القرآن:
اور یقیناً آپ(اے پیغمبر!) اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر ہیں۔
[سورۃ القلم،آیت#4]
چنانچہ ہر فعل آپ کا موصوف باعتدال اور قرین رضائے الٰہی ہے۔
اور وہ بھی اس مرتبہ پر کہ آپ ﷺ کی سیرت تو نظیر اور نمونہ کا کام دے گی زندگی کے ہر ہر شعبہ میں اور وہ بھی کسی ایک قوم ، کسی ایک زمانہ کے لئے نہیں، ہر ملک ، ہر قوم ، ہر زمانہ کے لئے عدیم النظیر سیرت والے کی جانب جنون ودیوانگی کی نسبت دینا خود اپنے پاگل پن کا ڈھنڈورا پیٹنا ہے۔
عظیم اخلاق کی تفاسیر»
(1)قرآن(کی تعلیمات)، آپ کے اخلاق تھے۔
[تفسير البغوي:2248، مسند احمد:25302+25813(24601)]
سورۃ المؤمنون(آیت 1سے11) پڑھ لو۔ یہ رسول اللہ ﷺ کے اخلاق تھے۔
[الأدب المفرد-للبخاري:308]
(2)قرآن، آپ کا اخلاق تھا کہ آپ اللہ کی رضا پر راضی رہتے اور اسکی ناراضگی والی باتوں پر غصہ ہوتے۔
[المعجم الأوسط-للطبراني:72، اخلاق النبي-ابي الشيخ:54(1/198)]
(3)قرآن، آپ کا اخلاق تھا اور آپ کنواری لڑکیوں سے بڑھ کر لوگوں سے حیا کرنے والے تھے جو اپنے پردے میں ہوتی ہیں۔
(4)دینِ اسلام، آپ کا اخلاق تھا۔
[تفسير مقاتل بن سليمان:4/403، تفسير ابن جرير: 23/150]
(5)عظیم اخلاق یہ ہیں کہ اللہ کے احکام کو بجا لاتے تھے اور اللہ کی ممانعت سے رکتے تھے۔
[تفسير الثعلبي:9/10، تفسير البغوي:8/188]
(6)آپ نے خادم کو کبھی اف تک نہ کہا، کبھی یہ نہ کہا کہ یہ کیوں نہ کیا اور یہ کیوں کیا؟
[صحیح البخاري:6038، تفسير البغوي:2251]
ملامت کرنے والے ملامت کرتے تو آپ فرماتے کہ اسے چھوڑدو، اگر یہ چیز مقدر میں ہوتی تو اس طرح ہوجاتا۔
[السنة ابن ابي عاصم:355، جامع الاحاديث-للسيوطي:12358]
(7)آپ نہ فحش کام کرنے والے تھے، اور نہ فحش بات کہنے والے تھے، اور نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے، اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے تھے، لیکن آپ درگذر کرنے والے، اور معاف کرنے والے تھے۔
[جامع الترمذي:2016، صحيح ابن حبان:7288، مسند احمد:25990]
(8)اللہ کی راہ میں لڑنے کے علاؤہ کسی پر ہاتھ نہ اٹھاتے، نہ خادم پر اور نہ عورت پر۔
[تفسير البغوي:2256، شرح السنة-للبغوي:3667]
(9)جب کسی مرد کو مصافحہ کرتے تو اس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نہ کھینچتے جب تک وہ خود اپنا ہاتھ نہ کھینچ لے، اور اپنے چہرے کو اس کے چہرے سے نہ پھیرتے حتیٰ کہ وہ خود اپنے چہرے کو پھیر لے، اور آپ (علیہ السلام) کو کبھی کسی سامنے بیٹھے ہوئے شخص کی طرف ٹانگیں پھیلائے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
[تفسير البغوي:2255، جامع الترمذي:2490]
حوالہ
[موسوعة التفسير المأثور: 78023-78045]
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
«بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ حُسْنَ الْأَخْلَاقِ»
[موطأ مالك-رواية يحيى- ت الأعظمي:3357، مشكاة المصابيح:5096]
«إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الْأَخْلَاقِ»
[مكارم الأخلاق لابن أبي الدنيا:13، مسند أحمد:8952، صحيح الأدب المفرد:273(صفحہ118)، المستدرك على الصحيحين للحاكم:4221، السنن الكبرى-البيهقي:20783، صحيح الجامع الصغير:2349]
«إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْأَخْلَاقِ»
(میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے دنیا میں بھیجا گیا ہوں)
[مسند البزار:8949، السنن الكبرى-البيهقي:20783، سلسلة الأحاديث الصحيحة:45]
No comments:
Post a Comment