یقینًا ہم ہی نے اسے رستہ بھی دکھا دیا، اب خواہ شکرگذار ہو خواہ ناشکرا۔ [القرآن : سورۃ الدھر: آیۃ3] یعنی اولًا اصل فطرت اور پیدائشی عقل و فہم سے پھر دلائل عقلیہ و نقلیہ سے نیکی کی راہ سجھائی جس کا مقتضٰی یہ تھا کہ سب انسان ایک راہ چلتے لیکن گردوپیش کے حالات اور خارجی عوارض سے متاثر ہو کر سب ایک راہ پر نہ رہے۔ بعض نے اللہ کو مانا اور اس کا حق پہچانا، اور بعض نے ناشکری اور ناحق کوشی پر کمر باندھ لی۔ آگے دونوں کا انجام مذکور ہے۔
Tuesday, 12 May 2015
Saturday, 9 May 2015
الحاد Atheism، لادینیت Secularism، جدیدیت Modernism اور استشراق Orientalism
اللہ نے کارخانہ دنیا کو بےسود پیدا نہیں کیا اور نہ ہی بے اصولی کے ساتھ اللہ اسے چلا رہے ہیں، اگرچہ اللہ کی ذات کسی دنیا میں لگے بندھے اصول کی پابند نہیں، جتنی بھی چیزیں ہیں ان میں سے کوئی بھی چیز کسی فائدہ سے خالی نہیں ۔
اگر یہ اصولی بات سمجھ میں آگئی تو اب جاننا چاہیے کہ انسان کو اللہ نے اس دنیا میں مرکزی حیثیت دی ہے ، انسان مقصودِ کائنات اور اس کے ماسوا سب اس کی ضرورت، حاجت کی تکمیل کے لیے ہیں اور اسی میں انسان کا امتحان بھی ہے کہ حضرتِ انسان اس کے لیے بنائی گئی اشیاء کو صحیح طور پر استعمال کرتا ہے یا نہیں ؟ اگر وہ صحیح استعمال کرتا ہے تو اس کو دارین یعنی دنیا اور آخرت میں اس کا فائدہ پہنچنا ہے اور اگر بلاضرورت اور غلط استعمال کرتا ہے تو دنیا وآخرت میں سزا کا مستحق ہونا ہے ۔
ہر ادارہ، فیکٹری، مدرسہ، یونیورسٹی اور ملک وحکومت کے اصول وقوانین ہوتے ہیں، اگر اس کی پابندی کی جائے تو اس کے لیے بہتر ہوتا ہے اور اگر اس قانون کو توڑ دیا جائے تو سزا ہوتی ہے اور خلفشار بھی پیدا ہوتا ہے ۔
اللہ نے اتنا عظیم کارخانہ دنیا بنایا تو یہ کیسے چل رہا ہے؟ ضرور اس نے اس کے قوانین بنائے ہوں گے؟ جن پر دنیا کے حالات کا مدار ہے۔ (اگرچہ اللہ کسی لگے بندھے اصول وقوانین کے پابند نہیں) انسان کو قرآن و حدیث کے ذریعہ اللہ نے اپنے اصول وقوانین سے مطلع کردیا ہے ۔
Wednesday, 6 May 2015
Tuesday, 5 May 2015
گناہ کبیرہ وصغیرہ کی تعریف، اقسام، فہرست، احکام اور نتائج
گناہ کی تعریف وپہچان:
خلاف کرنا - اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم یا رضا وپسندیدہ بات یا طریقے کی۔
گناہوں کو عربی میں معاصی(نافرمانی) کہتے ہیں اور معاصی’’عصیان‘‘ سے نکلا ہوا لفظ ہے جس کی معانی ہیں:
’’وهو ترك الطاعة‘‘
یعنی فرمانبرداری نہ کرنا۔
ترك المأمورات وفعل المحظورات، أو ترك ما أوجب الله ورسوله
یعنی: ہر وہ کام کرنا جس سے روکا گیا ہو، اور ہر وہ کام چھوڑ دینا جس کا حکم دیا گیا ہو۔
[اللسان:2981/4]
دلائل:
اس معنی میں اللہ رب العزت کا یہ ارشاد گرامی ہے:
[وَمَنْ يَّعْصِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۲۳ۭ ]
(اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے ۔
(سورۃ الجن:۲۳)
شرعی نصوص میں معصیت کے لئے دیگر الفاظ کا بھی استعمال ہوئے ہیں: (۱)الذنب، (۲)والخطئیة، (۳)والسیئة، (۴)والاثم، (۵)والفسوق، (۶)والفساد، وغیرھا
گناہوں کی دو اقسام:
القرآن:
اور چھوڑدو (1)ظاہری گناہ بھی اور (2)باطنی بھی ۔۔۔
[سورۃ الانعام:120]
القرآن:
اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو تمہاری چھوٹی برائیوں کا ہم خود کفارہ کردیں گے۔ (26) اور تم کو ایک باعزت جگہ داخل کریں گے۔
[سورۃ النساء:31]
تفسیر:
(26) اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر انسان گناہ کبیرہ سے پرہیز رکھے تو اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو الله تعالیٰ خود ہی معاف فرماتے رہتے ہیں، قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر نیک عمل مثلاً وضو نماز صدقات وغیرہ سے گناہ صغیرہ معاف ہوتے رہتے ہیں۔

Monday, 4 May 2015
فرقہ نیچریہ کی حقیقت
سرسیّد
احمد خان کے بارے میں اکابرعلماء کی متفقہ رائے یہ ہے کہ ان کے عقائد ونظریات
جمہور اہل سنت والجماعت سے متصادم تھے اور سرسیّد اپنے خودساختہ اعتقادات اور عقل
پرستی کے نتیجہ میں بالاخر فرقہ نیچریہ کے بانی بن بیٹھے، جس کی بنیاد اس پر تھی
کہ آدمی مذھب کے معاملہ میں اپنی فطرت وطبیعت نیچر کا تابع ہے نہ کہ کسی آسمانی
راہ ہدایت کا۔ اور اسی بناء پر ہر اس مسلّمہ عقیدہ کا انکار جو انسانی عقل میں نہ
آتا ہو اس فرقہ کا خاصّہ ہے۔ واللہ اعلم
Subscribe to:
Posts (Atom)