Wednesday 12 February 2014

خالق اور مخلوق کی تخلیق میں فرق

خالق اور مخلوق کی تخلیق میں فرق

وَرَسولًا إِلىٰ بَنى إِسرٰءيلَ أَنّى قَد جِئتُكُم بِـٔايَةٍ مِن رَبِّكُم ۖ أَنّى أَخلُقُ لَكُم مِنَ الطّينِ كَهَيـَٔةِ الطَّيرِ فَأَنفُخُ فيهِ فَيَكونُ طَيرًا بِإِذنِ اللَّهِ ۖ وَأُبرِئُ الأَكمَهَ وَالأَبرَصَ وَأُحىِ المَوتىٰ بِإِذنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِما تَأكُلونَ وَما تَدَّخِرونَ فى بُيوتِكُم ۚ إِنَّ فى ذٰلِكَ لَءايَةً لَكُم إِن كُنتُم مُؤمِنينَ {3:49}
اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بشکل پرند بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے (قدرت خدا کی) نشانی ہے.

امام بغوی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
حضرت عیسیٰ نے چمگاڈر بنائی تھی ، چمگاڈر کی خصوصیت کی وجہ یہ تھی کہ تخلیق (اور ساخت) کے لحاظ سے چمگاڈر سب سب پرندوں سے زیادہ کامل ہے ، اس کے پستان بھی ہوتے ہیں اور دانت بھی اور اس کو حیض بھی آتا ہے. حضرت وھب نے بیان کیا : وہ پرندہ جب تک لوگوں کی نظروں کے سامنے ہوتا تھا اڑتا رہتا تھا اور آنکھوں سے غائب ہوتے ہی گر کر مرجاتا تھا. ایسا صرف اس لئے ہوتا تھا کہ براہ راست خدائی تخلیق اور بندہ کی وساطت سے تخلیق میں فرق واضح ہوجاۓ.


محض شکل و صورت بنانے کو "خلق" سے تعبیر کرنا صرف ظاہری حیثیت سے ہے۔ جیسے حدیث صحیح میں معمولی تصویر بنانے کو "خلق" سے تعبیر فرمایا:
[أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ (البخاري:5526)]
یا الله کو
[اَحْسَنُ الْخَالِقِیْن (القرآن:37/125)]
فرما کر بتلا دیا کہ محض ظاہری صورت کے لحاظ سے غیر اللہ پر بھی یہ لفظ بولا جا سکتا ہے۔ اگرچہ حقیقت تخلیق کے لحاظ سے حق تعالیٰ کے سوا کوئی "خالق" نہیں کہلا سکتا۔ شاید اسی لئے یہاں یوں نہ فرمای
 { انی اخلق لکم من الطین طیراً }
(میں مٹی سے پرندہ بنا دیتا ہوں)
یوں کہا کہ میں مٹی سے پرندہ کی شکل بنا کر اس میں پھونک مارتا ہوں، پھر وہ پرندہ اللہ کے حکم سے بن جاتا ہے۔ بہرحال یہ معجزہ آپ نے دکھلایا اور کہتے ہیں بچپن میں ہی بطور "اِرہاص" آپ سے یہ خرق عادت ظاہر ہوا۔ تاکہ تہمت لگانے والوں کو ایک چھوٹا سا نمونہ قدرت خداوندی کا دکھلا دیں کہ جب میرے نفخہ (پھونکنے) پر الله تعالیٰ مٹی کی بےجان صورت کو جاندار بنا دیتا ہے، اسی طرح اگر اس نے بدن مس بشر محض روح القدس کے نفخہ سے ایک برگزیدہ عورت کے پانی پر روح عیسوی فائز کردی تو کیا تعجب ہے۔ بلکہ حضرت مسیحؑ چونکہ نفخہ جبرئیلیہ سے پیدا ہوئے ہیں اس مسیحائی نفخہ کو اسی نوعیت ولادت کا ایک اثر سمجھنا چاہئے۔





اگر صفت خلقت میں کوئی اس کا شریک ہوتا تو الله یہ نہ فرماتا:
القرآن:
أَيُشرِكونَ ما لا يَخلُقُ شَيـًٔا وَهُم يُخلَقونَ {7:191} 
کیا وہ ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور خود پیدا کیے جاتے ہیں۔

وجود کی دو صورتیں ہیں:
(1)ہر تخلیق کا خالق ضروری ہے۔ پس اگر وہ خالق کا انکار کرتے ہیں تو یہ ممکن نہیں کہ وہ خود بغیر خالق کے پائے جائیں۔ (2)یا خود کو خود پیدا کیا جائے،  اور یہ سخت ترین باطل(جھوٹی بات) ہے۔ اس لئے کہ جس چیز کا خود وجود نہ تھا وہ کیسے پیدا کرسکتی ہے۔ پس جب دونوں صورتیں باطل ہوگئیں تو ان پر حجت قائم ہوگئی کہ ان کا خالق ہے۔ پس چاہیے کہ وہ اس پر ایمان لے آئیں۔ کہ کیا وہ باطل(فضول) پیدا گئے ہیں کہ نہ ان کا محاسبہ نہ ہوگا اور نہ ان کو حکم دیا جائے گا؟

[تفسیر(امام)البغوي(م510ھ)» سورۃ نمبر 52 الطور، آیت نمبر 35]





قُل هَل مِن شُرَكائِكُم مَن يَبدَؤُا۟ الخَلقَ ثُمَّ يُعيدُهُ ۚ قُلِ اللَّهُ يَبدَؤُا۟ الخَلقَ ثُمَّ يُعيدُهُ ۖ فَأَنّىٰ تُؤفَكونَ {10:34} 
(ان سے) پوچھو کہ بھلا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے کہ مخلوق کو ابتداً پیدا کرے (اور) پھر اس کو دوبارہ بنائے؟ کہہ دو کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا تو تم کہاں اُکسے جارہے ہو.
یعنی جب اعتراف کر چکے کہ زمین ، آسمان ، سمع و بصر موت و حیات سب کا پیدا کرنے والا اور تھامنے والا وہ ہی ہے تو ظاہر ہے کہ مخلوق کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنا اور دہرا دینا بھی اسی کا فعل ہو سکتا ہے۔ پھر انبیاء علیہم السلام کی زبانی جب وہ خود اس دہرانے کی خبر دیتا ہے تو اس کی تسلیم میں کیا عذر ہے۔ ''مبداء'' کا اقرار کر کے ''معاد'' کی طرف سے کہاں پلٹے جاتے ہو۔



قُل مَن رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ قُلِ اللَّهُ ۚ قُل أَفَاتَّخَذتُم مِن دونِهِ أَولِياءَ لا يَملِكونَ لِأَنفُسِهِم نَفعًا وَلا ضَرًّا ۚ قُل هَل يَستَوِى الأَعمىٰ وَالبَصيرُ أَم هَل تَستَوِى الظُّلُمٰتُ وَالنّورُ ۗ أَم جَعَلوا لِلَّهِ شُرَكاءَ خَلَقوا كَخَلقِهِ فَتَشٰبَهَ الخَلقُ عَلَيهِم ۚ قُلِ اللَّهُ خٰلِقُ كُلِّ شَيءٍ وَهُوَ الوٰحِدُ القَهّٰرُ {13:16} 

ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ (تم ہی ان کی طرف سے) کہہ دو کہ اللہ۔ پھر (ان سے) کہو کہ تم نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو کیوں کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع ونقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے (یہ بھی) پوچھو کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہیں؟ یا اندھیرا اور اُجالا برابر ہوسکتا ہے؟ بھلا ان لوگوں نے جن کو اللہ کا شریک مقرر کیا ہے۔ کیا انہوں نے اللہ کی سی مخلوقات پیدا کی ہے جس کے سبب ان کو مخلوقات مشتبہ ہوگئی ہے۔ کہہ دو کہ اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ یکتا (اور) زبردست ہے 



وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ لا يَخلُقونَ شَيـًٔا وَهُم يُخلَقونَ {16:20}
اور جن لوگوں کو یہ الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بناسکتے بلکہ خود ان کو اور بناتے ہیں۔


وَاتَّخَذوا مِن دونِهِ ءالِهَةً لا يَخلُقونَ شَيـًٔا وَهُم يُخلَقونَ وَلا يَملِكونَ لِأَنفُسِهِم ضَرًّا وَلا نَفعًا وَلا يَملِكونَ مَوتًا وَلا حَيوٰةً وَلا نُشورًا {25:3} 
اور (لوگوں نے) اس کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کرسکتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں۔ اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں اور نہ مرنا ان کے اختیار میں ہے اور نہ جینا اور نہ مر کر اُٹھ کھڑے ہونا 

أَمَّن يَبدَؤُا۟ الخَلقَ ثُمَّ يُعيدُهُ وَمَن يَرزُقُكُم مِنَ السَّماءِ وَالأَرضِ ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قُل هاتوا بُرهٰنَكُم إِن كُنتُم صٰدِقينَ {27:64} 
بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو 

أَمَّن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَنبَتنا بِهِ حَدائِقَ ذاتَ بَهجَةٍ ما كانَ لَكُم أَن تُنبِتوا شَجَرَها ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ بَل هُم قَومٌ يَعدِلونَ {27:60} 
بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اُگائے۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں 

وَرَبُّكَ يَخلُقُ ما يَشاءُ وَيَختارُ ۗ ما كانَ لَهُمُ الخِيَرَةُ ۚ سُبحٰنَ اللَّهِ وَتَعٰلىٰ عَمّا يُشرِكونَ {28:68} 
اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) برگزیدہ کرلیتا ہے۔ ان کو اس کا اختیار نہیں ہے۔ یہ جو شرک کرتے ہیں اللہ اس سے پاک وبالاتر ہے 

اللَّهُ الَّذى خَلَقَكُم ثُمَّ رَزَقَكُم ثُمَّ يُميتُكُم ثُمَّ يُحييكُم ۖ هَل مِن شُرَكائِكُم مَن يَفعَلُ مِن ذٰلِكُم مِن شَيءٍ ۚ سُبحٰنَهُ وَتَعٰلىٰ عَمّا يُشرِكونَ {30:40} 

اللہ ہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تم کو رزق دیا پھر تمہیں مارے گا۔ پھر زندہ کرے گا۔ بھلا تمہارے (بنائے ہوئے) شریکوں میں بھی کوئی ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کچھ کر سکے۔ وہ پاک ہے اور (اس کی شان) ان کے شریکوں سے بلند ہے 

هٰذا خَلقُ اللَّهِ فَأَرونى ماذا خَلَقَ الَّذينَ مِن دونِهِ ۚ بَلِ الظّٰلِمونَ فى ضَلٰلٍ مُبينٍ {31:11} 
یہ تو اللہ کی پیدائش ہے تو مجھے دکھاؤ کہ اللہ کے سوا جو لوگ ہیں اُنہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم صریح گمراہی میں ہیں 

قُل أَرَءَيتُم شُرَكاءَكُمُ الَّذينَ تَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ أَرونى ماذا خَلَقوا مِنَ الأَرضِ أَم لَهُم شِركٌ فِى السَّمٰوٰتِ أَم ءاتَينٰهُم كِتٰبًا فَهُم عَلىٰ بَيِّنَتٍ مِنهُ ۚ بَل إِن يَعِدُ الظّٰلِمونَ بَعضُهُم بَعضًا إِلّا غُرورًا {35:40}
بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم الله کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے

يٰأَيُّهَا النّاسُ اذكُروا نِعمَتَ اللَّهِ عَلَيكُم ۚ هَل مِن خٰلِقٍ غَيرُ اللَّهِ يَرزُقُكُم مِنَ السَّماءِ وَالأَرضِ ۚ لا إِلٰهَ إِلّا هُوَ ۖ فَأَنّىٰ تُؤفَكونَ {35:3} 

لوگو اللہ کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق (اور رازق ہے) جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟ 

قُل أَرَءَيتُم شُرَكاءَكُمُ الَّذينَ تَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ أَرونى ماذا خَلَقوا مِنَ الأَرضِ أَم لَهُم شِركٌ فِى السَّمٰوٰتِ أَم ءاتَينٰهُم كِتٰبًا فَهُم عَلىٰ بَيِّنَتٍ مِنهُ ۚ بَل إِن يَعِدُ الظّٰلِمونَ بَعضُهُم بَعضًا إِلّا غُرورًا {35:40} 
بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے 

قُل أَرَءَيتُم ما تَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ أَرونى ماذا خَلَقوا مِنَ الأَرضِ أَم لَهُم شِركٌ فِى السَّمٰوٰتِ ۖ ائتونى بِكِتٰبٍ مِن قَبلِ هٰذا أَو أَثٰرَةٍ مِن عِلمٍ إِن كُنتُم صٰدِقينَ {46:4} 
کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو (ذرا) مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے۔ یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا علم (انبیاء میں) سے کچھ (منقول) چلا آتا ہو (تو اسے پیش کرو) 






===========================
مشرکین مکّہ بھی الله کو خالق مانتے تھے :
وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَسَخَّرَ الشَّمسَ وَالقَمَرَ لَيَقولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنّىٰ يُؤفَكونَ {29:61} 
اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور سورج اور چاند کو کس نے (تمہارے) زیر فرمان کیا تو کہہ دیں گے اللہ نے۔ تو پھر یہ کہاں اُلٹے جا رہے ہیں 

وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ لَيَقولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الحَمدُ لِلَّهِ ۚ بَل أَكثَرُهُم لا يَعلَمونَ {31:25} 
اور اگر تم اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو بول اُٹھیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ دو کہ اللہ کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے 

وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ لَيَقولُنَّ اللَّهُ ۚ قُل أَفَرَءَيتُم ما تَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ إِن أَرادَنِىَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَل هُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّهِ أَو أَرادَنى بِرَحمَةٍ هَل هُنَّ مُمسِكٰتُ رَحمَتِهِ ۚ قُل حَسبِىَ اللَّهُ ۖ عَلَيهِ يَتَوَكَّلُ المُتَوَكِّلونَ {39:38} 
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہہ دیں کہ اللہ نے۔ کہو کہ بھلا دیکھو تو جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔ اگر اللہ مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانی چاہے تو کیا وہ اس تکلیف کو دور کرسکتے ہیں یا اگر مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو وہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو کہ مجھے اللہ ہی کافی ہے۔ بھروسہ رکھنے والے اسی پر 

وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ لَيَقولُنَّ خَلَقَهُنَّ العَزيزُ العَليمُ {43:9} 
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ ان کو غالب اور علم والے (اللہ) نے پیدا کیا ہے۔

وَلَئِن سَأَلتَهُم مَن خَلَقَهُم لَيَقولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنّىٰ يُؤفَكونَ {43:87} 
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ اللہ نے۔ تو پھر یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟ 




===========================
الله کی آیات و نشانات:
١) وَمِن ءايٰتِهِ أَن خَلَقَكُم مِن تُرابٍ ثُمَّ إِذا أَنتُم بَشَرٌ تَنتَشِرونَ {30:20} 
اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ پھر اب تم انسان ہوکر جا بجا پھیل رہے ہو 

٢) وَمِن ءايٰتِهِ أَن خَلَقَ لَكُم مِن أَنفُسِكُم أَزوٰجًا لِتَسكُنوا إِلَيها وَجَعَلَ بَينَكُم مَوَدَّةً وَرَحمَةً ۚ إِنَّ فى ذٰلِكَ لَءايٰتٍ لِقَومٍ يَتَفَكَّرونَ {30:21} 
اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ اُن کی طرف (مائل ہوکر) آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو لوگ غور کرتے ہیں اُن کے لئے ان باتوں میں (بہت سی) نشانیاں ہیں 

٣) وَمِن ءايٰتِهِ خَلقُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ وَاختِلٰفُ أَلسِنَتِكُم وَأَلوٰنِكُم ۚ إِنَّ فى ذٰلِكَ لَءايٰتٍ لِلعٰلِمينَ {30:22} 
اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا۔ اہلِ دانش کے لیے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں 

٤) وَمِن ءايٰتِهِ الَّيلُ وَالنَّهارُ وَالشَّمسُ وَالقَمَرُ ۚ لا تَسجُدوا لِلشَّمسِ وَلا لِلقَمَرِ وَاسجُدوا لِلَّهِ الَّذى خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُم إِيّاهُ تَعبُدونَ {41:37} 
اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ بلکہ اللہ ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے 

٥) وَمِن ءايٰتِهِ خَلقُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ وَما بَثَّ فيهِما مِن دابَّةٍ ۚ وَهُوَ عَلىٰ جَمعِهِم إِذا يَشاءُ قَديرٌ {42:29} 
اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور ان جانوروں کا جو اس نے ان میں پھیلا رکھے ہیں اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر قادر ہے 

=========================
اس کی تخلیقی قدرت:
١) هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَرضِ جَميعًا ثُمَّ استَوىٰ إِلَى السَّماءِ فَسَوّىٰهُنَّ سَبعَ سَمٰوٰتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيءٍ عَليمٌ {2:29} 
وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے 

٢) قالَت رَبِّ أَنّىٰ يَكونُ لى وَلَدٌ وَلَم يَمسَسنى بَشَرٌ ۖ قالَ كَذٰلِكِ اللَّهُ يَخلُقُ ما يَشاءُ ۚ إِذا قَضىٰ أَمرًا فَإِنَّما يَقولُ لَهُ كُن فَيَكونُ {3:47} 
مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا کہ اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے 

٣) يٰأَيُّهَا النّاسُ اتَّقوا رَبَّكُمُ الَّذى خَلَقَكُم مِن نَفسٍ وٰحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنها زَوجَها وَبَثَّ مِنهُما رِجالًا كَثيرًا وَنِساءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذى تَساءَلونَ بِهِ وَالأَرحامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلَيكُم رَقيبًا {4:1} 
لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اول) اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیئے۔ اور اللہ سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے 

٤) بَديعُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ ۖ أَنّىٰ يَكونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَم تَكُن لَهُ صٰحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيءٍ عَليمٌ {6:101} 
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (ہے)۔ اس کے اولاد کہاں سے ہو جب کہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے 

٥) إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ يُغشِى الَّيلَ النَّهارَ يَطلُبُهُ حَثيثًا وَالشَّمسَ وَالقَمَرَ وَالنُّجومَ مُسَخَّرٰتٍ بِأَمرِهِ ۗ أَلا لَهُ الخَلقُ وَالأَمرُ ۗ تَبارَكَ اللَّهُ رَبُّ العٰلَمينَ {7:54} 
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ وہی رات کو دن کا لباس پہناتا ہے کہ وہ اس کے پیچھے دوڑتا چلا آتا ہے۔ اور اسی نے سورج اور چاند ستاروں کو پیدا کیا سب اس کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں۔ دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی (اسی کا ہے)۔ یہ اللہ رب العالمین بڑی برکت والا ہے 

٦) هُوَ الَّذى جَعَلَ الشَّمسَ ضِياءً وَالقَمَرَ نورًا وَقَدَّرَهُ مَنازِلَ لِتَعلَموا عَدَدَ السِّنينَ وَالحِسابَ ۚ ما خَلَقَ اللَّهُ ذٰلِكَ إِلّا بِالحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ الءايٰتِ لِقَومٍ يَعلَمونَ {10:5} 
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) اللہ نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیاتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے 
٧) وَلَقَد خَلَقنَا الإِنسٰنَ مِن صَلصٰلٍ مِن حَمَإٍ مَسنونٍ {15:26} 
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے 

وَالجانَّ خَلَقنٰهُ مِن قَبلُ مِن نارِ السَّمومِ {15:27} 
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا 
٨) وَالأَنعٰمَ خَلَقَها ۗ لَكُم فيها دِفءٌ وَمَنٰفِعُ وَمِنها تَأكُلونَ {16:5} 
اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لیے جڑاول اور بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی ہو 

وَالأَنعٰمَ خَلَقَها ۗ لَكُم فيها دِفءٌ وَمَنٰفِعُ وَمِنها تَأكُلونَ {16:5} 
اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لیے جڑاول اور بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی ہو 

٩) مِنها خَلَقنٰكُم وَفيها نُعيدُكُم وَمِنها نُخرِجُكُم تارَةً أُخرىٰ {20:55} 
اسی (زمین) سے ہم تم کو پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گے 

١٠) يٰأَيُّهَا النّاسُ إِن كُنتُم فى رَيبٍ مِنَ البَعثِ فَإِنّا خَلَقنٰكُم مِن تُرابٍ ثُمَّ مِن نُطفَةٍ ثُمَّ مِن عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُضغَةٍ مُخَلَّقَةٍ وَغَيرِ مُخَلَّقَةٍ لِنُبَيِّنَ لَكُم ۚ وَنُقِرُّ فِى الأَرحامِ ما نَشاءُ إِلىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ نُخرِجُكُم طِفلًا ثُمَّ لِتَبلُغوا أَشُدَّكُم ۖ وَمِنكُم مَن يُتَوَفّىٰ وَمِنكُم مَن يُرَدُّ إِلىٰ أَرذَلِ العُمُرِ لِكَيلا يَعلَمَ مِن بَعدِ عِلمٍ شَيـًٔا ۚ وَتَرَى الأَرضَ هامِدَةً فَإِذا أَنزَلنا عَلَيهَا الماءَ اهتَزَّت وَرَبَت وَأَنبَتَت مِن كُلِّ زَوجٍ بَهيجٍ {22:5} 
لوگو اگر تم کو مرنے کے بعد جی اُٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔ پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔ پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت) ظاہر کردیں۔ اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک میعاد مقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں۔ پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ اور بعض (قبل از پیری مرجاتے ہیں اور بعض شیخ فالی ہوجاتے اور بڑھاپے کی) نہایت خراب عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بےعلم ہوجاتے ہیں۔ اور (اے دیکھنے والے) تو دیکھتا ہے (کہ ایک وقت میں) زمین خشک (پڑی ہوتی ہے) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو شاداب ہوجاتی اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی بارونق چیزیں اُگاتی ہے

١١) يٰأَيُّهَا النّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاستَمِعوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذينَ تَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ لَن يَخلُقوا ذُبابًا وَلَوِ اجتَمَعوا لَهُ ۖ وَإِن يَسلُبهُمُ الذُّبابُ شَيـًٔا لا يَستَنقِذوهُ مِنهُ ۚ ضَعُفَ الطّالِبُ وَالمَطلوبُ {22:73} 
لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ اس کے لئے سب مجتمع ہوجائیں۔ اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز لے جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب اور مطلوب (یعنی عابد اور معبود دونوں) گئے گزرے ہیں 

١٢) ثُمَّ خَلَقنَا النُّطفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقنَا العَلَقَةَ مُضغَةً فَخَلَقنَا المُضغَةَ عِظٰمًا فَكَسَونَا العِظٰمَ لَحمًا ثُمَّ أَنشَأنٰهُ خَلقًا ءاخَرَ ۚ فَتَبارَكَ اللَّهُ أَحسَنُ الخٰلِقينَ {23:14} 
پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔ پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا۔ پھر اس کو نئی صورت میں بنا دیا۔ تو اللہ جو سب سے بہتر بنانے والا بڑا بابرکت ہے 

١٣) وَلَقَد خَلَقنا فَوقَكُم سَبعَ طَرائِقَ وَما كُنّا عَنِ الخَلقِ غٰفِلينَ {23:17} 
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں 

١٤) أَفَحَسِبتُم أَنَّما خَلَقنٰكُم عَبَثًا وَأَنَّكُم إِلَينا لا تُرجَعونَ {23:115} 
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بےفائدہ پیدا کیا ہے اور یہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے؟ 

١٥) وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دابَّةٍ مِن ماءٍ ۖ فَمِنهُم مَن يَمشى عَلىٰ بَطنِهِ وَمِنهُم مَن يَمشى عَلىٰ رِجلَينِ وَمِنهُم مَن يَمشى عَلىٰ أَربَعٍ ۚ يَخلُقُ اللَّهُ ما يَشاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلىٰ كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ {24:45} 
اور اللہ ہی نے ہر چلنے پھرنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ تو اس میں بعضے ایسے ہیں کہ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو دو پاؤں پر چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو چار پاؤں پر چلتے ہیں۔ اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بےشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے 

١٦) الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ وَلَم يَتَّخِذ وَلَدًا وَلَم يَكُن لَهُ شَريكٌ فِى المُلكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيءٍ فَقَدَّرَهُ تَقديرًا {25:2} 
وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا اور جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا 

١٧) وَهُوَ الَّذى خَلَقَ مِنَ الماءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهرًا ۗ وَكانَ رَبُّكَ قَديرًا {25:54} 
اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب نسب اور صاحب قرابت دامادی بنایا۔ اور تمہارا پروردگار (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہے 

الَّذى خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَما بَينَهُما فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ ۚ الرَّحمٰنُ فَسـَٔل بِهِ خَبيرًا {25:59} 
جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا وہ (جس کا نام) رحمٰن (یعنی بڑا مہربان ہے) تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کرلو 

١٨) وَاتَّقُوا الَّذى خَلَقَكُم وَالجِبِلَّةَ الأَوَّلينَ {26:184} 
اور اس سے ڈرو جس نے تم کو اور پہلی خلقت کو پیدا کیا 

١٩) أَوَلَم يَرَوا كَيفَ يُبدِئُ اللَّهُ الخَلقَ ثُمَّ يُعيدُهُ ۚ إِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسيرٌ {29:19} 
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا پھر (کس طرح) اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ اللہ کو آسان ہے

٢٠) قُل سيروا فِى الأَرضِ فَانظُروا كَيفَ بَدَأَ الخَلقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشأَةَ الءاخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلىٰ كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ {29:20} 
کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کیا ہے پھر اللہ ہی پچھلی پیدائش پیدا کرے گا۔ بےشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے 

٢١) أَوَلَم يَتَفَكَّروا فى أَنفُسِهِم ۗ ما خَلَقَ اللَّهُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَما بَينَهُما إِلّا بِالحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثيرًا مِنَ النّاسِ بِلِقائِ رَبِّهِم لَكٰفِرونَ {30:8} 
کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُن کو حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور بہت سے لوگ اپنے پروردگار سے ملنے کے قائل ہی نہیں 

٢٢) خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَيرِ عَمَدٍ تَرَونَها ۖ وَأَلقىٰ فِى الأَرضِ رَوٰسِىَ أَن تَميدَ بِكُم وَبَثَّ فيها مِن كُلِّ دابَّةٍ ۚ وَأَنزَلنا مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَنبَتنا فيها مِن كُلِّ زَوجٍ كَريمٍ {31:10} 
اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے تاکہ تم کو ہلا ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے۔ اور ہم ہی نے آسمانوں سے پانی نازل کیا پھر (اُس سے) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اُگائیں 

٢٣) سُبحٰنَ الَّذى خَلَقَ الأَزوٰجَ كُلَّها مِمّا تُنبِتُ الأَرضُ وَمِن أَنفُسِهِم وَمِمّا لا يَعلَمونَ {36:36} 
وہ اللہ پاک ہے جس نے زمین کی نباتات کے اور خود ان کے اور جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں سب کے جوڑے بنائے 

٢٤) وَخَلَقنا لَهُم مِن مِثلِهِ ما يَركَبونَ {36:42} 
اور ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے 

٢٥) وَمَن نُعَمِّرهُ نُنَكِّسهُ فِى الخَلقِ ۖ أَفَلا يَعقِلونَ {36:68} 
اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کردیتے ہیں تو کیا یہ سمجھتے نہیں؟ 

٢٦) أَوَلَم يَرَوا أَنّا خَلَقنا لَهُم مِمّا عَمِلَت أَيدينا أَنعٰمًا فَهُم لَها مٰلِكونَ {36:71} 
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں 

٢٧) أَوَلَم يَرَ الإِنسٰنُ أَنّا خَلَقنٰهُ مِن نُطفَةٍ فَإِذا هُوَ خَصيمٌ مُبينٌ {36:77} 
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
٢٨) أَوَلَيسَ الَّذى خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ بِقٰدِرٍ عَلىٰ أَن يَخلُقَ مِثلَهُم ۚ بَلىٰ وَهُوَ الخَلّٰقُ العَليمُ {36:81} 
بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے۔ کیوں نہیں۔ اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے 

٢٩) وَاللَّهُ خَلَقَكُم وَما تَعمَلونَ {37:96} 
حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے 

٣٠) أَتَدعونَ بَعلًا وَتَذَرونَ أَحسَنَ الخٰلِقينَ {37:125} 
کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے

٣١) وَما خَلَقنَا السَّماءَ وَالأَرضَ وَما بَينَهُما بٰطِلًا ۚ ذٰلِكَ ظَنُّ الَّذينَ كَفَروا ۚ فَوَيلٌ لِلَّذينَ كَفَروا مِنَ النّارِ {38:27} 
اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے 

٣٢) اللَّهُ خٰلِقُ كُلِّ شَيءٍ ۖ وَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَيءٍ وَكيلٌ {39:62} 
اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور وہی ہر چیز کا نگراں ہے 

٣٣) لَخَلقُ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ أَكبَرُ مِن خَلقِ النّاسِ وَلٰكِنَّ أَكثَرَ النّاسِ لا يَعلَمونَ {40:57} 
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے 

٣٤) فَأَمّا عادٌ فَاستَكبَروا فِى الأَرضِ بِغَيرِ الحَقِّ وَقالوا مَن أَشَدُّ مِنّا قُوَّةً ۖ أَوَلَم يَرَوا أَنَّ اللَّهَ الَّذى خَلَقَهُم هُوَ أَشَدُّ مِنهُم قُوَّةً ۖ وَكانوا بِـٔايٰتِنا يَجحَدونَ {41:15} 
جو عاد تھے وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے؟ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے ان کو پیدا کیا وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے۔ اور وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے 

٣٥) وَقالوا لِجُلودِهِم لِمَ شَهِدتُم عَلَينا ۖ قالوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذى أَنطَقَ كُلَّ شَيءٍ وَهُوَ خَلَقَكُم أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَيهِ تُرجَعونَ {41:21} 
اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں شہادت دی؟ وہ کہیں گے کہ جس اللہ نے سب چیزوں کو نطق بخشا اسی نے ہم کو بھی گویائی دی اور اسی نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے 

٣٦) أَوَلَم يَرَوا أَنَّ اللَّهَ الَّذى خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَلَم يَعىَ بِخَلقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلىٰ أَن يُحۦِىَ المَوتىٰ ۚ بَلىٰ إِنَّهُ عَلىٰ كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ {46:33} 
کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس (بات) پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے۔ ہاں ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے 

٣٧) أَفَعَيينا بِالخَلقِ الأَوَّلِ ۚ بَل هُم فى لَبسٍ مِن خَلقٍ جَديدٍ {50:15} 
کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں 

٣٨) وَلَقَد خَلَقنَا الإِنسٰنَ وَنَعلَمُ ما تُوَسوِسُ بِهِ نَفسُهُ ۖ وَنَحنُ أَقرَبُ إِلَيهِ مِن حَبلِ الوَريدِ {50:16} 
اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں 

٣٩) وَما خَلَقتُ الجِنَّ وَالإِنسَ إِلّا لِيَعبُدونِ {51:56} 
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں 

٤٠) أَم خُلِقوا مِن غَيرِ شَيءٍ أَم هُمُ الخٰلِقونَ {52:35} 
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں۔

 
أَم خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ ۚ بَل لا يوقِنونَ {52:36} 


یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے۔





No comments:

Post a Comment