Friday, 30 August 2024

صحت کا بیان


حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے:

دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں:(1)صحت (2)فراغت۔

[بخاری:6412 ترمذی:2304 ابن ماجہ:4170]


تشریح:

۔۔۔ اور کچھ نہ کیا تو صبح سے شام تک پڑے ہوتے رہے اور آج کل تو صحت مند و مریض سب کا ایک ہی مشغلہ ہے فلم بینی یا ڈرامہ دیکھنا۔


فقہ الحدیث:

(1)باب:-دل کو نرم کرنے والی باتیں اور یہ کہ آخرت ہی کی زندگی زندگی ہے۔

[بخاری:6412]

(2)باب:-زھد کے متعلق اللہ کے رسول ﷺ کے فرامین۔

[ترمذی:2304، ابن ابی شیبہ:35497]

(3)باب:-توکل اور یقین کا بیان

[ابن ماجہ:4170]

(4)باب:-جو ساٹھ سال کی عمر کو پہنچا، اللہ نے اس کی عمر کا بہانہ ختم کیا: کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی تاکہ جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کرلیتا جبکہ ڈرانے والے بھی آئے۔﴿سورۃ فاطر:37﴾

[سنن کبریٰ للبیہقی:6523]

(5)قیامت کے روز نعمت کے متعلق سوال ہوگا۔

[کنزالعمال:6444]



القرآن:

اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں اسے تخلیقی اعتبار سے الٹ ہی دیتے ہیں۔ کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی؟

[سورۃ نمبر 36 يس، آیت نمبر 68]








القرآن:

پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا (کہ ان کا کیا حق ادا کیا)۔

[سورۃ التكاثر، آیت نمبر 8] ﴿تفسیر-الثعلبي:30/234، تفسير-البغوي:5/301، تفسیر-ابن کثیر:8/478]

القرآن:

اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ (کیونکہ) یقیناً کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔

[سورة الإسراء، آیت نمبر 36]





صحت کی دعا»

حضرت ابن عمرو سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے:

اللهمَّ إِني أسأَلُك  الصِّحَةَ  والعِفَّةَ، والأمَانَةَ وحُسنَ الخُلُقِ، والرِّضَا بالقَدَر۔

ترجمہ:

اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں صحت اور عِفت(پاکدامنی) کا، اور امانت(داری) اور بہترین اخلاق کا، اور تقدیر پر راضی رہنے کا۔

[الادب المفرد-امام بخاری:307، مشکاۃ:2500]













حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَلِفُلَانٍ كَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ.

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ  ایک شخص نبی کریم  ﷺ  کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کس طرح کے صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے ساتھ بخل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور  (اس صدقہ خیرات میں)  ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آجائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہوچکا۔



فقہ الحدیث:

(1)کتاب: زکوۃ کا بیان۔

باب:-تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی فضیلت۔

[صحیح بخاری:1419]


(2)افضل صدقہ

[صحیح مسلم:1032، صحیح ابن حبان:245+4476، السنن الکبریٰ للبیھقی:7832+7835، شرح السنة للبغوي:1671]


(3)والدین سے نیکی اور صلہ رحمی کرنے کا بیان۔

[شرح السنة للبغوي:3416]




القرآن:

تم نیکی کے مقام تک اس وقت تک ہرگز نہیں پہنچو گے جب تک ان چیزوں میں سے (اللہ کے لیے) خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہیں۔ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو، اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

[سورۃ آل عمران، آیت نمبر 92]



القرآن:

۔۔۔اور وہ دیں مال اس(اللہ)کی محبت میں۔۔۔

[سورۃ البقرۃ:177، ﴿تفسیر البغوی:123، تفسیر ابن کثیر:1/486، الدر المنثور-امام السیوطی:1/414﴾]

القرآن:

۔۔۔اور وہ کھلائیں کھانا اس کی محبت میں۔۔۔

[سورۃ الانسان/الدھر:8 ﴿تفسیر ابن کثیر:8/288﴾]


















No comments:

Post a Comment