حساب کے معنیٰ گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ قرآن میں ہے:
لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسابَ
[يونس:5]
تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب جان لو۔
[المفردات فی غریب القرآن-امام راغب اصفھانی: ج1 ص232]
اللہ کیسا حاسب (حساب لینے والا) ہے؟
القرآن:
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب الله ہی کا ہے، اور جو باتیں تمہارے دلوں میں ہیں، خواہ تم ان کو ظاہر کرو یا چھپاؤ، الله تم سے ان کا حساب لے گا (188) پھر جس کو چاہے گا معاف کردے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا (اور الله ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
[سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 284]
تفسیر:
(188) آگے آیت نمبر 286 کے پہلے جملے نے واضح کردیا کہ انسان کے اختیار کے بغیر جو خیالات اس کے دل میں "آجاتے" ہیں، ان پر کوئی گناہ نہیں ہے(لیکن ناجائز خیالات "لانے" مثلاً: چالبازی،دکھلاوے وغیرہ پر پکڑ ہے)۔ لہذا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان جان بوجھ کر جو غلط عقیدے دل میں رکھے، یا کسی گناہ کا سوچ سمجھ کر بالکل پکا ارادہ کرلے تو اس کا حساب ہوگا۔
اللہ کے ننانوے خوبصورت ناموں میں سے ایک نام ﴿الحسیب یعنی سب کیلئے کافی ہوجانے والا﴾ بھی ہے۔
حساب کی دو اقسام:
(1)آسان حساب (2)سخت حساب
القرآن:
پھر جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ اس سے تو آسان حساب لیا جائے گا۔
[سورۃ الإنشقاق، آیت نمبر 7-8]
القرآن:
اور کتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت حساب لیا، اور انہیں سزا دی، ایسی بری سزا جو انہوں نے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔
[سورۃ نمبر 65 الطلاق، آیت نمبر 8]




