امام احمد کہتے ہیں کہ:
*خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ امام(راہنما-حاکم) نہ پڑھائے، لیکن غیر امام(عوام) پڑھیں گے۔*
[سنن الترمذی:1068]
حوالہ
آپ ﷺ نے فرمایا:
۔۔۔رہا میں تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا۔*
[سنن النسائی:1966، سنن ابوداؤد: 3185]
تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو۔
[سنن ابن ماجہ:1526]
۔۔۔اور اہلِ توحید(مسلمان) میں سے ہر مرحوم کی نمازِ جنازہ ادا کرنا، اگرچہ اس نے خودکشی کی ہو۔
[سنن دارقطنی: حدیث#1745]
القرآن:
بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے۔۔۔
[سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 48]
تفسیر:
یعنی شرک سے کم کسی گناہ کو اللہ تعالیٰ جب چاہے توبہ کے بغیر بھی محض اپنے فضل سے معاف کرسکتا ہے ؛ لیکن شرک کی معافی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ مشرک اپنے شرک سے سچی توبہ کرکے موت سے پہلے پہلے اسلام قبول کرکے توحید پر ایمان لے آئے۔
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
*خودکشی کرنے والے کی بخشش:*
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرو دوسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ کو کسی مضبوط قلعے اور پناہ کی ضرورت ہے زمانہ جاہلیت میں قبیلہ دوس کا ایک قلعہ تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا کہ یہ فضیلت اللہ نے انصار کے لئے چھوڑ رکھی ہے چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو طفیل بن عمرو بھی ہجرت کر کے آ گئے ان کے ساتھ ان کا ایک اور آدمی بھی ہجرت کر کے آگیا وہاں ان کو مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی اور وہ شخص بیمار ہو گیا اور گھبراہٹ کے عالم میں قینچی پکڑ کر اپنی انگلیاں کاٹ لیں جس اسے اس کے ہاتھ خون سے بھر گئے اور اتناخون بہا کہ وہ مرگیا۔ خواب میں اسے عمرو بن طفیل نے دیکھا وہ بڑی اچھی حالت میں دکھائی دیا البتہ اس کے ہاتھ ڈھکے ہوئے تھے طفیل نے اس سے پوچھا کہ تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اس نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہجرت کی برکت سے اللہ نے مجھے معاف کر دیا انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے تمہارے ہاتھ ڈھکے ہوئے نظر آرہے ہیں اس نے جواب دیا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ تم نے جس چیز کو خود خراب کیا ہے ہم اسے صحیح نہیں کر سکتے اگلے دن طفیل نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء فرمائی کہ اے اللہ اس کے ہاتھوں کا گناہ معاف فرمادے۔
[مسند احمد» حدیث: 14982، الادب المفرد-للبخاري:614]
صحیح مسلم:311(116)، صحیح ابن حبان:3017، سنن الکبریٰ-للبيهقي:15835، المعجم الاوسط-للطبراني:2406، مسند ابویعلیٰ:2175، الایمان لابن مندۃ:652،۔شرح مشکل الآثار-للطحاوي:198
کتاب: ایمان کا بیان«باب: اس بات کی دلیل کے بیان میں کہ خود کشی کرنے والا کافر نہیں ہوگا
[صحیح مسلم:311(116)]
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
*اگر موت کی تمنا ہی ضروری ہو تو یہ دعا کرے۔*
حضرت انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہوجانے کی وجہ سے (گھبرا کر) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے:
اللهم أحيني ما کانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا کانت الوفاة خيرا لي.
ترجمہ:
*اے اللہ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دیدے جب مرجانا ہی میرے حق میں بہتر ہو۔*
[صحیح البخاری:5672+6351، صحیح مسلم:2680، ابوداؤد:3108، ترمذی:971، نسائی:1822، ابن ماجہ:4265]
No comments:
Post a Comment