حافظ ابن کثیر شافعیؒ(م774ھ) نے امام اعظم ابوحنیفہؒ کے بارے میں فرمایا ہے:
وہ امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابتؒ کوفی ہیں ، عراق کے فقیہ ، ائمہ اسلام میں سے ایک ہیں ، عظیم سرداروں میں سے ایک ہیں ، ارکانِ علماء میں سے ہیں ، صاحبِ مذاہبِ متبوعہ کے چار اماموں میں سے ایک ہیں ، طویل حیات پائی ، اس لیے انہوں نے صحابہ کا زمانہ پایا اور حضرت انس بن مالکؓ کو دیکها اور حضرات نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے(مزید) سات صحابہ سے بھی روایت کی ہے. ۔۔۔ امام صاحب کی وفات 150 ہجری میں ہوئی۔
[البدایہ والنہایہ(امام)ابن کثیر: ج13 ص 415 دار هجر]
(1) ... اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے.
[سوره محمّد:38]
(2) ۔۔۔ اور (اس رسول کی بعثت) دوسرے لوگوں کے لئے بھی ہے جو ابھی ان (مسلمانوں سے) نہیں ملے...
[سورۃ الجمعہ:3]
[صحیح البخاری:4897، صحیح مسلم:2546، الجامع معمر بن راشد:19923، شرح السنة للبغوی:3999]
ائمہ ومحدثین کے نزدیک اس سے مراد امام ابوحنیفہؒ ہیں:
1) امامِ حرم ابنِ حجر مکیؒ شافعی-الخیرات الحسان:1/24، دار الکتب العلمیہ، بیروت
2) امام جلال الدین سیوطیؒ شافعی-تبییض الصحیفہ:1/31، دار الکتب العلمیہ، بیروت
3) نواب صدیق حسن بھوپالی غیرمقلد - اتحاف النبلاء:1/224
[سورۃ التوبۃ:100]
(4) امام يافعي محدث شافعيؒ (المتوفی:767ھہ) لکھتے ہیں :
رأي أنسا.
[مرآة الجنان وعبرة اليقظان في معرفة ما يعتبر من حوادث الزمان : 4/310]
ترجمہ :
(5) مفسر قرآن، حافظ الحدیث امام ابن کثیر الشافعیؒ (المتوفی: 774ھہ) لکھتے ہیں :
لانه أدرك عصر الصحابة و رأي أنس بن مالك.
[البداية والنهاية ، لابن كثير : ص # 527]
ترجمہ :
(6) شارح صحیح بخاری، حافظ الحدیث امام ابن حجر العسقلانی الشافعیؒ (المتوفی: 852 ھہ) فرماتے ہیں :
رأي أنسا.
یعنی انہوں نے دیکھا حضرت انس (بن مالک رضی الله عنہ) کو.
[تھذیب التھذیب : 6/55]
(7) شارح صحیح بخاری، حافظ الحدیث علامہ بدر الدین عینی حنفیؒ (المتوفی: 855ھہ) لکھتے ہیں :
ابن أبي أوفى أسمه عبدالله ... وهو أحد من رأه أبوحنيفة من الصحابة۔
[عمدة القاري شرح صحيح البخاري : 2/505]
ترجمہ :
(8) امام ابن العماد حنبلیؒ (المتوفی: 1089ھہ) لکھتے ہیں :
رأي أنسا وغيرة
یعنی آپ نے دیکھا حضرت انس کو اور ان کے علاوہ (صحابہ) کو بھی.
[شذرات الذهب في أخبار من ذهب :1/372]
کہ امام ابوحنیفہؒ کی ملاقات بہتر (٧٢) صحابہِ کرام سے ہوئی ہے.
[معجم المصنفین : ٢/٢٣]
[فتاویٰ علماۓ حدیث : ج # ١٢/ ص # ٢٤١ - ٢٤٢؛ دوسرا باب : کتابت احادیث و جمع روایات، فصل سوم: تابعین کا عمل]
|
ترجمہ:
|
ترجمہ :
|
|
ترجمہ : امام ابو حنیفہؒ حضرت انسؓ سے رسول الله ﷺ کا یہ ارشاد سننا نقل فرماتے ہیں کہ الله مظلوموں کی مدد کرنے کو پسند کرتا ہے.
|
7) (أبو حنيفة) قَالَ : وُلِدْتُ سَنَةَ ثَمَانِينَ ، وَقَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكُوفَةَ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ ، وَرَأَيْتُهُ ، وَسَمِعْتُ مِنْهُ ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " حُبُّكَ الشَّيْءَ يُعْمِي وَيُصِمُّ " .
[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي » كِتَابُ الْأَدَبِ ... رقم الحديث: 472]
ترجمہ : امام ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں کہ میری پیدائش 80 ہجری میں ہوئی اور حضرت عبدالله بن انیس رضی الله عنہ جو صحابی رسول ہیں 94 ہجری میں کوفہ تشریف لاۓ طے میں نے اس کی زیارت بھی کی اور ان سے حدیث کی سماعت (سننا) بھی کی ہے ، اور اس وقت میری عمر 14 سال تھی ، انہوں سنا رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے کہ : کسی چیز کی محبت تمہیں اندھا بھرا کر سکتی ہے.
م | طرف الحديث | الصحابي | اسم الكتاب | أفق | العزو | المصنف | سنة الوفاة |
1 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | سنن أبي داود | 4467 | 5130 | أبو داود السجستاني | 275 |
2 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | مسند أحمد بن حنبل | 21152 | 21185 | أحمد بن حنبل | 241 |
3 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | مسند ابن أبي شيبة | 49 | 49 | ابن ابي شيبة | 235 |
4 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | البحر الزخار بمسند البزار 10-13 | 47 | 4125 | أبو بكر البزار | 292 |
5 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | مسند الشاميين للطبراني | 1435 | 1454 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
6 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن أشقر | مسند الشاميين للطبراني | 1449 | 1468 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
7 | حبك الشيء يعمي ويصم | عبد الله بن أنيس | مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي | 472 | 31 | أبو حنيفة | 150 |
8 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | مسند الشهاب | 207 | 219 | الشهاب القضاعي | 454 |
9 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | المعجم الأوسط للطبراني | 4492 | 4359 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
10 | حبك الشيء يعمي ويصم | عثمان بن عفان | إسلام زيد بن حارثة وغيره من أحاديث الشيوخ | 26 | 1 : 180 | تمام بن محمد الرازي | 414 |
11 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | أمالي ابن بشران | 529 | 1 : 228 | أبو القاسم بن بشران | 430 |
12 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | ثلاثة مجالس من أمالي أبي عبد الله الروذباري | 13 | --- | أحمد بن عطا الروذباري | 369 |
13 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | أمالي ابن بشران ( مجالس أخرى ) | 511 | 1 : 228 | عبد الملك بن بشران | 431 |
14 | حبك الشيء يعمي ويصم | نفير بن مالك | أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني | 101 | 115 | أبو الشيخ الأصبهاني | 369 |
15 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | شعب الإيمان للبيهقي | 392 | 411 | البيهقي | 458 |
16 | حبك الشيء يعمي ويصم | موضع إرسال | المعرفة والتاريخ ليعقوب بن سفيان | 844 | 2 : 189 | يعقوب بن سفيان | 277 |
17 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | الكني والأسماء للدولابي | 716 | 546 | أبو بشر الدولابي | 310 |
18 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 9020 | --- | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
19 | حبك الشيء يعمي ويصم | عبد الله بن أنيس | تاريخ دمشق لابن عساكر | 12001 | --- | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
20 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 13795 | --- | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
21 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 14497 | 16 : 186 | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
22 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 14498 | 16 : 186 | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
23 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 14499 | 16 : 187 | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
24 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 14503 | --- | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
25 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تاريخ دمشق لابن عساكر | 66582 | --- | ابن عساكر الدمشقي | 571 |
26 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | تهذيب الكمال للمزي | 235 | --- | يوسف المزي | 742 |
27 | حبك الشيء يعمي ويصم | نضلة بن عبيد | اعتلال القلوب للخرائطي | 350 | 369 | محمد بن جعفر بن سهل الخرائطي | 327 |
28 | حبك الشيء يعمي ويصم | نضلة بن عبيد | اعتلال القلوب للخرائطي | 782 | 820 | محمد بن جعفر بن سهل الخرائطي | 327 |
29 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | ذم الهوى لابن الجوزي | 14 | 36 | أبو الفرج ابن الجوزي | 597 |
30 | حبك الشيء يعمي ويصم | عويمر بن مالك | الآداب للبيهقي | 164 | 229 | البيهقي | 458 |
8) (أبو حنيفة) قَالَ : سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " لَا تُظْهِرَنَّ شَمَاتَةً لِأَخِيكَ فَيُعَافِيَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيَكَ ".
[مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي » كِتَابُ الْأَدَبِ ... رقم الحديث: 473]
ترجمہ : امام ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ : اپنے بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار کبھی نہ کرنا ، ہو سکتا ہے الله تعالیٰ اسے عافیت دیدے اور تمہیں اس (مصیبت) میں مبتلا کردے.
|
[معرفة علوم الحدیث للحاکم، ص:66]
اسلام میں بڑا حصہ (نصیب) فارس والوں کا ہے، اگر دین ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو فارس-والے اسے لے آئیں گے. (ثریا یعنی آسمان کے ستاروں کا مجموعہ)۔
[الصحاح للجوهري:١/٤٨٩]
[سنن ابن ماجہ: کتاب الفتن، باب السواد الاعظم]
دوسری روایت میں حضرت ابنِ عمرؓ سے حدیث میں ہے ... بس تم سوادِ اعظم کا اتباع کرو، کیونکہ جو شخص الگ راستہ اختیار کریگا جہنم میں جا رہے گا۔
[مستدرک حاکم: کتاب العلم، ١/١١٥]
ﻗﺎﻟﺖ اﻷﻗﺪﻣﻮن: اﻟﻤﺤﺪث ﺑﻼ ﻓﻘﮫ ﻛﻌﻄﺎر ﻏﯿﺮ طﺒﯿﺐ ﻓﺎﻷدوﯾﺔ ﺣﺎﺻﻠﺔ ﻓﻲ دﻛﺎﻧﮫ وﻻ ﯾﺪري ﻟﻤﺎذا ﺗﺼﻠﺢ, واﻟﻔﻘﯿﮫ ﺑﻼ ﺣﺪﯾﺚ ﻛﻄﺒﯿﺐ ﻟﯿﺲ ﺑﻌﻄﺎر ﯾﻌﺮف ﻣﺎ ﺗﺼﻠﺢ ﻟﮫ اﻷدوﯾﺔ إﻻ أﻧﮭﺎ ﻟﯿﺴﺖ ﻋﻨﺪه.
[أثر الحديث الشريف في إختلاف الأئمة الفقهاء: 108 بحواله الحاوي للفتاوى: 2/398]
یعنی محدث بغیر فقہ کے ایسا "دوا فروش" ہے جو طبیب نہیں، اس کی دکان میں دوائیں ہیں لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ کس مرض کا علاج ہے اور بغیر حدیث کے فقیہ کی مثال جس کو یہ تو علم ہے کہ فلاں مرض کی دوا فلاں ہے لیکن اس کے پاس دوائیں نہیں تو وہ علاج (مریض کو مطمئن) کیسے کرے؟
[الثقات لابن حبان:8/467]
(مقدمہ کتاب التعلیم ص134)
(مناقب ابی حنیفہ ص101)
"وکان (وکیع) یفتی برأی أبی حنیفۃ وکان یحفظ حدیثہ کلہ وکان قد سمع من ابی حنیفۃ حدیثاً کثیراً"۔
(کتاب الانتقاء:۲/۱۵۰۔ جامع بیان العلم:۲/۱۴۹)
ترجمہ:حضرت وکیع حضرت امام ابوحنیفہؒ کی فقہ کے مطابق فتوےٰ دیتے تھے اور آپ کی روایت کردہ تمام احادیث یاد رکھتے تھے اور انہوں نے آپ سے بہت سی احادیث سنی تھیں۔
"وقال يحيى: مارأيت افضل منه يقوم الليل ويسرد الصوم ويفتى بقول ابي حنيفة"۔
(تذکرۃ الحفاظ:۲۸۲)
"علمِ عقائد اور علمِ کلام میں لوگ ابوحنیفہؒ کے عیال اور خوشہ چیں ہیں"۔ (تاریخ بغدادی:۱۳/۱۶۱)
حدیث بیان کرنے کی شرط اور امام ابوحنیفہؒ کا اسے بیان کرنے میں کمال احتیاط وتقویٰ:
یعنی ابویوسفؒ فرماتے ہیں کہ ابوحنیفہؒ نے فرمایا: نہیں ہے جائز کسی شخص کیلئے کہ وہ بیان کرے کسی حدیث میں سے، بشرطیکہ جس وقت سے اس نے جو سنا وہ اسے یاد بھی ہو۔
امام ابوحنیفہؒ اور تحقیق:
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الطَّبَرِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ نُعَيْمَ بْنَ حَمَّادٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَى الرَّأْسِ وَالْعَيْنِ وَإِذَا جَاءَ عَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْتَارُ مِنْ قَوْلِهِمْ وَإِذَا جَاءَ عَنِ التَّابِعِينَ زَاحَمْنَاهُمْ۔
ترجمہ:
ہمیں خبر دی ابو عبداللہ الحافظ نے، انہوں نے کہا: میں نے سنا محمد بن احمد بن بلویہ کو کہتے کہ: میں نے ابو بکر محمد بن اسحاق بن خزیمہ کو کہتے سنا کہ: میں نے ابو بکر الطبری کو کہتے سنا کہ: میں نے نعیم بن حماد کو کہتے سنا کہ: میں نے نعیم بن حمادؒ کو کہتے سنا کہ: میں نے ابن المبارکؒ کہتے ہیں: میں نے ابوحنیفہؒ کو کہتے سنا کہ: اگر (کوئی قول) آئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تو وہ سر اور آنکھ پر ہو، اور اگر وہ آئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی طرف سے آئے تو ہم انتخاب کرتے ہیں ان کے اقوال میں سے (کسی کے قول کو)، اور اگر (کوئی قول) ہو(میری طرح صحابہ کے پیروکار) تابعین کی طرف سے، تو ہم (اپنی رائے پیش کرکے)ان سے مزاحمت کریں گے۔
[المدخل إلى السنن الكبرى - البيهقي - ت الأعظمي: حدیث نمبر 40]
[المدخل إلى السنن الكبرى - البيهقي - ت عوامة: حدیث نمبر 1146]
سند صحیح
[إرشاد النقاد إلى تيسير الاجتهاد-الصنعاني: ص142، التفسير المظهري:2/ 153 سورۃ النساء:59]
حَدثنَا يحيى قَالَ حَدثنَا عبيد بن أبي قُرَّة قَالَ سَمِعت يحيى بن ضريس يَقُول شهِدت سُفْيَان وَأَتَاهُ رجل فَقَالَ مَا تنقم على أبي حنيفَة قَالَ وَمَاله قَالَ سمعته يَقُول آخذ بِكِتَاب الله فَمَا لم أجد فبسنة رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَإِن لم أجد فِي كتاب الله وَلَا سنة آخذ بقول أَصْحَابه آخذ بقول من شِئْت مِنْهُم وأدع قَول من شِئْت ولاأخرج من قَوْلهم إِلَى قَول غَيرهم فَإِذا مَا انْتهى الْأَمر أَو جَاءَ الْأَمر إِلَى إِبْرَاهِيم وَالشعْبِيّ وَابْن سِيرِين وَالْحسن وَعَطَاء وَسَعِيد بن الْمسيب وَعدد رجَالًا فقوم اجتهدوا فأجتهد كَمَا اجتهدوا قَالَ فَسكت سُفْيَان طَويلا ثمَّ قَالَ كَلِمَات بِرَأْيهِ مَا بَقِي أحد فِي الْمجْلس إِلَّا كتب نسْمع التَّشْدِيد من الحَدِيث فنخافه ونسمع اللين فنرجوه لَا نحاسب الْأَحْيَاء وَلَا نقضي على الْأَمْوَات نسلم مَا سمعنَا وَنكل مَا لم نعلم إِلَى عالمه ونتهم رَأينَا لرأيهم
ترجمہ:
یحییٰ بن ضریسؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے سفیان ثوریؒ کو دیکھا اور ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: تم ابوحنیفہ سے تنقید کیوں نہیں کرتے؟ اس نے کہا: کیونکہ میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں (مسئلہ) لیتا ہوں اللہ کی کتاب سے، پھر اگر مجھے نہ ملے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے، پھر اگر میں نہیں پاتا اللہ کی کتاب یا اس کے رسول کی سنت سے تو میں اس (رسول) کے ساتھیوں کا قول لوں گا، میں ان میں سے جس کو پسند کرتا ہوں اس کی بات لیتا ہوں اور ان میں سے جس کو پسند کرتا ہوں اس کی بات چھوڑ دیتا ہوں اور ان کے اقوال سے ہٹ کر دوسروں کے قول پر نہیں جاتا۔ لیکن اگر بات (میرے جیسے تابعین) ابراہیم، شعبی، ابن سیرین، حسن، عطاء، اور سعید بن المسیب وغیرہ پر آئے تو ان لوگوں نے بھی اجتہاد کیا تو میں بھی اجتہاد کرتا ہوں جیسے وہ اجتہاد کرتے ہیں۔
راوی(یحییٰ بن ضریس) کہتے ہیں: پھر سفیانؒ کافی دیر تک خاموش رہے، پھر انہوں نے اپنی رائے کے مطابق کچھ کلمات ارشاد فرمائے: مجلس میں موجود ہر شخص نے انہیں نوٹ کرلیا، (انہوں نے کہا) ہمیں احادیث میں شدت والی احادیث بھی سننے کو ملتی ہیں تو ہم اس کی امید رکھتے ہیں، ہم زندہ لوگوں کا محاسبہ نہیں کرتے ہیں، اور نہ ہی ہم مردوں کے خلاف دیتے ہیں، ہم نے جو (روایات) سنی ہیں اسے تسلیم کرتے ہیں، اور جن کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہم ان کا علم اس شخص کے سپرد کرتے ہیں جو ان سے واقفیت رکھتا ہے، اور ہم اپنی رائے کا الزام ان کی رائے پر عائد کرتے ہیں۔
[تاريخ ابن معين(م233ھ) - رواية الدوري:3163(4/ 63)]
[المدخل إلى السنن الكبرى - البيهقي :245(1378)]
[ذم الكلام وأهله-لهروي:890]
امام حسن بن صالحؒ(م199ھ)فرماتے ہیں:
كَانَ ابو حنيفَة شَدِيد الفحص عَن النَّاسِخ من الحَدِيث والمنسوخ فَيعْمل بِالْحَدِيثِ إِذا ثَبت عِنْده عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَعَن أَصْحَابه وَكَانَ عَارِفًا بِحَدِيث أهل الْكُوفَة وَفقه أهل الْكُوفَة شَدِيد الِاتِّبَاع لما كَانَ عَلَيْهِ النَّاس بِبَلَدِهِ وَقَالَ كَانَ يَقُول إِن لكتاب الله نَاسِخا ومنسوخا وَإِن للْحَدِيث نَاسِخا ومنسوخا وَكَانَ حَافِظًا لفعل رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم الْأَخير الَّذِي قبض عَلَيْهِ مِمَّا وصل إِلَى أهل بَلَده۔
ترجمہ:
ابو حنیفہؒ ناسخ منسوخ احادیث کی بہت چھان بین کرتے تھے۔ جب کوئی حدیث مرفوع یا اثر صحابی آپ کے نزدیک ثابت ہو جاتا تو اس پر عمل کرتے۔ آپ اہل کوفہ کی احادیث سے خوب آگاہ تھے اور ان پر بڑی سختی سے عامل رہتے تھے۔
[أخبار أبي حنيفة وأصحابه-الصيمري: ص25، المسودة في أصول الفقه-ابن تيمية: ص338]
أَنى آخذ بِكِتَاب الله إِذا وجدته فَلَمَّا لم اجده فِيهِ اخذت بِسنة رَسُول الله والْآثَار الصِّحَاح عَنهُ الَّتِي فَشَتْ فِي أَيدي الثِّقَات عَن الثِّقَات فَإِذا لم اجد فِي كتاب الله وَلَا سنة رَسُول الله أخذت بقول أَصْحَابه من شِئْت وأدع قَول من شِئْت ثمَّ لَا أخرج عَن قَوْلهم إِلَى قَول غَيرهم فَإِذا انْتهى الْأَمر إِلَى ابراهيم وَالشعْبِيّ وَالْحسن وَابْن سِيرِين وَسَعِيد بن الْمسيب وَعدد رجَالًا قد اجتهدوا فلي أَن أجتهد كَمَا اجتهدوا۔
ترجمہ:
میں سب سے پہلے کتاب اللہ کی طرف رجوع کرتا ہوں، پھر جو بات نہ ملے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف رجوع کرتا ہوں، پھر اگر مجھے وہ بات نہ تو کتاب اللہ میں ملے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں تو میں صحابہ کرامؓ کے اقوال کی طرف رجوع کرتا ہوں، اور ان میں سے جس کے قول کو چاہتا ہوں لے لیتا ہوں اور جس کے قول کو چاہتا ہوں چھوڑ دیتا ہوں، لیکن صحابہؓ کے اقوال سے باہر نہیں نکلتا، اور پھر جب معاملہ ابراہیم نخعیؒ، شعبیؒ، ابن سیرینؒ، حسن بصریؒ، عطاء بن ابی رباحؒ، سعید بن مسیبؒ وغیرہ تک پہنچتا ہے تو یہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے خود اجتہادات کیے، تو جس طرح انہوں نے اجتہادات کیے‘ میں بھی اجتہاد کرتا ہوں۔
[أخبار أبي حنيفة وأصحابه-الصيمري: ص24، المسودة في أصول الفقه-ابن تيمية: ص337، الحديث والمحدثون: ص285]
كَانَ أَبُو حنيفَة يركب فِي الْعلم أحد من سِنَان الرمْح كَانَ وَالله شَدِيد الْأَخْذ للْعلم ذابا عَن الْمَحَارِم مُتبعا لأهل بَلَده لَا يسْتَحل أَن يَأْخُذ إِلَّا بِمَا يَصح عِنْده من الْآثَار عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم شَدِيد الْمعرفَة بناسخ الحَدِيث ومنسوخه وَكَانَ يطْلب أَحَادِيث الثِّقَات وَالْآخر من فعل النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَمَا أدْرك عَلَيْهِ عَامَّة الْعلمَاء من أهل الْكُوفَة فِي اتِّبَاع الْحق أَخذ بِهِ وَجعله دينه۔
ترجمہ:
ابوحنیفہ علم کے حصول کے حوالے سے بہت سخت تھے اور وہ اس چیز کی شدت سے مخالت کرتے تھے کہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال قرار دیا جائے، جب کوئی مستند روایت ان تک پہنچ جاتی جسے قابلِ اعتماد راویوں نے نقل کیا ہوتا، تو وہ ان کے مطابق فتویٰ دیتے تھے اور وہ نبی اکرم ﷺ کے آخری عمل کے مطابق فتویٰ دیتے تھے اور وہ اس چیز کے مطابق فتویٰ دیتے تھے جس پر انہوں نے کوفہ کے علماء کو پایا تھا، تو کچھ لوگوں نے اس حوالے سے ان پر تنقید کی ہے۔ اللہ مغفرت فرمائے ہم سب کی اور ان سب کی۔
[أصول الدين عند الإمام أبي حنيفة: ص151، الطبقات السنية في تراجم الحنفية: ص47، الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء-ابن عبد البر: ص142، أخبار أبي حنيفة وأصحابه-الصيمري: ص75]