Monday 25 August 2014

چھ کلموں کا ثبوت

جن الفاظ میں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول پر ایمان لانے کو ادا کیا گیا ہے ان کے مجموعے کو شرع شریف میں کلمہ کہتے ہیں۔

کلمے میں چار فرض ہیں:
۱۔ زبان سے کہنا،
۲۔ معنی سمجھنا،
۳۔ اعتبار اور تصدیق دل سے کرنا،
۴۔ اس پر ثابت قدم رہنا، یہاں تک کہ موت آجائے۔

چھ کلمے جو معروف و مشہور ہیں ، شروع کے کے چار کلموں کے الفاظ تو بعینھا احادیث  سے ثابت ہیں، جبکہ پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں الگ الگ موجود ہیں، اور ان الفاظ کو مسنون ومأثور ادعیہ و اذکار سے لیا گیا ہے، جب کتبِ احادیث کی طرح عقائد کی تدوین ہوئی تو اس زمانہ میں ان کے نام ، تعداد و ترتیب وغیرہ محض اس وجہ سے قائم کیے گئے ہیں تاکہ عوام کے عقائد درست ہوں اور ان ناموں اور ترتیب کے اعتبار سے انہیں یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان ہوجاۓ جن مواقع پر پڑھنے کی نبی ﷺ نے تعلیم دی ہے، اور اس پر جو فضائل بیان فرماۓ ہیں وہ بھی حاصل کیے جا سکیں۔
ان میں پہلے دو کلموں (یعنی کلمہ طیب و  شہادت) کو تو حصولِ ایمان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے، جبکہ دیگر چاروں حصولِ فضیلت اور تقویتِ ایمان کے لیے ہیں، اور جہاں تک ان کے الفاظ کے ثبوت کا تعلّق ہے تو تفصیل سے پہلے مختصراً واضح ہو کہ
اور
اور
جبکہ
اور
اور
پانچواں کلمہ [صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ] کے تحت حضرت شداد بن اوس رضی الله عنہ  سے مروی ہے "عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ : اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" (٢/٩٣٢)
اور
مشہور استغفار اسی صحابی سے ان الفاظ سے مروی ہے " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ".[ترمذی:3354 ، نسائی:1288 ، مسند احمد:16780] ،
جبکہ
چھٹا کلمہ [مسند احمد: ص٤٥١، جامع ترمذی:ج٢ ص٦] کے تحت مذکور ہے، اس کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی ان کا ثبوت ملتا ہے.




اَوّل کلمہ:
لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ.
’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
There is no god but Allah, [and] Muhammad is the messenger of Allah.

مکمل پہلے کلمے کے دس حوالے احادیث سے دیکھئے:



دوسرا کلمہ شہادت:
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے:

«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ۔
میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

تو اس شخص کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو ۔
[صحیح مسلم: حدیث نمبر-243]
[سنن ترمذی: حدیث نمبر-55]
[سنن ابو داؤد: حدیث نمبر-169]


I bear witness that (there is) no god except Allah; One is He, no partner hath He, and I bear witness that Muhammad is His Servant and Messenger.


اسے کلمہ شہادت اس لئے کہا جاتا ہے کہ کیونکہ ان کلمات کی شہادت دی جاتی ہے۔





تیسرا کلمہ تمجید:
اس کلمہ میں الله کی تمجید یعنی بزرگی کا ذکر ہے، لہٰذا اسے کلمہ تمجید کہا گیا۔

(1)حضرت عبيدالله بن أبي أوفى کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں قرآن پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو آپ مجھے کچھ ایسا سکھا دیں جو مجھے قرآن کی جگہ کفائیت کر جائے،
آپ نے فرمایا: کہو،

سُبحانَ اللهِ، والحَمدُ للهِ، ولا إلهَ إلّا اللهُ، واللهُ أكبرُ، ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلّا باللهِ،

تو اس نے کہا یہ تو میرے اللہ کے لیے ہے، (یعنی اللہ کی تعریف ہے)
میرے لیے کیا ہے؟(یعنی میں اپنے لیے کیا دعا مانگوں) فرمایا تم کہو،
اللَّهُمَّ اغفِرْ لي، وارحَمْني، واهدِني، وارزُقْني، وعافِني۔۔۔۔
[شعيب الأرنؤوط (١٤٣٨ هـ)، تخريج سنن الدارقطني 1195 • حسن بطرقه]
[مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث نمبر-29419]



(2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں یہ کلمات کہوں:
سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ،
تو یہ میرے نزدیک ان سب اشیا سے زیادہ محبوب ہیں،جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔
(یعنی ساری دنیا سےزیادہ محبوب)۔

[صحیح مسلم حدیث نمبر-2695)]
[سنن ترمذی حدیث نمبر-3597]



(3)حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
“اے عبداللہ بن قیس!
“لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ” کہا کرو کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
[صحیح مسلم: حدیث نمبر-2704]


مکمل کلمے کے الفاظ:
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُِ ﷲِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ ط وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ.

’’اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کی توفیق نہیں مگر اللہ کی طرف سے عطا ہوتی ہے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘

Exalted is Allah, and praise be to Allah, and there is no deity except Allah, and Allah is the Greatest. And there is no might nor power except in Allah, the Most High, the Most Great.

چوتھا کلمہ توحید:
اس کلمہ میں الله کی وحدانیت کا ذکر ہے، اسی لئے کلمہ توحید کہتے ہیں۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا-
“جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھےگا-”
” لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ ، لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ •”
ترجمہ!!!
“نہیں ہےکوئی معبود، سوا اللہ تعالیٰ کے، اسکا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے- اور تمام تعریف اسی کےلیےہے- اور وہ ہر چیز پر قادر ہے-”
تو پڑھنے والے کو دس غلام آزاد کرنےکے برابر ثواب ملے گا- سو نیکیاں اسکے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی- اور سو برائیاں اس سےمٹا دی جائیں گی- اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اسکی حفاظت کرتی رہے گی- تاوقت یہ کہ شام ہوجائے-
اور کوئی شخص اس سےبہتر عمل لےکر نہ آئےگا- مگر جو اس سےبھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے-
[صحیح بخاری حدیث نمبر-3293]


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص نماز فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے ( دو زانوں ) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو:

«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ »

دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ و ناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا، اور شیطان کے زیر اثر نہ آ پانے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی، اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کر سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
[سنن ترمذی: حدیث نمبر-3474]


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی:
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ،»
”نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک ( بادشاہت ) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے“
تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجے بلند فرماتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،
[سنن ترمذی حدیث نمبر-3428]


لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَاشَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْی وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ط ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر.
’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے، وہی زندہ کرتا اور مارتاہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے، اسے کبھی موت نہیں آئے گی، بڑے جلال اور بزرگی والا ہے۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
"(There is) no god except Allah - One is He, no partners hath He. His is the Dominion, and His is the Praise. He gives life and causes death, and He is Living, who will not die, never. He of Majesty and Munificence. Within His Hand is (all) good. And He is, upon everything, Able (to exert His Will)."

(1) حضرت شداد بن اوسؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم (ﷺ) نے ان سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں استغفار کے سردار کے متعلق نہ بتاؤں وہ یہ ہے:
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ.
’’اے الله تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ، میں تیرا بندہ ہوں ، اپنی ہمّت و وسعت کے بقدر تیرے ساتھ کے ہوۓ عہد و پیمان پر کاربند ہوں ، میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کاموں کے شر سے ، میں اقرار کرتا ہوں تیری نعمتوں کا مجھ پر ، اور میں اقرار کرتا ہوں اپنے گناہوں کا بھی ، بس مجھے بخش دے یقیناً نہیں ہے کوئی گناہوں کو بخشنے والا تیرے سوا۔‘‘
پھر فرمایا کہ اگر کوئی آدمی شام کو یہ دعا پڑھے اور صبح کو یہ کلمات کہے اور شام سے پہلے پہلے اسے موت آجائے وہ بھی جنتی ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہؓ ، ابن عمرؓ ، ابن مسعودؓ ، ابن ابزیؓ اور بریرہؓ سے بھی روایات منقول ہیں۔ 

[صحيح البخاري:6306+6323، سنن ابن ماجه:3872، سنن أبي داود:5070، سنن الترمذي:3393، سنن النسائي:5522]



(2) دوسرے مشھور استغفار کے بعض الفاظ کا ثبوت:

حضرت علیؓ نے فرمایا:
‌أستغفر الله ‌من ‌كل ‌ذنب۔
[الكامل في اللغة والأدب:3/155، العقد الفريد:2/232، ]

عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، قَالَ : كَانَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ فِي سَفَرٍ ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا ، فَقَالَ لِغُلَامِهِ : ائْتِنَا بِالسَُّفْرَةِ نَعْبَثْ بِهَا ، فَأَنْكَرْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَا تَكَلَّمْتُ بِكَلِمَةٍ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا وَأَنَا أَخْطِمُهَا وَأَزُمُّهَا غَيْرَ كَلِمَتِي هَذِهِ ، فَلَا تَحْفَظُوهَا عَلَيَّ ، وَاحْفَظُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِذَا كَنَزَ النَّاسُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ ، فَاكْنِزُوا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ.
ترجمہ :
حسان بن عطیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں ، اسے یاد رکھو، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں ، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر رہوں ، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں، کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔
[مسند احمد:جلد ہفتم:حدیث نمبر 283 (62762)]

اور دیگر الفاظ میں بھی کوئی خرابی نہیں، اور یہ کلمات دعائیہ ہیں۔
ایسی دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے جس میں کوئی گناہ کی بات نہ ہو اور کسی عقیدہ کی مخالفت نہ ہو۔
[فتاوى الشبكة الإسلامية:107061+128899]
لہٰذا، جو دعائیں علماء وبزرگانِ دین نے سکھلائی ہوں، وہ ان میں بھی نہ کوئی گناہ کی بات ہے نہ کسی عقیدہ کی مخالفت۔
اور
استغفار یعنی بخشش مانگنا ایک مطلق دعا ہے جس کے لئے کسی معین وخاص صیغہ کی شرط نہیں ہے۔
[موقع الإسلام سؤال وجواب:122968]
اور جب یہ کلمات قرآن وسنت کے مخالف نہیں، نہ انہیں فرض یا سنت کہا جاتا ہے، بلکہ علماء کے سکھلائے ہوئے ہیں، نہ کہ کفار کے۔۔۔تو اس کی مخالفت یقیناََ اصولِ دین سے نادانی ہے۔



اَسْتَغْفِرُ اﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ ، عَمَدًا اَوْ خَطَاً ، سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً ، وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ ، وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ ط اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ ، وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ ، وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.
’’میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا ہوں ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا ظاہر ہوکر، اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس گناہ کی جسے میں جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا۔(اے اللہ!) بیشک تو غیبوں کا جاننے والا، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگرا للہ کی مدد سے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘
"I seek forgiveness from Allah, my Lord, from every sin I committed knowingly or unknowingly, secretly or openly, and I turn towards Him from the sin that I know and from the sin that I do not know. Certainly You, You (are) the knower of the hidden things and the Concealer (of) the mistakes and the Forgiver (of) the sins. And (there is) no power and no strength except from Allah, the Most High, the Most Great".

چھٹا کلمہ ردِّ کفر:
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ.
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور میں اسلام لایا۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
" O Allah! I seek protection in You from that I should not join any partner with You and I have knowledge of it. I seek Your forgiveness from that which I do not know. I repent from it (ignorance) and I reject disbelief and joining partners with You and of falsehood and slandering and innovation in religion and tell-tales and evil deeds and the blame and the disobedience, all of them. I submit to Your will and I believe and I declare: There is none worthy of worship except Allah and Muhammad is His Messenger."




No comments:

Post a Comment