القرآن:
اور تم میں سے کوئی نہیں ہے جس کا اس پر گزر نہ ہو۔ اس بات کا تمہارے پروردگار نے حتمی طور پر ذمہ لے رکھا ہے۔
[سورۃ نمبر 19 مريم، آیت نمبر 71]
«يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثمَّ يصدون مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ كَالرِّيحِ ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ كَمَشْيِهِ»
تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے، ان میں سے سب سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے، پھر ہوا کی مانند، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند، پھر سواری پر سوار کی مانند، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند اور پھر پیدل چلنے والے کی مانند (اس پل سے گزریں گے جو کہ جہنم پر نصب ہو گا)۔
[سنن الترمذي:3159، احمد:4141، الحاكم:8741، الدارمي:2810، الصحیحہ:311]
موسوعة التفسير المأثور:47014،سورۃ مریم:71
عَنِ النَضر بنِ أَنَسِ بنِ مَالك عَنْ أبِيه قَالَ: سَأَلْتُ النَبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ يَشْفَعَ فِيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: أَنَا فَاعِلٌ قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُول اللهِ! فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ: فَإِن لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ المَوَاطِنَ
ترجمہ:
حضرت نضر بن انس بن مالک اپنے والد ؓ سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سوال کیا: کہ آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:ضرور کروں گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ قیامت کے دن میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلے تم مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے کہا: اگر میں آپ سے پل صراط پر نہ مل سکوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تب میزان کے پاس مجھ سے ملنا، میں نے کہا: اگر میں آپ کو میزان کے پاس نہ پاؤں تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا:تو حوض پر پاؤ گے، ان تین مقامات میں سے کہیں نہ کہیں ضرور پاؤ گے۔
[الصحيحة:956(2524)، صحيح البخاري كِتَاب اللِّبَاسِ بَاب الْجَعْدِ رقم (5451)]
عَنْ سَلمَان عَنِ النبِي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: «يُوضَع الْمِيزَان يَوْمَ الْقِيَامَة فَلَو وُزِنَ فِيه السَّمَاوَات وَالْأَرْض لوسعتْ، فَتَقُول الملائكة: يَا رَبّ! لِمَن يَّزِن هذا؟ فَيَقُول الله تعالى: لِمَن شِئْتُ من خَلْقي، فَتَقُولُ الملائكة: سُبْحَانَك مَا عَبدَنَاك حَقّ عِبَادَتِكَ، وَيُوضَعُ الصِّرَاط مِثْلَ حَدّ الْمُوسَى فَتَقُول الملائِكَةُ: من تُجِيزُ عَلَى هذا؟ فيقول: من شِئْتُ مِنْ خلْقِي، فَيَقُولُون: سُبْحَانَك ما عَبَدْنَاكَ حَقَّ عِبَادَتِك ».
ترجمہ:
حضرت سلمانؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن ترازو رکھا جائے گا، اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو تولا جائے تب بھی اس میں گنجائش باقی رہے گی۔ فرشتے کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ کس کا وزن کرے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا۔ فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے، ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی۔ اور استرے کی دھار کے مثل پل صراط رکھا جائے گا۔ فرشتے کہیں گے: اس پر سے کسے گزارے گا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی مخلوق میں سے جسے چاہوں گا۔ فرشتے کہیں گے:تو پاک ہے ہم نے تیری عبادت کے حق کے بقدر عبادت نہیں کی۔
[الصحيحة:941(2669)، مستدرك الحاكم: (8891)]
يُؤْتَ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَبْشًا أَمْلَحَ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ مُشْفِقِينَ قَالَ يَقُولُونَ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ يُنَادَى أَهْلُ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ قَالَ فَيُذْبَحُ ثُمَّ يُقَالُ خُلُودٌ فِي الْجَنَّةِ وَخُلُودٌ فِي النَّارِ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ زَادَ فِيهِ يُؤْتَى بِهِ عَلَى الصِّرَاطِ فَيُذْبَحُ
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی (پروردگار) یہ موت ہے) پھر اہل جہنم کو پکار کر آوازدی جائے گی کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں (یہ موت ہے) چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے؟
[مسند احمد:8552]
پل صراط پر روکے جانے والے:
حضرت معاذ بن انس جہنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔
[سنن ابوداؤد:4883]
القرآن:
اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔
[تفسیر الدر المنثور-امام السیوطی»سورۃ الاسراء،آیت37]
مقسم نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے کہ:
جہنم کے پل پر سات رکاوٹیں ہیں۔ ان میں سے پہلی کے پاس بندہ ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو دوسری تک پہنچ جائے گا۔ پھر اس سے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو تیسری تک پہنچ جائے گا پھر زکوٰۃ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو چوتھی تک پہنچ جائے گا پھر روزے کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو پانچویں تک پہنچ جائے گا۔ پھر حج کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو پورا لایا تو چھٹی تک پہنچ جائے گا۔ پھر عمرہ کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو ساتویں تک تجاوز کرجائے گا۔ پھر مظالم کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر ان سے نکل گیا ورنہ کہا جائے گا تم دیکھو پس اگر اس کے کوئی نقل ہو تو ان کے ذریعے اس کے اعمال کو مکمل کرو، پھر جب فارغ ہوجائے گا تو جنت کی طرف چلے گا۔
[تفسیر امام البغوی»سورۃ النبا، آیت 22]
[تفسیر الثعلبی»سورۃ النبا، آیت 22]