فنِ جرح و تعدیل میں امام ابو حنیفہؒ کی امامت
سراج الامت، سید الفقہاء، نہ صرف ایک عادل و ضابط حافظ الحدیث تھے بلکہ ائمہ محدثین کی اس صف میں بھی شامل تھے جو علومِ حدیث و رجالِ حدیث میں مہارت، نیز ذکاوت و فراست اور عدالت و فقاہت میں اس معیار پر تھے جن کے فیصلوں پر راویانِ حدیث کے مقبول و غیر مقبول ہونے کا مدار ہے.
١) چناچہ امامِ ناقد، حافظ شمس الدین الذہبیؒ الشافعی (المتوفی ٧٤٨ھ) طبقات المحدثین کے فن میں اپنی جامع و نافع کتاب "تذكرة الحفاظ" کے سرورق پر رقم طراز ہیں :
ترجمہ : یہ (کتاب)، مستقیم سیرت حاملینِ علمِ نبوت (حدیث) اور رجالِ حدیث کی توثیق و تضیف میں جن کے اجتہاد و راۓ کی جانب رجوع کیا جاتا ہے، کے اسماء کا تذکرہ ہے.
اور تذکرہ میں پانچویں طبقہ کے حفاظِ حدیث میں امام صہب کا ذکر "الإمام الأعظم" سے کیا ہے، جس سے صاف ظاہر ہے کہ امام ذہبی رح (جن کے بارے میں حافظ ابنِ حجر رح کا فیصلہ ہے کہ نقدِ رجال میں استقراءِ تام کے مالک ہیں) کے نزدیک امام اعظم ابو حنیفہ رح کا شمار ان ائمہِ حدیث میں ہے جن کے قول سے جرح و تعدیل کے باب میں سند (حجت) پکڑی جاتی ہے؛
پھر یہی امام اپنے رسالہ "ذکر من يعتمد قوله في الجرح والتعديل" میں لکھتے ہیں :
فأول من زكى وجرح عند إنقراض عصر صحابة:
١ - الشعبي، ٢ - ابن سيرين، ونحوهما، حفظ عنهم توثيق أناس و تضعف آخرين. وسبب قلة الضعفاء في ذلك الزمان : قلة المتبوعين صحابة عدول، وأكثرهم من غير صحابة بل عامتهم، ثقات صادقون، يعون ما يروون، وهم كبار التابعين، ........ ثم كان في المئة الثانية في أولها جماعة من الضعفاء، من أوساط التابعين وصغارهم، ......... فلما كان عند إنقراض عام التابعين في حدود الخمسين ومئة، تكلم طائفة من الجهابذة في التوثيق والتضعيف. ٣ - فقل أبو حنيفة : ما رأيت أكذب من جابر الجعفي. ألخ
ترجمہ : عھدِ صحابہ رضی الله عنھم کے خاتمہ کے بعد اولین جرح و تعدیل کرنے والوں میں امام شعبیؒ اور امام ابنِ سیرینؒ ہیں، ان دونوں بزرگوں سے کچھ لوگوں کی توثیق اور کچھ دوسرے لوگوں کی جرح محفوظ ہے. اس عھد میں ضعفاء کی کمی کا سبب یہ ہے کہ اس زمانہ کے متبوعین (اتباع وتقلید کرنے والوں) میں حضراتِ صحابہ ہیں جو سب کے سب عادل ہی ہیں اور غیر صحابہ میں کبار تابعین ہیں جو عام طور پر ثقہ (لائقِ اعتماد)، عادل اور اپنی روایات کو محفوظ (یاد) رکھنے والے تھے، ........ پھر دوسری صدی ہجری کے اوائل میں اوساط و اصاغر تابعین میں ضعفاء کی ایک جماعت ہے، ....... پھر جب ١٥٠ ہجری کی حدود میں اکثر اور عام تابعین ختم ہوگئے تو ناقدینِ رجال کی ایک جماعت نے توثیق و تضیف کے باب میں کلام کیا، چناچہ امام ابو حنیفہؒ نے جابر جعفی پر جرح کرتے ہوۓ فرمایا : میں نے جابر جعفی سے بڑا جھوٹا نہیں دیکھا. ألخ
٢) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ ، قَال : سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ ، يَقُولُ : مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْذَبَ مِنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ ، وَلَا أَفْضَلَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ.
امام ترمذی رح فرماتے ہیں : مجھہ سے محمود بن غیلان نے اور انھوں نے اپنے شیخ ابو یحییٰ حمانی سے نقل کیا ہے کہ میں نے ابو حنیفہ سے کہتے ہوۓ سنا کہ : جابر جعفی سے بڑا جھوٹا اور عطا بن ابی رباح سے افضل میں نے نہیں دیکھا
صحیح ابن حبان ؛ تہذیب التھذیب : ٢/٤٨ ؛ جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البر » بَابُ حُكْمِ قَوْلِ الْعُلَمَاءِ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ ...]؛
=================
علمِ حدیث کے بعد ہی فنِ جرح و تعدیل میں کوئی امام بن سکتا ہے؛
٣) إمام أبو محمد بن علي بن أحمد (ابن حزم) اپنی مشھور کتاب "المحلى بالآثار لابن حزم" میں لکھتے ہیں :
قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ كَذَّابٌ ، وَأَوَّلُ مَنْ شَهِدَ عَلَيْهِ بِالْكَذِبِ أَبُو حَنِيفَةَ
ترجمہ : جابر جعفي کذاب (جھوٹا) ہے، اور سب سے پہلے جس نے کے کذاب ہونے کی شہادت دی وہ ابو حنیفہ ہیں؛
٤) امام بیہقیؒ لکھتے ہیں کہ:
وله لم يكن في جرح الجعفي القول أبي حنيفة رحمة الله لكفاه به شرافانه رآه وجربه و سمع منه مايوجب تكذيب فأخبره .[كتاب القرأة خلف الإمام للبیہقی : صفحة # ١٠٨-١٠٩، مطبوعه دهلي ١٤١٢ھ]; (صفحة : 157-158)
ترجمہ : جابر جعفي کی جرح میں اگر امام ابو حنیفہؒ ہی کا قول ہوتا تو بھی یہ اس کے مجروح ہونے کے لئے کافی تھا کیونکہ امام صاحب نے اسے دیکھا اور اس کا تجربہ کیا تھا اور اس سے ایسی باتیں سنی تھیں جس سے اس کی تکذیب ضروری تھی، لہذا انہوں نے اس کی خبر دی.
محدثین ہی راویوں پر اس درجہ تنقیدی نظر رکھتے ہیں
ان نقول سے یہ بات اچھی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ جرح و تعدیل کے باب میں امام ابو حنیفہؒ کے اقوال سے بھی ائمہِ حدیث احتجاج و استدلال کرتے (حجت و دلیل مانتے) ہیں. کتبِ رجال مَثَلاً : تهذیب الکمال از امام مزی رح، تذهیب التهذیب از امام ذہبی رح، تهذیب التهذیب از حافظ ابن ججر عسقلانیؒ وغیرہ میں جرح و تعدیل کے متعلق امام صاحب کے دیگر اقوال بھی دیکھ جاسکتے ہیں.
========================
محدث بنانے والے
حضرت سفیانؒ خود کہتے ہیں: جس کے پاس میں "حدیث" (کی تعلیم) کے لئے سب سے پہلے بیٹھا، وہ ابو حنیفہؒ تھے...پھر فرماتے ہیں ؛
اوّل من صیرنی محدثا ابوحنیفۃ"۔ [الجواهر المضية : ٢/٢٣٠]"
ترجمہ:جسں نے سب سے پہلے مجھے "محدث" بنایا وه ابوحنیفہ تھے۔
********************************************************
امام ابو حنیفہؒ کی جرح کو متفقہ فیصلہ قرار نہیں دیا گیا۔(بشکریہ:— محسن اقبال)
امام ابو حنیفہؒ پہ جرح نقل کرنےوالے غیر مقلدین کے منہ پہ غیر مقلد عالم محمد گوندلوی کا طمانچہ
موجودہ غیر مقلدین امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کچھ محدثین کی جرح نقل کرکے اعتراض کرتے ہیں تو اس بارے میں غیر مقلدین کے محدث حافظ محمد گوندلوی ''امام ابو حنیفہؒ سے بعض محدثین کا انحراف'' کا عنوان دے کر لکھتے ہیں'' امام ابو حنیفہؒ کے بعض پیرو معتزلہ مسلک پر ہو گئے اور مامون کے ہاں ان کو اقتدار ملا۔ ان سے بعض محدثین کو تکلیفیں پہنچیں،بعض محدثین اس وجہ سے امام ابو حنیفہؒ سے بدظن ہو گئے تھے۔۔۔۔بعض محدثین نے امام ابو حنیفہؒ کی نسبت یہی سمجھا کہ وہ بھی اہلسنت سے منحرف ہیں مگر یہ خیال سب محدثین میں نہیں پھیلا،پس یہ فیصلہ ہوا کہ امام ابو حنیفہؒ کی جرح کو متفقہ فیصلہ قرار نہیں دیا گیا بلکہ اختلافی امر سمجھا گیا جس میں بحث کی گنجائش ہے اسلئے بعد میں محدثین امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں جرح کرنے سے رک گئے۔امام یحییٰ بن معینؒ جو مسئلہ ایمان میں امام ابو حنیفہؒ کے مخالف ہیں وہ امام ابو حنیفہؒ کو ثقہ کہتے ہیں۔جب معتزلہ کو زور ٹوٹا اور مذہب ماتریدی اور اشعری کی اشاعت ہوئی تو محدثین نے سمجھ لیا کہ امام ابو حنیفہؒ کا مذہب معتزلہ کے مخالف ہے اور وہ بدظنی جاتی رہی۔''(دوام حدیث،/جلد 1/223 تا 226)
تو غیر مقلد محدث گوندلوی نے واضح کر دیا کہ معتزلہ کے اقتدار کی وجہ سے بعض محدثین نے امام ابو حنیفہؒ سے بدظن ہو گئے تھے اس لئے انہوں نے امام ؒ پہ جرح نقل کی اور بعد میں یہ بدظنی جاتی رہی اور امام ابو حنیفہؒ کی جرح کوئی متفقہ فیصلہ نہیں تھا ،
بعد میں محدثین امام ابو حنیفہؒ پہ جرح کرنے سے رک گئے تھے۔ تو خود غیر مقلدین کے محدث گوندلوی کے حوالے سے ثابت ہوا کہ امام ابو حنیفہؒ پہ جرح کوئی متفقہ فیصلہ نہیں ہے۔
امام ابو حنیفہؒ کے بغض اور حسد میں ان پہ جرح نقل کرنے والے غیر مقلدین کے منہ پہ ان کے محدث گوندلوی کا یہ زور دار طمانچہ ہے۔
No comments:
Post a Comment