Wednesday, 30 November 2016

اللہ کے پیغمبر ﷺ کے بھیجے جانے مقاصد

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ
اور (اے نبیؐ) ہم نے تمہیں بھیجا ہے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔
[سورة الانبياء:107]

القرآن:
اور (اے پیغمبر) اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان کو اس حالت میں عذاب دے جب تم ان کے درمیان موجود ہو۔۔۔
[سورۃ الأنفال، آیت نمبر 33]
رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا: کیا آپ (قریش کے) مشرکین پر لعنت نہیں کریں گے۔ آپ نے فرمایا: میں لعنت کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا، بلکہ مجھے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔
[صحیح مسلم:2599()]
اور پرہیزگاروں کیلئے ہدایت (بن کر)۔
[مسند احمد:22218ـ22307]
میں تو بس ایک رحمت ہوں جو رہنمائی کرتا ہے۔
[الصحيحة:490، حاکم:100]
میں نے اپنی امت کے کسی فرد کو غصے کی حالت میں اگر برا بھلا کہا یا اسے لعن طعن کی تو میں بھی تو آدم کی اولاد میں سے ہوں، مجھے بھی غصہ آتا ہے جیسے انہیں آتا ہے، لیکن اللہ نے مجھے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے تو  (اے اللہ)  میرے برا بھلا کہنے اور لعن طعن کو ان لوگوں کے لیے قیامت کے روز رحمت بنا دے  اللہ کی قسم یا تو آپ اپنی اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ میں عمر بن الخطاب  (امیر المؤمنین)  کو لکھ بھیجوں گا۔
[سنن ابوداؤد:4659، مسند احمد:23706]

حضرت ابن عباس نے فرمایا: جو ایمان لائے گا اس پر دنیا اور آخرت میں رحم کیا جائے گا، اور جو ایمان نہیں لائے گا کہ وہ اس عذاب سے بچ جائے گا جو موجودہ دنیا میں قوموں پر ہوتا تھا۔ یعنی دھنسنے، چہرے بگڑنے اور پتھروں کی بارش سے، یہی اس دنیا میں رحمت ہے۔
[المعجم الكبير للطبراني:12358، دلائل النبوة للبيهقي:5/486]


Monday, 14 November 2016

کلمہ توحید کے تقاضے

اللہ کے رسول (پیغمبر) محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا:
يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ {مُخْلِصًا} وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ.....وَإِنْ زَنَى، ‌وَإِنْ ‌سَرَقَ، وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي الدَّرْدَاءِ.
ترجمہ:
اے ابودرداء! جس نے شہادت (اعلانیہ گواہی) دی {اخلاص کے ساتھ} کہ "نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں" تو واجب ہوجاتی ہے اس کیلئے جنت.......اگرچہ اس نے (اسلام قبول کرنے سے پہلے) زنا کی ہو یا چوری کی ہو، اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہو۔
[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي:9 {الآثار لأبي يوسف:891مسند أحمد:27491، السنن الكبرى-النسائي:10898+10899، المعجم الأوسط للطبراني:2932، مسند أبي حنيفة رواية أبي نعيم: ص175، المتفق والمفترق-الخطيب البغدادي:902]

دوسری موقع کی روایت میں ہے:
مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ.....وَإِنْ زَنَى ‌وَإِنْ ‌سَرَقَ.....عَلَى ‌رَغْمِ ‌أَنْفِ ‌أَبِي ‌ذَرٍّ۔
ترجمہ:
جو بھی بندہ کہے کہ، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے، پھر وہ اسی (اقرار) پر مرے، وہ داخل ہوگا جنت میں.......اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو.......اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔
[مسند أحمد:21466، صحيح البخاري:5827، صحيح مسلم:94]



مختلف روایات کے مختلف الفاظ کی کمی وزیادتی کے سبب، سب نکتوں یا شرطوں کی صحیح اور پوری ادائیگی سے (بالآخر ہمیشہ) جنت میں داخلے یا جھنم کے حرام ہونے کی فضیلت صحیح ثابت ہے۔



اختلافِ الفاظ سے تفسیر حدیث بالحدیث:

‌مَنْ ‌قَالَ: ‌لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ (جس نے کہانہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)

مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ (جس بھی بندہ نے کہانہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے، پھر وہ اسی پر مر گیا۔)
[صحيح البخاري:5489، صحيح مسلم:94]

إِذَا مَاتَ قَالَ: ‌لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ(جب کوئی مرتے وقت کہےنہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)
[صحيح البخاري:6443]

مَنْ ‌شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ  (جس نے گواہی دی کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)
[صحيح البخاري:385+3252، صحيح مسلم:29، سنن الترمذي:2638، سنن النسائي:3968]

یا فرمایا:

مَنْ كَانَ ‌آخِرُ ‌كَلَامِهِ ‌لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللهُ (جس کا آخری کلام ہو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)
[مسند أحمد:22034+22127، سنن أبي داود:3116، مسند البزار:2626]

مَنْ ‌مَاتَ ‌وَهُوَ ‌يَعْلَمُ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ جانتا یعنی یقین سے مانتا ہو کہ ۔۔۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے)
[صحيح مسلم:26، السنن الكبرى-النسائي:10887، صحيح ابن حبان:201]

مَنْ مَاتَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ گواہی دیتا ہو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں)
[مسند أبي داود الطيالسي:2077، مسند أحمد:12332، السنن الكبرى-النسائي:10890]

مَنْ لَقِيَ اللَّهَ يَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ (جس نے اللہ سے ملاقات کی اس حال میں کہ وہ گواہی دیتا ہو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں)
[التاريخ الكبير للبخاري:12060، التوحيد لابن خزيمة:2/ 799، معجم الصحابة للبغوي:560، مسند الشاميين للطبراني:2180، حلية الأولياء-أبو نعيم:7/ 174]



کلمہ کی جگہ دوسری مواقع پر فرمایا:

(1) لَا ‌يُشْرِكُ ‌بِهِ شَيْئًا (اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرے)
[صحيح البخاري:129، صحيح مسلم:93، سنن ابن ماجه:2618]

(2) ‌مَنْ ‌مَاتَ وَهُوَ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللهِ ‌نِدًّا (جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ نہ پکارتا ہو  (غائبانہ مدد کیلئے) اللہ کے علاوہ کو)
[صحيح البخاري:4497 (تفسیر سورۃ البقرة:165)، قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة:1/ 256، عمدة القاري:8/ 5]



کلمہ کی قرآنی تفسیر:
الله کے سوا۔۔۔
 کوئی اِلٰه نہیں
[دلائلِ قرآن-محمد:19،انبیاء:22]
۔۔۔یعنی۔۔۔
کوئی عبادت کے لائق نہیں
[فصلت:14]
کوئی غیب جاننے والا نہیں
[نمل:65]
کوئی گناہوں کا بخشنے والا نہیں
[آل عمران:135]
کوئی ڈرنے-ڈرانے کے لائق نہیں
[توبۃ:12،احزاب:39]
کوئی آسمانی فضا میں اڑتے پرندے تھامنےوالا نہیں
[نحل:79،ملک:19]
کوئی تکلیف دور ہٹانے-والا نہیں
[انعام:17،یونس:107]






کلمہ کی حدیثی تفسیر:
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے: کوئی معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے، ایک ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کیلئے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے، اے اللہ جو کچھ تو دے، اس کو کئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کوشش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔ 
[صحیح بخاری»حدیث#844]

نہیں ہے کوئی گناہوں کا بخشنے والا سوائے تیرے
[بخاری:834]


نہیں ہے کوئی شفا دینے والا سوائے تیرے
[بخاری:5742]

نہیں ہے کوئی کاشف(یعنی تکلیف ٹالنے والا) سوائے تیرے۔
[بخاری:5744]

نہیں ھدایت دیتا بہتر اخلاق کی سوائے تیرے۔۔۔نہیں دور کرتا ہے برے اخلاق سے سوائے تیرے
[ابوداؤد:834]

نہیں لاتا کوئی بھلائی سوائے تیرے اور نہیں دفع کرتا ہے کوئی برائی سوائے تیرے
[جامع معمر بن راشد:19512]

نہیں ہے کوئی مالک ان دونوں(یعنی تیرے فضل اور تیری رحمت کے)سوائے تیرے۔
[مصنف ابن ابی شیبۃ:29579]

میری حق پر کوئی مدد نہیں کرسکتا سوائے تیرے، اور نہیں دے سکتا کوئی اسے سوائے تیرے۔
[ترمذی:3570]

نہیں ہے کوئی نحوست سوائے تیری طرف سے اور نہیں ہے کوئی خیر سوائے تیرے خیر کے۔
[مصنف ابن ابی شیبۃ:26411]


دعا میں توحید سے کفر وشرک
القرآن:
(جواب دیا جائے گا کہ :) تمہاری یہ حالت اس لیے ہے کہ اللہ کو تنہا پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے، اور اگر اس کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرایا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے۔ اب تو فیصلہ اللہ ہی کا ہے جس کی شان بہت اونچی، جس کی ذات بہت بڑی ہے۔
[سورۃ نمبر 40 غافر، آیت نمبر 12]



فوائد وفضائل:
(1)  دَخَلَ الْجَنَّةَ (وہ جنت میں داخل ہوگا۔)
[مسند أبي داود الطيالسي:445]

(2) وَلَمْ تَمَسَّهُ النَّارَ (اور اسے آگ نہیں چھوئے گی)یعنی ہمیشہ کیلئے۔
[مسند الحميدي:373]

فَإِنَّ اللهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ (تو اللہ حرام کرچکا اس پر جہنم کو)یعنی ہمیشہ کیلئے۔
[صحيح البخاري:425+1186+5401]

يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ (جہنم سے نکالے گا)
[صحيح البخاري:44+7410+7510]

(3) أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ (وہ شخص قیامت کے دن میری شفاعت سے سب سے زیادہ نصیب والا ہوگا  لوگوں میں)
[صحيح البخاري:99+6570]

============================

کس حالت وکیفیت سے کلمہ کہے؟؟؟
(1) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی صحیح حدیث ہے کہ نبی نے فرمایا:
أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‌مَنْ ‌قَالَ ‌لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ، خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ، أَوْ نَفْسِهِ.
ترجمه:
”میری شفاعت کا حقدار خوش نصیب ترین شخص قیامت کے دن وہ ہے جو خلوص دل یا خلوص نفس کے ساتھ یہ شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں“.
[صحيح البخاري:99+6201، مسند أحمد:8858، السنة لابن أبي عاصم:825، مسند البزار:8469، السنن الكبرى-النسائي:5811، التوحيد لابن خزيمة:2/ 699، حديث السراج:2626، الشريعة للآجري:788، الترغيب في فضائل الأعمال لابن شاهين:3، الإيمان-ابن منده:904+905+906، شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة-اللالكائي:2045، البعث والنشور للبيهقي ت الشوامي: ص384، جامع بيان العلم وفضله:1406، شرح السنة للبغوي:4336]


(2) عتبان بن مالکؓ سے مروی صحیح حدیث میں نبی اکرم فرماتے ہیں:

فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ ‌مَنْ ‌قَالَ ‌لَا ‌إِلَهَ ‌إِلَّا ‌اللَّهُ، ‌يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ
ترجمہ:

”اللہ تعالیٰ نے ہر ایسے آدمی کا جہنم میں جلنا حرام کردیا ہے جو لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہے اور اس بات سے اللہ کی خوشنودی کا طالب ہو“۔
[صحيح البخاري:425+1186+5401، صحيح مسلم:33، صحيح ابن خزيمة:1653، صحيح ابن حبان:223]




(3) امام نسائی ”الیوم واللیلۃ“ میں دو صحابیوں سے مروی حدیث روایت کرتے ہیں کہ نبی نے فرمایا:

مَا قَالَ عبد قطّ ‌لَا ‌إِلَه ‌إِلَّا ‌الله ‌وَحده ‌لَا ‌شريك ‌لَهُ لَهُ الْملك وَله الْحَمد وَهُوَ على كل شَيْء قدير ‌مخلصا ‌بهَا روحه مُصدقا بهَا قلبه لِسَانه إِلَّا فتق لَهُ أَبْوَاب السَّمَاء حَتَّى ينظر الله إِلَى قَائِلهَا وَحقّ لعبد نظر الله إِلَيْهِ أَن يُعْطِيهِ سؤله
ترجمہ:
”جو آدمی دل کے پورے خلوص اور زبان کی سچائی کے ساتھ یہ کہتا ہے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیٍ قَدِیْر 
ترجمہ:
 ”اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہ تنہا ہے اور لاشریک ہے، بادشاہی اسی کی ہے حمد وثناءصرف اسی کا حق ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے“
تو ان کلمات کیلئے اللہ تعالیٰ آسمان کے پٹ کھول دیتا ہے یہاں تک کہ زمین میں ان کلمات کے کہنے والے پر نگاہ فرماتا ہے اور بس جس بندہ پر اللہ تعالیٰ نگاہ فرما لے اس کا حق ہو جاتا ہے کہ وہ جو مانگے سو دیا جائے“۔
[عمل اليوم والليلة للنسائي:28، السنن الكبرى-النسائي:9772، التوحيد لابن خزيمة:2/ 905، صحيح الكتب التسعة وزوائده:7279]


توضیح:

ان احادیث کے الفاظ پر غور فرمائیے مَنْ قَالَ لا اِلٰہَ الَّا اللہ والی وہ مطلق حدیث جو مشہور و معروف ہے اب ان احادیث کے الفاظ سے مقید کردی گئی۔ یعنی مَنْ قَالَ لا اِلٰہَ الَّا اللہ ، دَخَلَ الْجَنَّۃ ”جس نے بھی لا الہ الا اللہ پڑھ لیا وہ جنت میں جائے گا“ والی جو حدیث بغیر شروط کا ذکر کئے ایک جگہ بیان ہوگئی، اوپر کی ان حدیثوں میں اب اس کی ایک شرط بیان ہوگئی کہ یہ لا الہ الا اللہ یوں ہی زبان سے پڑھ لینا کافی نہیں، جس کی بنیاد پر آدمی کی جنت کھری ہو جائے، بلکہ اس پڑھنے کی جو کئی ایک شروط ہیں ان میں ایک شرط یہ ہے جو کہ اوپر کی حدیثوں میں آپ دیکھتے ہیں۔ اِن حدیثوں میں یہ الفاظ غور طلب ہیں:


* ایک جگہ فرمایا:
خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ، أَوْ نَفْسِهِ.
 یعنی اُس نے یہ کلمہ ”دل کے اخلاص کے ساتھ“ کہا ہو۔ 

* دوسری جگہ فرمایا:
يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ
یعنی اُس نے ”صرف اللہ کا چہرہ (رضا و خوشنودی) پانے کیلئے“ یہ کلمہ کہا ہو۔


* تیسری جگہ فرمایا:
مخلصا ‌بهَا روحه مُصدقا بهَا قلبه لِسَانه
 یعنی ”دل کے اخلاص اور زبان کی سچائی کے ساتھ“۔ 

پس کلمہ کی یہ ایک باقاعدہ شرط ہے کہ کلمہ گوئی معاشرتی رسم یا دکھاوے کی چیز نہ ہو۔ نہ ہی یہ کوئی لوگوں کی دیکھا دیکھی کہہ دیے جانے والے کچھ کلمات۔ ضروری ہے کہ یہ ایک با مقصد عمل ہو اور خدا کو پانے کی ایک سنجیدہ کوشش۔





اخلاص (کی علامت) کیا ہے؟؟؟

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصًا دَخَلَ الْجَنَّةَ " ، قِيلَ : وَمَا إِخْلَاصُهَا ؟ قَالَ : " أَنْ تَحْجُزَهُ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "
ترجمہ:
حضرت زید بن ارقمؓ رسول الله ﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ : جو شخص "اخلاص" کے ساتھ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے، وہ جنت میں داخل ہوگا، کسی نے پوچھا کہ کلمہ کے اخلاص (کی علامت) کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ الله کی حرام کردہ کاموں سے وہ)کلمہ( اسے روک دے۔
[نوادر الأصول في أحاديث الرسول-الحكيم الترمذي: ج1/  ص91]

خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن

القرآن:
چنانچہ تمہارے رب کی قسم ! ہم ایک ایک کر کے ان سب سے پوچھیں گے۔ کہ وہ کیا کچھ کیا کرتے تھے۔
[تفسير القرطبي =‌‌سورة الحجر:92-93]
پھر کیا تم نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنا خدا اپنی نفسانی خواہش کو بنا لیا ہے
[تفسير ابن رجب الحنبلي=‌‌سُورَةُ الجَاثِيَةِ:23]
‌‌یقین جانو کہ منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔
[تفسیر الدر المنثور=سورة النساء:145]

2 - عن أنس بن مالك
[المشيخة الكبرى - قاضي المارستان(م535ھ) : حدیث نمبر 716]
[المنتقى من مسموعات مرو للضياء المقدسي(م643ھ): حدیث نمبر 798]


3 - مَن قال : لا إلهَ إلَّا اللهُ مخلِصًا دخل الجنَّةَ قيل : وما إخلاصُها ؟ قال : أن تَحجزَك عمَّا حرَّمَ اللهُ .
الراوي : الحسن البصري | المحدث : ابن رجب | المصدر : جامع العلوم والحكم
الصفحة أو الرقم: 1/523 | خلاصة حكم المحدث : مرسل



کبیرہ گناہوں سے اجتناب:
حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَا قَالَ عبد ‌لَا ‌إِلَه ‌إِلَّا ‌الله مخلصاً إِلَّا فتحت لَهُ أَبْوَاب السَّمَاء حَتَّى تُفْضِي إِلَى الْعَرْش ‌مَا ‌اجْتنبت ‌الْكَبَائِر۔
ترجمہ:
جو بھی بندہ اخلاص کے ساتھ لا الہ اللہ پڑھتا ہے، تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، بشرط یہ کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جاتا ہو۔
[مسند البزار:9762، السنن الكبرى للنسائي:10601، صحيح الترغيب والترهيب:1524]

«مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ‌نَفَعَتْهُ ‌يَوْمًا ‌مِنْ ‌دَهْرِهِ وَلَوْ بَعْدَمَا يُصِيبُهُ الْعَذَابُ»
ترجمہ:
جو شخص لا الہ الا اللہ کہے گا، ایک دن یہ کلمہ اسے فائدہ دے گا، اگرچہ اس سے پہلے اس نے جو کچھ بھی کیا ہو۔
[مسند البزار:8292، المعجم الأوسط للطبراني:3486+6396، صحيح الترغيب:1525، صحيح الجامع:6434]
=========================
کلمہ کا حق:
لا تزالُ لا إلهَ إلَّا اللهُ تنفعُ من قالها وترُدُّ عنهم العذابَ والنِّقمةَ ما لم يستخفُّوا بحقِّها قالوا يا رسولَ اللهِ وما الاستخفافُ بحقِّها قال يُظهرُ العملَ الصَّالحَ بمعاصي اللهِ فلا يُنكِرُ ولا يُغيِّرُ۔[جامع الأحاديث، للسيوطي:16399]
ہمیشہ (کلمہ) لا الہ الا اللہ اپنے پڑہنے والے کو نفع دیتا ہے اور اس سے عذاب وبلا کو دور کرتا ہے جب تک کہ اس کے حقوق سے بےپروائی نہ برتی جائے۔ پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! اس (کلمہ) کے حق سے بےپرواہی کیا ہے؟ فرمایا: اللہ کی نافرمانی کھلے طور پر کی جائے پھر نہ اس کا انکار کیا جائے اور نہ ہی ان کو روکنے یا بدلنے کی کوشش کی جائے۔ 
[ رَوَاهُ الْحَاكِم والأصبهاني عَن إبان عَن أنس انْظُر: الْجَامِع الْكَبِير للسيوطي ج1ص 889، وكنز الْعمَّال حَدِيث 223 ج 1ص 63، وَالتَّرْغِيب والترهيب ج3 ص 231]

الراوي : أنس بن مالك | المحدث : المنذري | المصدر : الترغيب والترهيب
الصفحة أو الرقم: 3/233 | خلاصة حكم المحدث : [لا يتطرق إليه احتمال التحسين]

=============================
کلمہ توحید کی فضیلت :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الِلَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، دَخَلَ الْجَنَّةَ " .
فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس نے کہا: نہیں ہے کوئی معبود سوا اللہ کے، وہ داخل ہوگا جنت میں۔ 
نوٹ :
معبود یعنی غائبانہ حاجات میں پکارے جانے کے قابل ہر شیئ کا جاننے والا خالق اور نفع ونقصان کا مالک سمجھتے جس کی غلامی کی جائے۔ 

الراوي : جابر بن عبد الله | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 151 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه

الراوي : أبو ذر | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 169 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه


الراوي : معاذ بن جبل | المحدث : ابن خزيمة | المصدر : التوحيد
الصفحة أو الرقم: 798/2 | خلاصة حكم المحدث : [أشار في المقدمة أنه صح وثبت بالإسناد الثابت الصحيح]

الراوي : أبو الدرداء | المحدث : ابن خزيمة | المصدر : التوحيد
الصفحة أو الرقم: 814/2 | خلاصة حكم المحدث : [أشار في المقدمة أنه صح وثبت بالإسناد الثابت الصحيح]

الراوي : جابر بن عبدالله | المحدث : الألباني | المصدر : السلسلة الصحيحة
الصفحة أو الرقم: 3/127 | خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

تخريج الحديث
 م
 طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصنف
سنة الوفاة
1
عتبان بن مالك
صحيح البخاري
410
425
محمد بن إسماعيل البخاري
256
2
صحيح البخاري
1119
1186
محمد بن إسماعيل البخاري
256
3
عتبان بن مالك
صحيح البخاري
5007
5401
محمد بن إسماعيل البخاري
256
4
سهل بن وهب
مسند أحمد بن حنبل
15525
15412
أحمد بن حنبل
241
5
عبد الله بن قيس
مسند أحمد بن حنبل
19250
19189
أحمد بن حنبل
241
6
عويمر بن مالك
مسند أحمد بن حنبل
26840
26944
أحمد بن حنبل
241
7
عتبان بن مالك
صحيح ابن خزيمة
1565
1560
ابن خزيمة
311
8
جابر بن عبد الله
صحيح ابن حبان
153
151
أبو حاتم بن حبان
354
9
جندب بن عبد الله
صحيح ابن حبان
171
169
أبو حاتم بن حبان
354
10
زيد بن سهل
المستدرك على الصحيحين
7702
4 : 245
الحاكم النيسابوري
405
11
عتبان بن مالك
مستخرج أبي عوانة
14
18
أبو عوانة الإسفرائيني
316
12
عبادة بن الصامت
المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم
113
135
أبو نعيم الأصبهاني
430
13
عتبان بن مالك
المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم
1300
1469
أبو نعيم الأصبهاني
430
14
زيد بن خالد
السنن الكبرى للنسائي
10436
10883
النسائي
303
15
موضع إرسال
السنن الكبرى للنسائي
10438
10885
النسائي
303
16
جندب بن عبد الله
مسند أبي داود الطيالسي
440
445
أبو داود الطياليسي
204
17
معاذ بن جبل
مسند الحميدي
364
373
عبد الله بن الزبير الحميدي
219
18
أنس بن مالك
مسند أبي يعلى الموصلي
3846
3899
أبو يعلى الموصلي
307
19
أنس بن مالك
مسند أبي يعلى الموصلي
3886
3941
أبو يعلى الموصلي
307
20
عبد الرحمن بن صخر
مسند أبي يعلى الموصلي
6188
6222
أبو يعلى الموصلي
307
21
عبد الله بن عثمان
مسند الروياني
262
257
محمد بن هارون الروياني
307
22
أنس بن مالك
المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية لابن حجر
2953
2868
ابن حجر العسقلاني
852
23
حذيفة بن حسيل
المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية لابن حجر
2972
2887
ابن حجر العسقلاني
852
24
معاذ بن جبل
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
22
30
البوصيري
840
25
زيد بن خالد
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
36
48
البوصيري
840
26
عبد الله بن قيس
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
5627
8192
البوصيري
840
27
سهل بن وهب
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
5637
8208
البوصيري
840
28
أنس بن مالك
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
5647
8218
البوصيري
840
29
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
5652
8224
البوصيري
840
30
عويمر بن مالك
مسند الشاميين للطبراني
2081
2113
سليمان بن أحمد الطبراني
360
31
عبد الله بن عثمان
مسند الشاميين للطبراني
2216
2258
سليمان بن أحمد الطبراني
360
32
سهل بن وهب
مسند عبد بن حميد
480
472
عبد بن حميد
249
33
زيد بن سهل
إتحاف المهرة
4735
---
ابن حجر العسقلاني
852
34
سعد بن مالك
كشف الأستار
7
7
نور الدين الهيثمي
807
35
سعد بن مالك
كشف الأستار
8
8
نور الدين الهيثمي
807
36
عبد الرحمن بن صخر
المعجم الأوسط للطبراني
796
778
سليمان بن أحمد الطبراني
360
37
زيد بن أرقم
المعجم الأوسط للطبراني
1258
1235
سليمان بن أحمد الطبراني
360
38
سعد بن عبادة
المعجم الأوسط للطبراني
1387
1364
سليمان بن أحمد الطبراني
360
39
سلمة بن نعيم
المعجم الأوسط للطبراني
2180
2124
سليمان بن أحمد الطبراني
360
40
أبو شيبة بن مالك
المعجم الأوسط للطبراني
2490
2426
سليمان بن أحمد الطبراني
360
41
عويمر بن مالك
المعجم الأوسط للطبراني
3018
2932
سليمان بن أحمد الطبراني
360
42
زيد بن خالد
المعجم الأوسط للطبراني
6645
6472
سليمان بن أحمد الطبراني
360
43
أنس بن مالك
المعجم الأوسط للطبراني
6696
6522
سليمان بن أحمد الطبراني
360
44
عبادة بن الصامت
المعجم الأوسط للطبراني
9506
9273
سليمان بن أحمد الطبراني
360
45
بلال بن رباح
المعجم الكبير للطبراني
1112
1123
سليمان بن أحمد الطبراني
360
46
زيد بن أرقم
المعجم الكبير للطبراني
4930
5074
سليمان بن أحمد الطبراني
360
47
موضع إرسال
المعجم الكبير للطبراني
5416
5556
سليمان بن أحمد الطبراني
360
48
سلمة بن نعيم
المعجم الكبير للطبراني
6218
6348
سليمان بن أحمد الطبراني
360
49
عتبان بن مالك
المعجم الكبير للطبراني
14492
48
سليمان بن أحمد الطبراني
360
50
عتبان بن مالك
المعجم الكبير للطبراني
14494
50
سليمان بن أحمد الطبراني
360








 م
 طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصنف
سنة الوفاة
1
أنس بن مالك
السنن الكبرى للنسائي
10459
10906
النسائي
303
2
عمر بن الخطاب
البحر الزخار بمسند البزار
189
174
أبو بكر البزار
292
3
أنس بن مالك
مسند أبي يعلى الموصلي
4143
4202
أبو يعلى الموصلي
307
4
أنس بن مالك
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
12
18
البوصيري
840
5
أنس بن مالك
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
31
43
البوصيري
840
6
زيد بن خالد
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
35
47
البوصيري
840
7
أنس بن مالك
إتحاف المهرة
1901
---
ابن حجر العسقلاني
852
8
أنس بن مالك
المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي جزء
7
5
الهيثمي
807
9
عمر بن الخطاب
كشف الأستار
9
9
نور الدين الهيثمي
807
10
عمر بن الخطاب
المعجم الأوسط للطبراني
2652
2580
سليمان بن أحمد الطبراني
360
11
عمر بن الخطاب
فوائد تمام الرازي
1254
1348
تمام بن محمد الرازي
414
12
أنس بن مالك
طبقات الشافعية الكبرى
32
---
السبكي
771
13
عمر بن الخطاب
الدعاء للطبراني
1362
1461
سليمان بن أحمد الطبراني
360
14
معاذ بن جبل
الدعاء للطبراني
1364
1463
سليمان بن أحمد الطبراني
360





 م
 طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصنف
سنة الوفاة
1
عثمان بن عفان
صحيح مسلم
41
28
مسلم بن الحجاج
261
2
عثمان بن عفان
مسند أحمد بن حنبل
451
466
أحمد بن حنبل
241
3
عثمان بن عفان
مسند أحمد بن حنبل
484
500
أحمد بن حنبل
241
4
عثمان بن عفان
صحيح ابن حبان
203
201
أبو حاتم بن حبان
354
5
عثمان بن عفان
المستدرك على الصحيحين
1231
1 : 351
الحاكم النيسابوري
405
6
عثمان بن عفان
مستخرج أبي عوانة
8
10
أبو عوانة الإسفرائيني
316
7
عثمان بن عفان
مستخرج أبي عوانة
9
12
أبو عوانة الإسفرائيني
316
8
عثمان بن عفان
المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم
108
128
أبو نعيم الأصبهاني
430
9
عثمان بن عفان
المسند المستخرج على صحيح مسلم لأبي نعيم
109
129
أبو نعيم الأصبهاني
430
10
عثمان بن عفان
السنن الكبرى للنسائي
10440
10887
النسائي
303
11
عثمان بن عفان
السنن الكبرى للنسائي
10441
10888
النسائي
303
12
عثمان بن عفان
البحر الزخار بمسند البزار
408
415
أبو بكر البزار
292
13
عثمان بن عفان
مسند عبد بن حميد
56
55
عبد بن حميد
249
14
عثمان بن عفان
مصنف ابن أبي شيبة
10641
10965
ابن ابي شيبة
235
15
عثمان بن عفان
المعجم الأوسط للطبراني
1698
1663
سليمان بن أحمد الطبراني
360
16
عثمان بن عفان
معجم شيوخ الابرقوهى
68
---
أحمد بن إسحاق بن محمد الأبرقوهي
701
17
عثمان بن عفان
الأول من فوائد أبي بكر بن النقور
47
49
عبد الله بن محمد بن أحمد بن النقور
565
18
عثمان بن عفان
الفوائد المنتقاة الغرائب الحسان للدقاق
64
---
محمد بن عبد الله الدقاق
390
19
عثمان بن عفان
فوائد أبي عبد الله الفراء
26
---
محمد بن الفضل بن نظيف الفراء
431
20
عثمان بن عفان
فوائد ابن أخي ميمي الدقاق
559
569
أبو الحسين البغدادي
390
21
عثمان بن عفان
أحاديث عفان بن مسلم
243
305
عفان بن مسلم الصفار
219
22
عثمان بن عفان
الأمالي الخميسية للشجري
32
---
يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني
499
23
عثمان بن عفان
الأمالي الخميسية للشجري
1159
---
يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني
499
24
عثمان بن عفان
الرابع من أمالي أبي عبد الله المحاملي
100
---
الحسين بن إسماعيل المحاملي
330
25
عثمان بن عفان
موضح أوهام الجمع والتفريق للخطيب
1751
2 : 502
الخطيب البغدادي
463
26
عثمان بن عفان
التوحيد لابن خزيمة
515
538
ابن خزيمة
311
27
عثمان بن عفان
التوحيد لابن خزيمة
516
539
ابن خزيمة
311
28
عثمان بن عفان
التوحيد لابن خزيمة
518
541
ابن خزيمة
311
29
عثمان بن عفان
الإيمان لابن منده
33
1 : 174
محمد بن إسحاق بن منده
395
30
عثمان بن عفان
الاعتقاد إلى سبيل الرشاد للبيهقي
3
1 : 20
البيهقي
458
31
عثمان بن عفان
الأسماء والصفات للبيهقي
180
174
البيهقي
458
32
عثمان بن عفان
البعث والنشور للبيهقي
31
32
البيهقي
458
33
عثمان بن عفان
الوسيط في تفسير القرآن المجيد
839
4 : 125
الواحدي
468
34
عثمان بن عفان
الكني والأسماء للدولابي
1004
709
أبو بشر الدولابي
310
35
عثمان بن عفان
تاريخ بغداد للخطيب البغدادي
1946
6 : 587
الخطيب البغدادي
463
36
عثمان بن عفان
تاريخ دمشق لابن عساكر
57762
54 : 130
ابن عساكر الدمشقي
571
37
عثمان بن عفان
تاريخ دمشق لابن عساكر
57763
54 : 130
ابن عساكر الدمشقي
571
38
عثمان بن عفان
تاريخ الإسلام الذهبي
236
---
الذهبي
748
39
عثمان بن عفان
سير أعلام النبلاء الذهبي
531
---
الذهبي
748
40
عثمان بن عفان
سير أعلام النبلاء الذهبي
1242
---
الذهبي
748
41
عثمان بن عفان
طبقات الشافعيين
37
1 : 252
ابن كثير الدمشقي
774
42
عثمان بن عفان
المحتضرين لابن أبي الدنيا
3
4
ابن أبي الدنيا
281





 م
 طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصنف
سنة الوفاة
1
عقبة بن عامر
مسند الروياني
250
246
محمد بن هارون الروياني
307
2
عبادة بن الصامت
مسند الشاميين للطبراني
2142
2180
سليمان بن أحمد الطبراني
360
3
معاذ بن جبل
حديث البدر بن الهيثم القاضي
13
13
البدر بن الهيثم القاضي
317
4
عبادة بن الصامت
التوحيد لابن خزيمة
501
523
ابن خزيمة
311
5
عبادة بن الصامت
التمهيد لابن عبد البر
4282
23 : 297
ابن عبد البر القرطبي
463
6
معاذ بن جبل
حلية الأولياء لأبي نعيم
10330
10341
أبو نعيم الأصبهاني
430
7
معاذ بن جبل
تاريخ دمشق لابن عساكر
63380
58 : 452
ابن عساكر الدمشقي
571
8
حريث
عروس الأجزاء للثقفي
29
30
مسعود بن الحسن الثقفي
562
9
حريث
ما قرب سنده من حديث أبي القاسم السمرقندي
18
---
إسماعيل بن أحمد بن عمر السمرقندي
536
10
حريث
خماسيات ابن النقور
4
---
ابن النقور
565
11
حريث
سداسيات الرازي
29
---
محمد بن أحمد بن إبراهيم الرازي
330
12
اسم مبهم
تاريخ دمشق لابن عساكر
2881
4 : 292
ابن عساكر الدمشقي
571
13
حريث
تاريخ دمشق لابن عساكر
71933
---
ابن عساكر الدمشقي
571
14
حريث
أسد الغابة
1853
---
علي بن الأثير
630
15
حريث
أسد الغابة
2132
---
علي بن الأثير
630







 م
 طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصنف
سنة الوفاة
1
مسند أحمد بن حنبل
21491
21554
أحمد بن حنبل
241
2
جابر بن عبد الله
صحيح ابن حبان
202
200
أبو حاتم بن حبان
354
3
جابر بن عبد الله
مسند أبي يعلى الموصلي
1803
1820
أبو يعلى الموصلي
307
4
جابر بن عبد الله
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
14
20
البوصيري
840
5
جابر بن عبد الله
إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة
121
162
البوصيري
840
6
جابر بن عبد الله
مسند عبد بن حميد
1045
1038
عبد بن حميد
249
7
جابر بن عبد الله
المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي جزء
6
4
الهيثمي
807
8
معاذ بن جبل
المعجم الكبير للطبراني
16522
63
سليمان بن أحمد الطبراني
360
9
معاذ بن جبل
المعجم الكبير للطبراني
16535
79
سليمان بن أحمد الطبراني
360
10
معاذ بن جبل
معجم ابن الأعرابي
378
374
ابن الأعرابي
340
11
معاذ بن جبل
الثاني من الفوائد المنتقاة لأبي القاسم الأزجي
10
---
أبو القاسم عبد العزيز بن علي الأزجي
330
12
معاذ بن جبل
التاسع عشر من الخلعيات
11
---
علي بن الحسن الخلعي
492
13
معاذ بن جبل
الخامس من الخلعيات
40
---
علي بن الحسن الخلعي
492
14
معاذ بن جبل
الإيمان لابن منده
92
1 : 235
محمد بن إسحاق بن منده
395
15
معاذ بن جبل
الإيمان لابن منده
107
1 : 246
محمد بن إسحاق بن منده
395
16
معاذ بن جبل
شعب الإيمان للبيهقي
116
127
البيهقي
458
17
أبو شيبة بن مالك
التاريخ الكبير للبخاري
976
11512
محمد بن إسماعيل البخاري
256
18
أبو شيبة بن مالك
الكني والأسماء للدولابي
262
232
أبو بشر الدولابي
310
19
عبد الله بن عمر
تاريخ بغداد للخطيب البغدادي
540
3 : 146
الخطيب البغدادي
463
20
معاذ بن جبل
ملء العيبة
78
---
ابن رشيد السبتي
721



خْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الِلَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شَهِدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَقٌّ ، أَدْخَلَهُ الِلَّهِ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ " .





کلمہ پر ایمان لانے کی فضیلت:


حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سفید کپڑے پہنے ہوئے سو رہے تھے، پھر میں حاضر ہوا تو آپ بیدار ہوچکے تھے، آپ نے فرمایا جس بندہ نے لا الہ الا اللہ کہا پھر اس حال میں مر گیا تو جنت میں داخل ہوگا، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا: اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا: اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے اور ابوذر کی ناک خاک آلود ہو، اور ابوذر رضی اللہ عنہ جب بھی اس حدیث کو بیان کرتے تو کہتے کہ وان رغم انف ابی ذر، ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا یہ اس صورت میں ہے کہ موت کے وقت ہو یا اس سے پہلے ہو، جب کہ توبہ کرے اور نادم ہو اور لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے تو بخش دیا جائے گا۔
[صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 779, لباس کا بیان :, سفید کپڑوں کا بیان]
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 273, ایمان کا بیان : اس بات کے بیان میں کہ جو اس حال میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے ہوئے مرا وہ دوزخ میں داخل ہوگا] 


 اسحاق بن منصور، معاذ بن ہشام، اپنے والد سے، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور معاذ بن جبل ایک سواری پر سوار تھے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے معاذ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا حاضر ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا اے معاذ! حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں خدمت اقدس میں موجود ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللہ اس پر ضرور دوزخ حرام کر دے گا، حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس فرمان کی لوگوں کو اطلاع نہ کر دوں کہ وہ خوش ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہوگا تو اعمال چھوڑ کر لوگ اسی پر بھروسہ کر بیٹھیں گے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی موت کے وقت گناہ کے خوف کی وجہ سے یہ حدیث بیان کی۔

[صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 151 (7290) - ایمان کا بیان : جو شخص عقیدہ تو حید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا]


مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر نیکی (ایمان) ہو وہ دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں گہیوں کے ایک دانے کے برابر خیر (ایمان) ہو وہ (بھی) دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر نیکی (ایمان) ہو وہ بھی دوزخ سے نکالا جائے گا، ابوعبداللہ نے کہا کہ ابان نے بروایت قتادہ، انس، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بجائے خیر کے ایمان کا لفظ روایت کیا ہے۔
[صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 43, ایمان کا بیان : صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 478]



صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2281     حدیث قدسی حدیث متواتر    مکررات 11 متفق علیہ 10
 معاذ بن فضالہ، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو قیامت کے دن اسی طرح جمع کرے گا، لوگ کہیں گے کاش ہم اپنے پروردگار کی خدمت میں شفاعت پیش کریں تاکہ ہمیں اس جگہ سے نکال کر آرام دے، چنانچہ آدم علیہ السلام کی خدمت میں آئیں گے اور کہیں گے کہ اے آدم علیہ السلام کیا آپ لوگوں کی حالت نہیں دیکھ رہے ہیں، اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام بتائے ہمارے لئے ہمارے رب کے پاس سفارش کیجئے تاکہ ہمیں اس موجودہ حالات سے نجات ملے، وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے، جس کے وہ مرتکب ہوئے تھے، بلکہ تم لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جن کو اللہ نے زمین والوں کے پاس بھیجا ہے چنانچہ وہ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنی غلطی یاد کر کے کہیں گے کہ تم اللہ کے خلیل ابراہیم (علیہ السلا م) کے پاس جاؤ، وہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں کہ میں اس لائق نہیں ہوں اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے اور کہیں گے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، اللہ نے ان کو تورات دی اور ان سے ہم کلام ہوا، لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں اور وہ اپنی غلطی کا تذکرہ کریں گے کہیں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہیں تو لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جن کے اگلے پچھلے گناہ بخشے جا چکے ہیں، لوگ میرے پاس آئیں گے میں چلوں گا اور اپنے رب سے حاضری کی اجازت چاہوں گا، مجھے حاضری کی اجازت دی جائے گی جب میں اپنے پروردگار کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا اور اللہ تعالیٰ اس طرح مجھے چھوڑ دے گا جس قدر مجھے چھوڑنا چاہے گا، پھر اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو قبول کی جائے گی، میں اپنے رب کی وہ حمد بیان کروں گا جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہوگی پھر سفارش کروں گا اور اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرمائے گا تو میں ان کو جنت میں داخل کروں گا، پھر واپس ہوں گا اور اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ میں گر پڑوں گا اللہ مجھے اسی طرح چھوڑ دے گا جس قدر وہ چاہے گا پھر کہا جائے گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ کہو سنا جائے گا مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو منظور ہو گی، پھر واپس ہو کر عرض کروں گا اے رب! دوزخ میں وہی رہ گئے جن کو قرآن نے روک رکھا ہے اور ان پر ہمیشگی واجب ہوگئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ سے وہ شخص نکل جائے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے قلب میں ایک جو برابر ایمان ہوگا، پھر وہ شخص دوزخ سے نکل جائے گا، جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں گہیوں برابر ایمان ہوگا، پھر دوزخ سے وہ شخص نکلے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو،
[صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2376 (7087) - توحید کا بیان : خدائے بزرگ و برتر کا قیامت کے دن انبیاء وغیرہ سے کلام کرنے کا بیان]





میں مسلسل اپنے رب سے سفارش کرتا رہوں گا حتی کہ عرض کروں گا: ہر اس شخص کے بارے میں بھی میری شفاعت قبول فرمائیے جس نے لا اله الا اللہ کہا ہو۔
پروردگار فرمائیں گے:
یہ تمہارا حق نہیں اے محمد! یہ میرے لئے ہے، میری عزت کی قسم! میرے حلم کی قسم! میری رحمت کی قسم! میں آج جہنم میں کسی بھی ایسے شخص کو نہ چھوڑوں گا، جس نے لا اله الا اللہ کہا ہو۔(شرک نہ کیا ہو)۔
[مسند ابویعلی:2786]
(صحیح مسلم:193، السنة لابن ابي.عاصم:827، مستخرج ابي عوانة:520،  الايمان-ابن منده:873، )
تفسیرالقرطبي»سورة مريم:87





https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjvCjH1-yDD1KrgsTecNxzt4oJn1ERPf4dXEYvCYAuvcESYQWQvIC202Y89tFiNkmUjITnKMlI3SJrSxc0jIFEdTADI6AVzDjC-uhTdDQkOOSOZLMRFJP7H0unlN9py8NdNipex3Q6bOFU/s640/Kalme+ki+Fazilat.jpg