استغفار کے قرآنی فضائل:
اللہ کی نعمتیں برسیں گی:
یعنی ایمان و استغفار کی برکت سے قحط و خشک سالی (جس میں وہ برسوں سے مبتلا تھے) دور ہو جائیگی اور اللہ تعالیٰ دھواں دھار برسنے والا بادل بھیج دے گا جس سے کھیت اور باغ خوب سیراب ہونگے۔ غلّے، پھل، میوہ کی افراط ہو گی، مواشی وغیرہ فربہ ہو جائیں گے، دودھ گھی بڑھ جائے گا یعنی مالی اور بدنی ، روحانی و ایمانی قوت کا اضافہ کر دیا جائے گا اور عورتیں جو کفر و معصیت کی شامت سے بانجھ ہو رہی ہیں اولاد ذکور(نرینہ) جننے لگیں گی۔ غرض آخرت کے ساتھ دنیا کے عیش و بہار سے بھی وافر حصہ دیا جائے گا۔ بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس کی اطاعت سے مجرموں کی طرح روگردانی نہ کرو۔
استغفار اور توبہ کے قرآنی فضائل:
توبہ کے معنیٰ اور تعریف:
۔۔۔ بیشک اللہ کو محبوب ہیں توبہ کرنے والے بھی اور پسند آتے ہیں (گندگی وبرائی سے) پاک رہنے والے بھی۔
[قرآن، سورۃ البقرۃ:222]
اخشم سدوی کہتے ہیں: میں سیدنا انس بن مالکؓ کے پاس گیا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یا یوں فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر تم گناہ کرتے رہو، حتیٰ کہ تمہاری خطائیں زمین و آسمان کے درمیان خلا کو بھر دیں، پھر تم ﷲ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو تو وہ تمہیں بخش دے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! یا یوں فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم لوگوں نے گناہ نہ کئے تو اللہ تعالیٰ (تم کو فنا کر کے) ایسے لوگوں کو لے آئے گا جو خطائیں کریں گے، پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کریں گے اور وہ ان کو بخش دے گا۔
الله پر ایمان» رحمان پر حُسنِ گمان۔
*آدابِ بخشش» اچھے سے بخشش مانگنا۔*
ایک دیہاتی نے حضرت علی سے اپنی شکایت کی کہ وہ تنگ حالی، مال کی کمی اور اولاد کی کثرت میں مبتلا ہے۔
تو آپ نے اس سے فرمایا:
تو لازم کرلے بخشش مانگنے کو۔(یعنی کثرت سے استغفار کی عادت بنالے) کیونکہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ہے:
*۔۔۔اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا۔ اور تمہارے مال اور اولاد بڑھا دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا۔*
[سورۃ نوح:10-12]
پھر وہ آپ کے پاس واپس آیا اور کہا کہ اے امیر المومنین! میں نے الله سے بہت کثرت سے بخشش مانگی ہے، اور میں جس حالت میں ہوں اس سے مجھے کوئی راحت نظر نہیں آتی۔
آپ نے فرمایا:
شاید تم نے اچھے سے معافی نہیں مانگی۔
اس نے کہا:
مجھے سکھا دیجئے۔
آپ نے فرمایا:
(پہلے گناہوں سے بچنے کی) اپنی نیت خالص کر اور اپنے رب کی اطاعت کر اور (پھر یوں) کہہ:
اے اللہ! میں معافی مانگتا ہوں ہر اس گناہ کی جس پر میرا جسم قادر ہوا آپ کی دی ہوی عافیت(صحت وسلامتی)کی وجہ سے، اور میری طاقت کی رسائی ہوئی اس گناہ پر آپ کی نعمت کی فراوانی کی وجہ سے، اور میرا ہاتھ لپکا اس گناہ کی طرف آپ کی دی ہوئی وسعتِ رزق کی وجہ سے، اور میں لوگوں سے چھپا رہا آپ کی پردہ پوشی کی وجہ سے، اور جب گناہ کرتے وقت آپ کا خوف آیا بھی تو آپ کی امان پر بھروسہ کیا، اور میں نے اعتماد کیا آپ کی گرفت سے بچنے کے لیے آپ کی بردباری(جلد سزا نہ دینے) پر، اور اس طرح میں نے (خودساختہ)بھروسہ کیا آپ کی ذات کے کرم اور معافی پر۔
[کتاب-الفرج بعد الشدة للتنوخي(م384ھ):ج1/ص143]
[جامع الاحاديث-للسيوطي:32301]
[كنز العمال-المتقي الهندي:3966]
-
[المجالسة وجواهر العلم-الدِّينَوري:675]
انمول نبوی نصیحت
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنِ أَشْيَاخِهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَوْصِنِي ، قَالَ :" إِذَا عَمِلْتَ سَيِّئَةً فَأَتْبِعْهَا حَسَنَةً تَمْحُهَا " ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَمِنْ الْحَسَنَاتِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ؟ قَالَ : " هِيَ أَفْضَلُ الْحَسَنَاتِ " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ » حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ... رقم الحديث: 20959(20974)21487]
حضرت ابوذرؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ﷺ مجھے کوئی وصیت فرمائیے ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر تم سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اس کے بعد کوئی نیکی کر لیا کرو جو اس گناہ کو مٹا دے میں نے عرض کیا کہ ((لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ یعنی نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)) کہنا نیکیوں میں شامل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یہ تو سب سے افضل نیکی ہے۔
شاعری کی دنیا میں غالب کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مجرم اور گنہگاروں کے بارے میں ان کا ایک مشہور شعر ہے:
کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب
شر م تم کو مگر نہیں آ تی
مولانا شاہ محمد احمد الٰہ آبادی فرماتے تھے کہ غالب نے امت کو مایوس کردیا، کیوں کہ جو گنہگار بندے ہیں وہ بقول غالب اس لائق نہیں کہ کعبہ جائیں اوراللہ کے گھر کی زیارت کریں، ایسی مقدس جگہ جاتے ہوئے خطا کاروں اور عاصیوں کو شرم آنی چاہیے کہ ہم گناہوں میں ملوث ہیں کس منہ سے کعبہ جائیں، مولانا فرماتے تھے کہ یہ شعر قرآن و حدیث کے اعتبار سے اصلاح کے قابل ہے اور میں نے اس شعر کی اس طرح اصلاح کی ہے۔
میں اسی منہ سے جاؤں گا
شرم کو خاک میں ملاؤں گا
ان کو رو رو کے میں مناؤں گا
اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا
(حقوق النساء، از مولانا اختر پاکستانی، ص: ۲۰)
[المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الصَّادِ » مَنِ اسْمُهُ الصَّعْبُ » صُدَيُّ بْنُ الْعَجْلانِ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ ... رقم الحديث: 7663(7765)]
القرآن:
اور سحری کے اوقات میں وہ استغفار کرتے تھے۔
[سورۃ نمبر 51 الذاريات، آیت نمبر 18]
تفسیر:
چہل حدیث کی فضیلت:
ترجمہ :
استغفار صحیفہ (نامہ اعمال) میں نور بن کر چمکتا رہتا ہے.
|
خلاصة حكم المحدث: صحيح
وَما
أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ
ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُوا اللَّهَ وَاستَغفَرَ لَهُمُ الرَّسولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوّابًا رَحيمًا
{4:64}
|
اور
ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اسی واسطے کہ اس کا حکم مانیں اللہ کے فرمانے سے
اور اگر وہ لوگ جس وقت انہوں نے اپنا برا کیا تھا آتے تیرے پاس پھر اللہ سے
معافی چاہتے اور رسول بھی ان کو بخشواتا تو البتہ اللہ کو پاتے معاف کرنے والا مہربان
|
And not an apostle We have sent but to
be obeyed by Allah's command. And if they, when they had wronged their souls,
had come unto thee and begged forgiveness of Allah, and the apostle had
begged forgiveness for them they would surely have found Allah Relentant,
Merciful.
|
یعنی
اللہ تعالیٰ جس رسول کو اپنے بندوں کی طرف بھیجتا ہے سو اسی غرض کے لئے بھیجتا
ہے کہ اللہ کے حکم کے موافق بندے ان کے کہنے کومانیں تو اب ضرور تھا کہ یہ لوگ
رسول کے ارشاد کو بلاتامل پہلے ہی سے دل و جان سے تسلیم کرتے اور اگر گناہ اور
برا کرنے کے بعد بھی متنبہ ہو جاتے اور اللہ سے معافی چاہتے اور رسول بھی ان کی
معافی کی دعا کرتا تو پھر بھی حق تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرما لیتا مگر انہوں نے
تو یہ غضب کیا کہ اول تو رسول اللہ ﷺ کے
حکم سے جو بعینہ اللہ تعالیٰ کا
حکم تھا ہٹے اور بچے پھر جب اس کا وبال ان پر پڑا تو اب بھی متنبہ اور تائب نہ
ہوئے بلکہ لگےجھوٹی قسمیں کھانے اور تاویلیں گھڑنے پھر ایسوں کی مغفرت ہو تو
کیونکر ہو۔
|
وَمَن
يَعمَل سوءًا أَو يَظلِم نَفسَهُ ثُمَّ يَستَغفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفورًا رَحيمًا
{4:110}
|
اور
جو کوئی کرے گناہ یا اپنا برا کرے پھر اللہ سے بخشوا دے تو پاوے اللہ کو بخشنے والا مہربان
|
And whosoever worketh an ill or
wrongeth his own soul, and thereafter beggeth forgiveness of Allah shall find
Allah Forgiving, Merciful.
|
سوء
اور ظلم سے بڑے اور چھوٹے گناہ مراد ہیں یا سوء سے وہ گناہ مراد ہے جس سے دوسرے
کو درد پہنچے جیسے کسی پر تہمت لگانی اور ظلم وہ ہے کہ اس کی خرابی اپنے ہی نفس
تک رہے یعنی گناہ کیسا ہی ہو اس کا علاج استغفار اور توبہ ہے توبہ کے بعد اللہ
تعالیٰ البتہ معاف فرما دیتا ہے اگر آدمیوں نے جان بوجھ کر فریب سے کسی مجرم کی
برأت ثابت کر دی یا غلطی سے مجرم کو بےقصور سمجھ گئے تو اس سے اس کے جرم میں
تخفیف بھی نہیں ہو سکتی البتہ توبہ سے بالکل معاف ہو سکتا ہے اس میں اس چور اور
اس کے سب طرفداروں کو جو دیدہ و دانستہ طرفدار بنے ہوں یا غلطی سے سبھی کو توبہ
اور استغفار کا ارشاد ہو گیا اور اشارہ لطیف اس طرف بھی ہو گیا کہ اب بھی اگر
کوئی اپنی بات پر جما رہے گا اور توبہ نہ کرے گا تو اللہ کی بخشش اور اس کی رحمت
سے محروم ہو گا۔
|
19 - عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خَيْرُ أُمَّتِي الَّذِينَ إِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفِرُوا ، وَإِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا ، وَإِذَا سَافَرُوا قَصَّرُوا وَأَفْطَرُوا " . لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ إِلا ابْنُ لَهِيعَةَ ، تَفَرَّدَ بِهِ : عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ مَعْبَدٍ الْمُرَادِيُّ .
|
|
31 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ , عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ ابْنِ مَعْقِلٍ , قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ (بن مسعود), فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " النَّدَمُ تَوْبَةٌ "
یعنی جس معافی میں ندامت و پچھتاوا نہ ہو ، اگرچہ زبانی معافی کے الفاظ رٹتا رہے، وہ (سچی) توبہ نہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، قَالَ : قَرَأْتُ عَلَى أَبِي : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " التَّوْبَةُ مِنَ الذَّنْبِ أَنْ يَتُوبَ مِنْهُ ، ثُمَّ لَا يَعُودَ فِيهِ " .
حضرت عبدالله بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا : گناہوں سے توبہ یہ ہے کہ دوبارہ اس (گناہ) کو نہ کرے.
|
اور حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ : توبہ نصوح (سچی پکی) یہ ہے کہ بندہ توبہ کرے برے عمل سے پھر دوبارہ اس (گناہ) کو نہ کرے ہمیشہ.
32 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ , حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ , عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ " .
[سنن ابن ماجه » كِتَاب الزُّهْدِ » بَاب ذِكْرِ التَّوْبَةِ ... رقم الحديث: 4248]
القرآن :
33 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وحَدَّثَنَا هُدْبَةُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ سَقَطَ عَلَى بَعِيرِهِ وَقَدْ أَضَلَّهُ فِي أَرْضِ فَلَاةٍ " .
[صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب التَّوْبَةِ ... رقم الحديث: 5861]
[صحيح مسلم » كِتَاب التَّوْبَةِ » بَاب فِي الْحَضِّ عَلَى التَّوْبَةِ وَالْفَرَحِ بِهَا ... رقم الحديث: 4938]
اور مسلم کی ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں :
القرآن :
34 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ ، وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا".
[صحيح مسلم » كِتَاب التَّوْبَةِ » بَاب قَبُولِ التَّوْبَةِ مِنَ الذُّنُوبِ وَإِنْ تَكَرَّرَتِ ... رقم الحديث: 4959]
36 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ " .
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلے گا تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرمالے گا .
اللہ تعالی صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آجائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالی بھی ان کی توبہ قبول کرتا ہے' اللہ تعا لی بڑے علم والا حکمت والا ہے۔
[سورہ النسا ء:17]
انکی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جا ئیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پا س مو ت آجائے توکہہ دے کہ میں نے اب تو بہ کی اور ان کی بھی تو بہ قبول نہیں جو کفر ہی پر مر جا ئیں ' یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے المنا ک عذاب تیا ر کر رکھا ہے ."
اور ہم نے نبی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے سا تھ ظلم وزیادتی کے ارادے سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لا تا ہوں اس پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں (جواب دیا گیا) اب ایمان لاتا ہے؟ پہلے سرکشی کرتا اور مفسدوں میں داخل رہا َ؟ سو آج ہم تیری لاش کو بچائیں گے تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں.
[ترمذی:3537 ، حدیث حسن ہے]
[جامع الترمذي » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ وَمَا ... رقم الحديث: 3537]
38 - عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا ، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ ، فَدُلَّ عَلَى رَاهِبٍ فَأَتَاهُ ، فَقَالَ : إِنَّهُ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا ، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ ، فَقَالَ : لَا ، فَقَتَلَهُ ، فَكَمَّلَ بِهِ مِائَةً ، ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ ، فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ عَالِمٍ ، فَقَالَ : إِنَّهُ قَتَلَ مِائَةَ نَفْسٍ ، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ ، فَقَالَ : نَعَمْ ، وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا ، فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدِ اللَّهَ مَعَهُمْ ، وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ ، فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا نَصَفَ الطَّرِيقَ أَتَاهُ الْمَوْتُ ، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ ، فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ : جَاءَ تَائِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِهِ إِلَى اللَّهِ ، وَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ : إِنَّهُ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ ، فَأَتَاهُمْ مَلَكٌ فِي صُورَةِ آدَمِيٍّ ، فَجَعَلُوهُ بَيْنَهُمْ ، فَقَالَ : قِيسُوا مَا بَيْنَ الْأَرْضَيْنِ ، فَإِلَى أَيَّتِهِمَا كَانَ أَدْنَى فَهُوَ لَهُ ، فَقَاسُوهُ فَوَجَدُوهُ أَدْنَى إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي أَرَادَ ، فَقَبَضَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ ".
[صحيح مسلم » كِتَاب التَّوْبَةِ » بَاب قَبُولِ تَوْبَةِ الْقَاتِلِ وَإِنْ كَثُرَ قَتْلُهُ ... رقم الحديث: 4972]
وفي رواية في الصحيح :
[مسند أبي يعلى الموصلي » مِنْ مُسْنَدِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ... رقم الحديث: 1020]
وفي رواية :
[صحيح البخاري » كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ » بَاب حَدِيثُ الْغَارِ ... رقم الحديث: 3235]
وفي رواية :
[صحيح البخاري » كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ » بَاب حَدِيثُ الْغَارِ ... رقم الحديث: 3235]
حضرت ابو سعید (سعد بن مالک بن سنان) خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جس نے ننانوے قتل کیے تھے ‘ پس اس نے زمین پر موجود سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک راہب (پادری) کے بارے بتایا گیا ‘ پس وہ اس کے پاس آیا اور بتایا کہ اس (میں) نے ننانوے آدمی قتل کیے ہیں، کیا اسکی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ اس (راہب) نے کہا : نہیں ‘ پس اس نے اسے بھی قتل کردیا اور اس طرح اس نے سو آدمیوں کے قتل کی تعداد کو مکمل کیا. اس نے پھر کسی بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک عالم کے بارے میں بتایا گیا ‘ وہ اس کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ اس نے سو آدمی قتل کیے ہیں ‘ کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس (عالم) نے کہا : ہاں ! اور کون ہے جو اس کے اور اسکی توبہ کے درمیان حائل ہو؟ ایسے کرو تم فلاں جگہ چلے جاؤ کیونکہ وہاں کے لوگ خالص اللہ تعالی کی عبادت کرتے ہیں ‘ پس تم بھی ان کے ساتھ مل کر اللہ کی عبادت کرو اور سنو اپنی زمین کی طرف واپس نہ آنا ‘ کیو نکہ وہ برائی کی زمین ہے. پس وہ اس (بستی) کی طرف روانہ ہو پڑا ‘ ابھی آدھا سفر ہی طے کیا تھا کہ اسے موت آگئی (اب اس کی روح قبض کرنے کیلئے) رحمت اور عذاب کے فرشتے آگئے اور دونوں کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا. رحمت کے فرشتوں نے کہا : وہ تائب ہوکر آیا تھا اور اللہ کی طرف دل کی توجہ سے آیا تھا ( ہم اسکی روح قبض کریں گے ). عذاب کے فرشتوں نے کہا : اس نے کبھی نیکی وبھلائی کا کام کیا ہی نہیں (لہذا یہ جہنمی ہے). پس ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں ان کے پا س آیا تو انہوں نے اسے اپنے درمیان حکم (فیصل) بنا لیا‘ اس نے کہا : دونوں زمینوں کی درمیانی مسافت کی پیمائش کرو ‘ وہ ان دونوں میں سے جس کے قریب ہوگا وہی اس کا حکم ہوگا. پس انھوں نے اسے ناپا تو اس کو اس زمین کے زیادہ قریب پایا جس طرف جانے کا اس نے ارادہ کیا تھا. لہذا رحمت کے فرشتوں نے اس کی روح کو قبض کرلیا. “
نیز صحیح ہی کی ایک اور روایت میں ہے:
ایک اور روایت میں سے ہے:
ایک اور روایت میں ہے:
توبہ شکن کی معافی:
قُل يٰعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَفوا عَلىٰ أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَحمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ {39:53} |
(اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ
اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے الله کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ الله تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے. |
یہ آیت ارحم الراحمین کی رحمت بے پایاں اور عفو و درگذر کی شان عظیم کا اعلان کرتی ہے اور سخت سے سخت مایوس العلاج مریضوں کے حق میں اکسیر شفا کا حکم رکھتی ہے۔ مشرک، ملحد، زندیق، مرتد، یہودی، نصرانی، مجوسی، بدعتی، بدمعاش، فاسق، فاجر کوئی ہو آیت ہذا کو سننے کے بعد خدا کی رحمت سے بالکلیہ مایوس ہو جانے اور آس توڑ کر بیٹھ جانے کی اس کے لئے کوئی وجہ نہیں۔ کیونکہ اللہ جس کے چاہے سب گناہ معاف کر سکتا ہے کوئی اس کا ہاتھ نہیں پکڑ سکتا۔ پھر بندہ ناامید کیوں ہو ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے دوسرے اعلانات میں تصریح کر دی گئ کہ کفر و شرک کا جرم بدون توبہ کے معاف نہیں کرے گا۔ لہذا { اِنَّ اللہَ یَغْفِرُالذُّنُوْبَ جَمِیْعًا } کو { لِمَنْ یشاُء} کے ساتھ مقید سمجھنا ضروری ہے کما قال تعالیٰ { اِنَّ اللہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُمَادُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ } (نساء رکوع۱۸) اس تقلید سے یہ لازم نہیں آتا کہ بدون توبہ کے اللہ تعالیٰ کوئی چھوٹا بڑا قصور معاف ہی نہ کر سکے اور نہ یہ مطلب ہوا کہ کسی جرم کے لئے توبہ کی ضرورت ہی نہیں بدون توبہ کے سب گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ قید صرف مشیت کی ہے اور مشیت کے متعلق دوسری آیات میں بتلا دیا گیا کہ وہ کفر و شرک سے بدون توبہ کے متعلق نہ ہو گی۔ چنانچہ آیہ ہذا کی شان نزول بھی اس پر دلالت کرتی ہے۔ جیسا کہ اگلی آیت کے فائدے سے معلوم ہو گا۔ |
39 - عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : جَاءَ حَبِيبُ بْنُ الْحَارِثِ ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ،إِنِّي رَجُلٌ مِقْرَافٌ لِلذُّنُوبِ ، قَالَ : " فَتُبْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا حَبِيبُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي أَتُوبُ ، ثُمَّ أَعُودُ ، قَالَ : فَكُلَّمَا أَذْنَبْتَ ، فَتُبْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِذًا تَكْثُرُ ذُنُوبِي ، قَالَ : فَعَفْوُ اللَّهِ أَكْثَرُ مِنْ ذُنُوبِكَ يَا حَبِيبُ بْنُ الْحَارِثِ " .
ترجمہ:
گناہوں کا یقینی علاج ہر بار بخشش مانگنا:
عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، " إِنِّي أُذْنِبُ , قَالَ : اسْتَغْفِرْ , قَالَ : فَأَسْتَغْفِرُ وَأَعُودُ ، قَالَ : فَإِذَا عُدْتَ فَاسْتَغْفِرْ ، قَالَ : وَأَسْتَغْفِرُ ثُمَّ أَعُودُ ، قَالَ : فَإِذَا عُدْتُ فَعُدْ فِي الثَّالِثَةِ ، وَالرَّابِعَةِ حَتَّى يَكُونَ الشَّيْطَانُ هُوَ الْمَحْسُورَ " .
ترجمہ:حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے الله کے رسول ! میں نے گناہ کرلیا ہے. آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے رب سے استغفار کرلو. اس نے کہا: میں استغفار کرتا ہوں اس کے بعد پھر دوبارہ میں گناہ کر بیٹھتا ہوں. آپ ﷺ نے فرمایا: جب تو دوبارہ گناہ کرے تو پھر استغفار کر. اس شخص نے کہا: پھر میں گناہ کر بیٹھتا ہوں. آپ ﷺ نے فرمایا: پھر استغفار کر. (راوی کو شبہ میں کہتا ہے کہ) تین بار یا چار بار یہی فرمایا. (اپنے رب سے استغفار کر) حتیٰ کہ شیطان ناکام و نامراد ہوجاۓ.
(یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس کی تائید آگے کی حدیث سے ہوجاتی ہے)
40 - حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَلَوْ فَعَلَهُ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً "
ترجمہ:
حضرت ابو بکرؓ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ شخص (گناہوں پر) اصرار کرنے (اڑنے/جمے رہنے) والا نہیں (رہے گا) جو بخشش مانگتا رہتا ہے.
جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی
بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے
یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے
جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لا صَغِيرَةَ مَعَ إِصْرَارٍ ، وَلا كَبِيرَةَ مَعَ اسْتِغْفَارٍ " .
ترجمہ:
[شعب الإيمان للبيهقي » السَّابِعُ وَالأَرْبَعُونَ مِنْ شُعَبِ الإِيمَانِ ... رقم الحديث: 6599]
آئندہ گناہوں سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں بزرگوں کی بتائی ہوئی کچھ تدابیر ہیں جنہیں اختیار کرنے سے گناہوں سے بچنا انتہائی آسان ہوجاتا ہے:
1۔ سچی توبہ کرنے کے بعد پچھلے گناہ کو یاد نہ کریں، اور نہ ہی کسی سے اس کا تذکرہ کریں۔
2۔ جس عورت کے ساتھ گناہ میں مبتلا ہوئے، اس عورت سے دوبارہ ملنے، اسے دیکھنے یا اس سے بات چیت کرنے سے مکمل اجتناب کریں، بلکہ اس عورت کے تصور سے بھی اپنے دل و دماغ کو بچائیں۔
3۔ کسی نیک اور سچے اللہ والے کی صحبت اختیار کریں، ان کی مجالس اور بیانات میں آنا جانا رکھیں اور ان سے اپنے روحانی امراض اور گناہوں کی اصلاح کرواتے رہیں۔
4۔ برے دوستوں، بری صحبت اور گناہوں والے ماحول سے اپنے آپ کو بچائیں۔
5۔ گھر کو زنا کی دعوت دینے والے آلات؛ ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے پاک کریں۔
6۔ اگر نوکری یا کاروبار وغیرہ کی ضرورت کی وجہ سے اسمارٹ فون یا کمپیوٹر وغیرہ استعمال کرتے ہوں تو ان چیزوں کو تنہائی میں ہرگز استعمال نہ کریں، بلکہ گھر یا آفس میں سب کی نظروں کے سامنے استعمال کریں۔
7۔ اپنے بیوی بچوں پر بھی دین کی محنت کریں، اور انہیں نیک ماحول فراہم کریں اور دینی باتوں، خصوصاً شرعی پردہ کی ترغیب دیتے رہیں اور خود بھی شرعی پردے کی پابندی کریں۔
8۔ گھر میں، باہر، دفاتر وغیرہ میں نامحرم عورتوں، خصوصًا رشتہ دار نامحرم عورتوں (بھابھی، سالی، ممانی، چچی، تائی، خالہ زاد، ماموں زاد، چچا زاد، تایا زاد، پھوپھی زاد وغیرہ) سے نظروں کی مکمل حفاظت کریں اور نامحرم عورتوں کے ساتھ تنہائی میں ہرگز نہ رہیں، حدیث میں آتا ہے کہ جہاں کوئی مرد و عورت تنہا ہوتے ہیں تو وہاں ان کے درمیان تیسرا شیطان ہوتا ہے۔
9۔ روزانہ نمازِ حاجت پڑھ کر اپنی اور اپنے گھر والوں کی اصلاح کے لیے خوب گڑگڑا کر دعا کریں، رونے کی کوشش کریں اور اگر رونا نہ آئے تو رونے والی شکل بنا کر دعا کریں۔
10۔ جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے عذاب دینے اور دنیا و آخرت میں سزا دینے پر قادر ہے، اگر خدانخواستہ گناہ ہوگیا تو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور تمام مخلوق کے سامنے بھی رسوائی ہوگی۔
11۔ جب بھی وضو کریں تو اچھی طرح سنتوں و آداب کے اہتمام سے وضو کریں اور وضو کے بعد یہ مسنون دعا پڑھا کریں:
’’أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ‘‘
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور پھر یہ دعا پڑھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں گے، وہ جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔‘‘ (ترمذی)
12۔ تمام فرض نمازوں کے باجماعت اہتمام کے ساتھ کثرت سے درج ذیل دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھ لیا کریں، یا ساری دعائیں ایک ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں، اور مختلف دعاؤں کو مختلف اوقات میں بھی پڑھ سکتے ہیں:
’’رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ‘‘ [الأعراف:23]
ترجمہ: ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا (کہ پوری احتیاط اور تامل سے کام نہ لیا) اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا۔‘‘ (بیان القرآن)
’’اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَ التُّقَى وَ الْعَفَافَ وَ الْغِنَى‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! میں مانگتا ہوں تجھ سے ہدایت اور پرہیزگاری اور پارسائی اور سیرچشمی۔‘‘ (مسلم)
’’يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهُ، وَ لَا تَكِلْنِيْ إِلَى نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ‘‘
ترجمہ: ’’یاحی یاقیوم! میں تیری رحمت کے واسطہ سے تجھ سے فریاد کرتا ہوں کہ میرے سارے حال کو درست کردے اور مجھے میرے نفس کی طرف ایک لمحہ کے لیے بھی نہ سونپ۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)
’’اَللَّهُمَّ قِنِيْ شَرَّ نَفْسِيْ وَ اعْزِمْ لِيْ عَلَى رُشْدِ أَمْرِيْ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے میرے نفس کی برائی سے محفوظ رکھ، اور مجھے میرے امور کی اصلاح کی ہمت دے۔‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی)
’’اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِيْ بِتَرْكِ الْمَعَاصِيْ أَبَدًا مَّا أَبْقَيْتَنِيْ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! جب تک آپ مجھے زندہ رکھیں مجھ پر وہ رحم فرمائیے جس سے میں گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دوں۔‘‘ (ترمذی)
’’اَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِيْ مِنَ النِّفَاقِ وَ عَمَلِيْ مِنَ الرِّيَاءِ وَ لِسَانِيْ مِنَ الْكَذِبِ وَ عَيْنِيْ مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! میرے دل کو نفاق سے پاک کردے، اور میرے عمل کو ریا سے، اور میری زبان کو جھوٹ سے، اور میری آنکھ کو خیانت سے، تجھ پر تو روشن ہیں آنکھوں کی چوریاں بھی، اور جو کچھ دل چھپائے رکھتے ہیں وہ بھی۔‘‘ (الدعوات الکبیر للبیہقی)
’’اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِيْ أَخْشَاكَ كَأَنِّيْ أَرَاكَ أَبَدًا حَتَّى أَلْقَاكَ ، وَ أَسْعِدْنِيْ بِتَقْوَاكَ ، وَ لَا تُشْقِنِيْ بِمَعْصِيَتِكَ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے ایسا کردے کہ میں تجھ سے اس طرح ڈرا کروں کہ گویا میں ہر وقت تجھے دیکھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ تجھ سے آملوں، اور مجھے تقویٰ سے سعادت دے، اور مجھے شقی (بدبخت) نہ بنا اپنی معصیت سے۔‘‘ (الدعاء للطبرانی)
’’اَللَّهُمَّ حَصِّنْ فَرْجِيْ وَ يَسِّرْ لِيْ أَمْرِيْ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! میری شرم گاہ کو محفوظ کردے، اور مجھ پر میرے کام آسان کردے۔‘‘
(مناجات مقبول، الحزب الاعظم للقاری)
’’اَللَّهُمَّ لَا تُخْزِنِيْ فَإِنَّكَ بِيْ عَالِمٌ وَ لَا تُعَذِّبْنِيْ فَإِنَّكَ عَلَيَّ قَادِرٌ‘‘
ترجمہ: ’’یا اللہ! مجھے رسوا نہ کرنا، بے شک تو مجھے خوب جانتا ہے، اور مجھ پر عذاب نہ کرنا، بے شک تو مجھ پر ہر طرح قدرت رکھتا ہے۔‘‘
(کنز العمال)
No comments:
Post a Comment