فرض کے لغوی معنی ’کاٹنے‘ کے ہیں۔ اس کے ایک معنیٰ لازم قرار دینے اور ایک معنیٰ معین و مقرر کرنے کے بھی ہیں۔
حوالہ
الفَرْضُ: القَطْعُ، ويأتي بِمَعنى الإِلْزامِ، فيُقال: فرَضَ عَلَيْهِ الأَمْرَ، أيْ: أوْجَبَهُ وأَلْزَمَهُ بِهِ، ويأتي بِمعنى التَّقْدِيرِ.
[العين : (7/28) - تهذيب اللغة : (12/12) - مقاييس اللغة : (4/488) - النهاية في غريب الحديث والأثر : (3/432) - مختار الصحاح : (ص 237) - لسان العرب : (7/202) - تاج العروس : (18/475) - البحر المحيط في أصول الفقه : (1/181) - اللمع في أصول الفقه : (ص 63) - رفع الحاجب عن مختصر ابن الحاجب : (1/494) - شرح الكوكب المنير : (1/345) - الشامل في حدود وتعريفات مصطلحات علم الأصول : (2/224) - معجم أصول الفقه : (ص 311، وص 466) - معجم أصول الفقه : (ص 314) - معجم المصطلحات والألفاظ الفقهية : (3/40) -]
القرآن:
حج کے مہینے متعین ہیں، پس جس نے (احرام باندھ کر خود پر) فرض(لازم) کرلیا ان(مہینوں) میں حج کو تو...
[سورۃ البقرۃ:197]
یہ ایک سورت ہے، جو ہم نے نازل کی ہے، اور ہم نے جس(کے احکام) کو فرض (مقرر) کیا ہے۔
[النور:1]
فرض وہ بات ہے جو اللہ نے مقرر-لازم-طے فرمائی ہو:
القرآن:
بےشک (اے پیغمبر!) جس (ذات) نے فرض(ذمہ ٹھہرائی) ہے تم پر قرآن(پڑھ کر سنانے) کی۔۔۔
[القصص:85]
نبی کیلئے اس کام میں اعتراض کی کوئی بات نہیں ہوتی جو اللہ نے اس کیلئے فرض(طے) کردیا ہے۔۔۔
[الاحزاب:38]
۔۔۔یقیناً ہمیں معلوم ہے جو ہم نے فرض(لازم) کیا ہے۔۔۔
[الاحزاب:50]
یقیناً فرض(مقرر)کردیا ہے اللہ نے تمہارے لئے نکلنے کا طریقہ تمہاری (فضول/ناجائز)قسموں سے۔۔۔
[التحریم:2]
لہٰذا جس نے ﴿جان لینے کے بعد﴾ فرض کا انکار کیا-یا مذاق اڑایا-﴿یا مخالفت کی﴾﴿یا اسے ترک کیا﴾ تو اس نے کفر کیا اور جس نے اس میں کمی-کوتاہی کی تو اس نے کبیرہ گناہ کیا۔
[حوالہ سورۃ الانعام:49، الاحقاف:20، البقرۃ:99، الکافرون]
﴿بیھقی:19739﴾