Thursday, 26 September 2024

حقیقی شان بیان کرنا گستاخی نہیں۔

 حقیقی شان بیان کرنا گستاخی نہیں۔

القرآن:

مسیح کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھ سکتے کہ وہ اللہ کے بندے ہوں، اور نہ مقرب فرشتے (اس میں کوئی عار سمجھتے ہیں) اور جو شخص اپنے پروردگار کی بندگی میں عار سمجھے، اور تکبر کا مظاہرہ کرے تو (وہ اچھی طرح سمجھ لے کہ) اللہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔ 

[سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 172]


تفسیر:

نجران کے وفد نے کہا: اے محمد ﷺ! آپ ہمارے آقا (عیسیٰ مسیح) پر عیب لگاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں کیا کہتا ہوں؟ وفد والوں نے کہا: آپ ان کو اللہ کا بندہ اور رسول کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ کا بندہ ہونا عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے باعث عار نہیں۔

[تفسير امام البغوي: حديث#735 (جلد1 صفحه726)]


نوٹ:

(1)اللہ کی شان انبیاء بلکہ تمام مخلوق سے بھی بلند ہے، لہٰذا اللہ کے مقابلے میں کسی کی شان کو اللہ سے بلند یا برابر نہ رکھنا بلکہ چھوٹا/کم رکھتے بندہ کہنا کہلوانا حق ہے، اس بات پر کوئی پیغمبر یا فرشتہ ہرگز عار محسوس نہیں کرتا بلکہ خوشی وفخر محسوس کرتا یے۔

(2)اگر حقیقی شان بیان کرنا گستاخی نہیں، جو ایسا سمجھے وہ نادان ہے۔

Tuesday, 10 September 2024

عظیم، اچھے اور برے اخلاق

خُلُق اور خَلَق اصل میں دونوں ایک ہی ہیں، جیسے شِرب اور شُرب، صرم اور صرم۔۔۔لیکن خَلق اس شکل و صورت پر بولا جاتا ہے جس کا تعلق آنکھ کے پالینے سے ہوتا ہے۔ اور خُلق کا لفظ باطنی قویٰ، عادات وخصائل کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے، جن کا تعلق بصیرت سے ہے۔ قرآن میں ہے:

اور یقیناً آپ(اے پیغمبر!) اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر ہیں۔
(سورۃ القلم،آیت#4)
[مفردات القرآن-امام الراغب: صفحہ297]

تمام جہانوں کیلئے رحمت» محمد رسول اللہ ﷺ

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ
اور (اے محمد!) ہم نے تمہیں بھیجا ہے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔
[سورة الانبياء:107]

القرآن:
اور (اے پیغمبر) اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان کو اس حالت میں عذاب دے جب تم ان کے درمیان موجود ہو۔۔۔
[سورۃ الأنفال، آیت نمبر 33]
رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا: کیا آپ (قریش کے) مشرکین پر لعنت نہیں کریں گے۔ آپ نے فرمایا: میں لعنت کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا، بلکہ مجھے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔
[صحیح مسلم:2599()]
اور پرہیزگاروں کیلئے ہدایت (بن کر)۔
[مسند احمد:22218ـ22307]
میں تو بس ایک رحمت ہوں جو رہنمائی کرتا ہے۔
[الصحيحة:490، حاکم:100]
میں نے اپنی امت کے کسی فرد کو غصے کی حالت میں اگر برا بھلا کہا یا اسے لعن طعن کی تو میں بھی تو آدم کی اولاد میں سے ہوں، مجھے بھی غصہ آتا ہے جیسے انہیں آتا ہے، لیکن اللہ نے مجھے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے تو  (اے اللہ)  میرے برا بھلا کہنے اور لعن طعن کو ان لوگوں کے لیے قیامت کے روز رحمت بنا دے  اللہ کی قسم یا تو آپ اپنی اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ میں عمر بن الخطاب  (امیر المؤمنین)  کو لکھ بھیجوں گا۔
[سنن ابوداؤد:4659، مسند احمد:23706]

حضرت ابن عباس نے فرمایا: جو ایمان لائے گا اس پر دنیا اور آخرت میں رحم کیا جائے گا، اور جو ایمان نہیں لائے گا کہ وہ اس عذاب سے بچ جائے گا جو موجودہ دنیا میں قوموں پر ہوتا تھا۔ یعنی دھنسنے، چہرے بگڑنے اور پتھروں کی بارش سے، یہی اس دنیا میں رحمت ہے۔
[المعجم الكبير للطبراني:12358، دلائل النبوة للبيهقي:5/486]




Thursday, 5 September 2024

نظرِ بد کی حقیقت، تاثیر اور علاج

نظرِ بد کا اثر اور حقیقت»

حضرت جابر سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"العين تدخل الرجل القبر وتدخل الجمل القِدر".

ترجمہ:

نظر آدمی پر قبر میں بھی لگ جاتی ہے اور ہانڈی میں گوشت پر بھی لگ جاتی ہے۔

[مسند الشھاب:1057، کنزالعمال:17660، صحیح الجامع:4144، الصحیحہ:1249]

القرآن:

جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے جب وہ نصیحت کی یہ بات سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ اپنی (تیز تیز) آنکھوں سے تمہیں ڈگمگا دیں گے۔۔۔

[سورۃ القلم:51]



Tuesday, 3 September 2024

شدت-انتہاپسندی کے جائز اور ناجائز پہلو

انتہا-شدت پسندی یہ نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ سچا، مخلص اور گہری عقیدت رکھی جائے۔ علمِ دین کی لگن، دین پر ثابت قدمی، غیر متزلزل عزم-وابستگی، بغیرسمجھوتہ عدل وانصاف، ظلم وناحق کا انکار کیا جائے۔

بلکہ

انتہا-شدت پسندی تو یہ ہے کہ گناہ/ناحق پر قائم اور ضدی رہنا، اللہ کی مقرر کردہ حدود سے نکلنا، عدل وانصاف پر سمجھوتا کرنا، لوگوں کو ناحق تکلیف/نقصان پہنچانا، اپنوں کا ظلم میں ساتھ دینا اور دوسروں کیلئے دوغلی پالیسی رکھنا، حقوق وحدود کا انکار کرنا ہے۔