْعَلْ فِيهَا فُلانًا ؛ فَإِنَّ هَذَا كُلَّهُ بِهِ شِرْكٌ " .[تفسير ابن أبي حاتم » رقم الحديث: 227]

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا أَجْلَحُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَجَعَلْتَنِي وَاللَّهَ عَدْلًا ؟ بَلْ مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ " .
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا " جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو مجھے اور اللہ کو برابر کر رہا ہے؟ یوں کہو جو اللہ تنہا چاہے۔

بعض روایات میں لفظ ((عدلا)) کی جگہ ((ندا)) آیا ہے:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنَ الأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ ، قَالَ : " جَعَلْتَ لِلَّهِ نِدًّا ، مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ " .

تخريج الحديث:

المحدث: ابن القيم:
4) المصدر: الجواب الكافي - الصفحة أو الرقم: 102 خلاصة حكم المحدث: ثابت
5) المصدر: مدارج السالكين - الصفحة أو الرقم: 1/602 خلاصة حكم المحدث: صحيح

المصدر: الرسائل الشخصية - الصفحة أو الرقم:45 خلاصة حكم المحدث: [ثابت]

المحدث: أحمد شاكر: 
المصدر: عمدة التفسير - الصفحة أو الرقم:1/91 خلاصة حكم المحدث: [أشار في المقدمة إلى صحته]

المحدث: الألباني:
المصدر: تحذير الساجد - الصفحة أو الرقم: 145 خلاصة حكم المحدث: صحيح
المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 1/266 خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن
المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 139 خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن
المصدر: تحذير الساجد - الصفحة أو الرقم: 145 خلاصة حكم المحدث: صحيح
المحدث: ابن باز:
المصدر: مجموع فتاوى ابن باز - الصفحة أو الرقم: 50/7 خلاصة حكم المحدث: [ثابت]
المصدر: مجموع فتاوى ابن باز - الصفحة أو الرقم: 28/2 خلاصة حكم المحدث: صحيح
المصدر: تحذير الساجد - الصفحة أو الرقم: 145 خلاصة حكم المحدث: صحيح



وَمِنَ النّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دونِ اللَّهِ أَندادًا يُحِبّونَهُم كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذينَ ءامَنوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ ۗ وَلَو يَرَى الَّذينَ ظَلَموا إِذ يَرَونَ العَذابَ أَنَّ القُوَّةَ لِلَّهِ جَميعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَديدُ العَذابِ {2:165}
اور بعضے لوگ وہ ہیں جو بناتے ہیں اللہ کے برابر اوروں کو [۲۳۱] انکی محبت ایسی رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ کی [۲۳۲] اور ایمان والوں کو اس سے زیادہ تر ہے محبت اللہ کی [۲۳۳] اور اگر دیکھ لیں یہ ظالم اس وقت کو جبکہ دیکھیں گے عذاب کہ قوۃ ساری اللہ ہی کے لئے ہے اور یہ کہ اللہ کا عذاب سخت ہے [۲۳۴]
[۲۳۳] مومنین کو اللہ سے زیادہ محبت ہے:
یعنی مشرکین کو جو اپنے معبودوں سے محبت ہے مومنین کو اپنے اللہ سے اس سے بھی بہت زیادہ اور مستحکم محبت ہے کیونکہ مصائب دنیا میں مشرکین کی بسا اوقات زائل ہو جاتی ہے اور عذاب آخرت دیکھ کر تو بالکل تبّری اور بیزاری ظاہر کریں گے جیسا کہ اگلی آیہ میں آتا ہے بخلاف مومنین کے کہ ان کی محبت اپنے اللہ کے ساتھ ہر ایک رنج و راحت مرض و صحت دنیا و آخرت میں برابر باقی اور پائدار رہنے والی ہے اور نیز اہل ایمان کو جو اللہ سے محبت ہے وہ اس محبت سے بھی بہت زیادہ ہے جو محبت کہ اہل ایمان ماسوٰی اللہ یعنی انبیاء و اولیاء و ملائکہ و عبّاد و علماء یا اپنے آباو اجداد اور اولاد و مال وغیرہ سے رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ سے تو اس کی عظمت شان کے موافق با لاصالہ اور بالاستقلال محبت رکھتے ہیں اور اوروں سے بالواسطہ اور حق تعالیٰ کے حکم کے موافق ہر ایک کے اندازہ کے مطابق محبت رکھتے ہیں "گر فرق مراتب نہ کنی زندیقی" خدا اور غیر خدا کو محبت میں برابر کردینا خواہ وہ کوئی ہو یہ مشرکین کا کام ہے۔
[۲۳۴] یعنی جن ظالموں نے خدا کے لئے شریک بنائے اگر وہ اس آنے والے وقت کو دیکھ لیں کہ جس وقت ان کو عذاب الہٰی کا مشاہدہ ہو گا کہ زور سارا اللہ ہی کے لئے ہے عذاب خداوندی سے کوئی نہیں بچا سکتا اور اللہ کا عذاب سخت ہے تو ہر گز اللہ کی عبادت کو چھوڑ کر دوسروں کی طرف متوجہ نہ ہوں اور نہ ان سے امید منفعت رکھیں۔



وَإِذا مَسَّ الإِنسٰنَ ضُرٌّ دَعا رَبَّهُ مُنيبًا إِلَيهِ ثُمَّ إِذا خَوَّلَهُ نِعمَةً مِنهُ نَسِىَ ما كانَ يَدعوا إِلَيهِ مِن قَبلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندادًا لِيُضِلَّ عَن سَبيلِهِ ۚ قُل تَمَتَّع بِكُفرِكَ قَليلًا ۖ إِنَّكَ مِن أَصحٰبِ النّارِ {39:8}
اور جب آ لگے انسان کو سختی پکارے اپنے رب کو رجوع ہو کر اسکی طرف پھر جب بخشے اسکو نعمت اپنی طرف سے بھول جائے اس کو کہ جس کے لئے پکار رہا تھا پہلے سے اور ٹھہرائے اللہ کی برابر اوروں کو تاکہ بہکائے اسکی راہ سے [۱۸] تو کہہ برت لے ساتھ اپنے کفر کے تھوڑے دنوں تو ہے دوزخ والوں میں [۱۹]
[۱۸] انسان کی ناشکری کاحال:
یعنی انسان کی حالت عجیب ہے مصیبت پڑے تو ہمیں یاد کرتا ہے، کیونکہ دیکھتا ہے کوئی مصیبت کو ہٹانے والا نہیں۔ پھر جہاں اللہ کی مہربانی سے ذرا آرام و اطمینان نصیب ہوا معًا وہ پہلی حالت کو بھول جاتا ہے جس کے لئے ابھی ابھی ہم کو پکار رہا تھا۔ عیش و تنعم کے نشہ میں ایسا مست و غافل ہو جاتا ہے گویا کبھی ہم سے واسطہ ہی نہ تھا۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو دوسرے جھوٹے اور من گھڑت خداؤں کی طرف منسوب کرنے لگتا ہے اور ان کے ساتھ وہ معاملہ کرتا ہے جو خدائے واحد کے ساتھ کرنا چاہئے تھا۔ اس طرح خود بھی گمراہ ہوتا ہے اور اپنے قول و فعل سے دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے۔
[۱۹] یعنی اچھا۔ کافر رہ کر چند روز یہاں اور عیش اڑا لے۔ اور خدا نے جب تک مہلت دے رکھی ہے دنیا کی نعمتوں سے تمتع کرتا رہ اس کے بعد تجھے دوزخ میں رہنا ہے۔ جہاں سے کبھی چھٹکارا نصیب نہ ہو گا۔

No comments:

Post a Comment