حق کے معاملے میں اکثریت کا اعتبار نہیں:
فَلا تُطِعِ الكٰفِرينَ وَجٰهِدهُم بِهِ جِهادًا كَبيرًا {25:52} |
تو تم کافروں کا کہا نہ مانو اور ان سے اس قرآن کے حکم کے مطابق بڑے شدومد سے لڑو |
Se obey not thou the infidels, but strive against them therewith with a great striving. |
یعنی نبی کا آنا تعجب کی چیز نہیں اللہ چاہے تو اب بھی نبیوں کی کثرت کر دے کہ ہر بستی میں علیحدہ نبی ہو۔ مگر اس کو منظور ہی یہ ہوا کہ اب آخر میں سارے جہان کے لئے اکیلے محمد رسول اللہ ﷺ کو نبی بنا کر بھیجے۔ سو آپ کافروں کے احمقانہ طعن و تشنیع اور سفیہانہ نکتہ چینیوں کی طرف التفات نہ فرمائیں۔ اپنا کام پوری قوت اور جوش سے انجام دیتے رہیں اور قرآن ہاتھ میں لے کر منکرین کا مقابلہ زور شور کے ساتھ کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب کرنے والا ہے۔ |
يٰأَيُّهَا النَّبِىُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلا تُطِعِ الكٰفِرينَ وَالمُنٰفِقينَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَليمًا حَكيمًا {33:1} |
اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا۔ بےشک خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے |
O Prophet! fear Allah and obey not the infidels and the hypocrites; verily Allah is ever Knowing, Wise. اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کارساز ہے: |
وَلا تُطِعِ الكٰفِرينَ وَالمُنٰفِقينَ وَدَع أَذىٰهُم وَتَوَكَّل عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفىٰ بِاللَّهِ وَكيلًا {33:48} |
اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے |
And obey thou not the infidels and the hypocrites, and heed not their annoyances, and trust in Allah; and Allah sufficeth as a Trustee. |
یعنی جب اللہ نے آپ کو ایسے کمالات اور ایسی برگزیدہ جماعت عنایت فرمائی تو آپ حسب معمول فریضہ دعوت و اصلاح کو پوری مستعدی سے ادا کرتے رہیے اور اللہ جو حکم دے اس کے کہنے یا کرنے میں کسی کافر و منافق کی یاوہ گوئی کی پروا نہ کیجئے۔ |
یعنی اگر یہ بدبخت زبان اور عمل سے آپ کو ستائیں تو ان کا خیال چھوڑ کر اللہ پر بھروسہ رکھئے۔ وہ اپنی قدرت و رحمت سے سب کام بنا دے گا۔ منکروں کو راہ پر لے آنا یا سزا دینا سب اسی کے ہاتھ میں ہے، آپ کو اس فکر اور الجھن میں پڑنے کی ضرورت نہیں ۔ ان کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ آپ طعن و تشنیع وغیرہ سے گھبرا کر اپنا کام چھوڑ بیٹھیں۔ اگر بفرض محال آپ ایسا کریں تو گویا ان کا مطلب پورا کر دیں گے اور ان کا کہا مان لیں گے۔ العیاذ باللہ۔ |
فَلا تُطِعِ المُكَذِّبينَ {68:8} |
تو تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ ماننا |
Wherefore obey not thou the beliers. |
وَلا تُطِع كُلَّ حَلّافٍ مَهينٍ {68:10} |
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے |
And obey not: thou any swearer ignominous. |
یعنی جس کے دل میں خدا کے نام کی عظمت نہیں، جھوٹی قسم کھا لینا ایک معمولی بات سمجھتا ہے اور چونکہ لوگ اس کی باتوں پر اعتبار نہیں کرتے۔ اس لئے یقین دلانے کے لئے بار بار قسمیں کھا کر بے قدر اور ذلیل ہوتا ہے۔ |
فَاصبِر لِحُكمِ رَبِّكَ وَلا تُطِع مِنهُم ءاثِمًا أَو كَفورًا {76:24} | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کئے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بد عمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Wherefore persevere thou with the commandment of thy Lord, and obey not thou of them, any sinner or ingrate. کفّار پر صبر کیجئے: | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تاکہ آپ ﷺ کا دل مضبوط رہے اور لوگ بھی آہستہ آہستہ اپنے نیک و بد کو سمجھ لیں۔ اور معلوم کر لیں کہ جنت کن اعمال کی بدولت ملتی ہے۔ اگر اس طرح سمجھانے پر بھی نہ مانیں اور اپنی ضد و عناد ہی پر قائم رہیں تو آپ اپنے پروردگار کے حکم پر برابر جمے رہئے۔ اور آخری فیصلہ کا انتظار کیجئے۔قریش کے سرداروں کی بات نہ مانئے: | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عتبہ اور ولید وغیرہ کفار قریش آپ ﷺ کو
دنیوی لالچ دے کر اور چکنی چپڑی باتیں بنا کر چاہتے تھے کہ فرض تبلیغ و دعوت سے باز
رکھیں۔ اللہ نے متنبہ فرمادیا۔ کہ آپ ان میں سے کسی کی بات نہ مانیں۔ کیونکہ کسی
گنہگار فاسق یا ناشکر کافر کا کہا ماننے سے نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں۔ ایسے
شریروں اور بدبختوں کی بات پر کان دھرنا نہیں چاہیئے۔ ================================ اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو راضی کرنا : عن عمران بن الحصين قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم لا طاعة لمخلوق في معصية الله ّ﴿المعجم الاوسط للطبرانی :4322)
الصفحة أو الرقم: 3/26 | خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
الصفحة أو الرقم: 1/58 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
الصفحة أو الرقم: 3/282 | خلاصة حكم المحدث : [له] شواهد في الصحيحين
الصفحة أو الرقم: 3/465 | خلاصة حكم المحدث : [حسن كما قال في المقدمة]
|
No comments:
Post a Comment