وَعَدَ اللَّهُ المُنٰفِقينَ وَالمُنٰفِقٰتِ وَالكُفّارَ نارَ
جَهَنَّمَ خٰلِدينَ فيها ۚ هِىَ حَسبُهُم ۚ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَلَهُم
عَذابٌ مُقيمٌ {9:68}
|
وعدہ
دیا ہے اللہ نے منافق مرد اور منافق عورتوں کو اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا پڑے
رہیں گے اس میں وہی بس ہے انکو [۷۰] اور اللہ نے انکو پھٹکار دیا اور انکے لئے
عذاب ہے برقرار رہنے والا [۷۱]
|
شاید
یہ مطلب ہو کہ دنیا میں بھی خدا کی پھٹکار (لعنت) کا اثر برابر پہنچتا رہے گا۔
یا پہلے جملہ کی تاکید ہے ۔ واللہ اعلم۔
|
یعنی
یہ ایسی کافی سزا ہے جس کے بعد دوسری سزا کی ضرورت نہیں رہتی۔
|
إِنَّ المُنٰفِقينَ فِى الدَّركِ الأَسفَلِ مِنَ النّارِ
وَلَن تَجِدَ لَهُم نَصيرًا {4:145}
|
بیشک
منافق ہیں سب سے نیچے درجہ میں دوزخ کے اور ہر گز نہ پاوے گا تو ان کے واسطے
کوئی مددگار.
|
یعنی
مسلمانوں کو چھو ڑکر کافروں سے دوستی کرنا دلیل ہے نفاق کی جیسا کہ منافقین کرتے
ہیں۔ سو تم اے مسلمانو ایسا ہرگز مت کرنا ورنہ خداوند تعالیٰ کا صریح الزام اور
پوری حجت تم پر قائم ہو جائے گی کہ تم بھی منافق ہو اور منافقوں کے لئے دوزخ کا
سب سے نیچا طبقہ مقرر ہے اور کوئی ان کا مددگار بھی نہیں ہو سکتا کہ اس طبقہ سے
ان کو نکالے یا عذاب میں کچھ تخفیف کرا دے مسلمانوں کو ایسی بات سےدور رہنا
چاہئے۔
|
إِنَّ المُنٰفِقينَ يُخٰدِعونَ اللَّهَ وَهُوَ خٰدِعُهُم
وَإِذا قاموا إِلَى الصَّلوٰةِ قاموا كُسالىٰ يُراءونَ النّاسَ وَلا يَذكُرونَ
اللَّهَ إِلّا قَليلًا {4:142}
|
البتہ
منافق دغابازی کرتےہیں اللہ سے اور وہی ان کو دغا دے گا , اور جب کھڑے ہوں نماز
کو تو کھڑے ہوں ہارے جی سے لوگوں کے دکھانے کو اور یاد نہ کریں اللہ کو مگر
تھوڑا سا .
|
یعنی
دل سےکافر ہیں اور ظاہر میں مسلمان تاکہ دونوں طرف کی مضرت اور ایذا سے محفوظ
رہیں اور دونوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں حق تعالیٰ نے ان کی اس دغابازی کی یہ سزا
دی کہ ان کی تمام شرارتوں اور مخفی خباثتوں کو اپنے نبی پر ظاہر فرما کر ایسا
ذلیل کیا کہ کسی قابل نہ رہے اور سب دغابازی مسلمانوں پر کھل گئ اور آخرت میں جو
اس کی سزا ملے گی وہ بھی ظاہر فرما دی چنانچہ آیات آئندہ میں ذکر آتا ہے خلاصہ
یہ کہ ان کی دھوکہ بازی سے تو کچھ نہ ہوا اور اللہ نے ان کو ایسا دھوکہ میں ڈالا
کہ دنیا و آخرت دونوں غارت ہوئیں۔
|
یعنی
نماز جو نہایت ضروری اور خالص عبادت ہے اس کے ادا کرنے میں جانی مالی کسی مضرت
کا بھی اندیشہ نہیں منافق لوگ اس سے بھی جان چراتے ہیں بمجبوری لوگوں کے دکھانے
کو اور دھوکہ دینے کو پڑھ لیتے ہیں کہ ان کے کفر کی کسی کو اطلاع نہ ہو اور
مسلمان سمجھے جاویں پھر ایسوں سے اور کسی بات کی کیا توقع ہو سکتی ہے اور وہ
کیسے مسلمان ہو سکتے ہیں۔
|
|
|
|
|
|
|
(2)40 راتیں مسجد میں باجماعت عشاء نماز کی کامل حفاظت کرنا:۔
(3)نفلی عبادات مخفی کرنا۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي السِّرِّ رُفِعَ عَنْهُ اسْمُ النِّفَاقِ»
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چھپ کر دو رکعتیں پڑھیں، اُس سے منافقت کا نام مٹادیا جائے گا“۔
[صفة النفاق ونعت المنافقين لأبي نعيم:167، جامع الأحاديث-السيوطي:22740، كنز العمال:21345]
عَنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سُئِلَ حُذَيْفَةُ عَنِ النِّفَاقِ ، فَقَالَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فِي مَكَانٍ لا يَرَاهُ أَحَدٌ إِلا اللَّهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَدْ بَرِئَ مِنَ النِّفَاقِ» . ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْمُنَافِقَ مَنْ إِذَا خَلا لا يُصَلِّي ، وَكَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ: {وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُونَ} [البقرة: 14]
ترجمہ:
زبیر نے حضرت حذیفہؓ سے نفاق کے بارے میں پوچھا، تو آپؓ نے فرمایا: جس نے ایسی جگہ وضو کیا جسے سوائے اللہ کے کوئی نہیں دیکھ سکتا، پھر دو رکعت نماز پڑھے تو وہ نفاق سے بری ہے۔ پھر فرمایا: منافق وہ ہے جو تنہا ہو کر نماز نہیں پڑھتا، اور یہی فرمانِ خداوندی ہے:
{اور جب یہ اپنے شیطانوں کے پاس تنہائی میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو مذاق کررہے تھے۔} [سورۃ البقرۃ: 14]
[نسخة الزبير بن عدي(م131ھ) : حدیث نمبر 68]
(4)کثرت سے اللہ (کی نصیحت) کو یاد رکھنا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَكْثَرَ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى بَرِئَ مِنَ النِّفَاقِ۔
ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ کا ذکر (یعنی نصیحتوں کو یاد) کثرت سے کرے گا تو وہ نفاق سے بری ہوگا۔
[العلل ومعرفة الرجال لأحمد رواية المروذي:530، المعجم الأوسط للطبراني:6931، المعجم الصغير للطبراني:974، الترغيب في فضائل الأعمال وثواب ذلك لابن شاهين:161، صفة النفاق ونعت المنافقين لأبي نعيم:170]
المُنٰفِقونَ
وَالمُنٰفِقٰتُ بَعضُهُم مِن بَعضٍ ۚ يَأمُرونَ بِالمُنكَرِ وَيَنهَونَ عَنِ
المَعروفِ وَيَقبِضونَ أَيدِيَهُم ۚ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُم ۗ إِنَّ المُنٰفِقينَ هُمُ الفٰسِقونَ {9:67}
|
منافق
مرد اور منافق عورتیں سب کی ایک چال ہے سکھائیں بات بری اور چھڑائیں بات بھلی
اوربند رکھیں اپنی مٹھی. بھول گئے اللہ کو سو وہ بھول گیا انکو تحقیق منافق وہی
ہیں نافرمان
|
یعنی
سب سے بڑے نافرمان یہ ہی بد باطن منافق ہیں جن کے مرد و عورت زبانی اقرار و
اظہار اسلام کے باوجود شب و روز اسی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں کہ ہر قسم کے حیلے
اور فریب کر کے لوگوں کو اچھی باتوں سے بیزار اور برے کاموں پر آمادہ کریں۔ خرچ
کرنے کے اصلی موقعوں پر مٹھی بند رکھیں۔ غرض کلمہ پڑھتے رہیں لیکن نہ ان کی زبان
سے کسی کو بھلائی پہنچے نہ مال سے ۔ جب یہ خدا کو ایسا چھوڑ بیٹھے تو خدا نے بھی
ان کو چھوڑ دیا ۔ چھوڑ کر کہاں گرایا؟ اس کا ذکر اگلی آیت میں ہے۔
|
|
وَعَنِ وَعَنِ الْوَاقِدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ عِمْرَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " " التَّضَلُّعُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ " " .
|
No comments:
Post a Comment